Editorial

پاکستان کی ترقی کیلئے سعودیہ کا عزم

سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات روز بروز مستحکم اور مضبوط ہورہے ہیں۔ برادر اسلامی ملک ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ ملک کو درپیش مشکلات کے خاتمے میں اس کا کلیدی کردار رہا ہے۔ سعودی کے ساتھ دوستی پر جتنا رشک کیا جائے، کم ہے۔ تاریخ کھنگال کر دیکھ لی جائے، ہر نازک موڑ پر سعودیہ نے پاکستان کا بھرپور ساتھ نبھایا ہے۔ پاکستان کی معیشت اس وقت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ سعودی عرب، چین، یو اے ای اور دیگر دوست ممالک وطن عزیز کو مشکلات کے اس بھنور سے نکالنے کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔ ان کی جانب سے پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے معاہدات طے پاچکے ہیں، بعضے کے ساتھ بات چیت حتمی مراحل تک پہنچ چکی ہے اور کچھ کے ساتھ گفت و شنید کے مراحل طے ہونا ابھی باقی ہیں۔ بیرونِ ممالک سے عظیم سرمایہ کاری کی صورت ملک و قوم کی قسمت بدل جائے گی۔ پاکستان ترقی و خوش حالی کے سفر کی جانب تیزی سے گامزن ہوگا۔ پچھلے دنوں سعودی وزیر خارجہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان آیا تھا، جس کے ساتھ 9ارب ڈالرز کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاملات طے پائے تھے۔ ہفتے کو وزیراعظم میاں شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر پہنچے، وزراء سمیت اہم سعودی شخصیات سے ملاقاتیں رہیں، جہاں اُنہیں زبردست پذیرائی ملنے کے ساتھ ملک و قوم کے لیے اچھی خبریں بھی سامنے آئیں۔سعودی عرب کے وزراء نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ کا مشن ہمارا مشن ہی اور پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے جبکہ وزیر برائے سرمایہ کاری نے شہباز حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جلد سعودی سرمایہ کاروں کا وفد پاکستان بھیجنے کا عندیہ دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد آل فالیح ، سعودی وزیر خزانہ محمد آل جادان اور سعودی وزیر برائے صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں شہباز شریف کو ’’پرائم منسٹر آف ایکشن’’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب آپ کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے آگاہ اور مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ (شہباز شریف) پاکستان کی ترقی کے مشن کو لے کر چل رہے ہیں، جس میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، کیونکہ آپ کا مشن ہمارا مشن ہے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستانیوں نے سعودی عرب کے مختلف شعبوں کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم اور سعودی وزیر خزانہ کی ملاقات میں اتفاق کیا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا۔ سعودی وزیر خزانہ نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے وژن 2030کے حوالے سے حکومتی سطح پر اصلاحات کیں اور مشکل فیصلے کیے۔ وزیراعظم سے سعودی وزیر صنعت کی بھی ملاقات ہوئی، انہوں نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور پیشرفت سے آگاہ کیا۔ سعودی وزیر صنعت نے کہا کہ سعودی نجی کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رابطے میں ہوں اور ان کمپنیوں کے نمائندگان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ سعودی وزرا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز آل سعود، سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان، آل سعود اور سعودی وزراء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے پچھلے دور حکومت میں سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے اسٹرٹیجک پارٹنرز ہیں۔ ان ملاقاتوں میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک، وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے ریاض میں عالمی اقتصادی فورم کے جاری خصوصی اجلاس کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے منعقد کردہ خصوصی مکالمے اور گالا ڈنر میں شرکت کی۔ تقریب کے دوران وزیر اعظم نے ولی عہد شہزادہ کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مطابق وزیر اعظم نے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے کامیاب انعقاد اور شاندار انتظامات پر سعودی قیادت کو مبارک باد دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ سعودی عرب ہر لحاظ سے اہم ہے۔ اس میں ملک و قوم کے لیے خوش خبریاں پنہاں ہیں۔ سعودی عرب نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستان کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ سعودی وزرا کے بیان اس بات کا بیّن ثبوت ہیں۔ یہ انتہائی خوش کُن امر ہے کہ پاکستان میں سعودی عرب مزید بڑی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اس ضمن میں اُس کی جانب سے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک کو اوّلین ترجیح قرار دیا گیا ہے۔ دشمنوں کو خبر ہو کہ پاکستان کی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کی مذموم کوششیں رائیگاں گئیں اور چین اور سعودیہ جیسے عظیم دوست ممالک کے تعاون سے پاکستان کی معیشت بہتر رُخ اختیار کررہی ہے۔ مسلسل اچھی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ یہ امر ظاہر کرتا ہے کہ ملک اور قوم کی مشکلات کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں۔ کچھ ہی سال میں ملک اور قوم ترقی اور خوش حالی کے ثمرات سے مستفید ہوتے نظر آئیں گے۔
چینی برآمد کی اجازت نہ
دینے کا احسن اقدام
ملک عزیز میں غریبوں پر مہنگائی کے نشتر پہلے ہی بُری طرح برس رہے ہیں۔ گرانی مافیا جب چاہتا ہے، کسی شے کا مصنوعی بحران پیدا کرکے اُس کی قیمت میں من مانا اضافہ کرلیتا ہے۔ پچھلے کئی سال سے یہی مشقِ ستم دِکھائی دیتی ہے۔ آٹا، چینی، تیل، گھی اور دیگر اشیاء ضروریہ کے دام پچھلے پانچ، چھ سال میں مائونٹ ایورسٹ سر کرچکے ہیں، ان کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ وطن عزیز میں سالہا سال سے ہوتا یہ آیا ہے کہ کبھی آٹا اور کبھی چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے ان کی قیمتیں بڑھالی جاتی ہیں۔ جب اس متعلق حقائق جاننے کی کوشش کی جائے تو یہ امر اُبھر کر سامنے آتا ہے کہ ان اشیاء کو برآمد کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے وطن عزیز میں ان کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس قلت کے نام پر غریبوں کی جیبوں پر بھرپور نقب لگائی جاتی ہے۔ ان چیزوں کی قیمتیں من مانے طور پر بڑھا لی جاتی ہیں۔ اشیاء ضرور برآمد کرنی چاہئیں، لیکن تب جب وہ ملکی ضروریات سے زائد ہوں، ملکی ضروریات کو پوری نہ کرنے والی اشیاء کی برآمد کسی طور مناسب نہیں قرار پاتی۔ اس کا سیدھا نقصان غریب عوام کو پہنچتا ہے۔ یہاں تو لوگوں کے منہ سے مٹھاس چھین لینے کے سلسلے دراز ہیں۔ ہر کچھ عرصے بعد چینی عنقا کردی جاتی اور لوگ اس کے حصول کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں، اگر کہیں یہ دستیاب بھی ہوتی ہے تو ڈبل قیمت وصول کی جاتی ہے۔ پچھلے کچھ ایام سے چینی برآمد کے حوالے سے خبروں کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ اس حوالے سے حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے چینی برآمد کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے چینی برآمد کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع وزارت خوراک کے مطابق لاہور کے شوگر ملز مالکان نے برآمد کی اجازت ملنے کی صورت میں قیمت نہ بڑھنے کی یقین دہانی کرادی، حکومت نے متعلقہ ایسوسی ایشن سے تحریری یقین دہانی مانگی تھی، برآمد کی اجازت سے متعلق سمری کی خبروں پر بازار میں چینی کی قیمت بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اگر برآمد کی سمری منظور ہوئی تو چینی کی قیمت 25روپے تک بڑھ سکتی ہے، متعلقہ اداروں نے پیشگی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے چینی مہنگی کرنے کے عندیے کے بعد چینی برآمد کی سمری کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔ چینی برآمد کی اجازت نہ دینا احسن اقدام ہے، حکومت کو آگے بھی اس پر سختی سے قائم رہنا چاہیے۔ چینی برآمد کی اجازت ہرگز نہ دی جائے، کیونکہ اگر چینی بیرون ممالک بھجوادی گئی تو ملک میں مصنوعی بحران پیدا کرکے اس کی من مانی قیمتیں غریب عوام سے وصول کی جائیں گی۔ اُن اشیاء کی برآمد کی اجازت ہونی چاہیے جو ملکی ضروریات سے زائد ہوں اور ان کی برآمد سے معقول زرمبادلہ کا حصول ممکن ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button