Editorial

اسرائیلی حملوں میں شدّت مزید 700فلسطینی شہید

ارض فلسطین لہو لہو ہے، اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ دراز ہوتا دِکھائی دیتا ہے۔ اسرائیلی مظالم کی داستان محض 55، 60روز پر محیط نہیں ہے، یہ نصف صدی سے زائد عرصے پر مبنی ظلم و ستم، جبر، سفّاکیت، غیر قانونی تسلط، قتل عام، حقوق غصب کرنے کی روش پر مشتمل ایسی الم ناک داستان ہے، جس کی گیرائی و گہرائی کا اکثر دُنیا کو اندازہ ہی نہیں اور وہ مظلوم فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کو حقیقت مانتے ہی نہیں، کیونکہ مفادات کی عینک پہنی یہ دُنیا اپنے فائدے سے آگے سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتی۔ اُس نے مظلوم اور ظالم کے معنی یکسر بدل ڈالے ہیں۔ اُنہیں اسرائیل معصوم دِکھائی دیتا ہے اور فلسطینی ظالم۔ 16ہزار مسلمانوں کو شہید کرنے والا، 6ہزار سے زائد معصوم بچوں سے حقِ زیست چھین لینے والا، انفرا اسٹرکچر کو برباد کردینے والے، عمارتوں کو ملبے میں بدل دینے والا، جنگی اصولوں کی دھجیاں اُڑانے والا، مفادات کی دُنیا کے پجاریوں کی نظر میں مظلوم ہے۔ اور جو ان مظالم کا سامنا کررہے ہیں وہ ظالم ٹھہرائے جارہے ہیں۔ جو بم دھماکوں اور حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں، وہ ظالم ہیں۔ فلسطین آج سے لہو لہو نہیں، نصف صدی سے زائد پر مبنی اسرائیلی مظالم کے باعث ہر سُو سسکتی انسانیت کے نوحے بکھرے پڑے ہیں۔ اس جنگ سے لاتعداد لوگ شہید کیے جاچکے ہیں۔ کتنے ہی معذور ہوچکے ہیں۔ استحصال در استحصال کے سلسلے ہیں۔ 6عشروں سے فلسطینی مسلمان بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ اسرائیلی درندہ صفت افواج کی جانب سے مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کی پامالی کی ڈھیروں مثالیں ہیں۔ آبادی کے تناسب تبدیل کیے جاتے رہے ہیں۔ یہودیوں کو ارض فلسطین پر زبردستی لابسایا جاتا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ظلم کی تمام انتہائیں پار کر ڈالی گئیں۔ ناجائز ریاست اسرائیل نے عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ معصوم بچوں کو بھی یہ نہیں چھوڑتے اور اُن کی زندگیوں کے بھی درپے رہتے ہیں۔ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو اس کے خلاف آواز لازمی اُٹھتی ہے۔ آخر ظلم کو کب تک سہا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 60روز قبل حماس نے اسرائیل پر 5ہزار راکٹ فائر کیے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے بدترین حملوں کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ دُنیا میں بسنے والے تمام دردمند دل لرز کر رہ گئے۔ گزشتہ دنوں 7روز کی عارضی جنگ بندی رہی، اس کے بعد اسرائیل کے حملوں میں مزید شدّت آئی ہے، جنوبی غزہ کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ گزشتہ دو روز میں اسرائیلی فوج نے 400سے زائد حملے کرکے 700سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ غزہ کی رہائشی عمارتیں جارحیت کا نشانہ بن گئیں، بم باری سے غزہ شہر کو پانی پہنچانے والی مین سپلائی لائن بھی متاثر ہوئی جب کہ صیہونی فورسز نے غزہ میں 2دن کے اندر 450سے زائد مقامات کو ٹارگٹ کیا۔ خان یونس، جبالیہ کیمپ اور النصر اسپتال کے اطراف میں بھی شدید بم باری کی گئی، جس کے نتیجے میں دو روز میں 700سے زائد فلسطینی شہید جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ مقامی ذرائع کے مطابق جنگی طیاروں نے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں 2گھروں پر بم باری کی، جس کے نتیجے میں 13افراد شہید ہوگئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہدا کی تعداد 15ہزار 207سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اب تک زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 40ہزار سے متجاوز ہوچکی ہے، اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد میں 70فیصد تعداد صرف بچوں اور خواتین کی ہے۔ دوسری جانب غزہ میں محصور متاثرین کیلئے رفاح کراسنگ سے عالمی انسانی امداد کی ترسیل پر ایک روز کی بندش کے بعد عالمی دبائو کے بعد امدادی سامان کے ٹرک غزہ میں داخل ہوگئے۔ دوسری طرف غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں ڈیڈ لاک آگیا، اسرائیل نے مذاکرات میں کسی قسم کی پیشرفت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دوحہ میں موساد کی مذاکراتی ٹیم کو اسرائیل واپس آنے کا حکم دیا ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس نے اپنے حصے کے معاہدے کو پورا نہیں کیا، جس میں تمام بچوں اور خواتین کی رہائی کی فہرست حماس کو بھیجی گئی تھی اور حماس نے ان کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ جواب میں حماس نے اسرائیلی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام خواتین اور بچوں کو رہا کردیا گیا ہے ، باقی یرغمالی اسرائیلی فوجی ہیں یا پھر فوج کیلئے خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ ادھر القسام بریگیڈ کی جانب سے بھی اسرائیلی فوج پر تابڑ توڑ حملے کیے گئے ہیں، شمالی غزہ میں بیت حنون میں اسرائیلی گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا جبکہ کئی اسرائیلی فوجیوں کے جہنم واصل ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ القسام بریگیڈ نے صیہونی فورسز پر حملوں کی ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔ ملبوں تلے نہ جانے کتنے فلسطینی دبے ہوئے ہیں۔ ہر سُو لاشے ہی لاشے ہیں۔ ظالم کا آخری وقت نزدیک آن پہنچا ہے۔ بہت جلد اسرائیل دُنیا کے نقشے سے حرف غلط کی طرح مٹ جائے گا۔ اس کے پاپ کا گھڑا لبالب بھر چکا ہے اور دُنیا کا دستور ہے کہ ظالم ترین زیادہ لمبے عرصے تک قائم نہیں رہتا اور مٹ جاتا ہے۔ یہی معاملہ اسرائیل کے ساتھ ہونے والا ہے۔ فلسطین کی آزاد اور خودمختار ریاست اکثر دُنیا کا مطالبہ ہے۔ اس جانب قدم بڑھانے کی ضرورت ہے۔ دُنیا کو فلسطینی مسلمانوں کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور ناجائز ریاست اسرائیل کو مظالم سے روکنا چاہیے۔
یوریا کی قیمت میں ہوش رُبا اضافہ
پاکستان زرعی ملک ہے اور مجموعی ملکی آمدن کا 20فیصد حصّہ اسی شعبے کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ ہمارے کسان وہ گوہرِ نایاب ہیں، جو وطن عزیز کی ترقی میں اپنی بساط سے بڑھ کر حصّہ ڈال رہے ہیں۔ یہ طبقہ اچھی فصل کی آس میں فصلیں اُگانے کا اہتمام کرتا ہے۔ یہ مرحلہ غریب کسانوں کے لیے انتہائی دُشوار گزار ہوتا ہے کہ یہاں زراعت میں معاون سامان، بیج، کھاد، وغیرہ انتہائی گراں ہے، لہٰذا اس کے لیے اکثر اوقات ان لوگوں کو بھاری بھر کم قرض بھی لینے پڑ جاتے ہیں۔ وہ شب و روز فصلوں کی آبیاری کے ساتھ اُن کی پوری توجہ کے ساتھ دیکھ بھال کرتے ہیں۔ جب فصل پک کر تیار ہوجاتی ہے تو اکثر اُن کے تمام ارمانوں پر اوس پڑجاتی ہے۔ اُن کو اپنی پیدا کردہ فصلوں کے وہ دام نہیں مل پاتے، جتنے اُن کی تیاری میں پیسے لگ چکے ہوتے ہیں۔ غریب کاشت کاروں کے استحصال در استحصال کے سلسلی ہیں۔ ایک بار پھر مافیا غریب کسانوں کے ارمانوں پر اوس گرانے میں مصروفِ عمل ہے۔ ملک بھر میں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کی اطلاعات ہیں۔ ذخیرہ اندوزوں نے بڑے پیمانے پر کھاد کو ذخیرہ کر رکھا ہے۔ کھاد کی سرکاری مقررہ نرخوں سے کہیں زیادہ دام وصول کیے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے اطلاعات متواتر سامنے آرہی ہیں۔ دوسری جانب ملک کے بعض حصّوں میں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف آپریشن بھی جاری ہے، اس کے باوجود صورت حال بہتر رُخ اختیار نہیں کررہی، بلکہ کھاد کے دام بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ محض ایک ہفتے کے دوران کھاد کی فی پچاس کلو کی بوری کی قیمت میں ہزار روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ملک بھر میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں ایک ہفتے کے دوران بے پناہ اضافہ ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں یوریا کی 50کلو بوری ایک ہزار روپے تک مہنگی ہوگئی، قیمت میں اضافے کے بعد 50کلو بوری کی نئی قیمت اب 5ہزار روپے ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں پشاور میں یوریا بیگ کی قیمت ہزار روپے تک بڑھی، گوجرانوالا میں یوریا کی بوری 500روپے تک مہنگی ہوئی، سکھر میں یوریا بوری کی قیمت میں 300روپے تک اضافہ ہوا۔ لاہور میں یوریا کے 50کلو کا بیگ 100روپے جبکہ سرگودھا میں یوریا بیگ کی قیمت 67روپے تک بڑھی، لاڑکانہ میں یوریا کی 50کلو بوری 195روپے تک مہنگی ہوئی۔ ملک بھر میں کھاد کی قیمت میں من مانا اضافہ کسی طور مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ یہ غریب کسانوں کے بدترین استحصال کی ایک مکروہ شکل ہے، یہ ملکی زراعت کو نقصان پہنچانے کا ایک منفی ہتھکنڈا بھی قرار پاتا ہے، جس کی بھرپور مذمت کی جانی چاہیے اور کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کو روکنے کے لیے راست اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ ناگزیر ہے کہ ملک بھر میں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کریک ڈائون کیا جائے اور اس کے تحت کارروائیوں کو اُس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک یوریا کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی کی ناپسندیدہ مشقوں کا اختتام نہیں ہوجاتا۔ بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائیاں بھی عمل میں لائی جائیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button