Editorial

ملک اور قوم کی مشکلات کے خاتمے کیلئے وزیراعظم کے نیک عزائم

ملک اور قوم پچھلے 6سال کے دوران انتہائی کٹھن دور سے گزرے ہیں۔ گزشتہ کچھ مہینوں سے صورت حال نے بہتر رُخ اختیار کرنا شروع کیا ہے۔ پاکستانی روپیہ روز بروز ڈالر کے مقابلے میں استحکام حاصل کررہا ہے، لیکن ابھی بھی اُسے اپنے کھوئے ہوئے مقام کو حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔ اس کے علاوہ مہنگائی کا عفریت اب بھی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔ گرانی کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے جب کہ اکثر عوام کی آمدن وہی ہے، اُن کے اخراجات بے پناہ بڑھ چکے ہیں۔ نئی حکومت کو معیشت کی بحالی کا مشکل چیلنج درپیش ہے۔ گرانی بھی اُس کے لیے بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک پر قرضوں کا بے پناہ بار ہے، جن سے عہدہ برآ ہونا چنداں آسان نہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف ملک اور قوم کی بہتری کے لیے کوششوں پر آمادہ دِکھائی دیتے ہیں۔ بہ حیثیت وزیراعلیٰ پنجاب اُن کی کارکردگی کی مخالفین بھی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔ پنجاب کی ترقی اور خوش حالی کے لیے اُن کی کاوشیں ہمیشہ یاد رہیں گی۔ سابق دور میں وہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کے دوران ملک کے 16ماہ وزیراعظم رہے اور وطن عزیز کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ معیشت کی گاڑی کو پٹری پر سوار کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ اب جب کہ وہ وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں تو پھر سے ملک اور قوم کی مشکلات میں کمی کے مشن پر تندہی سے گامزن ہوگئے ہیں اور اس کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ وہ کچھ سال میں ملک اور قوم کی مشکلات میں کمی کے حوالے سے خاصے پُرامید ہیں۔ حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے چکے ہیں۔ معیشت کی بہتری اُن کا اوّلین ہدف ہے۔ اسی ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت ضائع کئے بغیر ملکی معیشت کے استحکام و ترقی کیلئے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، حکومتی اخراجات کو کم کریں گے۔ غریب عوام کے پیسے کو مزید ضائع نہیں ہونے دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملکی معیشت کی ترقی کے لیے 5 سالہ معاشی روڈمیپ پر اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ملکی معیشت کی ترقی کیلئے آئندہ پانچ سال کا معاشی روڈ میپ پیش کیا گیا۔ مہنگائی میں کمی، غربت کی تخفیف اور روزگار کی فراہمی روڈ میپ کا حصہ ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبوں کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اس پلان پر عملدرآمد کیلئے مشاورت کی جائے۔ زراعت، لائیواسٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بیرونی سرمایہ کاری، چھوٹے و بڑے پیمانے کی صنعتوں کی ترقی کی استعداد میں اضافے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ 5برس میں ملکی معیشت کو استحکام دے کر اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن اور جدت سے محصولات بڑھائیں گے۔ زرعی شعبے میں بھی جدت سے فی ایکڑ پیداوار بڑھائیں گے۔ نقصان میں چلنے والے حکومتی اداروں کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی جائے گی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، محمد جہانزیب، احد خان چیمہ، ڈاکٹر مصدق ملک، وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، جہانزیب خان اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو ملکی معیشت کی ترقی کیلئے روڈ میپ اور کلیدی شعبوں میں مجوزہ اقدامات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بجلی، زراعت و لائیو سٹاک، برآمدی شعبہ، درمیانے و چھوٹے پیمانے کی صنعت، ٹیکس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور نجکاری کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے ان مجوزہ اقدامات پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ایک جامع پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ ان منصوبوں کے حوالے سے عملدرآمد کا شیڈول بناکر پیش کیا جائے ۔ مزید برآں وزیراعظم نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل موثر انداز میں کام کر رہی ہے، غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے اہم شعبوں آئی ٹی، کان کنی، معدنیات، قابل تجدید توانائی اور زراعت میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے پاکستان میں قطر کے سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جنہوں نے وزیراعظم ہائوس میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کے عزائم خاصے نیک ہیں۔ وہ شبانہ روز محنتوں کے حوالے سے اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ خرابیوں کی درستی کے لیے پوری تندہی سے مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ حکومتی اخراجات کو کم کرنے سے متعلق ان کا بیان خوش آئند ہے، اس ضمن میں باقاعدہ منصوبہ بندی ترتیب دینی چاہیے۔ شاہانہ اخراجات سے جان چھڑائی جائے۔ کفایت شعاری کو اختیار کیا جائے۔ غیر ضروری اخراجات کو یکسر ختم کیا جائے۔ شاہانہ مراعات کا خاتمہ کیا جائے۔ افسران کی گاڑیوں، پٹرول، بجلی اور گیس کی مفت سہولتوں میں کمی لائی جائے یا یکسر واپس لی جائیں۔ وزیراعظم کا غریب عوام کے پیسے کو مزید ضائع نہ ہونے دینے کا عزم یقیناً لائق تحسین ہے، اس پر اُن کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اس کے لیے عملی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہیں۔ حالات مشکل ضرور ہیں، لیکن صورت حال کو اپنے حق میں کیا جاسکتا ہے، بس اس کے لیے تندہی کے ساتھ نیک نیتی پر مبنی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ وطن عزیز قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ بے پناہ وسائل ہیں۔ وسائل کو درست خطوط پر بروئے کار لاکر ان سے مسائل کا حل نکالا جائے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے کُل مجموعی ملکی پیداوار میں زراعت کا شعبہ بہت بڑا حصّہ ڈالتا ہے۔ زراعت کے جدید تقاضوں کو اختیار کرتے ہوئے زرعی پیداوار میں بے پناہ اضافہ ممکن ہے۔ اسی طرح سیاحت کی صنعت کو فروغ دے کر اس سے معقول آمدن کا بندوبست کیا جاسکتا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے اور دیگر شعبہ جات میں سرمایہ کاری اور ان کے فروغ سے خوش حالی اور ترقی کے نئے دریچے وا ہوں گے۔ حکومت کی نیک نیتی پر کوئی شبہ نہیں، ان شاء اللہ جلد راست اقدامات کی بدولت معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی اور مہنگائی کا عفریت قابو میں آجائے گا۔
جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویہ کیخلاف کریک ڈائون
پاکستان میں کئی قبیح دھندے پوری شدّت کے ساتھ جاری ہیں، جو سراسر انسانوں کے لیے ہولناک مضمرات لیے ہوئے ہیں، انہی میں سے ایک جعلی، غیر معیاری، غیر رجسٹرڈ اور زائد المیعاد ادویہ کی فروخت کا گھنائونا دھندا بھی عرصہ دراز سے چل رہا ہے۔ اس گھنائونے دھندے کے ذریعے مذموم عناصر بھرپور دولت کمارہے ہیں۔ ان کو کوئی روکنے والا نہیں۔ کتنی ہی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جا چکا۔ ملک کے طول و عرض میں جعلی، غیر معیاری اور زائد المیعاد ادویہ میڈیکل سٹوروں پر کھلے عام فروخت ہورہی ہوتی ہیں، انسانی زندگیوں کو دائو پر لگایا جاتا رہتا ہے، کتنی ہی زندگیاں ان ادویہ کے استعمال کے باعث ضائع ہوچکی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ آئے روز اطلاعات میڈیا کے ذریعے سامنے آتی رہتی ہیں کہ کبھی کوئی جعلی انجکشن لگنے کے باعث زندگی کی قید سے آزاد ہوجاتا ہے تو کبھی کوئی غیر معیاری دوا کسی انسان کی زیست کے دن پورے کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔ اس تناظر میں ملک بھر میں جعلی، غیر معیاری، غیر رجسٹرڈ اور زائد المیعاد ادویہ کی روک تھام کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے مثبت قدم پنجاب میں اُٹھایا گیا ہے، جہاں ایسی ادویہ کے خلاف سخت کریک ڈائون کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ روز اس ضمن میں بڑی کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع خبر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر جعلی، غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری ادویہ کے خلاف کریک ڈائون شروع، صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر کی سربراہی میں ڈرگز ٹیم کا ملتان روڈ پر واقع بی ایچ فارما اور اپل فارما فیکٹریز پر چھاپہ، ہزاروں کی تعداد میں ادویہ قبضے میں لے کر فیکٹریزسیل کردی گئیں۔ صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر خواجہ عمران نذیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کو غیر معیاری ادویہ سے پاک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فیکٹریوں کو خلاف ورزی پر سربمہر کرکے ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پنجاب کے عوام کو معیاری ادویہ کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں جعلی، غیر معیاری، غیر رجسٹرڈ ادویہ کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز خوش کُن اقدام ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجاب کی تقلید کرتے ہوئے دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی ایسے قبیح دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف آپریشن شروع کریں۔ ملک بھر سے غیر معیاری، غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویہ کی فروخت کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ اس کے لیے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اب عوام کی زندگیوں سے کسی کو کھلواڑ کی اجازت نہ دی جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کی حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button