پہلگام حملہ یا بھارتی فالس فلیگ آپریشن؟

پچھلے 11سال سے مودی کی بھارتی حکومت پروپیگنڈوں کے سہارے ہی چل رہی ہے۔ جھوٹ کی بنیاد پر سیاسی صورت حال اپنے حق میں کرنا اس کا حربہ رہا ہے۔ گزشتہ برسوں بھارت کی ڈس انفولیب کا پردہ دُنیا کے سامنے فاش ہوا تھا، جس کے ذریعے بڑے پیمانے پر جھوٹی اطلاعات پھیلائی جاتی تھیں۔ مودی جب سے برسراقتدار آئے ہیں، انہوں نے جھوٹ کے سہارے، ڈراموں اور پاکستان پر الزام در الزام کے ذریعے اپنی سیاست کو چمکایا اور اقتدار کا ہُما اپنے سر پر بٹھایا ہے۔ مودی کے گیارہ سالہ دور کئی سارے ناٹک رچائے گئے ہیں۔ اسی لیے مسلسل تین بار وہ انتخابات جیت کر اقتدار پانے میں کامیاب رہے۔ گزشتہ ایک سال سے مودی کی مقبولیت میں کمی واقع ہورہی ہے۔ بھارت کو انتہاپسند ریاست بنانے کے اس کے حربے کو اکثر عوام اور سیاست دان بخوبی سمجھتے ہیں۔ اس لیے اب پھر سیاسی فائدہ سمیٹنے کے لیے اُس کی جانب سے پہلگام میں سیاحوں پر مبینہ حملے کا نیا ڈرامہ سامنے آیا ہے۔ پہلگام حملے کے فوری بعد بلاسوچے سمجھے بھارت اور اُس کے میڈیا نے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر ڈالی ہے۔ مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 27سیاح ہلاک اور 12زخمی ہوگئے جب کہ اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا۔ سیاحوں میں سے کئی کا تعلق بھارتی ریاست گجرات اور کرناٹکا سے ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آور پولیس کی وردی میں تھے، جن کی تعداد 2سے 3تھی، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حالیہ برسوں میں ہونے والا بہت بڑا حملہ ہے جس میں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے بھی فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی گئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قبل ازیں سیاحوں کی آمد کے پیش نظر علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا نے پاکستان دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے حسب روایت من گھڑت اور زہریلا پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں گزشتہ سہ پہر سیاحوں پر مبینہ حملہ ہوا اور بھارتی میڈیا اور بالخصوص ’’را‘‘ سے جڑے سوشل میڈیا اکائونٹس نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کردیا۔ ذرائع نے بتایا کہ حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈرامہ بھی کیا گیا۔ ذرائع نے کہا کہ بھارت روایتی طور پر کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر فالس فلیگ کا ڈرامہ رچاکر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے قابو سے باہر ہونے والے سیکیورٹی حالات سے ہٹانا چاہتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ یہ محض اتفاق نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ اُس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر بھی بھارت کا دورہ کررہے ہیں اور اس سے پہلے بھی مودی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچاتی رہی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ بھارتی حکومت اور بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ پالیسیوں کی بدولت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ بلاشبہ پہلگام بھارتی حکومت کی جانب سے رچایا گیا ایک ڈرامہ ہے، اسے بھارت کی فالس فلیگ کارروائیوں میں ایک اور اضافہ ٹھہرایا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ پاکستان کے دفاعی تجزیہ کار بھی اسے بھارتی فالس فلیگ آپریشن قرار دے رہے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر ریٹائرڈ احمد سعید منہاس نے بھارتی میڈیا کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا فاشسٹ میڈیا بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر الزام دھر رہا ہے، پہلگام حملہ مقبوضہ کشمیر کے 400کلومیٹر اندر ہوا ہے۔ بریگیڈئیر ریٹائرڈ احمد سعید منہاس کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان پر کسی قسم کے حملے کی کوشش ہوئی تو 2019 میں ابھی نندن کو چائے پلا کر بھیجا تھا، اب بسکٹ بھی کھلائیں گے۔ آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں واضح کیا تھا کہ پاکستان پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ بریگیڈئیر ریٹائرڈ راشد ولی نے کہا کہ پہلگام حملہ بھارت کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی تھی، سوشل میڈیا پر حملے کے فوراً بعد پاکستان پر الزام دھرا گیا، بھارتی میڈیا بھی ہرزہ سرائی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے اگر کوئی حملہ ہوا تو بالاکوٹ کی طرح سبکی اٹھانا پڑے گی۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا بالکل بجا ہے۔ پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانا بھارت کی پرانی عادت ہے، جو اس کی ہائبرڈ وار ( غیر روایتی جنگ) کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ ایسے ہتھکنڈوں کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنا، عوام کی توجہ ہٹانا اور انتخابات میں دھاندلی کو آسان بنانا جیسے مقاصد بھارتی حکومت حاصل کرتی رہی ہے۔ یہ بھارتی حکومت کا ایک پرانا حربہ ہے۔ اس کے یہ حربے و ہتھکنڈے اب کسی طور کامیاب نہیں ہوں گے۔ بھارتی حکومت ایسی مذموم کوششوں سے اپنے مقاصد ہرگز حاصل نہیں کر سکتی۔ یہ فالس فلیگ آپریشن خود بھارت کے گلے کی ہڈی بن جائے گا۔
جامشورو: ٹرک حادثہ، 16مسافر جاں بحق
ہماری قومی تاریخ حادثات سے عبارت ہے۔ ٹریفک حادثات میں یہاں ہر سال
ہزاروں لوگ جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہوتا ہے، جس پر ہر دردمند غم و اندوہ کی کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے۔ کتنے ہی لوگ ان حادثات کے نتیجے میں عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوتے ہیں۔ یہاں حادثات پر افسوس کے دو بول ادا کرنے پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے، حادثات کی وجوہ کا سدباب کرنے کی جانب کسی کی توجہ نہیں جاتی۔ ٹریفک قوانین کی پاسداری کا فقدان ہے۔ لوگ ٹریفک رولز کے مطابق چلنے کو توہین سمجھتے ہیں۔ فخریہ سگنل توڑے جاتے ہیں۔ تیز رفتاری سے گاڑیوں کو سڑکوں پر دوڑانا معمول ہے۔ گاڑیوں کی فٹنس کا چنداں خیال نہیں رکھا جاتا۔ کھٹارا گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں رہتی ہیں۔ مسافر گاڑیوں میں غیر معیاری گیس سلنڈرز کی تنصیب معمول ہے، جن کی وجہ سے بھی حادثات رونما ہوتے ہیں۔ ڈرائیورز بھی غیر تربیت یافتہ ہوتے ہیں جب کہ اکثر نشے میں دھت گاڑیاں سڑکوں پر دوڑاتے ہیں۔ گزشتہ روز تیز رفتاری کے باعث ہی 16مسافر اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جامشورو میں تھانہ بولا خان کے قریب مسافروں سے بھرا ٹرک کھائی میں گرنے سے 16افراد جاں بحق اور 25سے زائد مسافر زخمی ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر جامشورو کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد میں 4بچے بھی شامل ہیں، 12افراد کی لاشیں بولا خان اسپتال میں ہیں۔ ڈپٹی کمشنر جامشورو کے مطابق ٹرک تیز رفتاری کے باعث کھائی میں گر گیا، ٹرک میں 40 سے زائد افراد سوار تھے، جو بلوچستان میں گندم کی کٹائی کے بعد واپس آرہے تھے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق بھیل برادری سے تھا، زخمیوں کو تعلقہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور ڈاکٹر لالچند اکرانی نے واقعے پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس حادثے کو قومی سانحہ قرار دیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر لالچند نے اعلان کیا کہ سندھ حکومت متاثرہ خاندانوں کو فوری مالی امداد فراہم کرے گی۔ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دو لاکھ روپے دئیے جائیں گے جبکہ زخمیوں کو 50ہزار روپے فی کس دئیے جائیں گے۔ یہ بڑا افسوس ناک واقعہ ہے۔ اس پر ہر آنکھ اشک بار ہے۔ آخر کب تک افسوس سے کام چلایا جاتا رہے گا۔ حادثات کی وجوہ کا تعین کرکے ان کا تدارک کرنے کی روش کب اختیار کی جائے گی۔ دُنیا بھر میں حادثات ہوتے ہیں، لیکن وہاں اتنے بڑے پیمانے پر اموات نہیں ہوتیں، جتنی یہاں دیکھنے میں آتی ہیں۔ حادثات کے تدارک کے لیے ٹریفک قوانین کی سختی کے ساتھ پابندی ناگزیر ہے۔ معیاری گاڑیوں کو ہی سڑکوں پر آنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ نشئی ڈرائیوروں کے ہاتھ بے گناہوں کی زندگی کی ڈور ہرگز نہیں دینی چاہیے۔ ڈرائیورز کی تربیت کا بندوبست کیا جائے اور ایسے ہی تربیت یافتہ لوگوں کو سڑکوں پر گاڑیاں چلانے کی اجازت ہونی چاہیے۔ گیس سلنڈرز کی حامل گاڑی مالکان کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں۔