Editorial

سعودی عرب پاکستان کا عظیم محسن

ارض پاک کے قیام کو 76سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ یہ ابتدا سے ہی ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا شکار رہا ہے، لیکن دشمن تمام تر منفی ہتھکنڈے اور حربے آزمانے کے باوجود اپنے مقاصد میں پوری طرح کامیاب نہ ہوسکے۔ ہر بار پاکستان اُبھرا اور اپنی حیرت انگیز کارکردگی سے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا۔ پاکستان پچھلے 6سال کے دوران کچھ اپنوں اور غیروں کی سازشوں کی زد میں رہا۔ اس دوران ملکی معیشت کا بٹہ بٹھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی گئی، ترقی کے سفر کو بریک لگانے کے لیے تمام تر منفی اقدامات کیے گئے، سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششوں کا انکشاف سامنے آیا، دوست ممالک کو ناراض کرنے جیسے اقدامات کا پردہ فاش ہوا۔ پاکستان اور اُس کے عوام کو جان بوجھ کر بدترین مہنگائی کے سیلاب کی نذر کردینے جیسے اوامر بے نقاب ہوئے۔ پاکستانی روپے کو تاریخی پستی میں دھکیلے جانے کی سازش کھل کر سامنے آئی۔ غرض ملک اور قوم کو برباد کرنے کے لیے تمام تر منفی حربے آزمائے گئے۔ ڈیفالٹ کے دہانے پر لاکھڑا کردیا گیا، لیکن منفی عناصر یہ بھول گئے کہ پاکستان تاقیامت قائم و دائم رہے گا اور اس کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی کوشش کرنے والے ہمیشہ نامُراد اور ناکام رہیں گے۔ پاکستان ہنگامی اقدامات اور دوست ممالک کے تعاون کی بدولت ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار سے محفوظ رہا۔ پاکستانی روپیے کو اُس کا کھویا ہوا مقام دلانے کے لیے اقدامات کیے گئے۔ معیشت کی بحالی کے لیے بڑے فیصلے کیے گئے۔ چین، سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک سے تعاون اور سرمایہ کاری کے بڑے معاہدات طے پائے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں ناصرف معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرتی دِکھائی دے رہی ہے بلکہ مہنگائی کا زور بھی ٹوٹ رہا ہے۔ پاکستانی روپیہ روز بروز استحکام حاصل کررہا ہے۔ پاکستان کی خوش قسمتی کہ اُسے چین اور سعودی عرب جیسے مخلص اور دیرینہ دوستوں کا ساتھ میسر ہے، جو کسی بھی کڑے وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ نبھاتے اور اُسے مشکلات سے بچاتے چلے آرہے ہیں۔ ماضی کو کھنگال کر دیکھ لیا جائے، ہر موقع پر سعودیہ اور چین نے اپنی لازوال دوستی کا بھرم ہمیشہ قائم رکھا ہے۔ پچھلے مہینوں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، اس پر سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں وفد پاکستان آیا تھا، پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری سے متعلق بڑے معاہدات نے حتمی شکل اختیار کی تھی۔ سعودی عرب کی جانب سے نجی سرمایہ کاری اور نجی شعبوں میں تعاون کے ضمن میں پچھلے دنوں بھی ایک وفد پاکستان آیا۔ اس دوران بھی چند انقلابی اقدامات دیکھنے میں آئے۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی سعودی عرب کی پاکستان کے لیے کی گئی کاوشوں کے معترف ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں ہم عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں۔ کویت، قطر، یو اے ای اور ترکیہ بھی آئی ٹی و سرمایہ کاری شعبوں میں پارٹنر بن سکتے ہیں۔ عرب میڈیا کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، پاک سعودیہ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں، پاکستان اور سعودی عرب خطے کی ترقی و خوشحالی میں شراکت دار ہیں، دورہ سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات مثبت رہی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر سعودیہ سمیت دیگر شراکت داروں سے جامع بات کی، میرے دورہ سعودی عرب کے بعد سعودی وزیر خارجہ وفد کے ہمراہ پاکستان آئے، سعودی وفد نے پاکستان میں سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کی جو نتیجہ خیز رہی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جدید آلات اور ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم زرعی پیداوار بڑھا سکتے ہیں، آئی ٹی کے شعبے میں سعودی عرب نے نمایاں خدمات انجام دیں، آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان سعودی عرب کے تجربات سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے، پاک سعودیہ مشترکہ تعاون سے نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت دیں گے، تربیت حاصل کرنے کے بعد پاکستانی ہُنرمند سعودی عرب میں کام کر سکیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہنرمند ریونیو پاکستان بھیجیں گے تو معیشت بہتر ہوگی، کویت، قطر، یو اے ای اور ترکیہ بھی آئی ٹی و سرمایہ کاری شعبوں میں پارٹنر بن سکتے ہیں، چین ہمارا عظیم دوست ہے وہ بھی اس میں پارٹنر بن سکتا ہے، محمد بن سلمان کی قیادت میں ہم عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے، اس وقت ہماری تمام توجہ معیشت کی بہتری پر ہے، معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات اور بنیادی نظام کی تبدیلی کے لیے پُرعزم ہیں، مختلف شعبوں میں اصلاحات کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، شہباز اسپیڈ اب پاکستان اسپیڈ ہے۔وزیراعظم کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معاشی انقلاب لانا ممکن ہے۔ یہ چنداں مشکل امر نہیں۔ اگر مل کر کوششیں کی جائیں تو اس حوالے سے بڑی پیش رفت ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا وژن معیشت کو سنبھالا دینا، ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کو عملی جامہ پہنانا ہے اور اس کے لیے وہ پوری تندہی کے ساتھ مصروفِ عمل ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے ماضی میں اُن کی خدمات ناقابل فراموش رہیں اور مخالفین بھی اس پر اُن کی تعریف و توصیف کرتے ہیں۔ شہباز شریف معیشت کی بحالی کے لیے مختلف شعبوں میں اصلاحات لانے کے متمنی دِکھائی دیتے ہیں اور اس کے لیے بہت سے اقدامات بھی کیے ہیں۔ شعبہ آئی ٹی میں پاکستان کو مہارت کی معراج پر پہنچانا اُن کا مشن ہے۔ زراعت کی ترقی کے لیے وہ کمربستہ ہیں۔ معیشت کو درست پٹری پر گامزن کر دیا گیا ہے، وہ ان شاء اللہ جلد مستحکم اور مضبوط ہوگی۔ عالمی ادارے بھی اس امر کا اعتراف کر رہے ہیں۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ان کو اگر درست خطوط پر بروئے کار لایا جائے، قرضوں پر انحصار کی روش ترک کی جائے تو کچھ ہی سال میں پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوجائے گا۔
اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ: شاباش ٹیم پاکستان
ہاکی قومی کھیل ہے۔ پاکستان نے عرصۂ دراز تک دُنیا ہاکی پر حکمرانی کی ہے۔ اب بھی مین ہاکی کے سب سے زیادہ 4 ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز پاکستان کو حاصل
ہے۔1971سے 1994تک 4مرتبہ پاکستان عالمی چیمپئن رہا۔ پچھلے دو ڈھائی عشروں میں پاکستان ہاکی ٹیم مسلسل زوال کا شکار رہی، یہاں تک کہ ایسا دور بھی اس پر آیا کہ یہ ہاکی کے عالمی کپ کے لیے کوالیفائی نہ کر سکی۔ یہ صورت حال ہاکی کے شائقین کے لیے سوہانِ روح سے کم نہ تھی۔ ہاکی کے زوال پر اُن کا دل کڑھتا رہتا تھا۔ اس بار اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم شاندار طریقے سے شریک دِکھائی دی، جو فائنل سے قبل تک ناقابل شکست رہی اور تمام حریفوں کے خلاف اس نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ 14سال بعد فائنل میں پہنچی۔ فائنل میں بھی دلچسپ مقابلہ رہا اور مقررہ وقت تک دونوں ٹیمیں 2۔2گول کر سکیں، اس لیے مقابلہ برابر رہا، لیکن پنالٹی شوٹ آئوٹس پر جاپان کی ٹیم بازی لے گئی اور یوں اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ اُس کے نام رہا، 30ویں اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ہاکی ٹیم نے شاندار کارکردگی دِکھائی، فائنل ہار کر بھی قوم کے دل جیت لیے۔ ہر طرف قومی ہاکی ٹیم کی مدح سرائی ہورہی ہے۔گو فائنل میں جاپان کے ہاتھوں شکست ملی، لیکن پاکستان بھر سے قومی ہاکی ٹیم کی شاندار کارکردگی کی ناصرف توصیف کی جارہی بلکہ حوصلہ افزائی بھی کی جارہی ہے۔ ہفتے کو کھیلے گئے فائنل میں دونوں ٹیموں کا میچ مقررہ وقت میں دو دو گول سے برابر رہا، جس کے بعد پنالٹی شوٹ آؤٹس پر میچ کا فیصلہ ہوا، جس میں جاپان نے پاکستان کو 1-4 سے مات دے دی۔ ملائیشیا کے شہر ایپو میں پاکستان اور جاپان کے مابین فائنل میں آغاز سے ہی دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے گول پوسٹ پر تابڑتوڑ حملے کیے۔ جاپان نے کھیل کے بارہویں منٹ میں سیرین تناکا کے ذریعے گول کرکے برتری حاصل کی، جو ہاف ٹائم تک برقرار رہی، 34ویں منٹ میں پاکستان کی جانب سے اعجاز احمد نے فیلڈ گول اسکور کرکے اس برتری کا خاتمہ کر دیا۔ عبدالرحمٰن نے 37ویں منٹ میں گول اسکور کرکے پاکستان کو برتری دلائی، تاہم 47ویں منٹ میں ماٹسوموٹو نے فیلڈ گول اسکور کرکے میچ 2۔2گول سے برابر کر دیا۔ پنالٹی شوٹ آئوٹس مرحلہ میں پاکستان ٹیم کارکردگی نہ دکھا سکی۔ پاکستان کی جانب سے رانا وحید اشرف، ارشد لیاقت گول نہ کرسکے، واحد گول عماد بٹ نے اسکور کیا۔ جاپان نے پنالٹی شوٹ آئوٹس 1۔4گول سے جیت کر ایونٹ کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔ پاکستان ہاکی ٹیم ایونٹ کی سلور میڈلسٹ قرار پائی۔ یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ایونٹ میں برائونز میڈل حاصل کیا تھا۔ فائنل کے مین آف دی میچ کا ایوارڈ رانا وحید اشرف کے نام رہا، سفیان کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اس شاندار کارکردگی پر قومی ہاکی ٹیم کا ہر کھلاڑی مبارک باد کا مستحق ہے۔ ٹورنامنٹ کے فائنل کے مین آف دی میچ رانا وحید اور بہترین کھلاڑی بھی پاکستان کے سفیان قرار پائے ہیں، جو بڑے اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کو اگلے مقابلوں کے لیے اپنی کارکردگی میں مزید نکھار لانا چاہیے۔ ان شاء اللہ پاکستان نے ہاکی کے کھیل میں اپنے عروج کی جانب قدم بڑھا دئیے ہیں اور اس حوالے سے شائقین کو جلد ہی اچھی اطلاعات ملیں گی۔

جواب دیں

Back to top button