Editorial

قرض سے نجات کیلئے کڑی ریاضت ناگزیر

وطن عزیز اس وقت قرضوں کے بار تلے بُری طرح دبا ہوا ہے۔ یہاں ہر نومولود 2لاکھ سے زائد کا مقروض پیدا ہوتا ہے۔ قرضوں سے امور مملکت چلانے کا سلسلہ چند سال نہیں عشروں پُرانی بات ہے۔ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے قرض در قرض لے کر نظام مملکت چلانے پر اکتفا کیا جاتا رہا۔ وسائل کو بروئے کار لانے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ ٹیکسوں اور دیگر ذرائع سے آمدن بڑھانے پر توجہ ہی نہیں دی گئی۔ حالانکہ وطن عزیز قدرت کے عطا کردہ عظیم وسائل سے مالا مال خطہ ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہے۔ لائیواسٹاک کے ضمن میں پاکستان دُنیا کے چند بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ ملک کے طول و عرض کی زمینوں پر قدرت کے عظیم خزینے مدفن ہیں۔ تیل اور گیس کے عظیم ذخائر ان زمینوں میں چھپے ہوئے ہیں، جن کی وقتاً فوقتاً دریافت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ افسوس ملکی وسائل کو بروئے کار لانے کے ضمن میں لاپروائیوں کے سلسلوں نے وقت گزرنے کے ساتھ حالات کو ابتر سے ابتر ترین بناڈالا۔ قرضوں کے سلسلے تو پہلے سے ہی تھے، لیکن پچھلے 6برس کے دوران اتنے زائد قرضے لیے گئے کہ ماضی کے 7عشروں میں بھی اتنے بھاری قرضے نہ حاصل کیے جاسکے تھے۔ اب یہ قرضے ملک و قوم کے لیے مصائب اور مشکلات کی بنیادی وجہ ہیں۔ فروری میں عام انتخابات کے بعد جب سے شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت قائم ہوئی ہے، وہ ملک اور قوم کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے کے حوالے سے خاصی فکرمند اور سرگرداں دِکھائی دیتی ہی۔ ملکی معیشت کی گاڑی کو پٹری پر سوار کرنے میں اس کا کلیدی کردار ہے۔ اس کے اقتدار سنبھالنے کے بعد حالات نے زیادہ نہ سہی تھوڑا بہت بہتر رُخ اختیار ضرور کیا ہے۔ مہنگائی کا زور ٹوٹا ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم اور مضبوط ہورہی ہے۔ بیرونِ ممالک سے عظیم سرمایہ کاری کے معاہدات طے پائے ہیں۔ آئی ٹی سیکٹر میں ترقی کی معراج کو پانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ بہرحال قرضوں کے بوجھ سے نجات کے بغیر حالات کو کسی طور بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔ اس امر کا ادراک وزیراعظم شہباز شریف کو بھی ہے۔ اسی حوالے سے اپنے تازہ بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ باتیں نہیں اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے، آج پاکستان قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، قرضوں کے ہمالیہ نما پہاڑ کھڑے ہیں، اگر ہم نے قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو دن رات محنت اور خون پسینہ بہانا ہوگا، میں آج یقین دلانے آیا ہوں کہ ہم آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد کشمیر کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج میں آزاد کشمیر حاضر ہوا ہوں، لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں کہ پچھلے دنوں جو ایک بہت تشویشناک دن تھے، جہاں پر ایک تحریک چل رہی تھی، یقیناً اس میں ایسے افراد تھے جو اپنے جائز مطالبات کے لیے جمہوری انداز میں اپنا فریضہ ادا کررہے تھے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ لیکن بعض شرپسند عناصر ایسے تھے جن کا مقصد تھا کہ ہم کسی طریقے سے آزاد کشمیر میں توڑ پھوڑ اور انسانی جانوں کا ضیاع اور جلائو گھیرائو کریں۔ احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں آج یقین دلانے آیا ہوں کہ ہم آزاد کشمیر کے دلوں کے ساتھ ہیں، ان کی آواز کے ساتھ آواز ملاتے ہیں، اور چند دن پہلے جو تحریک اٹھی تھی، اس میں پولیس ایک سپاہی اور کچھ شہری اللہ کو پیارے ہو گئے، اسی طرح توڑ پھوڑ ہوئی، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو اس دنیا سے چلے گئے، اپنے پیاروں کو پیچھے چھوڑ گئے، ان کے آنسو قیامت تک خشک نہیں ہوںگے، لیکن اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرکے اپنا جائز مقام پیدا کرنا ہے، حکومت پاکستان نے شہدا کے لیے جو پیکیج اعلان کر رکھا ہے، ان کو فی الفور وہ پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں وزیراعظم آزاد کشمیر، پوری کابینہ، آئی پولیس، صدر مملکت آصف زرداری اور تمام اتحادی جماعتوں کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مشکور ہوں کہ جنہوں نے اس نازک مرحلے پر بہترین مشاورت پیش کی اور ہم نے بروقت اس معاملے کو ختم کیا جائے اور ان کے مطالبات کی بلاتاخیر منظوری دی جائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے 23ارب روپے کی مالی معاونت کا پیکیج منظور کیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے اسٹیٹ بینک کو باقاعدہ 16مئی کو ہدایت دی کہ 23ارب روپے کی رقم آزاد کشمیر کو پہنچا دی جائے اور آج جب میں آپ سے بات کر رہا ہوں تو یہ رقم آزاد کشمیر حکومت کے اکائونٹ میں آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں معدنیات کے وہ خزانے دیئے جن کا شمار نہیں لیکن ہم نے وہ جدوجہد نہیں کی جس سے ان خزانوں کو سامنے لیکر آتے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم نے حکومتی معاشی پالیسیوں، بیرونی سرمایہ کاری اور سیاسی صورتحال پر ارکان کو اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء نے بھی شرکت کی۔ ارکان قومی اسمبلی نے وزیراعظم کی قیادت میں ملکی معاشی استحکام کیلئے اقدامات اور سفارتی محاذ پر کامیابیوں پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پورا اعتماد ہے کہ اگر یونہی محنت جاری رکھی تو پاکستان کے معاشی حالات ان شاء اللہ جلد ٹھیک ہو جائیں گے، پوری کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچائیں۔ وزیراعظم کا فرمانا بالکل درست ہے، اس میں شبہ نہیں کہ قرضوں کے بوجھ سے نجات کے لیے دن رات محنت اور خون پسینہ بہانا ہوگا۔ قرضوں کا بار ضرور ہے، لیکن قوم کو 60فیصد نوجوان آبادی میسر ہے۔ وطن عزیز وسائل سے مالا مال ہے۔ قرضوں پر انحصار کی روش چھوڑ کر وسائل پر تمام تر انحصار کی پالیسی اختیار کرنا ہوگی۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں حالات بہتر رُخ اختیار کریں گے۔ معیشت کی صورت حال بہتر ہوگی اور قرضوں کا بار بھی رفتہ رفتہ کم ہوتا چلا جائے گا۔
پنجاب: کسانوں کیلئے بڑا
پیکیج لانے کا اعلان
پاکستان زرعی ملک ہے۔ ملک کی کُل مجموعی قومی آمدن میں 20فیصد کے ساتھ شعبہ زراعت بڑا حصّہ ڈالتا ہے۔ ہمارے محنت کش کسان شب و روز محنتیں و ریاضتیں کرتے ہیں۔ ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں ان کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ یہ ہر بار فصلوں کی آب یاری اچھی آس کے ساتھ کرتے ہیں کہ اُن کا مستقبل سنورے گا۔ اس کے لیے یہ بھاری بھر کم قرض لیتے ہیں۔ زرعی بیج، ادویہ، کھاد مہنگے داموں خریدتے ہیں۔ فصلوں کو کاشت کرتے ہیں۔ اُن کی پابندی کے ساتھ دیکھ بھال کرتے ہیں، لیکن جب فصل پک کر تیار ہوجاتی ہے اور یہ مارکیٹ لے کر جاتے ہیں تو انہیں اس کے مناسب دام نہیں مل پاتے۔ آڑھتی اور مڈل مین ان کی شب و روز کی محنت کو ڈکارنے پر تلے دِکھائی دیتے ہیں۔ حکومتی سطح پر بھی ان کی داد رسی کی کوشش نہیں کی جاتی۔ بہ مشکل تمام انہیں اپنی فصلوں کے انتہائی کم دام ملتے ہیں، جو ان کی شب و روز کی ریاضتوں سے کسی طور مَیل نہیں کھاتے۔ عرصہ دراز سے ہمارے ملک کے طول و عرض میں بسنے والے کسان انتہائی نامساعد حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ وقت گزرنے کے ساتھ بدحالی کے شکنجے میں جکڑے چلے جارہے ہیں۔ ان کی داد رسی کے لیے ماضی میں کوئی اقدامات نہ ہوسکے۔ کسانوں کی خوش حالی کے بغیر ملک و قوم کی ترقی کا خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوسکتا۔ موجودہ وفاقی حکومت کسانوں کے مصائب و مشکلات کو کم کرنے کے لیے تندہی سے مصروف عمل ہے۔ پنجاب میں بھی ن لیگ کی حکومت قائم ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف عوامی مسائل کے حل کے ضمن میں خاصی سرگرم دِکھائی دیتی ہیں۔ کسانوں کی مشکلات کا انہیں ادراک ہے، اس لیے اگلے چار ماہ میں کسانوں کے لیے عظیم پیکیج لانے کے عزم کا اعادہ انہوں نے کیا ہے۔پنجاب میں کسانوں کے لیے 400 ارب روپے کا پیکیج لایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پھول نگر رورل ہیلتھ سینٹر ری ویمپنگ پروجیکٹ کا افتتاح کردیا۔ انہوں نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنڈال میں مجھے بہت ساری نوجوان بچیاں اور خواتین نظر آرہی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ پھول نگر جیسی جگہ پر اتنی بڑی تعداد میں یہ بچیاں آئی ہیں۔ 300رورل ہیلتھ سینٹرز اور 2500بیسک ہیلتھ یونٹس میں جدید سہولتیں لارہے ہیں۔ میری حکومت کو ابھی دو ماہ ہوئے ہیں، دو مہینے میں تو لوگ ابھی وعدے کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گواہ رہنا دو مہینے کے اندر مریم نواز نے آپ کے لیے نیا اسپتال کھڑا کردیا۔ ان شاء اللہ آئندہ چند ماہ میں پنجاب کے تمام اسپتالوں کو تبدیل کرکے رکھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینرز میں فیلڈ ہاسپٹل بناکر پنجاب کے تمام شہروں میں بھیج دئیے ہیں۔ روٹی کی قیمت 20روپے سے کم ہوکر 15روپے پر آگئی ہے۔ گندم کی خریداری میں کرپشن کا راستہ بند کر دیا۔ صوبے میں کوئی گندم بحران نہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ چار ماہ میں کسان کے لیے 400ارب روپے کا پیکیج لا رہے ہیں۔ آئندہ فصل پر کسان خوش حال ہوجائے گا۔ ایک فصل کی کاشت کے لیے کسان کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیں گے۔ کسان کو آڑھتی اور مڈل مین کے ہاتھوں ذلیل و خوار نہیں ہونے دیں گے۔ ڈیڑھ لاکھ روپے سے کسان کھاد، بیج اور زرعی ادویہ خرید سکے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا یہ اعلان کسانوں کے مُرجھائے ہوئے چہروں پر خوشی و طمانیت لانے کا باعث بنا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جتنا جلد ہوسکے، کسانوں کو اس پیکیج سے بہرہ مند کیا جائے۔ اس حوالی سے کسی قسم کی تاخیر نہ کی جائے۔ دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی کسانوں کی حالتِ زار بہتر بنانے اور اُن کو خوش حال کرنے کے لیے بڑے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

Back to top button