اللہ تعالیٰ کا کریمانہ اُصول

تحریر : علیشبا بگٹی
حضرت عبداللہ ابن مبارک کے گھر دس علماء مہمان آئے۔ اتفاق کی بات کہ اس وقت ان کے پاس مہمانی کے لئے کچھ نہیں تھا۔ صرف ایک گھوڑا تھا۔ جس پر حج کے لئے جایا کرتے تھے۔ آپ نے وہی گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت پکا کر مہمانوں کو پیش کر دیا۔ آپ کی اہلیہ نے کہا۔ آپ کے پاس اس گھوڑے کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی آپ نے اسے کیوں ذبح کر دیا ؟ آپ جلدی سے اپنے گھر میں داخل ہوئے اور گھر کے سامان میں سے اس کے مہر کے برابر مال نکالا اور اسی وقت اسے طلاق دے دی اور فرمایا: جو عورت مہمانوں کی آمد کو مکروہ جانے وہ ہمارے لائق نہیں ہے۔
کچھ دن کے بعد ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے امام المسلمین میری ایک بیٹی ہے۔ جس کی والدہ فوت ہوگئی ہے۔ وہ ہر دن اس صدمے اور رنج میں اپنے کپڑے پھاڑ دیتی ہے۔ آج وہ آپ کی مجلس میں حاضر ہونا چاہتی ہے آپ اسے تسلی دینے کے لئے کچھ کلمات ارشاد فرمائیں تا کہ اس کا صدمہ کم ہو جائے ممکن ہے اس کا دل مطمئن ہو جائے۔ جب آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے تو آپ نے ایسی گفتگو کی کہ واقعی اس کے صدمے میں افاقہ ہوا اور والدہ کی وفات کا غم کم ہو گیا۔ جب وہ گھر گئی تو اس نے کہا : ابا جان! میں توبہ کرتی ہوں اور آئندہ اللہ تعالیٰ کو ناراض نہیں کروں گی۔ لیکن میری ایک درخواست ہے اس شخص نے کہا: کیا چاہتی ہو؟ اس نے کہا آپ ہمیشہ کہا کرتے ہیں کہ مالدار اور دنیا دار تجھے طلب کرتے ہیں اور تیرے بارے میں نکاح کا پیغام دیتے ہیں۔ میں آپ کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر کہتی ہوں کہ آپ میرا نکاح عبداللہ ابن مبارک کے سوا کسی سے نہ کریں اگر ان کے پاس دنیا نہیں ہے تو نہ سہی، ہمارے پاس تو ہے اس شخص نے یہ بات سنی تو خوشی سے نہال ہو گیا اور اسے احساس ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی بیٹی کو خیر کی بھرپور توفیق عطا فرما دی ہے۔ اور یہ کہ اس کا رنج و الم جاتا رہے گا۔ اس نے اپنی بیٹی کا نکاح حضرت عبداللہ ابن مبارک سے کر دیا۔ جہیز میں بیش بہا مال دیا اور انہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے کیلئے دس گھوڑے پیش کئے۔ ایک رات حضرت عبداللہ ابن مبارک نے خواب میں دیکھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے: اگر تم نے ہمارے لئے ایک بڑھیا کو طلاق دی تو ہم نے تمہیں نو خیز دوشیزہ عطا کر دی اور اگر تم نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا۔ تو ہم نے اس کے بدلے تمہیں دس گھوڑے عطا کر دئیے ہیں تا کہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ ہم ایک نیکی کا بدلہ دس گنا دیتے ہیں اور ہم نیکو کاروں کا ثواب ضائع نہیں کرتے جو شخص ہمارے ساتھ معاملہ کرتا ہے وہ نقصان میں نہیں رہتا اور آئندہ بھی نقصان میں نہیں رہے گا۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں لکھیں، اور پھر ان کی وضاحت فرمائی۔ کہ جو آدمی کسی نیکی کا ارادہ کرتا ہے، مگر اسے کر نہیں پاتا، اللہ تعالیٰ اس کی ایک کامل نیکی لکھ دیتے ہیں۔ اور اگر ارادہ کرکے اسے کر گزرتا ہے تو اللہ تعالیٰ دس نیکیوں سے سات سو گنا تک، بلکہ اس سے بھی کئی گنا زیادہ نیکیاں اس کی لکھ دیتے ہیں، اور اگر وہ برائی کا ارادہ کرتا ہے، مگر اسے کرتا نہیں ( اللہ کے خوف سے) تو اللہ تعالیٰ اس کی بھی ایک کامل نیکی لکھ دیتے ہیں، اور اگر وہ ارادہ کرکے اسے کر لیتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک برائی لکھ دیتے ہیں۔ ( صحیح بخاری و صحیح مسلم)۔
گزشتہ امتوں کے مقابلے میں آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ؐکی امت کے لوگوں کی عمریں بہت کم ہیں، پہلی امتوں کے اعمال کی برابری کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس امت کے افراد کے لئے نیک اعمال کا اجر و ثواب بڑھایا، چنانچہ ایک نیکی پر دس گنا سے سات سو گنا، بلکہ اس سے بھی زیادہ اجر و ثواب کا وعدہ کیا گیا۔
شب قدر کی عبادت ہزار مہینوں یعنی 83سال کی عبادت سے زیادہ افضل ہے۔ ( سورۃ القدر)۔
نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: جو شخص عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے، گویا اس نے آدھی رات عبادت کی اور جو فجر کی نماز بھی جماعت کے ساتھ پڑھ لے گویا اس نے پوری رات عبادت کی۔ ( صحیح مسلم)۔
نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: جماعت کیساتھ نماز کی ادائیگی اجر و ثواب میں 28درجہ زیادہ ہے۔ ( بخاری و مسلم)
نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: جو شخص نماز فجر کی جماعت کے ساتھ ادائیگی کے بعد سورج نکلنے تک اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہے، پھر دو رکعات نفل پڑھتا ہے تو اسے حج و عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ ( ترمذی)
نبی اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا: جس نے قرآن مجید کا ایک حرف پڑھا اس کے لئے ایک نیکی ہے اور ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ’’ ا‘‘ ایک حرف ہے، ’’ ل‘‘ ایک حرف ہے اور’’ م‘‘ ایک حرف ہے۔ ( ترمذی) ۔
نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک دن میں’’ سبحان اللہ وبحمدہ‘‘ سو مرتبہ پڑھا۔ اس کے ( چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ خواہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہو۔ ( بخاری)۔
نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: کیا تم میں سے کوئی ہر روز ہزار نیکیاں کمانے سے عاجز ہے؟ حاضرین میں سے ایک شخص نے عرض کیا، ہزار نیکیاں کمانے کی کیا صورت ہے؟ آپؐ نے فرمایا: سو بار سبحان اللہ پڑھ لیا کرو، اس کے لئے ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی، یا ہزار خطائیں مٹا دی جائیں گی۔ ( مسلم)
نبی اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے محض اللہ کی خوشنودی کے لئے حج کیا اور اس دوران کوئی بیہودہ بات یا گناہ نہیں کیا تو وہ ( پاک ہوکر) ایسا لوٹتا ہے جیسا پیدا ہونے کے روز ( پاک تھا)۔ ( بخاری و مسلم)۔
مسجد نبویؐ میں ایک نماز کا ابن ماجہ کے مطابق پچاس ہزار نمازوں کا ثواب ملے گا۔ اور نبی اکرم ؐنے ارشاد فرمایا: مسجد حرام میں نماز کی ادائیگی ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔