بھارتی اقدامات پر پاکستان کا کرارا جواب

پچھلے دنوں مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر حملے میں 28سیاحوں کی ہلاکت کی اطلاع سامنے آئی تھی۔ اس واقعے کے رونما ہوتے ہی بھارتی حکومت اور وہاں کے میڈیا نے بنا سوچے سمجھے الزامات کی توپوں کا رُخ پاکستان کی جانب کردیا۔ پروپیگنڈوں کی بھرمار کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ تھمنے میں نہیں آرہا۔ اسے بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز میں ایک نیا اضافہ قرار دیا جارہا ہے۔ ماضی میں بھی کئی بار بھارتی حکومت سیاسی فوائد اور ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے اس قسم کے فالس فلیگ آپریشن کرچکی ہیں۔ بھارتی حکومت اور میڈیا جھوٹ در جھوٹ پھیلارہے ہیں۔ ایسے بھارتی میاں بیوی کی ہلاکت کا واویلا کررہے ہیں، جو زندہ اور اپنی موت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا ردّ اپنے ویڈیو بیان میں کرچکے ہیں۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں گزشتہ روز بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام پاکستانیوں کو 48گھنٹوں کے اندر بھارت خالی کردینے کا حکم دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان کردیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آسکتے ہیں۔ بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کردیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55سے کم کرکے 30کردیا جائے گا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزا استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں جو فیصلے اور اقدامات کیے ہیں، اس سے اس کے مذموم عزائم کا بھرپور اظہار ہوتا ہے۔ بھارت پاکستان کا پانی روکنے کا مذموم ارادہ رکھتا ہے۔ حالانکہ سندھ طاس معاہدہ عالمی ثالثی میں طے پایا تھا۔ 19ستمبر 1960ء کو ورلڈ بینک کی موجودگی میں دونوں ملکوں کے درمیان اس معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ دونوں ملکوں میں سے کوئی بھی ایک فریق اسے تنِ تنہا معطل یا ختم نہیں کرسکتا۔ یہ عالمی معاہدہ ہے، اس کو معطل کرنے کا بھارت کو خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے ان مذموم اقدامات کا کرارا جواب دیا ہے۔ ملک کی سول اور عسکری قیادت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں بھارت سے ہر قسم کی تجارت، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پانی روکنے کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ بیان کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کی صورتحال اور خطے میں امن و امان پر تفصیلی غور کیا گیا، خاص طور پر 22اپریل 2025ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے تناظر میں۔ بیان کے مطابق کمیٹی نے غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا اور بھارت کی جانب سے 23اپریل کو کیے گئے یکطرفہ اقدامات کو سیاسی مقاصد کے تحت غیر منصفانہ، غیر ذمے دارانہ اور قانونی جواز سے عاری قرار دیا۔ اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے ان نکات پر زور دیا: کشمیر ایک حل طلب تنازع ہے جو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے تحت تسلیم شدہ ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ بھارت کی ریاستی جبر، ریاست کی خودمختاری کے خاتمے، سیاسی اور آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششیں کشمیری عوام کے فطری ردعمل کا باعث بنتی ہیں، جو تشدد کے دائروں کو جنم دیتی ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف منظم ریاستی جبر میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اسے اس حوالے سے دنیا کا صف اوّل کا ملک سمجھا جاتا ہے، جس نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے۔ پاکستان نے بھارت کی طرف سے حملے کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو غیر سنجیدہ، غیر منطقی اور بے بنیاد قرار دیا۔کمیٹی نے بھارت کی جانب سے 23اپریل کے بیان میں دی گئی درپردہ دھمکیوں کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار قتل اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔ کمیٹی کے اہم فیصلے یہ ہیں: 1۔ پاکستان، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد اور خبردار کرتا ہے کہ پانی کی روانی میں کسی بھی رکاوٹ کو ’’اعلان جنگ’’ تصور کیا جائے گا، جس کا ہر سطح پر مکمل جواب دیا جائے گا۔ 2۔ بھارت کے غیر ذمے دار رویے کے پیش نظر پاکستان نے تمام دوطرفہ معاہدوں بشمول شملہ معاہدہ کو بھی معطل رکھنے کا حق محفوظ رکھا ہے جب تک بھارت دہشت گردی، سرحد پار قتل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں سے باز نہیں آتا۔ 3۔ واہگہ بارڈر کو فوری بند کیا جا رہا ہے۔ 30اپریل 2025ء تک صرف وہ افراد جن کے ویزے درست ہیں، واپسی کے لیے اس راستے کو استعمال کرسکیں گے۔4۔ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری کردہ تمام ویزے منسوخ کیے جاتے ہیں۔ صرف سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ دیگر بھارتی شہریوں کو 48گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔5۔ بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ’’ ناپسندیدہ شخصیات’’ قرار دے کر 30اپریل 2025ء تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 6۔ بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد کو 30تک محدود کر دیا گیا ہے۔7۔ پاکستان کی فضائی حدود بھارتی ملکیتی یا بھارتی آپریٹڈ ایئر لائنز کے لیے فوری بند کی جارہی ہے۔8۔ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں، خواہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہی کیوں نہ ہوں، فوری معطل کی جاتی ہیں۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور کسی بھی مہم جوئی کا موثر اور بھرپور جواب دیں گی، جیسا کہ فروری 2019ء میں دکھایا گیا تھا۔ پاکستان نے بھارتی اقدامات کا موثر جواب دیا ہے۔
ورلڈ بینک کی پاکستانی معیشت
سے متعلق حوصلہ افزا رپورٹ
پاکستان کی معیشت نے پچھلے ایک سال کے دوران ترقی کے مدارج انتہائی کامیابی سے طے کیے ہیں۔ ڈوبتی معیشت کی صورت حال کافی سُرعت سے سنبھلی ہے اور اس کی وجہ شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت کے کیے گئے اقدامات ہیں، جو ناصرف معیشت کی بہتری کا باعث بنے، بلکہ ان کی بدولت غریب عوام کی حالتِ زار میں بھی کچھ سُدھار آیا۔ گرانی میں بڑی کمی ہوئی ہے۔ شرح سود میں حوصلہ افزا کمی آئی۔ پاکستان میں سرمایہ کاری میں عظیم اضافے ہوئے، ناصرف دوست ممالک سرمایہ کاریاں کررہے ہیں بلکہ بیرون ممالک کے تاجر بھی یہاں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کئی عالمی اداروں کی پاکستان کی معیشت سے متعلق مثبت رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔ گزشتہ روز ورلڈ بینک نے پاکستان کی معیشت کے استحکام کے حوالے سے حوصلہ افزا رپورٹ کا اجرا کیا ہے۔ عالمی بینک نی پاکستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت مستحکم، جون 2025ء تک 2.7فیصد ترقی متوقع ہے۔ نجی کھپت اور سرمایہ کاری میں بحالی، کم مہنگائی اور شرح سود سے نمو کی توقع ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق زرعی شعبے میں محدود ترقی، صنعتی سرگرمیوں میں کمی ریکارڈ کی گئی اور خدمات کے شعبے کی نمو بھی کم رہی، معاشی ترقی سست روی کا شکار رہے گی، روزگار اور غربت میں کمی چیلنج رہے گا، استحکام کو پائیدار اقتصادی ترقی میں بدلنا کلیدی چیلنج ہے، موثر ٹیکس نظام، مارکیٹ کی بنیاد پر شرح مبادلہ اور برآمدات بڑھانے پر توجہ ضروری ہے۔ عالمی بینک کے مطابق 2026ء میں 3.1فیصد اور 2027ء میں 3.4فیصد تک ترقی متوقع، لیکن خطرات موجود ہیں، اقتصادی نقطۂ نظر نازک ہے، اصلاحات میں تاخیر سے بحالی متاثر ہوسکتی ہے، ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر اور معیشت کے لیے نجی سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ ورلڈ بینک کی پاکستان کی معیشت سے متعلق رپورٹ انتہائی خوش کُن ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت خاصی پُرعزم ہے اور وہ ملک و قوم کو خوش حالی کے ثمرات بہم پہنچانے کا مضبوط ارادہ رکھتی ہے۔ موجودہ حکومت کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ معیشت کے پائیدار استحکام کے لیے مزید بہتر اقدامات ممکن بنائے۔ اگلے وقتوں میں حالات مزید بہتر رُخ اختیار کریں گے۔