Editorial

تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا بڑا اعلان

وہی قومیں ترقی کی بلندیوں پر پہنچتی ہیں، جو تعلیم کو اہمیت دیتی اور اس میدان میں ذرا بھی کجی کا مظاہرہ نہیں کرتی ہیں۔ دُنیا کی معلوم تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیں۔ علم کی ہی بدولت اقوام نے توقیر پائی اور دُنیا بھر میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی گئیں۔ علم کے سمندر میں غوطہ زن رہنے والی قوموں کی تحقیق و جستجو کی بدولت عالم انسانیت کی ناصرف فلاح و بہبود ہوئی بلکہ ان کو بے پناہ فوائد پہنچے اور آج تک یہ اس سے مستفید ہورہی ہے۔ علم کو اہمیت دینے والے ناصرف ترقی یافتہ اور خوش حال ہیں بلکہ اُن کے عوام کی زندگیاں بھی بہتر اور سہل دِکھائی دیتی ہیں اور وہ آئے روز علم کی بدولت اپنے حیرت انگیز کارناموں سے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کرتے رہتے ہیں۔ اس کے برعکس جن قوموں نے تعلیم کو اہمیت نہ دی، اس کی قدر نہ کی، وہ روز بروز پستیوں کا شکار رہیں اور آج بھی اُن کی حالتِ زار کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔ وہ ہر طرح سے محرومی اور پس ماندگی کی زیست گزارنے پر مجبور ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان بھی اُن ملکوں میں شامل ہے، جہاں تعلیم کو درخوراعتناء نہ سمجھا گیا اور اس کے حوالے سے مسلسل غیر ذمے داریاں دِکھائی گئیں۔ تعلیم کی بہتری اور فروغ کے لیے سنجیدہ کوششوں کا فقدان رہا۔ انہی کوتاہیوں اور لاپروائیوں کا شاخسانہ ہے کہ آج ملک و قوم بے پناہ مسائل اور مشکلات میں گِھرے نظر آتے ہیں۔ تمام شعبوں میں زوال کی صورت حال ہے۔ معیشت کی موجودہ حالت کسی سے پوشیدہ نہیں اور وہ انتہائی کٹھن آزمائش سے دوچار ہے۔ عوام کی زندگیاں ہولناک مشکلات کی لپیٹ میں ہیں۔ پاکستانی روپیہ پستیوں کا شکار ہے۔ مہنگائی کے نشتر قوم پر بُری طرح برس رہے ہیں۔ رواں سال فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں موجودہ اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ وزارتِ عظمیٰ کی ذمے داری شہباز شریف کو سونپی گئی۔ اُنہوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد معیشت کی گاڑی کو پٹری پر واپس لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کا آغاز کیا اور کسی حد تک اُن کی کوششیں بارآور ثابت بھی ہوئیں۔ پاکستانی روپیے نے استحکام اور مضبوطی اختیار کرنی شروع کی۔ مہنگائی کا زور ٹوٹتا محسوس ہوا۔ اس کے ساتھ ہی شہباز حکومت نے مختلف شعبوں میں اصلاحات کی بھی داغ بیل ڈالی۔ آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کو مہارتوں کی بلندیوں پر پہنچانے کے لیے اقدامات کا آغاز کیا گیا۔ وزیراعظم تعلیم کے شعبے میں ہنگامی اصلاحات کے متمنی دِکھائی دیتے ہیں، کیونکہ ہمارے ملک میں ڈھائی کروڑ سے زائد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ یہ امر مستقبل پر سنگین سوالیہ نشان کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، ہم لازمی 2کروڑ 60لاکھ بچوں کو اسکول میں داخل کرائیں گے، دہشت گردی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں 80ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں تعلیمی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، آج ایک انتہائی اہم تقریب یہاں ہورہی ہے، پاکستان میں 2کروڑ 60لاکھ بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے، قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا، قوم کے لیے تعلیم زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹنٹنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پاکستان کا، مالی وسائل تعلیم کے فروغ کے لیے ضروری ہے اور اس کا مسئلہ بھی درپیش ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے حوصلے کا ہونا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک جوہری ملک ہے، ہم بیرونی دبائو کے باوجود جوہری ملک بنے، دہشت گردی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں 80ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر موڑنے کے لیے کئی موقع سامنے آئے ہیں، کسی بھی قوم کی ترقی تعلیم سے جڑی ہے۔ شہباز شریف نے بتایا کہ ہم نے پنجاب میں 2008سے 2018 کے دوران جبری مشقت کا خاتمہ کیا اور بچوں سے مشقت کرانے والے والدین کو تعلیم کے لیے رقم دی، ساتھ ہی ہم نے محنت سے 10ہزار اسکولوں کو اپ گریڈ کیا اور ان کے تعلیمی معیار کو بہتر کیا گیا، دانش اسکولوں کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہاں غریب بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں برطانوی حکومت کے تعاون سے ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ قائم کیے، 2008ء میں پنجاب میں ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، یہ ریجن کا سب سے بڑا تعلیم فنڈ تھا، یہ ان کے لیے تھا جن بچوں کے پاس اسکول جانے کے لیے وسائل نہیں تھے، ہم اس فنڈ میں ہر سال 20لاکھ روپے مختص کرتے تھے اور اس کے تحت 4لاکھ 50ہزار طالب علموں کو اسکالر شپس دی گئیں، میں نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بچوں کے لیے تعلیمی وظائف اور یونیفارم کا بندوبست کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات میں پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں کر رہا، ہم لازمی 2کروڑ 60لاکھ بچوں کا اسکول میں داخلہ کرائیں گے، میں پاکستان میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں، میں تمام وزرائے اعلیٰ سے ملوں گا، تعلیم کے بغیر انڈسٹری نہیں چل سکتی۔ وزیراعظم کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان خوش آئند ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیمی شعبے میں پائی جانے والی تمام تر خرابیوں کو تلاش کیا جائے اور انہیں درست کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ دوسری جانب دو کروڑ ساٹھ لاکھ بچوں کو ہر صورت اسکولوں میں داخل کروایا جائے۔ اس کے لیے وفاق اور تمام صوبائی حکومتوں کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک سے چائلڈ لیبر کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور تمام ایسے بچوں کو اسکول بھیجنے پر والدین کو راضی کیا جائے۔ اس حوالے سے آگہی کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ میڈیا پر علم کی شمع کو روشن رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اگر تعلیم کے شعبے میں پائی جانے والی خرابیوں کو دُور کرلیا گیا اور اس میدان میں تحقیق و جستجو کے دریچے وا کیے گئے، علم و عرفان کے سمندر کی گہرائیوں تک پہنچا گیا تو ملک عزیز ان شاء اللہ جلد ہی ترقی یافتہ ملکوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 6 دہشتگرد ہلاک
پچھلے ڈیڑھ دو برس کے دوران پھر سے شروع ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے ہوتے ہیں، کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی اہم فوجی تنصیبات پر حملے کیے جاتے ہیں۔ ہمارے کئی جوان اور افسران ان مذموم حملوں میں جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ سرحد پار سے دہشت گرد حملے ہورہے ہیں۔ افغانستان کی سرزمین استعمال کی جارہی ہے۔ پاکستان بارہا پڑوسی کی اس جانب توجہ مبذول کرواچکا اور اپنی سرزمین دہشت گرد مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے دینے کے مطالبات کرچکا، لیکن افغانستان کی طرف سے اس انتہائی حساس معاملے پر غیر سنجیدگی کے سلسلے دِکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرکے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کرچکا ہے اور اب بھی اس کے لیے ایسا کرنا ناممکن ہرگز نہیں ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مسلسل برسرپیکار ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مختلف آپریشنز جاری رہتے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں ملتی ہیں۔ کئی دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ متعدد علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کیا جاچکا ہے۔ اب بھی پوری تندہی سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی 6دہشت گردوں کو دو مختلف آپریشنز میں جہنم واصل کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کے اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان اور شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس بنیادوں پر کیے گئے 2آپریشنز کے دوران 6دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر ڈیرہ اسماعیل خان میں 5دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں بھی ایک دہشت گرد انعام اللہ مارا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہلاک دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں موجود دیگر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن بھی کیا اور فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ یہ دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابی ہے۔ آپریشنز کا سلسلہ یوں ہی چلتا رہنا چاہیے بلکہ ان میں مزید تیزی لانی چاہیے۔ ملک سے دہشت گردوں کا ناپاک وجود مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ ان شاء اللہ ہماری سیکیورٹی فورسز کچھ ہی عرصے میں دہشت گردی کی لعنت کا مکمل خاتمہ کرنے میں سرخرو ہوجائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button