Editorial

سیاسی بحران کا صائب حل ناگزیر

پاکستان کافی عرصے سے مختلف بحرانوں میں گِھرا ہوا ہے۔ معاشی اور سیاسی بحران کے حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ یہ صورت حال مل کر ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالنے کی سعی کرنے کا تقاضا کرتی ہے، مگر یہاں اس کے برعکس ہورہا ہے۔ کچھ حلقے محض مخالفت برائے مخالفت پر اپنی سیاست کو چمکاتے دِکھائی دیتے ہیں۔ سیاست سے دانش، تدبر، بردباری اور اخلاقی اقدار کو رُخصت ہوئے عرصہ گزر چکا۔ مخالفین کی پگڑیاں اُچھالنا، اُنہیں مختلف القاب سے نوازنا، اُن کے خلاف بھونڈی مہمات چلانا، اُن سے متعلق مخرب الاخلاق گفتگو کرنا آج کا سیاسی منظرنامہ ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے اخلاقی اقدار کی دھجیاں اُڑا کر رکھ دی گئی ہیں۔ اقتدار کی ہوس میں مبتلا بعض عناصر ذاتی مفادات کو ملک و قوم کے مفادات پر مقدم رکھتے ہوئے دِکھائی دیتے ہیں۔ حالانکہ مہذب ممالک میں بدترین سیاسی مخالفین بھی ایک دوسرے کے ساتھ ادب و آداب سے پیش آتے ہیں اور ملک و قوم کے مفاد میں اُٹھائے گئے حکومتی قدم کو اپوزیشن بھرپور سراہتی ہے۔ مخالفت برائے مخالفت کی سیاست سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ اخلاقی اقدار کی بھرپور پاسداری کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُن ممالک میں ترقی اور خوش حالی کے بھرپور ثمرات دِکھائی دیتے ہیں۔ وسائل نہ ہونے کے باوجود وہ ممالک بحرانوں اور مشکلات سے کوسوں دُور رہتے ہیں۔ اس کی ہمارے ہاں بعض سیاست دانوں کو سِیکھ لینی چاہیے اور منفی کے بجائے اپنا تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔ صدر زرداری نے بھی اس جانب سیاست دانوں کی توجہ مرکوز کرائی ہے۔صدر مملکت آصف زرداری نے کہا ہے کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، ہمارے پاس قت بہت کم ہے، سیاسی ماحول کی ازسرِنو ترتیب کی جاسکتی ہے، ہم سیاسی درجہ حرارت میں کمی لاسکتے ہیں۔ جمعرات کو اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی اراکین پارلیمنٹ نے عمران خان کے حق میں اور آصف زرداری کے خلاف چور چور، گو زرداری گو کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کے ارکان نے عمران خان کی تصاویر بھی لہرا دیں۔ جمشید دستی نے صدر زرداری کے سامنے جاکر عمران خان کی تصویر والا پوسٹر رکھ دیا۔ پی ٹی آئی ارکان ایوان میں سیٹیاں بجاتے اور شور شرابہ کرتے رہے جس کے نتیجے میں ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، آج ہماری ملک کو دانش مندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امید ہے اراکین پارلیمنٹ اختیارات کا دانش مندی سے استعمال کریں گے۔ صدر نے کہا کہ تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے، میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے، آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں ، اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں، پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، تعمیری اختلاف، پھلتی پھولتی جمہوریت کے مفید شور کو نفع، نقصان کی سوچ کے ساتھ نہیں الجھانا چاہیے، سمجھتا ہوں کہ سیاسی ماحول کی ازسرِنو ترتیب کی جاسکتی ہے، ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لاسکتے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا ناممکن نہیں، ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات، پارلیمانی اتفاق رائے درکار ہے، بنیادی مسائل کے حل کیلئے کڑی اصلاحات پر بروقت عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی، حکومت نوکریاں پیدا کرنے، مہنگائی کم کرنے، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی، آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں کی مابین مثبت تعاون اور موثر ہم آہنگی ناگزیر ہے، جامع قومی ترقی، پالیسیوں پر عمل درآمد کیلئے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے، حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے، مقامی، غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے پیچیدہ قوانین آسان بنانا ہوں گے۔ صدر نے کہا کہ دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر اپنا گھنائونا سر اٹھا رہا ہے، دہشت گردی سے ہماری قومی سلامتی، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے، پاکستان دہشت گردی کو ایک مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، پڑوسی ممالک سے دہشت گرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ہمیں اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے، ہم دشمن عناصر کو اہم منصوبے کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ صدر مملکت نے سیاسی جماعتوں کو مفاہمت کی تجویز دیتے ہوئے اختلافات مل بیٹھ کر حل کرنے کا مشورہ دیا۔ صدر نے کہا کہ درپیش مشکلات میں ہم اختلافات لے کر نہیں چل سکتے، ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے، ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا، ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے، مل کر آگے بڑھیں گے تو جمہوریت مضبوط ہوگی، ہم سب کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا۔صدر آصف علی زرداری نے مدلل خطاب کیا ہے اور اس میں اُن کی کہی ایک ایک بات بالکل درست ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ ملک انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے اور سیاسی بحران اس کے لیے ازحد نقصان دہ ثابت ہورہا ہے۔ معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ مہنگائی کے حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ غریبوں کے لیے زیست بسر کرنا کسی کٹھن امتحان سے کم نہیں۔ یہ تمام صورت حالات تقاضا کرتی ہے کہ تمام سیاسی حلقے اس موقع پر سیاسی دانش، تدبر، تحمل، برداشت، بردباری اور اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کریں۔ ملک و قوم کی بہتری کے لیے مخالفت برائے مخالفت کی سیاست کو تج دیا جائے۔ اختلافات کو دُور کیا جائے۔ سیاسی ماحول کو بہتر بنایا جائے۔ ملک اور قوم کے مفادات کے لیے مل بیٹھ کر باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ اقدامات کیے جائیں۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا عزم کیا جائے اور اس میں ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق اپنا کردار ادا کرے۔
گیس کے بڑے ذخیرے کی دریافت
وطن عزیز پچھلے کئی سال سے توانائی اور گیس کی کمی کا شکار رہا ہے۔ پچھلے چند سال سے تو گیس کی قلت کے حوالے سے صورت حال خاصی سنگین شکل اختیار کرچکی ہے۔ پہلے تو موسمِ سرما میں گیس لوڈشیڈنگ دِکھائی دیتی تھی اب تو گرمیوں میں بھی اس کی بندش نظر آتی ہے۔ افسوس ہمارے لوگوں نے اس قدرتی نعمت کی قدر نہ کی اور اس کا بے دردی کے ساتھ استعمال کرتے رہے، جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے، لیکن اس کے باوجود بھی لوگ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے پر آمادہ نہیں اور گیس ایسی قدرتی نعمت کو احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے سے گریزاں ہیں۔ پھر بھی رب تعالیٰ کے کرم کے سلسلے جاری ہیں اور وہ اپنی نعمتوں سے نواز رہا ہے۔ پاکستان قدرت کا عظیم تحفہ اور وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ یہاں کی زمینوں میں گیس، تیل، سونا، چاندی اور دیگر قیمتی معدنیات کے وسیع ذخائر مدفن ہیں، جن کی تلاش کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور اس حوالے سے ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی اہم ذخیرے کی دریافت کی اطلاع سامنے آتی ہے۔ گزشتہ روز بھی سندھ سے گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ میں گیس کا ایک اور بڑا ذخیرہ دریافت کرلیا گیا۔ ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے ماڑی غازیج سندھ میں گیس دریافت کرلی۔ کمپنی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ماڑی پٹرولیم نے 1483میٹر تک کھدائی کے بعد گیس دریافت کی ہے۔ کمپنی نے کہا کہ اس دریافت سے پاکستان کو یومیہ 10.5ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملے گی، پوسٹ ایسڈ گیس کا بہائو یومیہ 10.5ایم ایم سی ایف ڈی تک ہوگا۔ ماڑی پٹرولیم نے کہا کہ غازیج بلاک میں 100فیصد حصص ماڑی پٹرولیم کے پاس ہیں۔ گزشتہ ہفتے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے سندھ میں کنویں کی کھدائی کے دوران گیس کا ذخیرہ دریافت کیا تھا۔ او جی ڈی سی ایل نے کہا کہ سجاول میں 12لاکھ 40ہزار اسٹینڈرڈ کیوبک میٹر گیس کا ذخیرہ ملا ہے، دریافت سے ملک کے گیس کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ گیس کے ذخیرے کی دریافت یقیناً خوش کُن خبر ہے۔ اس پر رب تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔ یہ ذخیرہ ملکی ضروریات کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ گیس کے استعمال میں شہری ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔ اس کے بے دریغ اور بے دردی سے استعمال کی روش ترک کریں اور اسے احتیاط کے ساتھ ضرورت کے مطابق استعمال کرنے کی عادت اپنائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button