Editorial

بھارتی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کا عزم

بھارت خطے کا چودھری بننا چاہتا ہے، جنگی خبط میں مبتلا رہنے کے سبب جنون میں گھرا رہتا ہے۔ اسے اپنی خطے کی چودھراہٹ کی راہ میں پاکستان اور چین سب سے بڑی رُکاوٹیں نظر آتے ہیں۔ چین سے جب بھی بھارت نے اُلجھنے کی کوشش کی ہے تو منہ کی کھائی ہے، اس کے بزدل فوجیوں کو دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ پاکستان نے بھی بھارت کی ہر مذموم کوشش کا اسے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ 77سالہ تاریخ اس کی گواہ ہے۔ پاکستان کے ہاتھوں بھارت نے ہر بار منہ کی کھائی ہے۔ وزیراعظم نریندرا مودی کا گیارہ سالہ دور بھارت کو انتہاپسند ریاست میں تبدیل کرچکا ہے۔ مودی اپنے دور میں کئی فالس فلیگ آپریشنز کے ڈرامے رچا چکے ہیں۔ ہر بار ہی اُن کے جھوٹ کا پردہ فاش ہوا ہے۔ اوچھے ہتھکنڈوں پر دُنیا بھر میں اُن کی سبکی ہوئی ہے، لیکن بھارتی وزیراعظم اتنے ہٹ دھرم ہیں کہ باز نہیں آتے۔ پچھلے دنوں بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مرکز پہلگام میں 26سیاحوں کی ہلاکت کا واقعہ رونما ہوا۔ یہ بھارت کا ایک اور نیا فالس فلیگ آپریشن ہے۔ ایسے آپریشن بھارتی حکومت اپنے سیاسی مفاد کے لیے کرواتی چلی آئی ہیں۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف اقدامات میں سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستانیوں کو بھارت خالی کردینے کے احکامات دیے۔ پاکستان نے بھی بھارت کے ان اقدامات پر کرارا جواب دیا۔ بھارت سے ہر قسم کی تجارت بند کردی گئی۔ واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا گیا جب کہ بھارت کے لیی پاکستان کی فضائی حدود بالکل بند کردیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا۔ پاکستان کے وفاقی وزرا نے بھی بھارتی اقدام کے خلاف پریس کانفرنس میں بھارتی عزائم کو خاک میں ملانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرسکتا ہے، بھارتی جارحیت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیں گے جس کے لیے کسی ملک کی مدد کی ضرورت نہیں۔ یہ بات نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا اگر اس نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو ہم بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرنے پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو جو اقدامات بھارت نے کیے ہیں ہم نے انہیں اس سے بڑھ کر جواب دیا ہے بلکہ ہم نے ان
کے لیے فضائی حدود بھی بند کردی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت ہمیشہ بلیم گیم کرتا ہے اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے، ہم نے واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کردیا ہے، بھارت کے ہائی کمیشن کی تعداد کم کرکے 30تک محدود کردی ہے جس کا اطلاق 30اپریل سے ہوگا، ہم نے اسلام آباد میں موجود دفاعی، بحری اور فضائی مشیران کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک سے جانے کا حکم دیا ہے۔ اسحاق ڈار نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی یادداشت پڑھ کر سنائی جس میں انہوں نے بھارتی دہشت گردی کا تذکرہ کیا تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس صورت حال کے سبب میرا بنگلادیش اور کابل کا دورہ ملتوی ہوگیا ہے تاکہ کوئی بات ہو تو اسٹیٹمنٹس جاری کیے جاسکیں، اقدامات کیے جاسکیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی لحاظ نہیں، جو بھارت ہمارے ساتھ کرے گا انہیں جواب ملے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 240ملین لوگوں کا پانی بھارت نہیں روک سکتا، وہ بالائی بہا پر ہیں اور ہم نچلی سطح پر ہیں، آج اعلامیے میں اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر پانی روکا گیا تو اعلان جنگ تصور ہوگا، پاکستان ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہے، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سری نگر میں ایسے غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس غیرملکی ہتھیار ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بینک انوالو ہے اس سے رابطہ کرکے بھارتی اقدامات سے آگاہ کریں گے۔ اسحاق ڈار ںے کہا کہ بھارت نے حملہ کیا تو اس کا ترکی بہ ترکی جواب دیں گے اس کے باوجود ہم کسی بھی اقدام سے قبل اپنے دوست ممالک کو اعتماد میں لیں گے، آج بھی وزیراعظم کی دوست ملک کے سربراہ سے ملاقات ہے، بھارت سے مقابلے کے لیے ہمیں کسی ملک کی مدد کی ضرورت نہیں، کسی نی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا ماضی سے زیادہ برا حشر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیں جو ڈی مارش جاری کیا ہے اس میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا کوئی تذکرہ نہیں جبکہ بھارتی کابینہ کے فیصلوں میں معاہدہ معطل کرنے کا کہا گیا ہے مجھے نہیں پتا کہ بھارتی حکومت اور ان کی وزارت خارجہ ایک پیج پر ہیں کہ نہیں تاہم ڈی مارش میں اس کا تذکرہ نہیں۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہاں آئے بھارتی افراد کو ملک چھوڑنے کے لیے 48گھنٹے کا وقت دیا ہے تاہم سکھ یاتریوں پر یہ حکم لاگو نہیں، اسی طرح سکھ یاتریوں کا ویزا بند نہیں کیا۔ وزیر دفاع نے کہا تھا کہ پہلگام حملے پر بھارت نے ابھی تک آفیشل طور پر پاکستان کا نام نہیں لیا تاہم بھارتی میڈیا ضرور نام چلارہا ہے، آج تک امریکا نے کسی ملک کے وزیراعظم کو دہشت گرد اور قاتل قرار دے کر داخلے پر پابندی نہیں لگائی، مودی سرٹیفائیڈ دہشت گرد ہے اس نے بطور وزیراعلیٰ گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بالکل درست فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس میں بھارتی عزائم کو خاک میں ملانے کا عزم لائق تحسین ہے۔ پاکستان ایٹمی قوت ہے۔ مضبوط اور پیشہ ور افواج کا
ساتھ میسر ہے۔ بھارت کو ماضی میں بھی دندان شکن جواب دے چکا، آئندہ بھی اُس نے کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو منہ کی کھانی پڑے گی۔
مہنگائی میں اضافے کا اندیشہ
یہ موجودہ حکومت کا عظیم کارنامہ ہے کہ وہ ہوش رُبا گرانی کو سنگل ڈیجٹ پر لے کر آئی۔ اس کے لیے اُس کی جانب سے مسلسل اصلاحات جاری رکھی گئیں۔ اقدامات ممکن بنائے گئے۔ گرانی کے خلاف موثر کاوشیں کی گئیں، یہی سبب تھا کہ پچھلے سات سال کے دوران پہلی بار غریبوں کے ریلیف کا بندوبست ہوا۔ آٹا، چینی، تیل، گھی، چاول، چائے کی پتی و دیگر اشیاء ضروریہ کے نرخ نیچے آئے۔ قبل ازیں 2018ء کے وسط کے بعد سے شروع ہونے والی مہنگائی غریبوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھیننے کے درپے تھی۔ مہنگائی میں تین چار گنا اضافہ ہوگیا تھا۔ لوگوں کے لیے گھروں کا معاشی نظام چلانا ازحد دُشوار ہوگیا تھا۔ گزشتہ برس انتخابات کے بعد شہباز شریف کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت کے بعد عوام کا سُکھ کا سانس لیا۔ زیادہ نہ سہی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ضرور ہوئی۔ غریب عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے۔ مہنگائی قابو میں آئی۔ رفتہ رفتہ غریبوں کے حالات سُدھر رہے ہیں۔ ملازمتوں کا قحط بھی ختم ہورہا ہے۔ ملک میں بیرونی سرمایہ کاریوں کی آمد سے روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ عالمی ادارے اگلے وقتوں میں پاکستان میں گرانی میں کمی اور معیشت کے استحکام اور مضبوطی سے متعلق پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ ان شاء اللہ ایسا جلد ہوگا۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں سوا مہینہ رہتا ہے۔ عیدالاضحیٰ بھی ایک ماہ اور کچھ دن کی دُوری پر ہے۔ عید اور بجٹ سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافے کے اندیشے ظاہر کیے جارہے ہیں۔جہان پاکستان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق آئندہ بجٹ اور عیدالاضحیٰ سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ۔ وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اینڈ آئوٹ لُک میں مہنگائی سے متعلق تخمینہ جاری کردیا، مئی میں مہنگائی ممکنہ طور پر بڑھ کر 3سے 4فیصد کے درمیان تک پہنچ سکتی ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں ماہ اپریل میں مہنگائی 1.5فیصد سے 2فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، ملک میں مارچ 2025ء کے دوران مہنگائی کی شرح 0.69فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 5.25 فیصد تھی۔ مہنگائی میں اضافے کا اندیشہ یقینی طور پر غریب عوام کے تشویش ناک امر ہے۔ موجودہ حکومت اقدامات میں مصروف ہے۔ اصلاحات پر گامزن ہے۔ ان شاء اللہ مہنگائی زور نہیں پکڑ سکے گی اور اگلے وقتوں میں گرانی میں مزید کمی واقع ہوگی۔

جواب دیں

Back to top button