Editorial

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب!

پاکستان کے معاشی استحکام اور مضبوطی کے لیے موجودہ حکومت سنجیدگی سے اقدامات میں مصروفِ عمل ہے۔ اُسے اقتدار سنبھالے زیادہ عرصہ نہیں ہوا، لیکن ملکی معیشت کو لاحق مشکلات کے حل کے ضمن میں اُس کے اقدامات خاصی سُرعت کے ساتھ جاری ہیں، جو وزیراعظم کی ملک و قوم کی بہتری کے لیے کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ وہ سالہا سال تک وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر رہے اور اس دوران اُنہوں نے صوبے کی قسمت بدل ڈالی۔ پس ماندہ علاقوں کے عوام نے سُکھ کا سانس لیا۔ اُن کے دیرینہ مسائل کا خاتمہ کیا۔ اُن کے لیے شب و روز محنت کی۔ پنجاب کا نقشہ بدلتے ہوئے اُسے خوبصورت ترین بنا ڈالا۔ بہت سے اہم منصوبے اس صوبے کو دئیے، جس سے خلقِ خدا کی بہت بڑی تعداد آج تک مستفید ہورہی ہے اور آئندہ بھی فوائد سمیٹتی رہے گی۔ عام انتخابات سے قبل نگراں حکومت تھی، اُس سے قبل 16ماہ تک پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم تھی، اُس میں بھی وزارتِ عظمیٰ کا منصب شہباز شریف کے پاس تھا اور اس مختصر سے عرصے میں اُنہوں نے ملک و قوم کو ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ پچھلی حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو ازحد بگاڑ کر اُنہیں سخت ناراض کر ڈالا تھا۔ اُس وقت وزیراعظم شہباز شریف اور اُس وقت کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دوست ملکوں اور دیگر کے ساتھ تعلقات کو بہتری کی سطح پر لانے میں اہم کردار نبھایا تھا۔ اُس دور میں بھی کئی بڑے فیصلے کیے گئے تھے جو دوررس نتائج کے حامل تھے۔ اب بھی وزیراعظم ملک و قوم کی بہتری اور ترقی کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہیں۔ چین، یو اے ای، کویت، سعودی عرب، قطر اور دیگر ممالک پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کررہے ہیں، اس حوالے سے پچھلے دنوں اور مہینوں میں اہم معاہدات طے پائے ہیں۔ پچھلے ہفتوں سعودی عرب کے وزیر خارجہ اور وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم معاملات طے پائے تھے۔ ہفتے کو وزیراعظم میاں شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر پہنچے ہیں، جہاں وہ 28اور 29اپریل کو ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کررہے ہیں۔ چند اہم ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں اور مزید اہم ملاقاتیں متوقع ہیں۔ دورہ سعودی عرب میں وزیراعظم شہباز شریف سے مشیر شاہی دربار اور جنرل سیکریٹری سعودی پاکستان سپریم کوآرڈی نیشن کونسل محمد بن مزیاد آل تویجری کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور دونوں اطراف سے معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے غیر معمولی گرم جوشی کا اظہار کیا گیا۔ ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ کے وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے کے دوران پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری پر ہوئی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، سعودی وفد نے پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی حکومت اور کمپنیوں کی طرف سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر محمد بن مزیاد نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کے پاکستان کے دورے کے بعد پاکستان میں سعودی عرب کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر سرمایہ کاری کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے، جنگی بنیادوں پر پاکستان میں سرمایہ کاری پر کام شروع کر دیا ہے، جس میں سرکاری اور نجی سیکٹر دونوں کی سرمایہ کاری شامل ہے۔ ملاقات میں وزیر اعظم کو سعودی حکومت کے اصلاحات کے ایجنڈے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کی گورننس اسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے سعودی حکومت کی کامیاب اصلاحاتی پالیسی کے تجربے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، سعودی وفد کے دورۂ پاکستان کے دوران ہوئی پیش رفت پر برق رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ محمد بن مزیاد آل تویجری سعودی عرب کے وژن 2030کے انچارج بھی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم کو وژن 2030 سے متعلق تفصیلی آگاہ کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچنے پر ڈپٹی گورنر ریاض ریجن شہزادہ محمد بن عبدالرحمان نے ایئرپورٹ پر اُن کا استقبال کیا۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر اور دیگر سفارتی عملے نے بھی وزیراعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف ریاض میں عالمی اقتصادی فورم میں شریک ہیں جبکہ ان کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور آئی ایم ایف سربراہ کرسٹالیناجارجیوا سے ملاقات متوقع ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ چند اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم میں وزیراعظم شریک ہیں، جہاں دُنیا کی اہم شخصیات سے ملاقات کے سلسلے ہیں۔ ظاہر کے جس کے مثبت نتائج نکلیں گے۔ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ نبھایا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی 76سال پر محیط ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ گہری اور مضبوط ہوتی چلی جارہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ ملک کے مفاد میں بہترین ثابت ہوگا۔ اس کے ملک و قوم پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ سعودی عرب پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ دوست ممالک کا تعاون رہا تو ملکی معیشت انتہائی تیزی کے ساتھ اپنے پیروں پر کھڑی ہوکر دُنیا کو حیرت میں مبتلا کر دے گی۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان کی معیشت ان شاء اللہ چند سال میں بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ معیشت کے لیے درست راہ کا تعین کرلیا گیا ہے۔ اس حوالے سے بہترین فیصلے کیے جارہے ہیں، جن کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ پاکستان پر اللہ کا خاص کرم ہے اور یہ وسائل سے مالا مال ملک ہے، ان وسائل کو درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
ملک بھر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
بدقسمتی سے ملک کے اکثر چھوٹے بڑے شہر بُری طرح تجاوزات کی لپیٹ میں ہیں۔ سڑکیں سُکیڑ کر رکھ دی گئی ہیں۔ فٹ پاتھوں پر تجاوزات کی بھرمار رہتی ہے۔ ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی اور شہریوں کا منٹوں کا سفر گھنٹوں پر محیط ہوجاتا ہے۔ اکثر اوقات ٹریفک جام کی صورت حال رہتی ہے۔ موجودہ ازحد گرانی کے دور میں ایندھن کا زیادہ مصرف شہریوں کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں ہوتا۔ غیر قانونی پارکنگ کی بھرمار ہے۔ مختلف شہروں میں جگہ جگہ رکشا اسٹینڈ قائم ہیں۔ سڑکوں پر لوگ کاریں اور دیگر گاڑیاں پارک کرکے ٹریفک کی روانی میں خلل کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔ پارکنگ مافیا اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔ سڑکیں کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، لیکن یہاں اکثر لوگ انہیں اپنی ملکیت سمجھ کر تجاوزات قائم کرنے میں چنداں دیر نہیں لگاتے۔ راستے کا حق ہے کہ اُسے کُھلا اور کشادہ رکھا جائے، افسوس وطن عزیز میں راستوں کی حق تلفی کے سلسلے دراز ہیں۔ پورے ملک کے عوام تجاوزات کے عذاب سے تنگ اور اس سے گلوخلاصی کے لیے آوازیں بلند کرتے رہتے ہیں، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ تجاوزات کے عذاب سے تنگ عوام کے لیے خوشی کی خبر یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ نے ملک بھر سے تجاوزات کے خاتمے کا حکم دے دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پیمرا کو اس ضمن میں پبلک سروس میسیج شائع اور نشر کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتیں تین دن میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کریں۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، کے ایم سی کے وکیل کو عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے سڑکوں پر قبضے اور تجاوزات ہیں، قبضہ کرنے والا سمجھتا ہے اس کی اپنی پراپرٹی کے سامنے قبضہ کرنا اس کا حق ہے، لوگوں نے فٹ پاتھوں پر جنریٹر تک لگادیے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بھی تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت روکنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔ عدالت عظمیٰ کا حکم نامہ ہر لحاظ سے قابل تحسین اور عوام کے دل کی آواز ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر سختی سے اس کی پاسداری کرتے ہوئے پورے ملک کو تجاوزات کے جنگل سے چھٹکارا دلانا چاہیے۔ اس حوالے سے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے اور پھر تجاوزات مافیا کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے اور اسے اُس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک تمام تجاوزات ختم نہیں ہوجاتیں۔ سب سے بڑھ کر ایسا بندوبست کیا جائے کہ آئندہ کہیں بھی کوئی تجاوزات قائم نہ ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button