پاکستان

’جب ریاست ججز کو نشانہ بنائے تو معاملہ سنگین ہوجاتا ہے‘ جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے خفیہ اداروں کی عدالتی معاملات میں مبینہ مداخلت سے متعلق لکھے گئے خطوط پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ’اس معاملے سے متعلق ہائی کورٹس کی طرف سے جو تجاویز آئی ہیں وہ صرف تجاویز ہی نہیں بلکہ چارج شیٹ ہے۔‘

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں چھے رکنی لارجر بینچ نے اس ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

اس چھے رکنی بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’جب ریاست ججز کو نشانہ بنائے تو معاملہ سنگین ہوجاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’بظاہر لگتا ہے کہ ریاست ججز کے خلاف احتجاج کرُرہی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’گزشتہ پچھتر سال سے یہ ہو رہا ہے کہ عدالتی امور میں مداخلت کی جارہی ہے اور ہائی کورٹس نے اپنی تجاویز میں اس کی تصدیق کی ہے۔‘

جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ان جج صاحب کا ذاتی بائیو ڈیٹا سوشل میڈیا پر ڈال دیا گیا کیونکہ وہ ایک آزاد خیال کے جج ہیں اور وہ دباؤ میں نہیں آتے۔‘

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ’یہ بہترین موقع ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے لائحۂ عمل بنایا جائے۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button