Editorial

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی

آخرکار عوام کی دعائیں رنگ لے ہی آئیں۔ تین چار ماہ بعد سہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ شروع تو ہوا ورنہ پچھلے مہینوں سے مسلسل اضافے جاری تھے، جس پر عوام میں خاصی مایوسی پائی جاتی تھی۔ لوگ مہنگے ایندھن کا شکوہ کرتے دِکھائی دیتے تھے۔ گرانی کی وجہ بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو گردانتے تھے۔ پچھلے دو ہفتوں کے دوران عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی اطلاعات سامنے آرہی تھیں۔ اس حوالے سے یہ خبریں بھی گرم تھیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ہے۔ بالآخر اس ضمن میں آنے والی اطلاعات درست ثابت ہوئیں اور حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرکے قوم کے مُرجھائے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کا سامان کیا۔ ساتھ ہی ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی کی گئی ہی۔ اس کے علاوہ پچھلے کچھ ایام سے آٹے، تیل، گھی، سبزیوں، دالوں اور چاول کی قیمتوں میں بھی کمی کے سلسلے جاری ہیں۔ یہ مثبت صورت حال ہے جو مہنگائی میں مزید کمی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے 74 پیسے تک کمی کردی، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ تفصیل کے مطابق وزیراعظم نے آئندہ پندرہ روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دی، جس کے مطابق آئندہ پندرہ روز کے لیے پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 42 پیسے فی لیٹر کمی کی منظوری دی گئی ہے۔ حالیہ کمی کے بعد پٹرول کی فی لیٹر قیمت 288 روپے 49 پیسے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 281 روپے 96 پیسے پر پہنچ گئی۔ اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت میں 8 روپے 74پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 63 پیسے فی لیٹر کمی کی منظوری دی گئی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات بارہ بجے سے 15مئی کی رات بارہ بجے تک کے لیے ہوگیا ہے۔ ادھر اوگرا نے ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کی کمی کردی ہے، جس کے بعد ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 140 روپے 18 پیسے سستا ہوگیا ہے۔ اوگرا نے مئی کے لیے ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت 11 روپے 88 پیسے کی کمی کے بعد 238 روپے 46 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ اس کمی کے نتیجے میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 140روپے 18پیسے سستا ہوکر 2 ہزار 813 روپے 85 پیسے کا ہوگیا ہے۔پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں واضح کمی یقیناً موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑھوتری جہاں مہنگائی میں اضافے کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے، وہیں ان کے نرخوں میں کمی گرانی میں گراوٹ کا باعث بنتی ہے۔ ان شاء اË مہنگائی میں مزید کمی کی راہ ہموار ہوگی۔ موجودہ حکومت عوام کی اشک شوئی کے حوالے سے متواتر بیانات دیتی چلی آرہی ہے۔ غیر جانب دار حیثیت میں دیکھا جائے تو اُس کے اقدامات کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں، زیادہ نہ سہی کم پیمانے پر ہی مہنگائی کا زور ٹوٹتا دِکھائی دے رہا ہے۔ اگر اسی سمت میں اقدامات کا سلسلہ جاری رہا تو وہ وقت دُور نہیں جب پچھلے پانچ، چھ سال میں پیدا کی گئی ہولناک مہنگائی سے عوام کی جان چُھوٹ جائے گی۔ آٹا 140 روپے سے 100 روپے کی سطح پر آچکا ہے۔ سبزیوں کے دام آسمانوں پر پہنچے ہوئے تھے وہ گر رہے ہیں اور اُن کی قیمتوں میں واضح کمی آرہی ہے۔ چاول کی قیمت میں بڑی کمی آچکی ہے۔ دالوں کے نرخ بھی گر رہے ہیں۔ گھی، تیل کی قیمتوں میں بھی زیادہ نہ سہی کمی واقع ہورہی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ پاکستانی روپیہ روز بروز استحکام حاصل کررہا ہے اور ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہورہا ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ سابق حکمرانوں کی ناقص حکمت عملی کے باعث ڈالر 330 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچا تھا اور پاکستانی روپیہ اپنی بدقسمتی پر ماتم کناں دِکھائی دیتا تھا۔ پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں اسے جان بوجھ کر دھکیلا گیا تھا۔ ایشیا کی بہترین کرنسی تاریخ کی بدترین بے توقیری سے دوچار کی گئی۔ پچھلے سال کے اواخر میں ڈالرز، سونے، گندم، چینی، کھاد اور دیگر اشیاء کے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف شروع کیے گئے کریک ڈائون کے مثبت اثرات ظاہر ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور اب بھی ان عناصر کے خلاف آپریشن ہورہا ہے۔ اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیوں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ معیشت کے لیے بھی درست سمت کا تعین کرلیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد چند اہم فیصلے کیے ہیں۔ بیرون ممالک سے عظیم سرمایہ کاری پاکستان آرہی ہے۔ معیشت کو لاحق مشکلات کچھ ہی عرصے میں دُور ہوجائیں گی۔ صنعتوں کا پہیہ تیزی سے گھومنا شروع ہوجائے گا۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں۔ بس انہیں درست خطوط پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ قرضوں کے بجائے نظام مملکت کو چلانے کے لیے وسائل پر انحصار کیا جائے۔ ان شاء اللہ کامیابی قدم چومے گی اور ملک و قوم ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوں گے۔
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن
کل چاند پر بھیجا جائے گا
پاکستان اپنے قیام سے لے کر تاحال کامیابیوں کے سفر کو پوری تندہی کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔ انتہائی نامساعد اور مشکل حالات کے باوجود شب و روز محنتوں اور ریاضتوں کی بدولت ہمارے بہت سے باصلاحیت افراد نے عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دے کر دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کیا۔ عالمی سطح پر ناممکن ٹھہرائے جانے والے اوامر کو ممکن کر دِکھایا، مشکل ترین اہداف کو باآسانی عبور کیا، دُنیا پاکستان کے ٹیلنٹ کی قدر کرتی اور عظیم کارناموں کو سراہتی چلی آرہی ہے۔ اب بھی ہمارے کئی لوگ عالمی سطح پر نمایاں کارنامے سرانجام دینے میں مگن ہیں۔ دُنیا کے کئی ممالک چاند پر اپنے مشنز بھیج چکے ہیں، بعضے کو کامیابی ملی اور کچھ کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ بہرحال اس سنگِ میل کو عبور کرنے والے ممالک فخر سے اپنے کارنامے کی گردان کرتے ہیں۔ اب پاکستان بھی چاند پر اپنا پہلا سیٹلائٹ مشن روانہ کرنے کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کرچکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید نے کہا، 3مئی کو 12بج کر 50منٹ پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجا جائے گا۔ یہ مشن چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا جائے گا، سیٹلائٹ آئی کیوب قمر کی لانچ کو ویب سائٹ سے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈیولپمنٹ چائنا اور سپارکو کے اشتراک سے کی گئی، چاند کی تصاویر بنانے کے لیے آئی کیوب قمر میں دو کیمرے نصب ہیں۔ ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چاند کے مدار کے چکر کاٹے گا اور یہ مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی۔ سیٹلائٹ مشن چاند پر لینڈ کرے گا اور یہ مشن چاند کی مٹی جمع کرے گا۔ پاکستان اہم سنگِ میل کی جانب قدم بڑھارہا ہے۔ کل چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن روانہ ہوگا۔ یہ ملک و قوم کے لیے اہم ترین موقع ہے اور عوام اس کے شدّت کے ساتھ منتظر تھے۔ پوری قوم اس کی کامیابی کے لیے دعاگو ہے۔ ارض پاک بہت زرخیز ہے، یہاں ٹیلنٹ کی چنداں کمی نہیں۔ ان شاء اللہ آئی ٹی سمیت مختلف میدانوں میں ہمارے ہُنرمند اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے ساتھ ملکی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ بھی ڈالیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button