Editorial

صدر پوتن کا شہبازشریف کیلئے خصوصی پیغام

 

وزیر اعظم شہباز شریف سے روسی وفد کی ملاقات میں انہیں صدر پوتن کا پہنچایاگیا روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف کی سربراہی میںنورکنی وفد نے وزیر اعظم شہباز شریف سےملاقات کی اور انہیں روسی صدر ولادی میر پوتن کا خصوصی پیغام پہنچایا اس دوران پاک روس تعلقات ،روس سے سستے تیل کی خریداری سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ صدرپوتن نے پاکستان کو جنوبی ایشیا اور عالم اسلام میں روس کا اہم پارٹنر قرار دیتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے روس کی بھرپور دلچسپی کا اعادہ کیاہے۔ملاقات کے دوران روس کی جانب سے پاکستان کو طویل المدتی بنیادوں پر تیل اور گیس کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائنز سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔اِدھرروس سے سستے تیل پر مذاکرات ہوئے اور ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا ،پاکستان روس کے بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس میں اہم پیش رفت ہوئی، دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کرلیاہے ، توانائی، تیل، گیس، زراعت، سرمایہ کاری، تجارت، صنعت، تعلیم، مواصلات،ٹیکنالوجی و دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے دوسرے روز بھی مذاکرات ہوئے۔ بلاشبہ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے ہمیں اپنا اہم پارٹنر قرار دیا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ماضی کے تلخ تجربات اور غلطیوں کو سُدھارنے کے لیے ہمیں دستیاب موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے کہ روس ہم سے تھوڑی مسافت پر ہے اورماضی میں جب بھی اُس نے ہمارے ساتھ قربت بڑھانے کی کوشش کی ہم مصلحتوں کا شکار ہوکر پیچھے ہٹ گئے اور جس سمت ہم نے قدم بڑھایا وہاں سے ماسوائے مایوسی، حوصلہ شکنی اور یکے بعد دیگرے آزمائش اور
مطالبات ہی ہمارے حصے میںآئے، لہٰذا غلطیوں کومدنظر رکھتے ہوئے غیر جانبدار خارجہ پالیسی کے تحت ملک و قوم کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنا حالات کی ضرورت ہے۔ پاکستان حالیہ دنوں میں توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے، جس طرح بھارت سمیت دیگر ممالک روس سے تیل اور گیس سمیت دیگر اشیا درآمد کررہے ہیں ہمیں بھی اپنی ضروریات کے لیے عالمی منڈی سے مہنگی خریداری کرنے کی بجائے روس سے رجوع کرنا چاہیے تھا تاہم حالیہ پیش رفت حوصلہ افزا اور ’دیرآید درست آید‘‘کے مصداق ہے لہٰذا ہمیں روس کی ترقی اور تعاون سے فائدہ اٹھانا چاہیے کہ ہمارے لیے یہ شاندار موقع ہے ہم ماضی کے غلط فیصلوں اور تلخیوں کو موجودہ حالات میں درست اور بروقت فیصلے کرکے اُن کا ازالہ کرسکتے ہیں۔ ہم آزاد اور خود مختار ریاست ہیں ہمیں اپنی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے مزید دبائو نہیں لینا چاہیے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات میں توانائی، تیل و گیس، زراعت، مالیات، تجارت، سرمایہ کاری پر بات چیت جاری ہے اورپاکستان ،روس کے سائنس وٹیکنالوجی اور تحقیق کے شعبے میں تجربہ سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی معاملات میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری قیادت کی طرف سے روسی صدر پوتن کو زبردست گرمجوشی کے ساتھ ایسا پیغام دیاجائے جس میں ماضی کی تلخیوں اور غلطیوں کا اعتراف بھی ہو اور مستقبل میں روس کے ہم قدم ہونے کا عندیہ بھی ہو، مزید برآں ہمارے سامنے بھارت کی مثال ہونی چاہیے کہ اُس نے امریکہ اور روس کے ساتھ برابری کے تعلقات رکھے ہوئے ہیں اور کبھی کسی کے دبائو کا شکار نہیں ہوا لہٰذا ہمیں بھی ایسے ہی برابری کےتعلقات رکھنے چاہئیں یہی ہماری خود مختاری اور سلامتی کا تقاضا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button