Editorial

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے کہا تھا، ’’ نہیں ہے نااُمید اقبالؒ اپنی کشتِ ویراں سے۔۔۔ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی‘‘۔ حکیم الامتؒ قوم کی صلاحیتوں اور قابلیتوں سے بخوبی واقف تھے، اسی لیے اس شعر کے ذریعے بہت پہلے ہی پیش گوئی کر ڈالی تھی۔ اُن کی یہ بات اب تک درست ثابت ہوتی چلی آرہی ہے۔ پچھلے 76سال سے پاکستان کے شہری عالمی سطح پر ایسے ایسے عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دیتے چلے آرہے ہیں، جن کی ناصرف پوری دُنیا معترف، بلکہ انہیں سراہتی بھی ہے۔ ہمارے باصلاحیت افراد کے عظیم کارناموں پر سارا عالم انگشت بدنداں رہتا ہے۔ یہ وہ قوم ہے، جس نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 1998ء میں ایٹمی تجربات کرکے دُنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر ڈالا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی خوش فہمی کو بھی ہوا کر دیا گیا تھا۔ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ایسا کرنا ناگزیر تھا۔ ہمارے باصلاحیت نوجوان آج بھی ستاروں پر کمندیں ڈال رہے ہیں اور ان شاء اللہ آئندہ بھی اپنے کارناموں سے دُنیا کی آنکھوں کو خیرہ کرتے رہیں گے۔ پاکستان اور اُس کے عوام کے لیے انتہائی مسرت کا موقع ہے کہ پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند کے لیے گزشتہ روز روانہ ہوچکا ہے۔ یہ یقیناً تاریخی موقع ہے۔ اس پر پوری قوم خوشی سے سرشار ہے جب کہ دشمنوں اور اُن کے زرخرید غلاموں کے پیٹوں میں مروڑ اُٹھ رہے ہیں۔ پاکستان میں موجود دشمنوں کے غلام اس عظیم کامیابی کو بھی تنقید کا نشانہ بنانے سے نہیں چُوک رہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی مذموم پوسٹوں کے سلسلے جاری ہیں۔ محب وطن عوام ایسے عناصر کی اصلیت سے بخوبی واقف ہیں اور ان کے منفی پروپیگنڈوں اور من گھڑت باتوں پر کسی طور کان نہیں دھرتے۔ پاکستان نے ایک اہم سنگِ میل کی جانب قدم بڑھادیا ہے۔ اس عظیم موقع کو قوم نے بھرپور خوشیوں کے ساتھ انجوائے کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ ہوگیا۔ مشن پاکستانی وقت کے مطابق گزشتہ روز (جمعہ کو) 2بج کر 27منٹ پر خلا میں بھیجا گیا۔ سیٹلائٹ مشن ’’آئی کیوب قمر’’ چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے روانہ ہوا۔ اہم مشن کی لانچنگ کے بعد پاکستان لونر سیٹلائٹ روانہ کرنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا۔ ہینان سے مشن کی روانگی پر سپارکو میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے، جہاں سپارکو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تالیوں سے گونج اٹھا۔ سپارکو ہیڈ کوارٹرز کراچی میں لانچنگ کے مناظر کو براہ راست دیکھنے والے حاضرین نے نعرۂ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے جب کہ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹر خرم خورشید نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 3سے 6ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈیولپمنٹ چین اور سپارکو نے تیار کیا ہے، پاکستان کے پاس تحقیق کے لیے اپنے سیٹلائٹ سے لی جانے والی چاند کی تصاویر ہوں گی، یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا، یہ مشن 53دن پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشن میں چاند پر چکر لگانا، ٹیک آف کرنا اور واپس پہنچنا شامل ہے جبکہ یہ 2کلو گرام تک کا مادہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان سید شفاعت علی کا نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پاکستانی سیٹلائٹ مشن آئی کیوب قمر سات کلو وزنی ہے اور یہ خلائی مشن کم سے کم تین ماہ اور زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک تحقیقی مقاصد کے لیے کارآمد ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی پرچم کے حامل تاریخی خلائی مشن قمر میں دوہائی آپٹیکل کیمرے نصب ہیں، جو مختلف زاویوں سے چاند کی معلومات کو تصویری شکل میں گرائونڈ سٹیشن پر روانہ کریں گے، یہ معلومات تحقیقی عمل اور مستقبل میں چاند پر بھیجے جانے والے مشنز کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔ سید شفاعت علی کا مزید کہنا تھا کہ چاند کے مدار میں پہنچنے کے لیے بھیجا گیا آئی کیوب قمر 3لاکھ 84ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرے گا، آئی کیوب قمر کا ڈیزائن انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (پاکستان) جب کہ چین، شنگھائی کی جیاؤژونگ یونیورسٹی کے علاوہ پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو کے تعاون سے تیار کیا گیا۔ ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق آج تک 5ممالک روس، امریکا، چین، بھارت اور جاپان چاند پر مشن بھیج چکے، پاکستان چین کے ساتھ تکنیکی اشتراک کے ذریعے اس اہم مشن کو سر کرنے والاچھٹا ملک بن گیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس پاکستان کے جنرل مینجر ثمر عباس کے مطابق قمری مدار سے چاند کی سطح اور زمین کی تصاویر کے لیے2کیمروں کے علاوہ آن بورڈ کمپیوٹر، تھرمل کنٹرول، ٹیلی میٹری اور ٹیلی کمانڈ سمیت دیگر آلات نصب ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ بھجوانے پر قوم اور سائنس دانوں کو مبارکباد دی ہے۔ وزیر اعظم نے سیٹلائٹ کی لانچنگ کو ٹیلی وژن پر براہِ راست دیکھا، وزیراعظم نے لانچنگ کے مناظر دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے چاند پر سیٹلائٹ بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے پر مسرت کا اظہار کیا، کہا کہ ’’ آئی کیوب قمر’’ سیٹلائٹ خلاء میں پاکستان کا پہلا قدم ہے۔ جوہری میدان کی طرح اس میدان میں بھی ہمارے سائنسدان، انجینئر اور ہنرمند اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہے ہیں۔ یہ عظیم کامیابی ہے۔ اس پر سپارکو کے ماہرین کی جتنی تعریف اور توصیف کی جائے، کم ہے۔ اُنہوں نے قوم کا سر ایک بار پھر فخر سے بلند کردیا ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر اقوام عالم میں خود کو ثابت کیا ہے۔ چین نے اس مرتبہ بھی دوستی کا بھرپور حق ادا کیا ہے۔ ایسے دوست نصیب والوں کو ملتے ہیں۔ چین کی پاکستان کے لیے قربانیوں کو کسی طور فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا دِکھائی دیتا اور وطن عزیز کی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالتا رہتا ہے۔ پاکستان 24کروڑ سے زائد آبادی کا حامل ملک ہے۔ اس کا ہر ہر فرد بہت باصلاحیت ہے۔ مواقع ملنے پر ہمارے ٹیلنٹڈ لوگ وہ عظیم کام کرجاتے ہیں، جو دُنیا کے لیے انتہائی حیران کُن ہوتا ہے۔ حکومت بھی باصلاحیت نوجوانوں کو مختلف شعبہ جات میں مواقع فراہم کررہی ہے۔ نوجوانوں کو آگے آنے کے بھرپور چانسز مل رہے ہیں۔ ان شاء اللہ پاکستان آئندہ بھی ترقی اور کامیابیوں کی جانب اپنی پیش رفت اسی طرح جاری و ساری رکھے گا۔
المناک ٹریفک حادثہ، 23افراد جاں بحق
ملک عزیز میں الم ناک ٹریفک حادثات کی تاریخ خاصی طویل ہے۔ لاتعداد انسان ان حادثوں کے نتیجے میں اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا حادثہ ہوجاتا ہے، جس پر پوری قوم اشک بار ہوجاتی ہے۔ ہر سال ہی ٹریفک حادثات وطن عزیز میں ہزاروں زندگیاں نگل جاتے ہیں۔ ملک میں پندرہ سال جاری رہنے والی بدترین دہشت گردی کے باعث اتنی زندگیاں نہیں گئیں، جتنی زیادہ ٹریفک حادثات کے نتیجے میں جاچکی ہیں۔ دُنیا بھر میں ٹریفک حادثات ہوتے ہیں، لیکن اُن میں اتنے بڑے پیمانے پر اموات دیکھنے میں نہیں آتیں۔ وطن کے کسی نہ کسی گوشے میں جب کوئی ٹریفک حادثات ہوتا ہے تو وہ درجنوں لوگوں کی زندگیوں کے ضیاع کا باعث بن جاتا ہے۔ گزشتہ روز بھی ایسا ہی الم ناک ٹریفک حادثہ پیش آیا ہے، جس میں 23انسان موت کی وادی میں چلے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چلاس میں مسافر بس کھائی میں جا گری، جس کے نتیجے میں 23افراد جاں بحق، 22شدید زخمی ہوگئے۔ حادثہ چلاس کے علاقے شاہراہ قراقرم پریشوکھل داس کے مقام پر پیش آیا۔ بس راولپنڈی سے ہنزہ جارہی تھی۔ تیز رفتاری کے باعث بے قابو ہوکر اچانک کھائی میں جاگری، بس میں سوار تمام افراد شدید زخمی ہوگئے۔ اطلاع ملنے کے بعد ریسکیو ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا، جہاں 20مسافر دم توڑ گئے جبکہ متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے، پولیس نے حادثے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے تفتیش شروع کردی۔ ترجمان وزیراعلیٰ گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے حادثے میں 23مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حادثہ یشو کھل داس کے قریب موڑ کاٹتے ہوئے پیش آیا۔ چلاس اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شاہراہ قراقرم پر چلاس کے قریب پریشوکھل داس کے مقام پر بس حادثے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے افسوس اور رنج کا اظہار کیا ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک حادثہ ہے۔ اس پر پوری قوم اشک بار ہے اور ہر دردمند دل اُداس ہے۔ آخر ایسا کیا کیا جائے کہ ملک میں حادثات میں اتنے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے نقصان کے سلسلے کو روکنا ممکن ہوسکے۔ اس ضمن میں انتظامیہ کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ حادثے کے اسباب کا تدارک کرنا ہوگا۔ ملک میں دیکھا جائے تو ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری اور غیر ذمے دارانہ ڈرائیونگ کے ساتھ تیز رفتاری حادثات کی بڑی وجوہ ہیں۔ ہمارے ہاں اکثر پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں فٹنس کے معیار پر پوری نہیں اُترتیں۔ حادثات کا ایک سبب ان گاڑیوں میں گیس سلنڈرز کا بڑھتا رجحان بھی ہے۔ ضروری ہے کہ حادثات کی وجوہ کا سدباب کیا جائے اور ٹریفک قوانین پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ پوری فٹ گاڑیوں کو ہی سڑکوں پر دوڑنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ تیز رفتار ڈرائیونگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔ مسافر گاڑیوں میں کسی صورت گیس سلنڈرز کی تنصیب کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، جو ڈرائیور ایسا کرتے ہیں اُن کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔ مسافر گاڑیوں کی ڈرائیونگ سیٹ پر تربیت یافتہ لوگوں کو ہی بٹھایا جائے۔ نشئی، غیر ذمے دار ڈرائیوروں کو ہرگز یہ ذمے داری نہ سونپی جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button