Editorial

9مئی کے ذمے داران کو حساب دینا پڑے گا

دشمن پچھلے 76سال سے پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ اُس نے جنگیں مسلط کرکے دیکھ لیں۔ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی کو بڑھاوا دے کر دیکھ لیا۔ پاکستان سے متعلق دُنیا بھر میں منفی پروپیگنڈے پھیلا کر دیکھ لیے۔ اسی پر بس نہیں کیا بلکہ نا صرف ہائبرڈ وار مسلط کی اور پاکستان کے اندر اور باہر موجود اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے سوشل میڈیا پر قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مذموم مہمات کا سلسلہ شروع کیا۔ دشمن تمام ہتھکنڈے آزما چکا، لیکن ہر بار ہی اُسے منہ کی کھانی پڑی ہے، کیونکہ ملک و قوم کی سلامتی کی ذمے داری دُنیا کی بہترین اور بہادر پاک افواج کے سپرد ہے اور وہ اپنے فرائض انتہائی جانفشانی سے نبھا رہی ہیں، اس لیے ہر بار دشمن کو دندان شکن جواب ملتا ہے۔ گزشتہ سال 9مئی پر فسادی ٹولے نے وہ کیا جو دشمن بھی پچھلے 75سال میں نہ کر سکا تھا۔ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، شہداء وطن کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ قائد اعظمؒ سے منسوب جناح ہائوس لاہور کو نذر آتش کیا گیا، عظیم قائد کی یادگار اشیاء کو تباہ و برباد کر دیا گیا۔ ہزاروں گاڑیاں ملک بھر میں شرپسندوں نے جلاڈالیں، ملک و قوم کی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف لوگوں کو ورغلانے کی مذموم سازش رچی گئی۔ گزشتہ روز سانحہ 9مئی کو سال مکمل ہوا۔ اس موقع پر لاہور گیریژن میں جناح لائبریری کا عظیم الشان افتتاح ہوا ہے۔ اس سازش کو کرنے اور کروانے والے کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جانا چاہیے۔ 9مئی سانحے کی پہلی برسی پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دشمن قوتیں اور ان کے سرپرست جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے سے ڈیجیٹل ٹیرر ازم کر رہے ہیں، 9مئی کو تاریخ کا سیاہ باب رقم کرنے والوں سے کوئی سمجھوتہ ہوسکتا ہے نہ ڈیل، قوم کی حمایت سے ان تمام قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے لاہور گیریژن کا دورہ کیا اور یادگار شہداء پر پھول رکھے، آرمی چیف نے مادر وطن کے لیی جانیں قربان کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کو فارمیشن کی آپریشنل تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے کور ہیڈ کوارٹرز میں گیریژن آفیسرز سے خطاب کرتے ہوئے افسران اور جوانوں کو قوم کے لیے خدمات پیش کرنے اور پیشہ ورانہ مہارت پر سراہا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دشمن قوتیں اور ان کے سرپرست جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے سے ڈیجیٹل ٹیررازم کررہے ہیں، مسلح افواج اور پاکستانی عوام کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، قوم کی حمایت سے ان تمام قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا، پاک فوج کا ہر سپاہی اور افسر اپنے فرائض اور ذمے داریوں کو اولیت دیتا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج کا ہر سپاہی اور افسر روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہا ہے، بلاشبہ 9مئی پاکستان کی تاریخ میں سیاہ دن رہے گا، اس دن شرپسندوں نے شہدا کی یادگاروں کی دانستہ بے حرمتی کی، اس دن شرپسندوں نے ریاست اور قومی اتحاد کی علامتوں پرحملہ کیا، پُرتشدد اور مذموم کارروائیوں سے پاکستان دشمنوں کو ریاست اور قوم کا مذاق اُڑانے کا موقع دیا گیا، اب وہی سازشی عناصر ڈھٹائی سے بیانیہ توڑ مروڑ کر ریاست کو ملوث کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ تاریخ کا سیاہ باب رقم کرنے والوں سے کوئی سمجھوتہ ہوسکتا ہے نہ ڈیل، لوگ مجرمانہ عناصر کے مذموم سیاسی مقاصد نہیں سمجھ سکے، انہیں منصوبہ سازوں نے اپنی خواہشات کا ایندھن بنایا، اِن ورغلائے ہُوئے افراد کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر پہلے سے شک کا فائدہ دیا جاچکا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس گھنانے منصوبے کے اصل رہنما خود کو معصوم ظاہر کرتے ہیں، انہیں اب اپنے جرائم کا حساب دینا پڑے گا، خصوصاً جب اُن کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں، شہدا اور ان کے اہل خانہ یا ادارے کی بے حرمتی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، 9مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں، مجرموں کو ملکی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ آئے روز کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کا جواب نہ دینے کو کمزوری اور ہماری صبر کو لامحدود نہ سمجھا جائے۔ آرمی چیف نے لاہور گیریعن میں جناح لائبریری کا افتتاح بھی کیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم تعمیری قوت کی حیثیت سے راکھ اور ملبے کے ڈھیر پر پبلک لائبریری بناکر قائد کی حرمت کو دوبارہ روشن کر رہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں عوام کے جذبات کی مکمل ترجمانی کی ہے۔ 9مئی کا سیاہ ترین دن قوم کا مقدر بنانے والوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ ہوسکتا ہے نہ ڈیل۔ ان کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹنا اور نشان عبرت بنانا چاہیے کہ آئندہ کوئی ایسی مذموم حرکت کا سوچ بھی نہ سکے۔ اس میں شبہ نہیں کہ دشمن قوتیں اور ان کے سرپرست جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے سے ڈیجیٹل ٹیررازم کررہے ہیں، قوم ان کی حقیقت سے بخوبی واقف ہے۔ وہ ملک اور اداروں کے مخالف ایسی مذموم سوشل میڈیا مہمات کا یکسر رد کرتی ہے۔ کی بورڈ کے دہشت گردوں کی شر پھیلانے کی سازش اب کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتی۔ قوم کا افواج پاکستان پر اعتماد غیر متزلزل ہے۔ اُس کو پاک افواج پر فخر ہے۔ پاک افواج کا ہر افسر اور سپاہی ملک و قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے سے ذرا بھی گریز نہیں کرتا۔ شہدائے وطن اور اُن کے لواحقین ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ وطن کی خوش قسمتی ہے کہ اُسے ایسے بہادر سپوت بڑی تعداد میں میسر ہیں۔ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کا آئندہ بھی رد ہوگا اور اُنہیں ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
خسرے کی وبا سے بچوں کی اموات
وطن عزیز صحت کے حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ دکھائی دیتی ہے۔ امراض کے پھیلائو کے حوالے سے حالات تشویش ناک حد تک سنگین قرار دیے جاسکتے ہیں۔ صحت کے لیے سالانہ بجٹ میں انتہائی معمولی حصہ مختص کیے جانے کی روش عرصہ دراز سے برقرار ہے، صحت کا یہ بجٹ 24کروڑ سے زائد آبادی کے لیے اونٹ کے منہ میں زیرے سے زیادہ اور کچھ ثابت نہیں ہوتا۔ ہمارے ہاں قلب، جگر، گردہ، ہیپاٹائٹس، فالج، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریاں تیزی سے پھیلتی ہیں۔ ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی مرض کی لپیٹ میں دکھائی دیتا ہی۔ یہاں ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی وبا پھوٹتی اور کئی زندگیوں کو نگل جاتی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے سندھ میں خسرہ درجن سے زائد بچوں کی زندگیوں کو نگل چکا ہے اور بڑی تعداد میں اطفال اس کی لپیٹ میں ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سکھر میں بے قابو خسرے کی وبا نے ایک ہفتے میں 5معصوم بچوں کی جان لے لی۔ اہل علاقہ کے مطابق خسرے کے باعث مرنے والے بچوں کی عمریں ڈیڑھ سال سے 5سال کے درمیان ہیں۔ لواحقین اور اہل علاقہ کے مطابق لال مشائخ کے علاقے میں 10ہزار سے زائد بچے تاحال خسرے کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ڈی سی سکھر محمد بخش دھاریجو کے مطابق متاثرہ علاقے میں خسرے کے حوالے سے مہم شروع کردی ہے، ہمیں 4بچوں کی اموات کی اطلاع ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لال مشائخ کے علاقے سے دیگر بچوں کے نمونے لیے گئے ہیں، رپورٹ آنے پر تصدیق ہوگی کہ بچوں کی اموات خسرے سے ہوئی یا کچھ اور معاملہ ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کے ضلع ٹنڈوالٰہ یار میں کچھ دنوں کے دوران خسرے کے باعث درجن بچے جاں بحق ہوئے، جن میں ایک ہی گھرانے کے تین بچے بھی شامل ہیں۔ بڑی تعداد میں بچوں کے خسرے کی لپیٹ میں ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ حالات انتہائی گمبھیر شکل اختیار کرجائیں، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ناصرف سندھ بلکہ پورے پاکستان میں خسرے کی وبا کا راستہ روکنے کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ اس ضمن میں ذرا بھی کوتاہی نہ کی جائے۔ معصوم بچوں کو اس وبا سے ہر صورت تحفظ دیا جائے۔

جواب دیں

Back to top button