Editorial

مون سون بارشوں سے تباہی

ملک بھر مون سون کی بارشیں شروع ہوچکی ہیں، کم و بیش ہر چھوٹے بڑے شہر میں بارش ہورہی ہے لیکن سندھ بالخصوص کراچی اور بلوچستان میں مون سون کی بارشوں سے تباہی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، کاروباری سرگرمیاں اگرچہ عید الاضحی کی تعطیلات کے باعث نہیں ہورہیں لیکن مسلسل بارشوں کی وجہ سے پلازوں، دکانوں اور تہہ خانوں میں پانی بھرنے سے لوگوں کا لاکھوں ، کروڑوں کا نقصان ہوا ہے، ایسی ہی صورتحال رہائشی علاقوں کی بھی ہے کیونکہ بارش کے نتیجے میں کراچی کے مہنگے ترین پوش علاقے بھی پانی میں ڈوبے رہے اور آمدہ اطلاعات کے مطابق تاحال پانی اِن علاقوں میں موجود ہے، عید کے دوسرے شروع ہونے والی بارش کے نتیجے میں گھروں کے اندرتک گھٹنوں تک پانی جمع رہاگھریلو اشیا تیرتی ہوئی نظر آرہی تھیں،
غرضیکہ ہر وہ چیز بارشی پانی گھروں میں داخل ہونے سے ناکارہ ہوگئی جو زمین پر یا زمین سے چند فٹ اوپر تھی، شدید اور مسلسل طوفانی بارش کے نتیجے میں لوگوں کو عید کے دوسرے روز قربانی کرنے میں شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا کیونکہ گھروں کے اندر تک پانی داخل ہونے سے ہر کسی کو جان کے لالے پڑے ہوئے تھے، بارش کی وجہ سے نظام زندگی بالکل مفلوج تھااور لوگوں کے لیے نقل مکانی بھی قریباً قریباً ناممکن تھی، اسی لیے جو جہاں تک وہیں بیٹھ کر بارش تھمنے کی دعا کرتا رہا، ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر تھی اور اِن حالات میں بجلی کا مسلسل بند رہنا اچنبھے کی بات نہیں ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 14 جولائی سے مون سون کا ایک کم دباؤ سندھ میں داخل ہوسکتا ہے جو 18جولائی تک اثر انداز رہے گا، اس سسٹم کے زیر اثرگرج چمک کے ساتھ کہیں تیز اور کہیں موسلادھار بارش ہوسکتی ہے۔بلوچستان میںشدید بارشوں کے نتیجے میں صورتحال سیلاب کی شکل اختیار کرچکی ہے، بارشوں کے نتیجے میں کئی درجن افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں اوربارشوں کے بعد اب سیلاب سے تباہی پھیل رہی ہے، دیہی علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے، بلوچستان کے بڑے شہروں میں بھی صورتحال کراچی سے زیادہ مختلف نہیں ہے چونکہ یہاں بارشیں پہلے شروع ہوئی تھیں اِس لیے یہاں تباہی پہلے آئی تھی ۔ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور شہر کی صورتحال پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اہم اجلاس کی صدارت کی اورمحکموں کے سربراہان کو خصوصی ہدایات دیں، وزیراعلیٰ سندھ خود بھی بارش سے متاثرہ علاقوں کا عید کی ایام میں دورہ کرکے ریلیف کے اقدامات کا جائزہ لیتے رہے۔
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کراچی میں موسلا دھار بارشوں کے سبب پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے شہری انتظامیہ کو تعاون کی پیشکش کی اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی میں موسلادھار بارشوں سے ہونے والے افسوسناک نقصانات پر گہرے دکھ کا اظہار کیااور وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن
تعاون کی پیشکش کی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں مزید مون سون بارشوں پر وفاقی اور صوبائی محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے سندھ، بلوچستان سمیت ملک بھر میں عوام کے تحفظ کے لیے اقدامات کی کڑی نگرانی کرنے کی ہدایت کی اور صوبائی حکومتوں اور اداروں کو مکمل معاونت فراہم کرنے پراین ڈی ایم اے کو شاباش دی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اتحاد، تعاون اور عوام کی خدمت کا بے لوث جذبہ ہی ہماری قوت اورکامیابی ہے۔عوام کی خدمت کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں، آپ کا جذبہ اور خدمات لائق تحسین ہیں۔ اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمت کا جذبہ ہی دراصل سب سے عظیم جذبہ ہے۔ سندھ بالخصوص کراچی اور بلوچستان کی متذکرہ صورتحال بلاشبہ فوری اقدامات کی متقاضی ہے لیکن یہاں کراچی ٹرانسفرمیشن پلان بار بار یاد آرہا ہے جس کے ذریعے کراچی شہر کی قسمت بدلنا مقصد تھا اور اس میں امن کی بحالی کے اثرات، معمولات زندگی کی بحالی، معاشی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ، شہریوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی اور دیگر مسائل کا حل شامل تھا اور پچھلی حکومت حکومت کا دعویٰ تھا کہ چھ دہائیوں کے بعد عوامی فلاح و بہبود کا یہ سب سے بڑا منصوبہ ہےاور اس کی تکمیل سے کراچی کے باسی سُکھ کا سانس لے سکیں گے ۔ کراچی ٹرانسفرمیشن پلان قریباً اڑھائی سال پہلے کراچی میں ہونے والی خوفناک بارش اور اِس کے نتیجے میں پھیلنے والی تباہی کے نتیجے میں سامنے آیا تھا، گیارہ سو ارب روپے کے ترقیاتی کاموں کے لیے وفاق اور سندھ کی مشترکہ کمیٹی کے کئی اجلاس ہو چکے ہیں،اسی منصوبے میں کراچی میں بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پہلے تین بڑے نالوں پر کام شامل تھے اور اسی مقصد کے لیے ان نالوں سے تجاوزات ہٹائی بھی جارہی تھیں اگرچہ چند ماہ پہلے تک پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت میں مختلف وجوہ کی بنا پر مثالی تعاون کا فقدان تھا لیکن اب مرکز میں اتحادی جماعت مسلم لیگ نون کی حکومت ہے اِس لیے روشنیوں کے اِس شہر کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونے چاہئیں۔
مون سون کی بارشوں کی وجہ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بھی بعض علاقوں میں سیلابی کیفیت ہے لیکن پنجاب میں وزیراعلیٰ حمزہ شہبازشریف روزانہ کی بنیاد پر شہری اور دیہی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، شہروں میں ڈرینوں کو تیزی سے صاف کروانے کے احکامات ہیں تو متوقع سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے قبل ازوقت کوششیں ہورہی ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ مرکز اور سندھ حکومت مل کر کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر جلد ازجلد عمل درآمد کرائیں گی تاکہ اہلیان کراچی ہر بار بارش کی آزمائش سے نہ گزریں اور عام لوگوں کو بھی معمولات زندگی کی ادائیگی میں ناممکن جیسی مشکلات کا سامنا نہ ہو،
ابھی مون سون شروع ہوا ہے، سندھ بالخصوص کراچی اور بلوچستان میں بارشوں کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں، تمام صوبائی حکومتوں کو قبل ازوقت اپنی تیاریاں مکمل کرنی چاہئیں تاکہ نظام زندگی مفلوج نہ
ہوخصوصاً کراچی و اور بلوچستان کے لوگوں کی قابل رحم حالت کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے جو گزشتہ کئی سال سے بارش سے ہونے والے نقصانات کا سامنا کررہے ہیں، سندھ صوبائی حکومت کو بھی دیکھنا چاہیے کہ کراچی کی ترقی اور خوشحالی کے لیے شروع کیے گئے کراچی ٹرانسفرمیشن پلان میں کہیں کوتاہی تو نہیں ہورہی کیونکہ حالیہ بارش اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کہیں نہ کہیں سست روی کے مظاہرے کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button