Editorial

ایران کا اسرائیل کو دندان شکن جواب

ناجائز ریاست اسرائیل پچھلے 7 ماہ سے فلسطین پر قہر برسانے میں مصروف ہے۔ آتش و آہن کی بارش جاری ہے۔ جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھا ہوا ہے۔ عبادت گاہیں محفوظ ہیں نہ اسکول، اسپتال محفوظ ہیں نہ امدادی مراکز، یہاں تک کہ دوسرے ممالک کے سفارت خانوں پر بھی حملے کیے جارہے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت، درندگی جاری ہے اور مسلسل حملوں کے نتیجے میں 34 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی بھی شامل ہے۔ غزہ کا پورے کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد کردیا گیا ہے۔ ہر سُو عمارتوں کے ملبوں کے ڈھیر ہیں، جن کے نیچے نہ جانے کتنے فلسطینی دبے ہوئے ہیں، کتنے زندہ ہیں اور کتنے اس دُنیا سے کوچ کرچکے، کوئی شمار نہیں۔ کہیں والدین اپنی اولادوں کی اموات پر ماتم کناں ہیں تو کہیں بچے اپنے ماں، باپ کی موت کا سوگ مناتے دِکھائی دیتے ہیں۔ انسانی تاریخ کا بدترین المیہ جنم لے چکا ہے۔ خوراک کی بدترین قلت ہے۔ وبائیں پھوٹ پڑی ہیں۔ دو درجن سے زائد بچے غذائی قلت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت تمام ممالک اسرائیل سے جنگ روکنے کے مطالبات کررہے ہیں۔ ڈھائی تین ماہ قبل عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو جنگ روکنے کا حکم دے چکی ہے۔ اسرائیل کسی کو خاطر میں نہیں لایا اور حملوں کا سلسلہ پوری شدت کے ساتھ جاری رکھا۔ پچھلے دنوں اسرائیلی حملوں کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد بھی کثرت رائے سے منظور ہوئی تھی۔ اس کو بھی اسرائیل نے اہمیت نہ دی۔ حملے جاری رکھے اور اب تک یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیلی حملوں کے آغاز پر دُنیا کے نام نہاد ’’مہذب ممالک’’ اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپاتے دِکھائی دیے، وہ اسرائیل کو مظلوم اور فلسطین کو ظالم قرار دے رہے تھے۔ اسرائیل نے ظلم و ستم اور درندگی میں چنگیز اور ہلاکو خان کو بھی مات دے ڈالی ہے۔ ظالم جب ظلم میں تمام حدیں عبور کرجاتا ہے تو اُس کا وقتِ آخر قریب آجاتا ہے۔ یہی معاملہ اسرائیل کے ساتھ ہونے والا ہے۔ اللہ کی نصرت و مدد شامل حال ہوگی اور اسرائیل ان شاء اللہ نیست و نابود ہوجائے گا۔ فلسطین میں سسکتی انسانیت کا نوحہ دِکھائی تو پوری دُنیا کو دے رہا ہے، لیکن اس کے تدارک کے لیے کوئی قدم بڑھانے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کی بدمعاشی اور غنڈہ گردی بڑھتی چلی جارہی ہے، لیکن اسے ایران نے صحیح طور پر لگام ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ دمشق میں واقع اپنے سفارت خانے پر حملے کا ایران نے اسرائیل کو دندان شکن جواب دیا ہے۔ اس سے اسرائیلی صفوں میں کھلبلی واضح دِکھائی دے رہی ہے۔ ایران نے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ غلطی کی تو نتائج بہت برے ہوں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل اور اس کے اتحادی ملک امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس کے میزائل حملوں کے جواب میں کسی بھی ’’غیر ذمے دارانہ’’ ردعمل سے باز رہیں۔ اپنے بیان میں ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اگر گزشتہ شب کے حملے پر صیہونی ریاست اور اس کے حامی ممالک نے جوابی کارروائی کی تو فیصلہ کن اور پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔ ایران کے اقوام متحدہ میں فائز مشن نے بھی کہا کہ دو ہفتے پہلے ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کا جواب ہم نے گزشتہ شب حملہ کرکے دے دیا اور اب ابھی تک کا حساب برابر سمجھا جائے۔ فائز مشن نے تحریری بیان میں کہا کہ اسرائیل نے دوبارہ پیش قدمی کی تو نتائج سنگین ہوں گے جب کہ ایران نے اسرائیل پر حملوں کے بعد اردن کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی اشارہ دے دیا۔ ایران نے اردن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے، کیونکہ ایران کے متعدد ڈرونز کو اردن کے طیاروں نے تباہ کیا تھا۔ اس سے قبل ایران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کا جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر 300 کے قریب ڈرون اور کروز میزائل داغے تھے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے، جس کی تصدیق ایرانی پاسداران انقلاب نے بھی کی جبکہ اسرائیل نے ایران کے متعدد ڈرون گرانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیلی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، گولان کی پہاڑیوں اور شام کے قریب اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تہران اسرائیل میں 50فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، اسرائیلی فضائی اڈے پر خیبر میزائلوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل کی سرزمین کی طرف بغیر پائلٹ کے طیارے روانہ کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف چند ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین میں گرے جس سے فوجی اڈے اور انفرا اسٹرکچر کو معمولی نقصان پہنچا۔ اور کم از کم 12افراد زخمی ہوئے۔ دوسری جانب اردن، لبنان اور عراق نے اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد فضائی حدود کھول دیں۔ ترک میڈیا کے مطابق اسرائیل پر ایرانی حملے کے باعث اردن کی فضائی حدود 12گھنٹے بند رہی۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے بھی اپنی فضائی حدود کو دوبارہ کھول دیا۔ اردن کے حکام نے کہا تھا کہ وہ اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی ایرانی طیارے کو مار گرانے کے لیے تیار ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ، فرانس اور برطانیہ نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملوں کی مذمت کی ہے۔ ایران نے بھرپور جواب دیا۔ اس پر اس کی توصیف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ عالمی دہشت گرد اسرائیل کو لگام ڈالنا ضروری ہے، وہ پچھلے 7 ماہ سے فلسطین میں جو کچھ کررہا ہے، اُس سے اقوام متحدہ اور دیگر مہذب ممالک چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اُنہیں فلسطین میں شہید ہوتے بے گناہ لوگ دِکھائی نہیں دیتے، لیکن اگر اسرائیلی حملی کے جواب میں ایران اُس کو دندان شکن جواب دیتا ہے تو اس پر ان کی مذمتوں کے سلسلے شروع ہوجاتے ہیں۔ مہذب دُنیا اور عالمی اداروں کو اپنی یہ دوغلی روش ترک کرنی ہوگی۔ انصاف پر حق پر مبنی بات معتبر ٹھہرتی ہے، اس لیے وہ عدل و انصاف اور سچ کا ساتھ دیں، بے انصافی کو بڑھاوا نہ دیں۔ اسرائیل نے اگر ایرانی حملوں کا جواب دیا تو ایران خاموش نہیں بیٹھے گا۔ وہ اسرائیل سے ٹکر لینے کی اہلیت و قوت کا حامل ہے۔اگر اسرائیل نے اُس پر جوابی حملہ کرنے کی غلطی کی تو اس کے سنگین نتائج اسرائیل کو بھگتنے پڑیں گے۔
پنجاب: روٹی سستی، عوام کو بڑا ریلیف
پچھلے چند برسوں میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے دیکھنے میں آئے ہیں، صرف اسی پر کیا موقوف ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ چکے ہیں، غریب عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دشوار امر بن چکا ہے۔ آمدن وہی ہے، اخراجات بے پناہ بڑھ چکے ہیں، جینا دشوار ہے، گزشتہ پانچ چھ سال سے غریب مسلسل بدترین مہنگائی کے نشتر برداشت کر رہے ہیں۔ ان کی اشک شوئی کی ضرورت خاصی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔ مریم نواز کی سربراہی میں پنجاب حکومت احسن اقدامات یقینی بنا رہی ہے۔ ماضی میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف (موجودہ وزیراعظم) کے ادوار میں سستی روٹی اسکیم کے تحت انتہائی ارزاں نرخ پر روٹی فروخت ہوتی تھی۔ کافی عرصے سے صوبے کے عوام مہنگی روٹی خریدنے پر مجبور تھے، ان کی دعا بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہوئی اور اب ان کے لیے روٹی کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی گئی ہے۔ روٹی 16 روپے جب کہ نان 20 روپے کا کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ الحمدللہ، حکومت پنجاب نے گزشتہ روز سے روٹی کی قیمت کم کرکے 16 روپے فی روٹی مقرر کردی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کے تمام اضلاع اور متعلقہ محکموں کو ہدایت جاری کردی ہے کہ اس فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ڈی سی لاہور نے روٹی نان کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ 100 گرام روٹی کی قیمت 16 روپے، نان 120 گرام کی قیمت 20 روپے مقرر کی گئی ہے۔ ضلع بھر میں روٹی نان کی قیمت کا اطلاق فی الفور ہوگا۔ یہ اقدام انتہائی احسن ہے۔ یہ عوامی اشک شوئی کی جانب بڑا قدم ہے۔ اس کی جتنی توصیف کی جائے کم ہے۔ اسی طرح عوام کی داد رسی کے لیے مزید اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو پنجاب کی تقلید کرتے ہوئے اسی قسم کے اقدامات کرنے چاہئیں، تاکہ عوام کو سستی روٹی میسر آسکے۔ اس میں شبہ نہیں کہ غریبوں کے مفاد میں قدم اٹھانے والے حکمرانوں کو ہمیشہ اچھے ناموں سے یاد کیا جاتا ہے اور عوام ان کا دم بھرتے نہیں تھکتے۔ غریب عوام نے پچھلے 5، 6 سال کے دوران انتہائی کٹھن وقت گزارا ہے، گرانی نے ان کے لیے زیست کو ازحد مشکل بنا ڈالا ہے۔ اُن کے لیے زندگی کی ڈور کو قائم رکھنا چنداں آسان نہیں۔ وہ بُری طرح مہنگائی کے ستائے ہوئے ہیں۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بھی آسمانوں پر پہنچے ہوئے ہیں، ان سب مصائب کا بتدریج خاتمہ کرتے ہوئے ان کی اشک شوئی کی جائے اور ان کو ہر صورت آسانیاں فراہم کی جائیں۔ اس ضمن میں مرکزی حکومت کو بڑے فیصلے کرنے چاہئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button