پاکستان

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس: جسٹس عائشہ ملک کا بھی اختلافی نوٹ سامنے آگیا

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں جسٹس شاہد وحید کے بعد جسٹس عائشہ ملک کا بھی اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں جسٹس عائشہ ملک نے بھی اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔

جسٹس عائشہ ملک نے روسکوئے پاؤنڈ کے 1926 کے جملے سےاپنے فیصلے کا آغاز کیا اور کہا کہ روسکوئے پاؤنڈ نے کہا تھا ہم چاہتے ہیں عدلیہ کچھ کرےتو آزادی بھی دیناہوگی، روسکوئےپاؤنڈ کے مطابق عدلیہ کے کام میں قانون سازی کرکےرکاوٹ پیدانہیں کی جا سکتی۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ سادہ قانون سازی کے ذریعے اپیل کا حق نہیں دیا جا سکتا، آرٹیکل 184تھری میں اپیل کا حق دینےکیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے۔

آرٹیکل191کے تحت آئین سپریم کورٹ کورولز بنانے کا اختیار دیتا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سپریم کورٹ کےآئینی اختیار کو ختم نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ رولزمیں ترمیم فل کورٹ ہی کر سکتی ہے۔

اصل سوال یہی ہے فل کورٹ بینچ تشکیل پراپیل کا حق غیرمؤثرہوجائے گا، فل کورٹ کی تشکیل سے کسی فریق کا اپیل کا حق ختم نہیں کیا جا سکتا، فل کورٹ تشکیل سے 184تھری میں اپیل کاحق دینےکامقصدہی فوت ہوجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button