جنرل اسمبلی اجلاس: فلسطین کو مستقل رکنیت دینے کی قرارداد کی منظوری
فلسطین میں پچھلے 7ماہ سے زائد عرصے سے سسکتی انسانیت کے نوحے جابجا بکھرے پڑے دِکھائی دیتے ہیں۔ درندہ صفت ریاست اسرائیل اس عرصے کے دوران جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پے درپے حملے کر رہا ہے اور 34ہزار سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرچکا ہے، جن میں ہزاروں کی تعداد میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ پچھلے سات ماہ سے جاری ناجائز ریاست اسرائیل کے حملوں سے اسپتال محفوظ ہیں نہ اسکول، عبادت گاہیں محفوظ ہیں نہ امدادی اداروں کے مراکز۔ غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی ہے۔ پورے غزہ کا انفرا اسٹرکچر تہہ و بالا کرڈالا گیا ہے۔ عمارتوں کے ملبوں کے ڈھیر کے ڈھیر تاحدِ نگاہ دِکھائی دیتے ہیں۔ ان ملبوں تلے نہ جانے کتنے لوگ زندہ ہوں گے اور کتنے داعی اجل کو لبیک کہہ چکے، کوئی شمار نہیں۔ اسرائیلی حملوں کی تاریخ سات ماہ پر محیط نہیں، مظلوم فلسطینی پچھلے 50سال سے زائد عرصے سے بدترین اسرائیلی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی درندہ صفت فوج کی جانب سے مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجد الاقصیٰ کے تقدس کی پامالی نصف صدی سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ بے شمار فلسطینیوں کو ظلم و ستم، جبر اور سفّاکیت کے ذریعے زیست کی قید سے آزاد کیا جاچکا ہے۔ آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی مذموم سازش رچی گئی۔ تمام تر منفی حربے فلسطینی مسلمانوں کو جدوجہد آزادی سے روکنے میں ناکام ثابت ہوئے۔ آج بھی اُن کی جانب سے آزاد اور خودمختار ریاستِ فلسطین کا مطالبہ پوری شدومد سے کیا جاتا ہے۔ ابھی نئی جنگ کو محض سات ماہ ہوئے ہیں، جس کے دوران اسرائیلی فوج 34ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے۔ اس جنگ کی ابتدا حماس کی جانب سے قابض ریاست اسرائیل پر پانچ ہزار راکٹ داغنے سے ہوئی تھی۔ اس کے بعد اسرائیل آپے سے باہر ہوگیا اور ظلم و جبر بے گناہ فلسطینی مسلمانوں پر بدترین حملوں کی وہ سیاہ تاریخ رقم کی، جس کی نظیر تاریخ انسانی میں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی۔ پوری دُنیا ظالم اسرائیل سے حملے روکنے کے مطالبات کرتے کرتے تھک گئی، لیکن اس ڈھیٹ ریاست نے اس جانب سوچنا تک گوارا نہیں کیا۔ اقوام متحدہ نے ایڑی چوٹی کا زور لگالیا، وہ اسرائیل کو حملوں سے باز نہ رکھ سکی۔ عالمی عدالت انصاف اسے حملے روکنے کا حکم دے چکی، اُسے اس نے جوتے کی نوک پر رکھا۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی حملے روکنے سے متعلق قرارداد منظور ہوئی، جسے اسرائیل نے کوئی اہمیت نہ دی۔ اسرائیل کے خلاف پوری دُنیا میں متواتر مظاہرے ہورہے ہیں اور اُس نے انسانیت سوز حملے روکنے کے مطالبات کیے جارہے ہیں، لیکن اس ناجائز ریاست کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ وہ ڈھیٹ ریاست مزید بدترین حملے کرنے پر جُتی ہوئی ہے۔ بہرحال ظالم کتنا ہی بااثر اور طاقتور کیوں نہ ہو، زوال ایک نہ ایک دن اُس کا مقدر بنتا ہے اور پھر اُس کے خلاف مکافاتِ عمل کا ایسا چکر چلتا ہے کہ اُس کی حالت ابتر ہوجاتی ہے۔ پوری دُنیا فلسطینیوں کے ساتھ ہے اور گزشتہ
روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد میں فلسطین کو مکمل آزاد و خودمختار ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کے لیے ووٹنگ ہوئی، جس میں 143ممالک نے حق جب کہ امریکا، اسرائیل، ارجنٹائن اور ہنگری سمیت 30ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ووٹنگ کے دوران 25ممالک ایوان سے غیر حاضر رہے۔ اس سے قبل فلسطینی سفیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پر ہاں کا ووٹ فلسطینیوں کے وجود کے حق میں ووٹ ہے، یہ ووٹ کسی ریاست کے خلاف نہیں، بلکہ فلسطینیوں کو ان کی ریاست سے محروم کرنے کی کوششوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا ووٹ فلسطینیوں کے ساتھ آپ کی یکجہتی کے بارے میں بہت کچھ کہے گا اور اس سے معلوم ہوگا کہ آپ کون ہیں اور کس کے لیے کھڑے ہیں، ہم امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، ہم آزادی چاہتے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 1967کے بعد سے فلسطینی اسرائیل کے ظالمانہ قبضے کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، 1947میں اقوام متحدہ کے ووٹ کے نتیجے میں فلسطین اور اسرائیل دو الگ ریاستیں بنیں، اس کے باوجود صرف اسرائیل اقوام متحدہ کا رکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام 1947سے اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں، آج جنرل اسمبلی میں اٹھایا جانے والا معاملہ تنازع کے حتمی حل کی جانب پہلا قدم ہے اور یہ فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کی جانب ایک اہم قدم بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطین کی آزاد ریاست سے متعلق قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج کے شمال کے بعد مغربی رفح پر بھی حملے جاری ہیں، رفح سٹی کے مغرب میں اسرائیلی بمباری سے 4فلسطینی شہید اور 16زخمی ہوگئے۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے امریکا کے صدر جوبائیڈن کے بیان پر ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نے ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں تنہا کھڑے ہونا پڑا تو بھی رفح پر حملے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ فلسطین کی جنرل اسمبلی میں مستقل رکنیت سے متعلق قرارداد کی اکثریت سے منظوری یقیناً اُس راستے پر پہلا بڑا قدم ہے، جو فلسطین کی آزادی اور خودمختاری پر اختتام پذیر ہوگا۔ پاکستانی مندوب نے عالمی برادری کے سامنے پوری قوم کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کرتے ہوئے کسی قسم کی لگی لپٹی رکھے بغیر واضح طور پر فلسطین اور اُس کے عوام کے لیے اظہار خیال کیا۔ پاکستان نے کھل کر فلسطین کی مستقل رکنیت سے متعلق قرارداد کی حمایت کی ہے۔ 143ممالک نے حق کے لیے جنرل اسمبلی اجلاس میں ووٹ دیتے ہوئے ظالم کا رد کیا۔ گو چند بے ضمیر ممالک نے اسرائیل کی حمایت کی اور اُن کے اس کردار کو تاریخ انسانی میں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔ بہرحال فلسطین کی مستقل رکنیت سے متعلق قرارداد بڑی کامیابی ہے۔ آزاد اور خودمختار فلسطین کا قیام ضرور عمل میں آئے گا۔ رُکاوٹیں جلد دُور ہوں گی۔ گزشتہ روز ظالم کا وسیع پیمانے پر ردّ ہوا ہے۔ یہ اسرائیل کے خلاف نکتہ آغاز ہے۔ ہر ظالم و سفّاک سے متعلق دُنیا کا یہ ناقابل تردید کلیہ ہے کہ جب اُس کا ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو اُس کے زوال کی یہ ابتدا ہوتی ہے۔ ایسا ہی اسرائیل
کے معاملے میں بھی ہوگا۔ معصوم فلسطینی بچوں کی شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ قدرت اُن کے ساتھ بھرپور انصاف کرے گی۔ اسرائیل کا بُرا وقت شروع ہوا چاہتا ہے، وہ وقت جلد آئے گا، جب اُس کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔
پنجاب میں روٹی مزید سستی
پچھلے مہینوں سے تاحال گندم اور آٹے کی قیمت میں واضح اور بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اچھے حکمرانوں کا مطمع نظر ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود اور اُن کو فائدہ و ریلیف پہنچانے کا ہوتا ہے۔ اب جب کہ آٹے کی قیمت مسلسل گر رہی ہے تو عوامی سطح پر مسلسل مطالبات ہورہے ہیں کہ اس کے ثمرات ہم تک منتقل کیے جائیں۔ بیکری آئٹمز کے نرخوں میں معقول حد تک کمی لائی جائے۔ روٹی، نان اور پراٹھے اور پوری کی قیمت مناسب سطح پر پہنچائی جائے۔ اسی طرح دیگر آئٹمز کے نرخوں میں بھی کمی یقینی بنائی جائے۔ پچھلے مہینے پنجاب حکومت نے سستی روٹی کی فراہمی کے ضمن میں بڑا اقدام کیا تھا اور روٹی و نان کی قیمتوں میں بڑی کمی یقینی بنائی تھی اور اس حوالے سے مانیٹرنگ کا نظام بھی مسلسل فعال رکھا گیا۔ مقررہ نرخوں سے زائد پر روٹی و نان بیچنے والوں کے خلاف کارروائیوں کی بھی اطلاعات سامنے آئیں۔ اب جب کہ مسلسل آٹا سستا ہورہا ہے تو پنجاب میں روٹی کی قیمت میں مزید کمی کا بڑا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب روٹی قیمت ریلیف پروگرام میں ایک اور بڑا فیصلہ، روٹی 16روپے کے بجائے 15روپے کی ملے گی۔ ضلعی انتظامیہ اور نان بائی ایسوسی ایشن کے مذاکرات کامیاب، جس کے بعد روٹی کی نئی قیمت کے فوری اطلاق پر اتفاق کرلیا گیا، گندم کی فراوانی اور آٹے کی کم ہوتی قیمت کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق نان بائی ایسوسی ایشن سے روٹی کی نئی قیمت پر اتفاق رائے ہوا۔ روٹی کی نئی قیمت تمام تنوروں پر واضح جگہ آویزاں کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت کے مطابق ضلعی انتظامیہ ریلیف کی بنیادی سطح تک فراہمی کے لیے متحرک ہے۔ پنجاب حکومت کے اس اقدام کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ایسے فیصلوں کی ضرورت ملک کے باقی صوبوں میں بھی شدّت کے ساتھ محسوس ہوتی ہے۔ گندم اور آٹے کے ریٹ بہت زیادہ گرے ہیں۔ ایسے میں سندھ، بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں بھی روٹی، نان، پوری، پراٹھے، تمام بیکری آئٹمز کی قیمتوں میں مناسب حد تک کمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ ان اشیاء کو بیچنے والوں نے جب آٹا، میدہ کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں تو نرخ ازخود بڑھالیے تھے، اب جب ان کی قیمتیں گری ہیں تو انہیں ازخود نرخ کم بھی کرنے چاہئیں، لیکن ایسی پسندیدہ مشق ہمارے معاشرے میں ہر کوئی نہیں کرتا۔ صرف بیانات تک محدود نہ رہا جائے۔ آٹے اور میدے سے تیار کی جانے والی اشیاء کی سرکاری قیمتیں مقرر کرکے اُن پر عمل درآمد بھی ممکن بنوایا جائے، جو اشیاء من مانی قیمت پر فروخت کرتے ہیں اُن کے خلاف کارروائیاں کی جائیں، بھاری بھر کم جرمانے عائد کیے جائیں، غرض کہ گندم اور آٹے کی قیمتوں میں گراوٹ کے پورے ثمرات عوام النّاس کو منتقل کیے جائیں۔