ColumnFayyaz Malik

مریم نواز اور پنجاب پولیس کی یونیفارم

تحریر : فیاض ملک
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر پولیس یونیفارم پہن کر چوہنگ ٹریننگ سینٹر میں ہونیوالی لیڈی ریکروٹ کورس اور لیڈی ٹریفک اسسٹنٹ کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ میں شرکت کی، جس میں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کی امید ہے کہ ’’ خواتین جلد ہی پنجاب پولیس کا نصف حصہ ہوں گی، اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پہلی بار پولیس کا یونیفارم پہنا تو احساس ہوا کہ چاہے وزیر اعلی کی کرسی کا حلف لینا ہو یا پولیس کا یونیفارم پہننا ہو، یہ کتنی بڑی ذمہ داری ہے‘‘ ۔ مریم نواز نے خواتین پولیس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ پولیس کی اصلاحات پر بھی زور دیا۔ تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب کے خطاب سے زیادہ ان کا لباس توجہ کا مرکز بنا اور سوشل میڈیا پر ان کے اس عمل کی تعریف بھی ہوئی، تو تنقید بھی۔ کسی نے مریم نواز کی جانب سے پولیس یونیفارم پہننے کو ایک ’’ سٹنٹ‘‘ قرار دیا تو کسی نے خواتین پولیس اہلکاروں کیلئے اسے احسن خراج تحسین سمجھا اور کہا کہ یہ خواتین پولیس افسران کی حمایت کا بہت طاقتور اظہار ہے، اس موقع پر پاسنگ آئوٹ میں شریک لیڈی پولیس افسروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی پولیس یونیفارم میں شرکت پر اظہار تشکر کیا اور وزیر اعلیٰ کے اس اقدام کو مختلف شعبہ جات میں کام کرنیوالی خواتین کیلئے سنگ میل قرار دیا۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے پولیس کی وردی زیب تن کرنے کے بعد سوشل میڈیا سمیت ذرائع ابلاغ کے دیگر پلیٹ فارمز پر بے جا تنقید کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ، پولیس رولز سے نا آشنا ٹولے نے پولیس وردی کی توہین کا راگ الاپنا شروع کر دیا، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی رٹے رٹائے بیانات جاری کرکے اپنی سیاسی بقاء کی موجودگی کا احساس دلانے کی کوششیں کی، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ یہ ملک میں کیا ہورہا ہے، چیف منسٹر صاحبہ پولیس یونیفارم میں پریڈ میں آگئیں، یہ غیر سنجیدہ حکومت ہے، نہ کوئی پالیسی بیان، نہ مہنگائی پر کوئی بات تو دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عَظمیٰ بخاری نے مریم نواز کے پولیس یونیفارم پہننے پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں سربراہان مملکت یونیفارم پہن کر اپنی فورسز کی عزت و تکریم میں اضافہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے بھی اپنے دور حکومت میں یہی کیا تھا، مریم نواز نے اس روایت کو برقرار رکھا، مریم نواز کے اس عمل پر جلنے اور سڑنے کی ضرورت نہیں، انہوں نے پولیس کا یونیفارم پہن کر پنجاب پولیس کی عزت اور وقار میں اضافہ کیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے پولیس کی وردی کو زیب تن کرنے کے بعد جو سوالات اٹھ رہے ہیںکہ کیا بطور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو پولیس یونیفارم پہننے کی اجازت ہے یا نہیں ؟ ان تمام سوالات کا جواب پنجاب پولیس کی جانب سے سامنے آگیا ہے، جس کے مطابق پولیس رولز 1934میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پولیس یونیفارم پہننے کی اجازت ہے، نہ صرف وزیراعلیٰ بلکہ بطور
صوبائی سربراہ گورنر پنجاب بھی پولیس کا یونیفارم پہن سکتے ہیں اور یہ اجازت انہیں رواں سال جنوری میں آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ اور گورنر کے پولیس کے مختلف تقاریب کے وزٹ کے دوران ڈریس کوڈ کا پولیس رول میں ترمیم کے ذریعے دی تھی ، پولیس آرڈر کے آرٹیکل 27اور پولیس رولز 1934کے رول 4.2(2)میں آرٹیکل 10(3)کے تحت ترمیم کیا گیا، رول کے مطابق گورنر یا چیف منسٹر رسمی مواقع پر یونیفارم پہن سکتے ہیں جیسے پریڈ کا جائزہ لیتے ہوئے، پولیس درباروں سے خطاب کرتے ہوئے، پولیس اسٹیبلشمنٹ کا دورہ کرتے ہوئے یا پولیس اہلکاروں اور دستوں کی حوصلہ افزائی کیلئے مخصوص مواقع پر، یونیفارم کے دوسرے آئٹمز میں بیجز اور رینک موجود ہونگے، گورنر پنجاب لفظ ’’ گورنر پنجاب‘‘ اور وزیر اعلیٰ ’’ وزیراعلی ‘‘ کا بیج پہن سکتے ہیں جو چاندی کے معیاری دھات سے بنے ہیں، آئی جی پنجاب نے ڈریس کوڈ کا ترامیمی سٹینڈنگ آرڈر 30جنوری 2024کو جاری کیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ نوٹیفکیشن پنجاب کے سابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کے دور میں آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے دستخط سے جاری ہوا تھا، قارئین کرام! یہی نہیں سوشل میڈیا پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر پولیس یونیفارم پہن کر چوہنگ ٹریننگ سینٹر میں شرکت کو یونیفارم کی توہین قرار دینے والوں کیلئے محکمہ پولیس کے ایک سینئر انسپکٹر انیل انور جنجوعہ کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی یہ تحریر ہی کافی ہے کہ جوکہ من و عن اپنے قارئین کے پیش خدمت ہے، ہمارے نزدیک وردی کی توہین اس وقت نہیں ہوتی جب وردی
میں پولیس آفیسر کو ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں۔ وردی کی توہین اس وقت نہیں ہوتی جب صاحب اقتدار بھری پنچائیت میں صادر فرماتے ہیں میں تمہاری پتلون اتار لوں گا۔ وردی کی توہین اس وقت نہیں ہوتی جب سپاہی کی ویڈیو سر عام رشوت لیے ہوئے وائرل ہوتی ہے اور آئی جی صاحب کو میڈیا پر صفائیاں دینی پڑتی ہیں، وردی کی توہین اس وقت نہیں ہوتی جب بھرے مجمعے میں ایک آفیسر کو کوئی تھپڑ مار دیتا ہے۔ وردی کی توہین اس وقت نہیں ہوتی جب فلم میں ہیرو سب باوردی والوں کو مار مار کر زمین پر گرا دیتا ہے۔ وردی کی توہین اس وقت نہیں ہوتی جب ایک بھانڈ ڈرامے میں باوردی پولیس والے کا کردار ادا کرتا ہے، اور سامعین کو ہنسانے کیلئے وردی کی تذلیل کرتا ہے۔ وردی کی توہین اس وقت نہیں ہوتی جب منتھلی لی جاتی ہے۔ ہماری وردی ہماری شناخت ہے۔ اعزاز ہے، کوئی عام بات نہیں، وردی ہے تو لوگ گھروں میں چین سی بیٹھے ہیں، چین سے سوتے ہیں، عزتیں محفوظ ہیں، جائیدادیں محفوظ ہیں، سفر محفوظ ہے، معاشرہ محفوظ ہے، آگے بڑھنے کی دوڑ میں پولیس کے اعزازات پر کیچڑ مت اچھالیں، ہم نے اپنے سیکڑوں بچے یتیم کر کے دوسروں کے بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا ہے، چالیس ہزار پر کوئی جان نہیں دیتا، یہ پولیس ہی ہے جو بغیر پیسوں کے جان نچھاور کر دیتی ہے، جوان اور افسر کو شناخت سینے پر گولیاں کھانے والوں میں شمار ہوتی ہے، آئی جی کوئی بھی ہو، ماتحت کا دکھ درد محسوس کرنے والے سپاہ سالار کو تنظیم لمبے عرصے تک یاد رکھتی ہے، لہذا آئی جی صاحب زندہ باد۔ ہماری شناخت کو زیب تن مریم نواز نے نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کیا ہے، اور یہ اچھی تربیت، ہمارے سپاہ سالار کی کاوشوں کا نتیجہ ہے، ہمارا سر فخر سے بلند ہونا چاہیے، ہماری وردی کو پہن کر ہمارے درمیان شرکت کرنا وزیر اعلی صاحبہ اپنے لیے اعزاز سمجھتی ہیں۔ بلاشبہ ہماری پارٹی کوئی سیاسی پارٹی نہیں بلکہ ریڈنگ پارٹی ہے، ہمارے ایمان کا ایک بڑا حصہ پولیس اور خدمت خلق ہے۔ قارئین کرام! بلاشبہ پچھلے کچھ عرصے میں مریم نوازنے ثابت کیا ہے کہ وہ مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کی سیاسی جانشین ہیں۔ مریم صاحبہ نے مشکل وقت میں پارٹی ورکرز سے روابط مضبوط کیے۔ انہوں نے ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ بلند کیا۔ مقدمات کا سامنا کیا۔ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک میں بھر میں پارٹی کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ میاں نواز شریف، پاکستان کی سیاست میں اہم شخصیتوں میں سے ایک ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مریم نواز سیف سٹی میں کام کرنیوالی خواتین کیلئے ہاسٹلز، عام خواتین کیلئے بائیکس اور ورچوئل تھانوں جیسے مواقع اور اصلاحات لے کر آ رہی ہیں جوکہ یقینا ایک خوش آئین بات ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button