خواجہ سلمان رفیق صاحب تسی گریٹ او

تحریر : فیاض ملک
انتہائی سادہ اور منکسر المزاج رکھنے والا خواجہ سلمان رفیق کا تعلق اندرون شہر کے ایسے قد آور سیاسی گھرانے سے ہے جس کے سربراہ نے اس ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے اپنی جان قربان کی تھی، جی ہاں: ملکی سیاست میں نمایاں مقام رکھنے والے خواجہ سلمان رفیق اندرون لوہاری گیٹ میں 16فروری 1965ء کو تحریک پاکستان کے کارکن خواجہ محمد رفیق کے گھر میں آنکھ کھولی، ان کے والد خواجہ محمد رفیق جہاں ایک نامور سیاستدان اور اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے اپوزیشن لیڈر بھی تھے ، انہیں 1972ء میں قتل کر دیا گیا تھا، خواجہ محمد رفیق کی شہادت کے بعد ان کی بیگم صاحبہ نے انکی سوچ کا پرچم بلند رکھا، جس کے بعد وہ 1985ء میں پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں، شوہر کی شہادت کے بعد اس باوقار بیوہ نے جس طرح اپنے بچوں کی تربیت کی اور انہیں جی داری سے پاکستان کی خاطر لڑنے کیلئے تیار کیا اس پر بیگم خواجہ رفیق شہید کا نام بھی زندہ رہے گا! یہی وجہ ہے کہ آج مجھ سمیت جو کوئی بھی خواجہ برادران کی سیاست اصول پرستی اور ہر فورم پر حق گوئی کے انداز کو دیکھتا ہیں تو اس کو حیرت نہیں ہوتی، وہ اس لئے کہ ان دونوں بھائیوں کو یہ جرات، دلیری اور انداز سیاست ورثے میں ملا ہے، اس نسبت نے انہیں موت کے خوف سے ابھی تک بچا رکھا ہے، پاکستانی سیاست میں جوڑیاں کسی نہ کسی صورت میں رنگ جماتی رہی ہیں۔ بھٹو کزنز کے بعد چودھری برادران شریف برادران اور خواجہ برادران اس کی چند نمایاں مثالیں ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق نے 1990ء میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور سے مکینیکل انجینئرنگ میں بی ای کی ڈگری حاصل کی،2008 ء میں اس وقت پنجاب کی سیاست میں حصہ لیا اور پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہو کر صحت کے شعبہ سے وابستہ ہوئے جبکہ
ان کے بڑے بھائی خواجہ سعد رفیق نے وفاقی سیاست کو اوڑھنا بچھونا بنایا، اپریل 2008ء سے مارچ 2013ء تک، ستمبر 2013ء سے مئی 2018ء تک اور اگست 2018ء سے جنوری 2023 ء کے بعد سے آج تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہے، صوبائی وزیر صحت کی حیثیت سے ان کا ریکارڈ بھی بے داغ رہا اور اپنے بڑے بھائی کی طرح وہ بھی اپنی وزارت میں بہت متحرک رہے۔ یہ بھی ریکارڈ کی بات ہے کہ وہ 2008 ء سے لیکر اب تک مسلسل چار بار پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوتے آ رہے ہیں،وہ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی کابینہ میں وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ کے طور پر کام کر چکے ہیں اور وہ معاون خصوصی برائے صحت کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں، اسی طرح وہ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی کابینہ میں وزیر بھی رہ چکے ہے، خواجہ سعد رفیق کی طرح خواجہ سلمان بھی اپنے والد اور بڑے بھائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک ایسے سیاستدان کے طور پر سامنے آئے جو یہ سمجھتا ہوں کہ وہ حقیقی سیاسی کارکن ہیں وہ ایسا سیاستدان ہیں جو نچلی سطح سے شروع ہو کر صوبائی اسمبلی تک پہنچا، اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایک اچھے سیاسی ورکر کیلئے آج کے دور میں اسمبلی کے فلور تک جانے کا یہی سب سے بہتر طریقہ ہے وہ نچلی سطح پر جماعت کو منظم کرنے، کارکنان کو متحرک کرنے اور
انہیں گھروں سے نکال کر سڑکوں پر لانے کے فن سے بخوبی واقف ہوں، میں بطور صحافی بھی خواجہ سلمان رفیق کا احترام کرتا ہوں کیونکہ یہ عام شہری کے مسائل کو بخوبی سمجھتا ہے اور یہی ان کی سب سے بڑی خوبی ہے اور یہ خوبی کیوں نہ ہوں کیونکہ ان کی سیاسی پرورش میں انکے بڑے بھائی خواجہ سعد رفیق کا بھی اہم کردار ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ خواجہ سعد رفیق اپنی سیاسی زندگی میں وہ دلیر آدمی ہے جو جانتا ہے کہ آج کی سیاست کو سمجھنا اپنے آپ کو بچائے رکھنا اور ناکام نہ ہونا بہت بڑی بات ہے، میں سمجھتا ہوں کہ خواجہ سعد رفیق کی طرح خواجہ سلمان کی کامیابیوں کے پس منظر میں ان کے والد خواجہ محمد رفیق شہید کی پاک روح کی سرپرستی کا بھی دخل ہے کہ وہ پاکستان کو بہتر ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے اور اب ان کی خواہش کے مطابق انکے بچے دیانتدار سیاست اور خدمت کی سیاست کے راستے پر گامزن ہیں، صوبائی وزیر صحت کی حیثیت سے خواجہ سلمان رفیق نے پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کلینکس آن ویلز کا اجراء کیا جس کی وجہ سے دور دراز کے پسماندہ علاقوں میں مقیم شہریوں کو علاج کی بہترین سہولتیں مل رہی ہیں، یہی نہیں بلکہ عوام کے گھروں میں ادویات کی فراہمی کا عمل تیز کردیا گیا ہے،لیڈی ہیلتھ ورکرز، لیڈی ہیلتھ وزیٹرز اور لیڈی ہیلتھ سپروائزرز کا ورٹیکل پروگرامز کا بھی آغاز کرتے ہوئے انکی ٹریننگ پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، صوبے میں شہریوں کو صحت کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کیلئے ہسپتالوں کے ہنگامی دورے کیے، بحیثیت صوبائی وزیر صحت اس مرد مجاہد کا واشگاف اعلان ہے کہ اگر کمپرومائز کرنا پڑا تو کسی اور ڈیپارٹمنٹ میں ہو سکتا ہے لیکن صحت اور تعلیم پر کوئی
کمپرومائز نہیں ہوگا، پنجاب میں صحت و تعلیم کیلئے بہت اچھا بجٹ دیا جا رہا ہے جس میں مفت ادویات کی فراہمی اور ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ نیت کینسر ہسپتال بنانا شامل ہے، صحت کارڈ کو اپ گریڈ کر کے دوبار فعال کیا جائے گا۔ صحت کارڈ کے بہتر صورت میں عملی اجرا کیلئے مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، تاکہ اس کو عوام کیلئے ہر صورت سودمند بنایا جاسکے۔ حکومت پنجاب تھیلیسیمیا کے بچوں کو انتقال خون کی سہولیات کیلئے ہر ڈویڑن میں سٹیٹ آف دی آرٹ تھیلیسیمیا سینٹرز قائم کرے گی اور بروقت علاج کیلئے تھیلیسیمیا پر کی گئی قانون سازی پر عملدرآمد کرایا جائیگا۔ وزیر اعلیٰ کی پالیسی کے تحت لاہور میں جدید سہولیات سے آراستہ نوازشریف کینسر ہسپتال قائم کیا جائیگا ، تمام سرکاری ہسپتالوں اور بنیادی و دیہی مراکز صحت کی اپ گریڈیشن ایک سال میں مکمل کرلی جائیگی۔ صوبے بھر میں ہسپتالوں کا نظم و نسق احسن طریقہ سے چلانے ، ملازمین کی حاضری، کارکردگی کو مزید بہتر بنانے ، ہسپتال میں صفائی و ستھرائی اور مریضوں کو دی جانے والی سہولیات کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے اعلیٰ سطح کی ویجیلنس اینڈ مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جوکہ ہر ہسپتال کے ملازمین کی حاضری روزانہ کی بنیاد پر چیک کرنے اور تمام شعبوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال ڈسپلن کی خلاف ورزی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے۔ مریضوں کا ریکارڈ ترتیب دینے اور روزانہ ہسپتال کا رائونڈ کر کے صفائی کا جائزہ لینے کی ذمہ دار ہو گی اور روزانہ اپنی رپورٹ اور تاثرات محکمہ صحت کے اعلی افسران کو بھجوائے گی۔ یقینا ایسے فیصلوں سے صوبے بھر کے تمام ہسپتالوں ایک واضح بدلتا ہوا ماحول سامنے آئے گا۔ اس بار خواجہ سلمان رفیق کو صوبائی وزیر سپیشل ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے ساتھ
ساتھ ایمرجنسی سروسز پنجاب کا بھی قلمدان سونپا گیا ہے، گزشتہ دنوں جب ریسکیو ہیڈ کوارٹرز میں انٹر نیشنل فائر فائٹرز ڈے کا انعقاد کیا گیا تھا جہاں پر مجھ سمیت کئی سینئر اور جونیئر صحافی دوستوں کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی ، انٹر نیشنل فائر فائٹرز ڈے کے حوالے سے منعقد اس تقریب سے صوبائی وزیر سپیشل ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ایمرجنسی سروسز کی حیثیت سے خواجہ سلمان رفیق نے خطاب کرتے ہوئے ریسکیو 1122کے 23شہداء کو زبردست خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے شہریوں کی قیمتی انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوئے فرائض کی ادائیگی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ ریسکیو کی فائر فائٹر ز نے جدید خطوط پر پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ کے ذریعے 231056آتشزدگی کے واقعات میں 664ارب روپے کے ممکنہ نقصانات کو بچایا۔ خواجہ صاحب کی تقریر کے دوران میں سوچ رہا تھا کہ جو مرضی ہوجائے یقینا اب ایمرجنسی سروسز کے اس ڈیپارٹمنٹ میں بھی بہتری آئے گی، بلاشبہ اب یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ خواجہ سلمان رفیق صاحب تسی گریٹ او۔