Editorial

دبئی اَن لاکڈ میں تہلکہ خیز انکشافات

دُنیا میں عرصۂ دراز سے مختلف ممالک کی اہم شخصیات کی دوسرے ملکوں میں جائیدادوں، کاروبار اور دیگر اہم رازوں سے پردہ اُٹھانے کے لیے لیکس آتی رہی ہیں۔ پچھلے برسوں میں آنے والی وکی لیکس اور پاناما لیکس اسی سلسلے کی کڑیاں تھیں، جن میں بڑے اہم انکشافات سامنے آئے تھے۔ ان لیکس کے منظر عام پر آنے سے دُنیا کے بڑے بڑے لوگوں کے چہرے بے نقاب ہوگئے تھے۔ اُن سے متعلق ہوش رُبا انکشافات پر دُنیا انگشت بدنداں رہ گئی تھی۔ پاکستان کی مختلف اہم شخصیات کے نام بھی ان لیکس کا حصّہ تھی۔ اس پر ماضی میں بڑی لے دے ہوئی تھی۔ لوگ ایک دوسرے پر انگلیاں اُٹھاتے نہیں تھکتے تھے۔ اب پھر سے ایک نئی لیکس سامنے آئی ہے، جس کے آتے ہی پوری دُنیا میں تہلکہ مچ گیا ہے۔ دبئی لیکس میں خفیہ جائیدادوں کے حوالے سے بھارتی سب پر بازی لے گئے ہیں۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بھی 11ارب ڈالرز کی دبئی میں جائیدادوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ’’دبئی اَن لاکڈ کے نام سے آنے والے انکشافات نے پوری دُنیا میں تہلکہ برپا کر دیا ہے۔ تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم ( آئی سی آئی جے) طرز کے ایک اور تحقیقاتی کنسورشیم آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ ( او سی سی آر پی) نے ڈیٹا لیک کی شکل میں جاری کیں۔ دبئی اَن لاکڈ کی تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کے چوٹی کے امیر افراد کی دبئی میں اربوں ڈالرز کی جائیدادیں موجود ہیں، جن میں بیشتر جائیدادیں مبینہ طور پر ٹیکس بچانے کی غرض سے چھپا کر رکھی گئی ہیں۔ دبئی میں غیر ملکیوں کی 389ارب ڈالر کی جائیدادیں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان جائیدادوں کے مالکان میں سرفہرست روس کے طاقتور افراد بتائے گئے ہیں۔ دبئی ڈیٹا لیکس کے مطابق دبئی میں مبینہ طور جائیدادیں چھپانے والوں میں پاکستان سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ دبئی ڈیٹا لیکس میں 17ہزار پاکستانی شہری دبئی میں رہائشی املاک کے مالکان کے طور پر ظاہر کیے گئے ہیں۔ ڈیٹا میں پاکستانیوں کی جانب سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کل سرمایہ کاری کی مالیت 11ارب ڈالر بتائی گئی ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ عالمی سرمایہ کاری کی فہرست میں دبئی میں رہائشی جائیداد کی خرید و فروخت میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے۔ ڈیٹا لیک میں پاکستانیوں کو دبئی کے مہنگے ترین علاقوں میں بطور پراپرٹی مالکان ظاہر کیا گیا، جن میں دبئی مرینا، ایمریٹس ہلز، بزنس بے، پام جمیرہ اور البرشہ شامل ہیں۔ او سی سی آر پی اور نارویجن آئوٹ لیٹ ای 24کی سربراہی میں 6ماہ کی عالمی تحقیق میں 58ممالک کے 74میڈیا آئوٹ لیٹس کے صحافیوں نے حصہ لیا۔ دبئی میں غیر ملکیوں کی جائیدادوں میں بھارت پہلے نمبر پر ہے جس کے 29ہزار 700مالکان کی 35ہزار جائیدادیں ہیں۔ 2022کے اعداد و شمار کے مطابق دبئی میں بھارتیوں کی جائیدادوں کی مالیت 17ارب ڈالر ہے۔ دبئی میں رہائشی جائیداد کی خرید و فروخت میں عالمی سطح پر پاکستان کا چوتھا نمبر ہے اور پاکستانی شہریت والے 17ہزار مالکان کی دبئی میں 23ہزار جائیدادیں ہیں۔ ساڑھے 19ہزار برطانوی شہریوں کی دبئی میں 22ہزار جائیدادیں ہیں جن کی مالیت 10ارب ڈالر ہے۔ ساڑھے 8ہزار سعودی شہری دبئی میں ہزار جائیدادوں کے مالک ہیں جن کی مالیت ساڑھے 8ارب ڈالر ہیں۔ دبئی لیکس میں صدر آصف زرداری کے تینوں بچوں بلاول بھٹو، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو زرداری کے نام شامل ہیں۔ سابق صدر مرحوم پرویز مشرف کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز بھی فہرست کا حصہ ہیں۔ حسین نواز شریف بھی دبئی میں جائیداد کے مالک نکلے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ بھی جائیداد کی مالک ہیں۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن اور اہلیہ کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔ سینیٹر فیصل واوڈا، پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت، فرحت شہزادی عرف فرح گوگی، سندھ کے 4ارکان قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان اسمبلی کے 6سے زائد ارکان کے نام بھی شامل ہیں۔ ایک درجن سے زیادہ ریٹائرڈ سرکاری افسروں، پولیس چیف، ایک سفارتکار اور ایک سائنسدان کا نام بھی شامل ہے۔ پراپرٹی لیکس کے ڈیٹا میں اومنی گروپ کے چیف فنانشل آفیسر اسلم مسعود اور ان کی اہلیہ کو بھی متعدد جائیدادوں کے لسٹڈ مالک کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ سہراب ڈنشا بھی دبئی میں جائیداد کے مالک ہیں۔ انہوں نے 2015ء میں ایک وِلا خریدا جس کی قیمت خرید 12لاکھ 71ہزار 888درہم یعنی تقریباً 9کروڑ 60روپے تھی۔ الطاف خانانی نیٹ ورک، جس پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی تھیں، بھی اس فہرست میں سامنے آیا ہے۔ ان کا بیٹا، بیٹی، بھائی اور بھتیجا دبءی میں متعدد جائیدادوں کے مالک ہیں۔ ان میں سے تین کو پابندیوں کا سامنا ہے۔ ایک اور قابل ذکر کردار حامد مختار شاہ ہے جو راولپنڈی میں مقیم ایک معالج ہیں جن پر امریکا نے پاکستانی مزدوروں کے اغوا، ان کو حراست میں رکھنے اور ان کے گردے نکالنے میں ملوث ہونے پر پابندی عائد کی تھی۔ حامد مختار شاہ بھی متعدد جائیدادوں کے مالک کے طور پر درج ہیں۔ دوسری طرف اسکینڈل سامنے آنے کے بعد رہنمائوں کی وضاحتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے تمام اثاثے الیکشن کمیشن اور وفاقی ریونیو بورڈ ( ایف بی آر) میں رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی جلاوطنی کے دوران بلاول اور آصفہ بھٹو انہی املاک میں رہائش پذیر تھے، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دبئی کی املاک اولاد کو وراثت میں ملیں، بلاول اور آصفہ بھٹو کی دبئی میں املاک پہلے سی ہی ڈیکلیئرڈ ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کا بھی کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ کے نام پر دبئی میں جائیداد ڈیکلیئرڈ ہے، ایک برس قبل جائیداد کو فروخت کر دیا تھا اور فروخت کردہ جائیداد کی رقم سے چند ہفتے قبل ایک اور پراپرٹی خریدی ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے ایکس پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اثاثہ جات پہلے سے ہی ڈکلیئرڈ اور عوام کے علم میں ہیں، جن جائیدادوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے وہ الیکشن کمیشن اور متعلقہ ٹیکس اتھارٹیز میں ڈکلیئرڈ ہیں، جبکہ ہم ہر سال اثاثہ جات اور جائیداد کی ڈکلیئریشن میں یہ تفصیلات جمع کراتے ہیں۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ دبئی لیکس میں ذکر کردہ میری پراپرٹی ڈکلیئر ہے، تنازع کیوں کھڑا کیا جارہا ہے؟ اس لیکس میں ایک سیاسی جماعت کے ارکان کے نام شامل نہ ہونے پر بعض حلقے اسے متنازع بھی قرار دے رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ معاملہ جو بھی ہو، اس متعلق تمام تر حقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں۔
آئرلینڈ کیخلاف سیریز پاکستان کے نام
پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی عدم تسلسل سے دوچار رہی ہے۔ بعض سیریز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس تناظر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے کے لیے آئرلینڈ کا دورہ خاصا اہم تھا، سیریز کے پہلے مقابلے میں میزبان ٹیم نے شاہینوں کو بآسانی زیر کرلیا، جس پر شائقین کرکٹ میں خاصی مایوسی پائی جاتی تھی۔ بعض سابق کرکٹرز نے بھی آئرلینڈ سے شکست پر قومی ٹیم پر شدید تنقید کی۔ شائقین خاصے دل گرفتہ تھے۔ اس کے بعد سیریز کے دو مقابلوں میں پاکستان ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان کو شکست سے دوچار کیا اور سیریز جیت لی۔ سیریز کے حتمی معرکے میں کپتان بابراعظم کی شاندار اننگز کی بدولت فتح پاکستان ٹیم کا مقدر ٹھہری۔ شاہین شاہ آفریدی نے بھی عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان کھلاڑیوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہ دیا۔ پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں آئرلینڈ کو 6وکٹوں سے شکست دے کر ٹی ٹونٹی سیریز جیت لی۔ آئرلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 179رنز کا ہدف دیا تھا، قومی ٹیم نے ہدف 4وکٹوں سے نقصان پر پورا کر لیا، پاکستان کی جانب سے کپتان بابراعظم 75رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے، محمد رضوان نے 56رنز کی اننگز کھیلی، صائم ایوب نے 14اور اعظم خان نے ناٹ آئوٹ 18رنز بنائے، افتخار احمد 5رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔ آئرلینڈ کے شہر ڈبلن کے کلونٹرف کرکٹ کلب میں ہونے والے پاکستان آئرلینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے آخری مقابلے میں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم نے ٹاس جیت کر میزبان ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی، پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آئرلینڈ نے مقررہ 20اوورز میں 7وکٹوں کے نقصان پر 178رنز بنائے، کپتان لورکن ٹکر 73رنز کے ساتھ نمایاں رہے جب کہ دیگر کھلاڑیوں میں اینڈریو بالبرنی نے 35، راس ایڈیئر نے 7، نیل راک نے 4، جارج ڈوکریل نے 6رنز کی اننگز کھیلی، ہیری ٹیکٹر 30رنز کے ساتھ ناٹ آئوٹ رہے۔ پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے 3، عباس آفریدی نے 2 اور عماد وسیم اور محمد عامر نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں کامیابی پر قومی ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔ سیریز میں محمد رضوان، فخر زمان، اعظم خان، بابراعظم نے عمدہ کھیل پیش کیا۔ بالروں میں شاہین آفریدی، محمد عامر، عماد وسیم، عباس آفریدی نے اپنا کردار بخوبی نبھایا۔ اب پاکستان ٹیم کا اگلا پڑائو انگلینڈ ہے، بابائے کرکٹ کہلائے جانے والے ملک سے سیریز کھیلنی ہے، جو چنداں آسان نہیں ہوگی۔ انگلینڈ ایک مضبوط ٹیم ہے، جس کو زیر کرنا سہل نہیں۔ اس کے لیے پاکستان ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو سخت محنت کرتے ہوئے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button