Column

شاہزیب رند زندہ آباد، نوجوانان بلوچستان زندہ آباد!

تحریر : طارق خان ترین

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مکسڈ مارشل آرٹ کے کے پلئیر شاہزیب رند نے ایک مرتبہ پھر بلوچستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کا نام روشن کر ڈالا۔ شاہزیب رند نے دبئی میں ہونے والے کراٹے کمبیٹ کے 45کلو گرام کیٹیگری والے مقابلوں میں انڈیا کو 2۔1سے شکست دے دی ہے، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مکسڈ مارشل آرٹ ( ایم ایم اے) فائٹر شاہ زیب رند نے انڈیا کے رانا سنگھ کو شکست دے کر جیت اپنے نام کرتے ہوئے ملک و قوم کا نام ایک مرتبہ پھر روشن کر ڈالا۔ اس پہلے بھی اپریل 2023میں امریکہ میں منعقد عالمی کراٹوں کے مقابلے میں انہوں نے اپنے حریف کو پہلے ہی رائونڈ میں شکست سے دوچار کر دیا تھا۔ شاہ زیب رند کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ہے اور انھوں نے انٹرنیشنل ریلشنز ( بین الاقوامی تعلقات) میں بی ایس کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ ان کی عمر 26 سال ہے اور انھوں نے آٹھ سال کی عمر سے ہی کراٹے کامبیٹ کھیلنا شروع کیا تھا۔ انھوں نے اس کھیل کے حوالے سے تمام تربیت کوئٹہ میں حاصل کی۔ وہ آٹھ سال پاکستانی ٹیم میں رہے اور چھ مرتبہ نیشنل چیمپئن بھی رہ چکے ہیں۔ شاہ زیب رند کا کہنا تھا کہ وہ مختلف انٹرنیشنل ایونٹس کے سلسلے میں سنگاپور، ویتنام، آذربائیجان، نیپال اور ایران جا چکے ہیں اور وہاں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے متعدد میڈل حاصل کر چکے ہیں۔ مگر افسوس کہ حکومتی سطح پر ان جیسے ہونہار کھلاڑیوں کے لئے حکومتی سطح پر معاونت نہ ہونے کے برابر ہے۔ شاہزیب رند بلوچستان سے مہارت کا ایک نمونہ ہے ان جیسے ہزاروں کی تعداد میں کھلاڑی اس صوبے میں موجود ہے اگر انہیں سرکاری سطح پر معاونت فراہم کی جائے تو اس بات میں شک کی کوئی گنجائش موجود نہیں کہ یہاں کا ہر کھلاڑی شاہزیب رند ہے۔
یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جہاں پر کھیلوں کے میدان ویران ہونگے وہاں پر نوجوانوں میں منشیات کی طرف رغبت، بے راہ روی، یہاں تک کہ شدت پسندی جیسے معاشرتی مسائل قدرتی طور پر وقوع پذیر ہو جاتے ہیں۔ ایسے مسائل کے بڑھنے سے ہمارے معاشرتی اقدار کی بے قدری، تہذیب و تمدن کے خدوخال میں تفریق، اور سماجی فاصلے کا باعث بنتا ہے۔ ایسے مسائل کے وقوع پذیر ہونے سے نوجوان طبقہ بلکہ ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے یہاں تک معاشرے سے معاشرے کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔ مگر آہستہ آہستہ صوبے کی عوام میں شعور بیدار ہورہا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم 75سال میں ترقی کے بجائے اب بھی تنزلی کا شکار ہے۔ اسی وجہ سے عوام فریب زدہ سیاست کو جان چکے ہے اور اپنی رغبت کا تعین معاشرے میں صحتمندانہ سرگرمیوں کی جانب کر دی ہے۔ بلوچستان میں نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے پیش نظر یہ نوجوان کھیلوں میں اپنا نام نہ صرف لوکل اور قومی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کا نام روشن کرنے میں مگن ہے۔
نوجوانوں کو مشغول رکھنے کے لئے مختلف سرکاری اداروں کی جانب سے فروری کے مہینے میں صوبے کے مختلف حصوں میں نچلی سطح پر 38سیمینار، ورکشاپس اور ٹریننگز کا انعقاد کرائے گئے، جس میں 9430سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔ جبکہ کھیلوں کے حوالے سے 29مقابلوں کا انعقاد ہوا۔ جس میں فٹبال، کرکٹ، والی بال وغیرہ شامل ہے۔ اس کیٹیگری میں 4680افراد نے شرکت کی۔ دیگر سرگرمیوں میں 25الگ سرگرمیاں منعقد ہوئی جس میں پبلک گیدرنگز کے تحت 8820 افراد شامل ہوئے اور 900 مدرسے کے طلباء بھی شریک رہے۔ نچلی سطح پر کل 92 سرگرمیوں کا انعقاد ہوا جس کے تحت کل شرکاء کی تعداد 23830 رہی۔ جبکہ بڑی سطح پر کل 29 سرگرمیاں منعقد ہوئے، جس میں 16 سیمینار، ورکشاپس اور ٹریننگز، 02 مدرسے کی سرگرمیاں، 03 سرگرمیاں جبکہ سپورٹس کی مد میں 8 سرگرمیوں کا انعقاد ہوا۔ اگر ان تمام سرگرمیوں کو شرح حصص پر درجہ بندی کے ساتھ تولا جائے، تو نچلی سطح پر 32 فیصد سیمینار، ورکشاپس اور ٹریننگز ہوئے، 41 فیصد سپورٹس، 23 فیصد پبلک گیدرنگز جبکہ 4 فیصد مدرسہ انگیجمینٹ کے تحت عداد و شمار سامنے ائے۔ اسی طرح بڑی سطح پر 55 فیصد ورکشاپس، 28 فیصد سپورٹس، 10 فیصد بپلک گیدرنگز جبکہ 7 فیصد مدرسہ انگیجمینٹ کے تحت سرگرمیاں ہوئی۔ شرح حصص کو لوگوں کی شمولیت پر دیکھا جائے تو سیمینارز کے لئے عوامی شمولیت 20 فیصد، 39 فیصد سپورٹس، بپلک گیدرنگز 37 جبکہ مدرسہ انگیجمینٹ 4 فیصد رہی۔
02 مارچ سے لیکر 08 مارچ تک 18 مختلف سرگرمیوں کا انعقاد بلوچستان میں ہوئے۔ جس میں تربت اور کیچ میں 4 کرکٹ میچز کا انعقاد ہوا جبکہ ایک فٹبال میچ ضلع لسبیلہ میں اور ایک ایونٹ بعنوان ’’ پیچیدہ مسائل میں قانونی ماہرین کا کردار‘‘ منعقد ہوا۔ اس کے علاوہ پیغام پاکستان کے تحت مزید 10 سرگرمیوں کا انعقاد ہوا۔ 02 مارچ ’’ ثقافتی شناخت میں ہم آہنگی کے فروغ‘‘ پر پی ٹی وی بولان کے ہیڈکوارٹر کوئٹہ میں سمینار منعقد ہوا۔ نیشنل لائبریری آڈیٹوریم اسلام آباد میں دختران پاکستان کانفرنس 4 مارچ کو منعقد ہوا۔ 5 مارچ 2024 کو سائبان پاکستان کے نام ملک میں سامجی ہم آہنگی، اور قومی انضمام پر تہوار کا سیالکوٹ میں انعقاد ہوا۔ 06 مارچ کو اسلام آباد کے قائد عظم یونیورسٹی میں ہم پاکستان یوتھ ایکسپوں کا انعقاد ہوا، 06 مارچ سے 06 مارچ تک سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس برائے ( Common Vulnerabilities and Exposures) سی ای وہ کا انعقاد اسلام آباد میرٹ ہوٹل میں ہوا۔ 07 مارچ کو پی ٹی وی اکیڈمی میں ’’ پرسیپشن مینجمنٹ میں عورتوں کا کردار‘‘ سیمینار کا انعقاد ہوا۔ 07 مارچ 2024 کو تربت کے لاء کالج میں ’’ قانونی برادری کی پیچیدہ مسائل میں کردار‘‘ پر سیمینار ہوا۔ 08 مارچ 2024 کو سوات یونیورسٹی میں ’’ قرآن و حدیث کی روشنی میں شدت پسندی اور منافرتی تقاریر کا تدارک‘‘ کے عنوان سے سیمینار ہوا۔ ایک روزہ کانفرنس برائے ’’ مضبوط خاندان مضبوط معاشرہ‘‘ کے عنوان سے 8 مارچ 2024 کو دختران پاکستان کی جانب سے لاہور میں انعقاد ہوا۔ ملک میں ہم آہنگی اور امن کے فروغ کے تحت شدت پسندی کا خاتمے پر ملک کے تمام مسالک کے علمائ کا 05 مارچ سے 07 مارچ تک کراچی کا دورہ۔ پیغام پاکستان کے تحت ’’ محراب و منبر‘‘ کے عنوان سے 02 مارچ 2024 کو توبہ ٹیک سنگھ کانفرنس کا انعقاد ل، جہاں مختلف مکاتب فکر کے علماء نے قومی بیانئے کو تقویت بخشنے پر زور دیا۔ 03 مارچ کو ڈیرہ غازی خان میں علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری دیگر علماء کے ہمراہ پیغام پاکستان کی شدت پسندی، فرقہ پرستی اور دہشت گردی کی تدارک میں کردار پر پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
مارچ کے دیگر ہفتوں میں کھیلوں اور صحتمندانہ سرگرمیاں اسی تسلسل کے ساتھ جاری رہی۔ لسبیلہ اور ہرنائی میں فٹبال کے 3 میچز کا انعقاد کیا گیا جن میں 550 افراد نے بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔ تربت، شیرانی، دکی، بارخان، ہرنئی اور کیچ میں کرکٹ کے 8 مقابلے منعقد کیے گئے جن میں 940 افراد بھرپور طریقے سے شریک ہوئے۔ لسبیلہ میں ایک خصوصی سپورٹس گالا منعقد کیا گیا جس میں 300 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کوئٹہ، پشین، پنجگور، نوشکی عوب، گوادر، قلع عبداللہ اور تربت میں 13 سیمینار منعقد کیے گئے جن میں 1000 سے زیادہ شرکا شامل ہوئے۔ وکلا برادری کیلئے تنازعات کے انتظام کیلئے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں 100 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ کیچ اور ژوب میں شجرکاری کی مہم کا آغاز کیا گیا جس کی تقاریب میں 130 افراد نے شرکت کی۔ پاکستان کی ثقافتی شناخت پر تربت میں خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں 120 اساتذہ اور طلبا شریک ہوئے۔ مارچ کے اخری عشرے میں صوبے بھر میں یوم پاکستان قومی جوش و جزبے کے ساتھ منایا گیا، 232 تقاریب ( سیمینار، پرچم کشائی، ریلیاں اور تقریری مقابلوں) میں 29،000 افراد شریک ہوئے۔ خضدار، حب، ژوب، شیرانی، کیچ، لسبیلہ اور لورالائی میں فٹبال کے 18 میچز کا انعقاد کیا گیا جن میں 2450 افراد نے بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔ نوشکی، آواران اور قلعہ سیف اللہ میں کرکٹ کے 6 مقابلے منعقد کیے گئے جن میں 700 افراد شریک ہوئے۔ خضدار اور اواران میں فٹسال کے 2 مقابلے منعقد ہوئے جن سے 350 افراد محظوظ ہوئے۔ لسبیلہ میں ایک بیڈمنٹن میچ کا انعقاد ہوا جس میں 50 افراد نے شرکت کی۔ لورالائی میں غیر قانونی اسلحے کی سمگلنگ کے خلاف آگاہی کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں 60 سے زائد افراد شریک ہوئے۔ زیارت میں صحت کی آگاہی کے موضوع پر محکمہ صحت کی جانب سے ایک مہم جاری کی گئی جس میں 25 افراد نے شرکت کی۔ ژوب میں شجر کاری کی مہم کے دوران 40 طلباء کی شرکت سے درخت لگائے گئے۔
بلوچستان کے نوجوان کبھی اپنی مدد آپ کے تحت تو کبھی سرکاری سطح پر کھیلوں کی مثبت سرگرمیوں کے ساتھ اپنے آپ کو جوڑ کر اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کر رہے ہیں، نہ صرف بلکہ سیاسی انتشار، منقسم ایجنڈوں اور منشیات جیسی لعنت سے بھی اپنے آپ کو بچانے کی حتی الامکان کوششوں میں مصروف عمل ہوتے ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو مختلف کھیلوں اور دیگر صحت مند سرگرمیوں میں مصروف کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ان نوجوانوں کو اس طرح کی مثبت اور صحت مند سرگرمیاں میسر ہونے سے صوبے میں احساس محرومیت قدرے کم ہوتا جا رہا ہے۔ ان سرگرمیوں کی وجہ سے بلوچ نوجوان قومی دھارے میں شامل ہو کر پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے فعال شہری ثابت ہو رہے ہیں۔ بلوچستان کو پسماندہ رکھنے کی سیاسی کوششوں کے باوجود نوجوانوں کی کھیلوں کی طرف رغبت اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے باسیوں نے اب ان اوچھے ہتھکنڈوں کو رد کر دیا ہے کہ جن سے صوبے کی تعمیر و ترقی کی راہوں میں رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button