Editorial

یوم پاکستان اور اُس کے تقاضے

وطن عزیز کا قیام برصغیر کے مسلمانوں کی عظیم جدوجہد کے نتیجے میں 14اگست 1947ء کو عمل میں آیا تھا۔ آزادی کا سفر چنداں آسان نہیں تھا، لاکھوں زندگیوں کی قربانیاں دی گئیں، کتنی ہی عفت مآب خواتین کی عصمتیں تار تار ہوئیں، برصغیر میں انگریز سامراج کے تسلط کے دوران مسلمانوں کو بدترین تعصب کا سامنا رہا، ملازمت سمیت ہر شعبے میں اُن کے استحصال کے سلسلے تھے۔ انگریزوں کے چنگل سے نجات کے لیے مسلمانوں نے مثالی جدوجہد کی۔ انگریز برصغیر میں تجارت کی غرض سے آئے تھے، وہ برصغیر کو سونے کی چڑیا گردانتے تھے، پھر آہستہ آہستہ اُنہوں نے یہاں اپنی جڑیں مضبوط کیں اور سونے کی چڑیا کو اپنے تئیں قید کرلیا۔ 1857ء میں انگریز مکمل طور پر برصغیر پر قابض ہوگیا۔ برصغیر کے ہندو انگریزوں کی چاپلوسی اور خوشامد میں پیش پیش رہتے تھے، اس لیے وہ جلد انگریز کے قریب ہوگئے، سرکاری عہدوں کی بندربانٹ میں ہندوئوں کو فوقیت رہی، تعلیمی میدان میں بھی مسلمانوں کو پیچھے دھکیلا گیا اور ہندو ہر شعبے میں اپنی اجارہ داری قائم کرتے دِکھائی دئیے۔ مسلمانوں کو بدترین تعصب اور مظالم کا سامنا تھا۔ مسلمان برصغیر کا سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ تھا۔ انگریز نے ظلم و ستم میں تمام حدیں عبور کر ڈالی تھیں۔ یوں تو مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام 1906ء میں عمل میں آیا تھا۔ ابتدا میں یہ اُس ڈھب پر کردار ادا نہ کر سکی، تاہم قائداعظمؒ سمیت دیگر اکابرین ملت کی شمولیت سے آل انڈیا مسلم لیگ مسلمانوں کی ایک توانا آواز بنی اور اس نے سیاسی پلیٹ فارم سے جدوجہد آزادی کا سفر انتہائی تندہی سے شروع کیا۔ لاہور میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں 23مارچ 1940ء کو قرارداد لاہور پیش کی گئی، جو اکثریت سے منظور ہوئی، جس کو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد قرارداد پاکستان کا نام دیا گیا۔ یہ تحریک آزادی یا تحریک پاکستان کی اساس تصور کی جاتی ہے۔23مارچ 1940ء کو منظور ہونے والی قرارداد نے مسلمانانِ ہند کو جو حوصلہ دیا اور ان میں جو جوش و ولولہ پیدا کیا، اس نے منزل کی سمت کا تعین کر دیا تھا، مسلمانوں کی مثالی جدوجہد کی بنا ڈالی تھی، جس کے محض 7سال کے قلیل عرصے میں آزاد وطن پاکستان دُنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ قرارداد پاکستان کی یاد کے طور پر قوم ہر سال یوم پاکستان مناتی ہے۔ گزشتہ روز بھی یوم پاکستان، ملک بھر میں پورے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21توپوں کی سلامی سے ہوا۔ یوم پاکستان کی مرکزی تقریب شکر پڑیاں پریڈ گرائونڈ میں ہوئی، جہاں مسلح افواج کے دستوں نے اپنی بھرپور طاقت اور نظم کا مظاہرہ کیا۔ افواج پاکستان کی پریڈ کے مہمان خصوصی صدر آصف علی زرداری تھے جب کہ سعودی عرب کے وزیر دفاع سمیت غیر ملکی مہمان بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ وفاقی وزرا، ارکان اسمبلی اور پاکستان میں متعین غیرملکی سفرا شریک ہوئے۔ پاک فوج کے مختلف یونٹوں کے دستوں نے سلامی پیش کی۔ پاکستان آرمی، پاک فضائیہ، پاک بحریہ، ایف سی، پنجاب پولیس سروسز میں خواتین کے خصوصی دستے اور بینڈز نے مارچ پاسٹ کیا جب کہ ایس ایس جی کے کمانڈوز نے میدان لوٹ لیا اور اپنے روایتی اللہ اکبر کے نعروں سے حاضرین کا خون گرمایا۔ دفاع کے شعبہ میں پاکستان کی ترقی اور جدید اسلحہ کی نمائش کی گئی۔ جدید الخالد ٹینک غوری ون اور غوری ٹو میزائل شاہین میزائل جدید ریڈار سسٹم دفاعی نظام ڈرون کا مارچ پاسٹ کیا گیا۔ صدر مملکت نے پریڈ کا معائنہ کیا اور تقریب سے خطاب کیا، پریڈ میں صوبوں کا خصوصی ثقافتی شو بھی پیش کیا گیا اور فلوٹ نے مظاہرہ کیا جب کہ دفاع کے شعبے میں پاکستان کی ترقی اور جدید اسلحہ کی نمائش کی گئی۔ نماز فجر کے اجتماعات میں ملک و ملت کی سلامتی اور استحکام کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں جب کہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی عبادت گاہوں میں بھی خصوصی دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے زیراہتمام یوم پاکستان کی مناسبت سے سیمینار اور کانفرنسوں کا انعقاد اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ہر سال قوم اسی جوش و خروش کے ساتھ یوم پاکستان کو مناتی ہے ۔ آج ہم کسی کے غلام نہیں بلکہ آزاد قوم ہیں اور پاکستان میں ہر فرد اپنی مرضی اور عقیدے کے مطابق زندگی بسر کر رہا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم کے اصولوں پر عمل کرکے ہم نے اپنی منزل حاصل کی تھی اور آج ہمارا فرض ہے کہ اپنے ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے کام کریں اور آپس میں پیار محبت کی فضا کو پروان چڑھائیں، ملک میں امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ وطن عزیز اس وقت معاشی طور پر اپنی تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ یہ کٹھن وقت بھی جلد ہی ختم ہوجائے گا۔ ہر محب وطن شہری کا فرض بنتا ہے کہ ملکی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالے۔ یوم پاکستان تقاضا کرتا ہے کہ اس بات کا عزم مصمم کیا جائے کہ ہم قائد کے فرمان کام، کام اور صرف کام پر عمل پیرا ہوکر ملکی ترقی اور خوش حالی کے مشن پر سختی کے ساتھ گامزن رہیں گے۔ ملک سے برائیوں اور مصائب کا خاتمہ یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ملک کو سنواریں گے۔ ملک عزیز قدرت کا عظیم تحفہ ہے، یہ تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہ وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ان وسائل کو درست خطوط پر بروئے کار لایا جائے تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ وطن عزیز 60فیصد سے زائد نوجوان آبادی پر مشتمل ملک ہے، نوجوان اپنے ملک کی قسمت بدلنے کا حوصلہ اور ہمت رکھتے ہیں۔ ہمارے نوجوان ملک و قوم کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں خوش حالی دستک دے گی اور تمام دلدر دُور ہوجائیں گے اور پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔
دہشت گرد حملے میں دو جوان شہید
پاکستان میں یوں تو دہشت گردی کا عفریت پچھلے ڈیڑھ دو سال سے پھر سے سر اُٹھاتا دِکھائی دے رہا ہے، لیکن پچھلے ایک ڈیڑھ ہفتے سے دہشت گردوں کی مذموم کارروائیوں میں شدّت محسوس کی جارہی ہے۔ گوادر پورٹ اتھارٹی پر دہشت گرد حملہ گزشتہ دنوں ناکام بنایا گیا اور تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے آپریشنز جاری ہیں، جن میں انہیں ان کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا اور گرفتار کیا جارہا ہے۔ متعدد علاقوں کو تخریبی عناصر سے ملک پاک کیا جا چکا ہے۔ دہشت گرد عناصر کے خلاف یہ کارروائیاں پچھلے ڈیڑھ دو سال کے دوران بڑھتی مذموم کارروائیوں کے بعد شروع کی گئی ہیں۔ دہشت گردوں کی جانب سے مسلسل صوبہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلوں پر حملے، چیک پوسٹوں پر دہشت گرد کارروائیاں ہورہی ہیں۔ کئی جوان اور افسران جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ یہ شہداء وطن اور ان کے اہل خانہ پوری قوم کے لیے ہر لحاظ سے لائق عزت و احترام ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے پوری تندہی سے مصروفِ عمل ہیں اور جلد ہی قوم کو دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی نوید سننے کو ملے گی، تاہم اس کے باوجود شرپسند عناصر کو جب بھی موقع ملتا ہے اور وہ اپنی مذموم کارروائی کر گزرتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی دہشت گردوں کی جانب سے کی گئی ایک تخریبی کارروائی میں دو جوان شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسزکے قافلے کے قریب خودکُش دھماکے میں 2اہلکار شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی آئی خان ڈسٹرکٹ میں گاڑی میں سوار خودکُش حملہ آور نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ خودکُش حملے میں 38سالہ نائب صوبیدار یاسر شکیل اور 34سالہ سپاہی طاہر نوید شہید ہوگئے۔ یاسر شکیل اور طاہر نوید کا تعلق کوہاٹ سے ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں اس عزم کو مزید مضبوط کر رہی ہیں۔ اس بزدلانہ حملے کے ذمے داروں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں خودکُش حملے میں دو جوانوں کی شہادت پر پوری قوم اشک بار اور اُن کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ان شہدا پر پوری قوم کو فخر ہے۔ عوام ان کی ملک کے لیے دی گئی قربانیوں کو کسی طور فراموش نہیں کرسکتے۔ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اُن کا خاتمہ نزدیک ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز برسرپیکار ہیں اور جلد ہی ان کا مکمل صفایا ہوجائے اور ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوجائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button