Editorial

100یونٹ والے صارفین کیلئے مفت بجلی

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نےپنجاب میں 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی مفت دینے کا اعلان کیا ہے اور ملکی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا منفرد اعلان ہے کہ غریب گھرانوں کو روشن کرنے کے لیے مالی بوجھ صوبائی حکومت خود اٹھائے گی، اگرچہ ماضی میں مختلف حکومتیں عوام کو ریلیف دینے کے لیے مختلف اقدامات کرتی آئی ہیں لیکن بجلی کی مد میں ریلیف سے عام اور غریب گھریلو صارف کو براہ راست فائدہ پہنچے گا اور ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں اِس سفید پوش طبقے کو بغیر قطاروں میں لگے یا کسی ایس ایم ایس کے جھنجھٹ میں پھنسے، براہ راست ریلیف ملے گا اِس لیے اس مشکل فیصلے کی جتنی بھی توصیف کی جائے کم ہے،
اگرچہ اس اعلان پر ناقدین حسب معمول سوالات بھی اٹھارہے ہیں کہ میٹر ریڈنگ کے دن بڑھاکر کم سے کم صارفین کو یہ سہولت دی جائے گی یا پھر موجودہ معاشی صورتحال میں حکومت پنجاب کے لیے اس بڑے منصوبے کو جاری رکھنا ممکن نہ ہوگا لیکن نوجوان وزیراعلیٰ پنجاب کا متذکرہ اعلان کے ساتھ ہی کہنا ہے کہ مہنگائی کاجن بوتل میں بند ہوگا، سسکتی معیشت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، ضرورت مندوں کو مفت سولر پینل فراہم کریں گے،انٹر نیشنل ڈونر آئیں گے،لوگوں کا چولہا ٹھنڈا ہوا تو مجھے یہاں بیٹھنے کا حق نہیں ،غربت،بیروزگاری،مہنگائی کی چکی میں پسے لوگوں کو دوبارہ پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سفید پوش اور غریب پاکستانیوں کو سو یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کا ذمہ اپنی حکومت کے سر لیا ہے،
معاشی مسائل کا شکار حکومت پنجاب اِس پیکیج کے لیے کیسے وسائل کو استعمال میں لائے گی یہ حکومت کی سردرد ہے لیکن بلاشبہ نوجوان وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ اعلان دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور ارباب اختیار کے لیے حیران و پریشان کن ہوگا کیونکہ ان کے عوام بھی ایسی سہولت کا مطالبہ کرسکتے ہیں جو پنجاب کے عوام کو دی گئی ہے۔ ہم اِس منصوبے کی بھرپور تحسین کرتے ہوئے چند گذارشات پیش کرنا چاہتے ہیں کہ نیک نیتی کے اِس منصوبے کو انتظامی رکاوٹوں اور مسائل کی نذر ہونے سے یقینی طور پر بچایا جائے تاکہ ہر مستحق اِس ریلیف پیکیج سے مستفید ہوسکے۔ بجلی کی ریڈنگ کے معاملے پر نظر رکھی جائے عین ممکن ہے کہ ریڈنگ کی تاریخ بڑھاکر حق دار لوگوں کو بھی حق سے محروم کیاجائے یا زائد میٹر لگواکربعض لوگ حق دار کی حق تلفی کرسکتے ہیں، لہٰذا ایسے معاملات پر نظر رکھنی چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب حکومت کو اس لائق تحسین منصوبے کے ساتھ ساتھ شمسی توانائی کے معاملے پر بھی جلد ازجلد اقدامات اٹھانے چاہئیں کیونکہ شمسی توانائی کا جتنا استعمال زیادہ ہوگا صوبائی حکومت پر اُس کا اتنا ہی مالی بوجھ کم ہوگا، زیادہ سے زیادہ لوگ اِس سسٹم کی طرف مائل ہوں گے تو قومی گرڈ پر بھی لوڈ کم ہوگا یوں حکومت اور صارف لوڈ شیڈنگ اوربھاری بلوں کی ادائیگی سے بھی پریشانی نہ ہوں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے جہاں غریب لوگوں کو سولر سسٹم مفت دینے کا اعلان کیا ہے وہیں مارکیٹ میں فروخت کے معاملے پر بھی کڑی نظر رکھی جائے تاکہ خریداروں کو چور بازاری کا سامنا نہ کرنا پڑے اور جو لوگ ازخود خرید سکتے ہیں وہ یہ سولر سسٹم خرید کر بجلی کی طلب میں کمی کا باعث بن سکیں۔ وفاقی حکومت نے بھی بجٹ میں مالیاتی اداروں کے ذریعے آسان اقساط پر سولر سسٹم عام صارفین کو دینے کی پالیسی رکھی ہے اِس پر بھی جلد ازجلد عمل درآمد شروع ہونا چاہیے تاکہ عام صارف اِس جانب مائل ہوں اور عین ممکن ہے کہ اِس کے فروغ سے بجلی گھروں سے نجات حاصل کرنے کے قریب پہنچ جائیں اور پھر بجلی گھر خراب یا بند یا اِس کے لیے مہنگے ایندھن کے کوئی عذاب ہی باقی نہ رہے، ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر نظرثانی اور درآمدی ایندھن کے بجلی گھر نہ لگانے کی ہدایت کی ہے اور وفاقی کابینہ نے رواں ہفتے سے لوڈشیڈنگ میں کمی کا بھی عندیہ دیا ہے، یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ماضی کی منصوبہ بندی سے عاری حکومتوں نے مستقبل کی ضروریات کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے بلکہ یہ روایت رہی ہے کہ عارضی اور نمائشی منصوبوں کے ذریعے ووٹ بینک بڑھایا جائے اور آنے والی نئی حکومت کے لیے ایسے مسائل چھوڑے جائیں جن میں وہ الجھی ہی رہے، مسلم لیگ نون کی سابق حکومت نے ملکی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی کے نئے منصوبے لگائے لیکن بعد میں آنے والی حکومت کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ نہ صرف پاور پلانٹس کو معمولی خرابی کی وجہ سے بند رکھاگیا بلکہ بعض پلانٹس کو چالو حالت میں ہونے کے باوجود بھی بند رکھاگیا اور آنے والے دنوں کے لیے بھی ان پاور پلانٹس کے لیے ایندھن کے سودے نہ کیے یوں موجودہ حکومت کو بیک وقت نہ صرف بجلی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے بلکہ بند پڑے پلانٹس کی بھی مرمت اور دیکھ بھال جیسے مسائل کا سامناکرنا پڑا اِس کے باوجود کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہبازشریف بلاناغہ لوڈ شیڈنگ کے مسائل پر اجلاس طلب کرکے ہر طرف سے ہونے والی پیش رفت کا خود جائزہ لیکر رہنما ہدایات دے رہے ہیں مگر پھر بھی اِس حقیقت کو ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ جب تک سسٹم میں نئے پاور پلانٹس شامل نہیں ہوں گے تب تک لو ڈ شیڈنگ سے قطعی چھٹکارا ممکن نہیں،
اسی لیے ہم بارہا گذارش کرچکے ہیں کہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں جلد از جلد سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے تو اس کا فائدہ حکومت اور عوام ، دونوں کو ہی ہوگا، حکومت پر ُ امید ہے کہ پن بجلی سسٹم میں آنے سے لوڈشیڈنگ میں کمی ہوگی مگر یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر تمام کارخانے بھی چلا دیں تو بجلی کی ڈیمانڈ پوری نہیں کی جاسکتی لیکن وفاقی حکومت کے اِس فیصلے کی تعریف و توصیف تو ضرور کی جانی چاہیے کہ آئندہ کوئی ایسا پلانٹ نہیں لگایا جائے گا جس میں درآمدی ایندھن استعمال ہو اور صرف مقامی وسائل پرچلنےوالے ہی بجلی کےنئے کارخانےلگائےجائیں گے اِس کے نتیجے میں جہاں ہم عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی لگاتار بڑھتی ہوئی قیمت کے منفی اثرات سے محفوظ رہ سکیں گے وہیں زر مبادلہ کی بھی بچت ہوگی کیونکہ درآمدی ایندھن کی مد میں ادائیگی نہیں کرنا پڑے گی۔ لیڈر شپ کو ہمیشہ بروقت اور درست فیصلے کرنے چاہئیں وگرنہ تاخیر سے کیے جانے والے اور غلط فیصلے ملک و قوم کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنتے ہیں، جیسے آج پوری قوم سابق دور میں بروقت فیصلے نہ ہونے کا نقصان لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی کی صورت میں بھگت رہے ہیں، پاور پلانٹس ٹھیک بھی ہوتے توروس یوکرین جنگ کی وجہ سے ایندھن کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوچکا ہے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی کسی کےعلم میں تھا یا نہیں لیکن یقینی تھا کہ مہنگے درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی ہی بنے گی،
آج ملک میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ کے قریب ہوچکی ہے لیکن ہمارے پاس 26 ہزار کے قریب میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت دستیاب ہے، پھر 283 ارب روپے کا گردشی قرضہ بھی بڑھا ہے اگرچہ عام پاکستانی اِن پیچیدہ مسائل سے ناواقف ہے لیکن یہ بھی بوجھ ہے جو بہرصورت حکومت کو اُتارنا ہی ہے، ہم ایک بارپھر پنجاب حکومت کی طرف سے 100یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے بتانا چاہتے ہیں کہ اِن گھریلو صارفین کا خرچہ صوبائی حکومت اٹھائے گی، اس منصوبے کے لیے 100ارب روپے مختص کردئیے گئے ہیں اور 90لاکھ خاندان جو 100یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، اس ریلیف پیکیج سے فائدہ اٹھائیں گے، بہت جلد ضرورت مندوں کو سولر پینل بھی بلا معاوضہ ملیں گے، وزیراعلیٰ پنجاب کے اعلان کے مطابق صوبے کی قریباًنصف آبادی کو رواں ماہ سے مفت بجلی دی جائے گی اوراگست میں آنے والے بل کی ادائیگی حکومت پنجاب کرے گی۔حمزہ شہبازپرعزم ہیں کہ مفت بجلی یکم جولائی سے صوبہ پنجاب کے 44لاکھ سے لے کر 90لاکھ گھرانوں قریباًساڑھے پانچ کروڑ افراد کو مفت بجلی دی جائے گی۔
صارفین کے بل اوراس میں موجود تمام ٹیکسز اورڈیوٹیز حکومت پنجاب ادا کرے گی،اس ضمن میں پچھلے چھ ماہ میں 100یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنے و الے صارفین سہولت سے مستفید ہوسکیں گے ، جہاں ہم نے نوجوان وزیراعلیٰ کے اِس اقدام کی تعریف و توصیف کی ہے وہیں ہم ایک گذارش یہ بھی سامنے رکھتے ہیں کہ اگر بجلی کے اِس سلیب پر معمولی نظر ثانی کرلی جائے تو یقیناً سفید پوش اور مستحق صارفین کو بھی اِس بڑے منصوبے کا فائدہ پہنچے گا کیونکہ سو یونٹ والا اگر مفت بجلی حاصل کرنے کا مستحق ہے تو ایک سو دس یونٹ یا ڈیڑھ دو سو یونٹ استعمال کرنے والے بھی اِس کے قریب قریب معاشی حالات والے ہیں ، ظاہر ہے کہ جن گھروں میں ایئر کنڈیشنڈ کا عام استعمال ہوتا ہے وہ سو یا ڈیڑھ سو یونٹ تو استعمال نہیںکرتے بلکہ ان کے پنکھے ہی اُن کے لیے ایئر کنڈیشنڈ کے مترادف ہیں، اگر اِس پر نظرثانی کرلی جائے تو بہت سوں کا نہیں بلکہ ہزاروں اور لاکھوں سفید پوش پاکستانیوں کا بھلا ہوگا ، دیگر صوبائی حکومتوں کوبھی ایسے غریب دوست منصوبوں کے لیے سوچنا اور جلد ازجلد عمل کرنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button