Editorial

سعودی عرب کے ساتھ 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے متعلق معاملات طے

پاکستان کے قیام کو 76سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اپنے قیام سے لے کر آج تک وطن عزیز لگ بھگ تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور اس ضمن میں اس کی کوششیں سب کے سامنے ہیں۔ دُنیا کے بیشتر ممالک کے ساتھ پاکستان کے مثالی تعلقات ہیں۔ اس دوران دُنیا میں پاکستان کو چند ایسے دوست بھی میسر آئے ہیں، جن کی دوستی کو عظیم نعمت گردانا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ان میں چین اور سعودی عرب سرفہرست ہیں۔ ان دونوں ملکوں کے ساتھ پاکستان کے دوستی سی بھی بڑھ کر گہرے مراسم ہیں۔ ہر مشکل وقت میں ان دونوں ممالک نے پاکستان کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کوششیں کی ہیں۔ چین کے ساتھ جہاں پاکستان کی دوستی کو سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند گردانا جاتا ہے، وہیں سعودی عرب کے ساتھ بھی تعلقات اور دوستی اس سے چنداں کم نہیں۔ برادر اسلامی ملک کے ساتھ قیام پاکستان کے ساتھ ہی بہتر مراسم اُستوار ہوئے اور یہ محبت و احترام اور دوستی کا رشتہ آج تک قائم و دائم ہے اور روز بروز مستحکم و مضبوط ہورہا ہے۔ حجاز مقدس واقع ہونے کے ناتے عوام بھی اس ملک کے ساتھ گہری عقیدت رکھتے ہیں۔ سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ امریکا افغانستان پر حملہ آور ہوا۔ اس کے منفی اثرات پاکستان میں دہشت گردی کی صورت مرتب ہوئے۔ پاکستان کی معیشت کو بُری طرح گزند پہنچی۔ سرمایہ کاروں نے یہاں سی اپنا سرمایہ سمیٹ کر بیرونِ ممالک کی راہ لی۔ پاکستان دہشت گردی کے بداثرات کا خمیازہ آج تک بھگت رہا ہے۔ رہی سہی کسر 2018 کے وسط کے بعد پوری کرنے کی کوشش کی گئی۔ جان بوجھ کر پاکستان کی معیشت کا پہیہ جام کردیا گیا۔ صنعتوں کو بند ہونے پر مجبور کردیا گیا۔ لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے۔ لوگوں کے جمے جمائے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر کام کی رفتار انتہائی سست بلکہ نہ ہونے کے برابر کردی گئی۔ پاکستانی روپے کو تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار کیا گیا۔ وطن عزیز میں غریبوں کو مہنگائی کی چکی میں بُری طرح پیس دیا گیا۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا تک بڑھادیے گئے۔ پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ انتخابات 2024 کے بعد اقتدار سنبھالنے والی اتحادی حکومت معیشت کو پٹری پر واپس لانے کے لیے کوشاں ہے۔ ملک اور عوام کو ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے اقدامات یقینی بنارہی ہے۔ بہت سے دوست ممالک کے ساتھ پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کے معاہدات ہوئے ہیں۔ سعودی عرب بھی بڑی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کرچکا تھا۔ اس حوالے سے گزشتہ روز بڑی خبر سامنے آئی ہے، 9 ارب ڈالر سعودی سرمایہ کاری کیلئے معاملات حتمی طور پر طے ہوگئے ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں سعودی وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں دورہ مکمل کر کے واپس چلا گیا ہے، اس وفد میں سعودی سرمایہ کاری کے لیے سعودی حکومت کے تمام وزیر اور اعلیٰ عہدیدار شامل تھے، اس سے پہلے سعودی عرب کے اتنے اعلیٰ سطح کے وفد کی پاکستان آمد کی کوئی مثال نہیں ملتی، یہ دورہ اس بات کا عکاس ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب کامیاب رہا، سعودی وفد کا دورہ پاکستان خوش آئندہ رہا، حکومت نے بیرونی سرمایہ کے لیے جو اقدامات کیے، اسے سراہا گیا ہے، سعودی وفد نے سرمایہ کاری کے لیے اقدام کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وفد کا دورہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ وفد کے دورہ میں پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے لیے معاملات حتمی طور پر طے ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف سعودی معاون وزیر دفاع، میجر جنرل (انجینئر) طلال بن عبداللہ العتیبی نے جی ایچ کیو راولپنڈی کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، دفاعی پیداوار اور فوجی تربیت سمیت دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے رائل سعودی لینڈ فورسز کی استعداد کار میں اضافے کے لیے پاک فوج کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ سعودی معاون وزیر دفاع نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں اور قربانیوں کا اعتراف کیا۔ سعودی معاون وزیر دفاع نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاک فوج کی گرانقدر خدمات کا بھی اعتراف کیا۔ سعودی معاون وزیر دفاع نی جی ایچ کیو میں پاکستان سعودیہ دفاعی تعاون کے 5ویں اجلاس میں بھی شرکت کی۔ سعودی معاون وزیر دفاع کی پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف کے ہمراہ اجلاس کی مشترکہ صدارت بھی کی۔ فورم نے عالمی اور علاقائی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور افواج پر ان کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں جانب سے جدید ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی اور دفاعی صنعتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں زمینی، فضائی اور سمندری شعبوں میں دفاعی تعاون اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے فورم کی طرف سے ٹھوس تجاویز پر غور کیا گیا۔ برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے ساتھ 9ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاملات حتمی طور پر طے ہوجانا یقیناً خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ انفرا اسٹرکچر کی صورت حال بہتر ہوگی۔ روزگار کے وسیع مواقع کشید ہوں گے۔ معیشت کی صورت حال بہتر ہوگی۔ اس پر سعودی عرب کے ساتھ جتنا اظہار تشکر کیا جائے، وہ کم ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب سمیت کئی ممالک کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدات ہوئے ہیں، اگلے وقتوں میں عظیم سرمایہ کاری متوقع ہے، جس سے صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ کوئی بے روزگار نہیں رہے گا۔ کسی گھرانے میں فاقے نہیں ہوں گے۔ ان شاء اللہ ملک چند ہی سال میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا۔ حکومت کو ملک و قوم کو مشکلات اور مصائب سے نکالنے کے لیے اقدامات میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔
کراچی میں غیر ملکیوں پر خودکُش حملہ
پاکستان میں جاری کئی ترقیاتی منصوبوں میں دوست ممالک کے ہُنرمند اپنا بھرپور حصہ ڈال رہے ہیں۔ پاکستان کی ترقی کے دشمنوں کو یہ بات عرصہ دراز سے ہضم نہیں ہورہی اور یہ پچھلے کئی سال سے انہیں دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بناتے چلے آرہے ہیں۔ اس کے لیے وہ اپنے زرخرید دہشت گردوں کا سہارا لیتے ہیں۔ اس قسم کے دہشت گردی کے خاصے واقعات رونما ہوچکے ہیں، جن میں غیر ملکی باشندے مارے گئے۔ ان کارروائیوں کا سلسلہ عرصے سے تھما ہوا تھا جو اب پھر سے شروع ہوگیا ہے۔ پچھلے مہینے خیبرپختون خوا کے علاقے بشام میں چینی شہریوں پر دہشت گرد حملہ کیا گیا تھا، جس میں 5چینی شہریوں سمیت 6افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اب گزشتہ روز کراچی میں غیر ملکی باشندوں کو پھر ٹارگٹ بناکر اُن کو زندگی سے محروم کرنے کی مذموم کوشش کی گئی، جسے بہادری سے سیکیورٹی گارڈز نے ناکام بناڈالا۔ تمام جاپانی باشندے اس حملے میں محفوظ رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی کی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کی گاڑی پر ہونے والے خودکُش حملے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوگئے جب کہ ایک سیکیورٹی گارڈ دوران علاج جاں بحق ہوگیا۔ ایس ایس پی ملیر طارق مستوئی کے مطابق گاڑی پر خودکُش حملہ ہوا ہے، دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں اور امدادی سرگرمیاں شروع کرکے واقعے کے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، اس میں غیر ملکی سوار تھے، دھماکے کے وقت فائرنگ بھی کی گئی تھی، دھماکے میں تین افراد زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق واقعے میں ہلاک افراد کی تاحال شناخت نہیں ہو پائی ہے تاہم دھماکے میں زخمی ہونے والے دو افراد 45سالہ نور محمد اور 45 سالہ لنگر خان کے ناموں سے شناخت ہوئی ہے دونوں سکیورٹی گارڈ تھے اور غیر ملکیوں کی حفاظت کے لیے ان کے ساتھ گاڑی میں موجود تھے۔ پولیس کا کہنا ہے دھماکے کا نشانہ بننے والی غیر ملکیوں کی گاڑی کے قریب موٹر سائیکلیں بھی ملی ہیں، دھماکے کے نتیجے میں متاثرہ گاڑی کے اگلے حصے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ پولیس کے مطابق خودکُش حملے کا نشانہ بننے والی وین میں 5غیر ملکی سوار تھے، وین میں سوار تمام غیر ملکی محفوظ ہیں، غیرملکیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، ایک خودکُش حملہ آور دھماکے میں ہلاک ہوا جب کہ اس کے دوسرے ساتھی کو پولیس نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ غیر ملکیوں پر پاکستان میں حملوں کا سلسلہ روکنا چاہیے۔ اس کے لیے سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔ غیر ملکی ہنرمندوں کو پاکستان میں مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے سیکیورٹی فورسز مصروف عمل ہیں۔ بڑی کامیابیاں بھی مل رہی ہیں۔ متعدد دہشت گرد مارے اور گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ بہت سے علاقوں کو ان سے کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں پاکستان دہشت گردی کے جن کو پھر سے مکمل طور پر قابو کرنے میں کامیاب ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button