ColumnImtiaz Aasi

وزیراعلیٰ پنجاب کا عزم

تحریر : امتیاز عاصی
پنجاب کی خاتون وزیراعلیٰ مریم نواز جس جذبے اور عزم کے ساتھ صوبے کے عوام کی مشکلات حل کرنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہیںتاہم ان کے لئے بہت سے چیلنجزہیں۔ انہوں نے عوام کو سستی روٹی فراہم کرنے کے لئے ایک اچھے کام کا آغاز کیا ہے۔ہمیں اس بات کی خوشی ہے وزیراعلیٰ صوبے کے عوام کی مشکلات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس وقت عوام کو مہنگائی کے ساتھ جن مشکلات کا سامنا ہے ان میں تجاوزات ،قبضہ مافیا اورذخیرہ اندوزی ہیں۔بڑے بڑے شہروں میں تجاوزات کرنے والوں کو اراکین اسمبلی اور مسلم لیگ نون سے وابستہ سابقہ بلدیاتی نمائندوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔چند سال پہلے کی بات ہے لاہورہائی کورٹ کے سابق جج جناب عبادالرحمٰن لودھی جن کا تعلق بھی راولپنڈی سے ہے ذاتی طور پر شہر کا دورہ کرکے تجاوزات کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس کے چند روز بعد شہر اور دیگر علاقوں میں تجاوزات بدستور موجود تھیں۔تجاوزات مافیا اس قدر اثر ورسوخ کا مالک ہے مقامی پولیس ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی۔اہم بات یہ ہے تجاوزات مافیا کو بلدیات کے بعض افسران اور ملازمین کی پشت پناہی حاصل ہے جنہیں وہ باقاعدہ ماہانہ ادا کرتے ہیں۔عام طور پر جب اعلیٰ سطح پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے ہدایات آتی ہیں تو تجاوزات ہٹانے والا عملہ متعلقہ لوگوں کو قبل از وقت آگاہ کر دیتا ہے جس کے بعد بڑی بڑی کمرشل مارکیٹوں اور بازاروں میں تجاوزات کرنے والے فوری طور پر تجاوزات ہٹا لیتے ہیں جس کے چند گھنٹوں بعد سٹرکوں پر پہلے کی طرح تجاوزات کر لی جاتی ہیں۔ وزیراعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف کی نیت پرشک نہیں کیا جا سکتا لیکن ان کے لئے شہروں میں تجاوزات ہٹانا کوئی آسان کام نہیں ہوگا ۔اگرچہ وہ اس مقصد کے لئے صوبائی انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کا ارادہ رکھتی ہیں اور تجاوزات ہٹانے کے لئے علیحدہ سے فورس کے قیام کا پروگرام ہے ۔وزیراعلیٰ نے اس پروگرام کوآگے بڑھانے کے لئے چھ ماہ کا وقت دیا ہے جس میں تجاوزات ختم کرنے والی فور س قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی۔ اگرچہ ذخیرہ اندوزی کے خاتمے کے لئے پہلے سے قانون موجود ہے لیکن مجوزہ فورس کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہوگاتوکیا پولیس اس مقصد کے لئے ناکافی تھی ۔یہ زور ہے سیاسی طور پر بھرتی ہو سکے گی اور کچھ نہ کچھ بے روزگاری کم ہو جائے گی۔ہم وزیراعلیٰ کے علم میں یہ بات بھی لانا چاہتے ہیں صوبے کے بڑے شہروں میں رئیل اسٹیٹ سے وابستہ بعض حضرات نے بلدیات کے افسران سے مبینہ ملی بھگت کرکے بغیر نقشہ پاس کرائے بڑے بڑے پلازوں کی تعمیر کر لی ہے جس سے صوبائی حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔محترمہ وزیراعلیٰ متعلقہ اداروں سے بغیر نقشہ پاس کرائے پلازے تعمیر کرنے والوں کو آپ کی جماعت کے اراکین کی پشت پناہی حاصل ہے آپ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کریں گی تو آپ کی اپنی جماعت کے اراکین اس کام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوں گے۔ محترمہ وزیراعلیٰ کا عوام کی مشکلات کم کرنے کے لئے مجوزہ اقدامات واقعی قابل تحسین ہیں اگر وہ ایسے اقدامات میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو صوبے کے عوام کی دعائوں کے ساتھ لوگ ان کی پارٹی کے لئے آئندہ انتخابات میں نہ صرف ووٹر بلکہ سپورٹر ثابت ہو سکتے ہیں لیکن اس مقصد میں کامیابی کے لئے آپ کو اراکین اسمبلی کی ناراضی لینا پڑے گی۔ جہاں تک ذخیر ہ اندوزی کا تعلق ہے بڑے بڑے تاجروں کا اشیائے خوردونوش ذخیرہ کرنا ان کا وتیرہ ہے ۔اس مقصد کے لئے مجوزہ فورس کو ذمہ داری دی جائے گی جو قبضہ مافیا اور تجاوزات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی مجاز ہو گی۔ حقیقت تو یہ ہے جب پہلے سے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کے لئے قانون موجود ہے اگر اسی قانون پر من و عن عمل ہو تو کسی فورس کی ضرورت نہیں رہتی۔ ذخیرہ اندوزوں کو نرم رویہ اختیار کئے بغیر اوران پر نظر رکھی جاتی تو یہ بات یقینی تھی ذخیرہ اندوزی میں کمی لائی جا سکتی
تھی۔عمران خان کی حکومت میں قبضہ مافیا کے خلاف بلا تمیز کارروائی عمل میں لانے سے بے شمار لوگوں کو قبضہ مافیا سے نجات ملی خصوصا تارکین وطن کی جائیدادوں پرقبضہ کرنے والوں کے خلاف اس دور میں بھرپور کارروائی سے لوگوں کو خاصا ریلیف مل گیا۔ہم وزیراعلیٰ کو یقین دلاتے ہیں وہ قبضہ مافیا، ذخیرہ اندوزوں اور تجاوزات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہوگئیں تو عوام کی بھر پور حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گی۔ ہماری ناقص رائے میں نئی فورس کے قیام سے قبل وزیراعلیٰ کو اپنے تمام اراکین کو یہ بات باآور کرانی چاہیے حکومت قبضہ مافیا، ذخیرہ اندوزوں اور تجاوزات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرے تو وہ بجائے ایسے لوگوں کی پشت پناہی کے عوام کو ایسے لوگوں کی کارروائیوں سے نجات دلانے کے لئے قانون ساز اداروں سے بھرپور تعاون کریںگے۔اگر کوئی رکن اسمبلی حکومت کے اقدامات کے راستے میں رکاوٹ بنے تو ایسے ارکان کے خلاف نہ صرف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے بلکہ انہیں جماعت سے نکال باہر کیا جائے تو یہ بات یقینی ہے صوبے کے عوام کے بہت سے مسائل ہونے میں مدد ملے گی۔ صوبے کے عوام کو انہی بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے جس کے لئے وزیراعلیٰ نئی فورس کے قیام کا ارادہ رکھتی ہے۔ وزیراعلیٰ کو چاہیے جن شہروں میں نقشہ پاس کرائے بغیر پلازوں کی تعمیر ہوئی ہے ایسے مالکان سے جرمانے کے ساتھ نقشہ پاس کرانے کی فیس وصول کی جائے تو بلدیاتی اداروں کو کثیر ریونیو مل سکتا ہے۔ مملکت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے یہاں عوام کو ریلیف دینے کی کوشش میں برسراقتدار حکومت کے اپنے اراکین رکاوٹ بن جاتے ہیں جس سے عوام کے مسائل جوں کے توں رہ جاتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ کو چاہیے عوام کی مشکلات کم کرنے کیلئے متعلقہ اداروں کے افسران کو ہدایات جاری کریں وہ صدق دل اور مبینہ طور پر رشوت خوری کے بغیر لوگوں کیلئے آسانیاں مہیا کریں جس سے حکومت کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہو گا۔ وزیراعلیٰ ان چیلنجز سے عہدہ برآہونے میں کامیاب ہوگئیں توعوام انہیں شاندار الفاظ میں یاد کریں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button