Editorial

جنرل عاصم منیر کا دورۂ سعودی عرب

 

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی ۔ سعودی وزیر دفاع نے جنرل عاصم منیر کو پاکستانی فوج کا سربراہ بننے پر مبارکباد دی۔ آرمی چیف بننے کے بعد جنرل عاصم منیرکا یہ پہلا غیرملکی دورہ ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور پائیداری پر زور دیا، فوجی اور دفاعی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشترکہ تشویش کے اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی۔ہم نے اپنے دونوں برادر ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک پارٹنرشپ پر زود دیا۔ دوطرفہ فوجی اور دفاعی تعلقات کا جائزہ لیا اور اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے برادران تعلقات ہمیشہ سے انتہائی اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ سعودی عرب کی ارض مقدس ہر مسلمان کے لیے انتہائی مقدس اور اہمیت کی حامل ہے، دنیا کے کونے کونے میں بسنے والےمسلمان خانہ کعبہ کی سمت رُخ کرکے پانچوں وقت نماز ادا کرتے ہیں اور جب دعائوں کو قبولیت اور دل کو سکون درکار ہو تو روضہ رسولﷺ پر حاضری کے لیے پہنچتے ہیں لہٰذا ہر مسلمان بالخصوص پاکستانی تو ارض مقدس کے تقدس کی حفاظت کے لیے قربان ہونے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں، چونکہ سعودی عرب نے قیام پاکستان سے آج تک ہمیشہ بڑے اور برادر اسلامی ملک ہونے کا حق ادا کیا ہے لہٰذا سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے آئے ہیں اور ہر طرح کے اتار چڑھاؤ کے باوجود سعودی عرب اور پاکستان تاریخی حوالے سے ایک دوسرے کے اتحادی ممالک ہیں۔سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کو بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مدد فراہم کی ہے۔ لاکھوں پاکستانی ارض مقدس پر بسلسلہ روزگار موجود ہیں غرضیکہ کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان تعاون موجود نہ ہو لیکن سب سے زیادہ دفاعی شعبہ ہے جس میں پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ تعاون بڑھایا ہے کیونکہ سعودی عرب نے ہمیشہ افواج پاکستان کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کیاہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں ہمیشہ تعاون بڑھتا آیا ہے، اور آج پاک فوج کے جوانوں کی کثیر تعداد ارض مقدس کو ہر طرح کے دفاعی چیلنجز سے محفوظ رکھنے کے لیے وہاں موجود ہےاور بلاشبہ یہ ذمہ داری پاک فوج کے لیے سعادت سے کم نہیں کہ خانہ کعبہ اور روضہ رسولﷺ کی حفاظت کی ذمہ داری اُن کے مقدر میں آئی ہے۔ بلاشبہ اُمت مسلمہ میں کئی ممالک کئی لحاظ سے عسکری قوت کے مالک ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے پاک فوج کے جوانوں کو جو طاقت، حوصلہ اور شہادت کی آرزو عطا فرمائی ہے وہ کسی اور مسلم ریاست کے حصے میں نہیں آئی یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب نے اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیشہ پاکستان کی جانب دیکھا ہے اور پاکستان نے بھی برادر اسلامی ملک کے لیے خلوص کا ہمیشہ مظاہرہ کیا ہے لہٰذا جس طرح وطن عزیز کی سیاسی قیادت ہمیشہ سعودی قیادت کے قریب رہی ہے اسی طرح ہماری عسکری قیادت کا بھی سعودی دفاعی شعبے کی قیادت کے ساتھ ہمیشہ مضبوط تعلق قائم رہاہے۔ عالم اسلام میں سعودی عرب اُن برادر دوست اسلامی ممالک میں سرفہرست ہے جو ہمیشہ سے پاکستان کو درپیش چیلنجز کا ادراک کرتے آئے ہیں مگر سعودی عرب نے ہمیشہ سب سے پہلے پہنچ کر پاکستان کی مدد کی ہے، قدرتی آفات ہوں یا داخلی و خارجی مسائل، سعودی عرب نے ہمیشہ سب سے پہلے پہنچنے کی روایت کو برقرار رکھا ہے ۔ حالیہ دنوںمیں چونکہ پاکستان شدید معاشی مسائل کا شکار ہے جس میں بلاشبہ ہماری اپنی بھی ماضی کی غلطیاں ہیں اور کچھ موجودہ عالمی کساد بازاری بھی لہٰذا پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے سعودی عرب ہمیشہ آگے آیا ہے دوسری طرف پڑوسی ملک چین ہے جس نے ہمیشہ سعودی عرب کے بعد پاکستان کا احساس کیا ہے اور ہر مشکل میں پاکستان کی مدد کو پہنچتا ہے، چین اور پاکستان کے ہر شعبے میں تعاون کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے کیونکہ عالمی سیاسی منظر نامے میں دونوں ملکوں کو ایک سے چیلنجز درپیش ہیں چونکہ چین ہرلحاظ سے اِن چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے لہٰذا وہ پاکستان کو بھی ان چیلنجز کاسامناکرنے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرتا ہے ۔ ایک طرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر سعودی عرب کے پہلے دورے پر موجود تھے تو دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے ہم منصب لی کی چیانگ کو فون کیا جس میں پاکستان اور چین نے عوامی مفاد کے لیے دوطرفہ تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے قریبی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیاگیا اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کو فروغ دینے اور چین کے بنیادی مفادات کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا جبکہ چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا رہے گا ۔حالیہ معاشی بحران میں جہاں ایک طرف دیوالیہ ہونے کی گردان کی جارہی ہے تو دوسری طرف موجودہ اتحادی حکومت معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لارہی ہے ۔ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ سعودی عرب سے اسی ماہ مالی امداد ملنے کی توقع ہے جبکہ چین بھی اپناقرض موخر کرنے کے لیے تیار ہے لہٰذا دونوں دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کے لیے یہ بڑا ریلیف ہوگا۔ سعودی عرب اور چین کے ساتھ وسائل کی فراہمی کےلیے بات چیت جاری ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ رواں سال کے وسط میں معاشی لحاظ سے صورتحال بہتر ہوجائے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے چین اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اقوام عالم کے لیے مثالی ہیں ۔ جس طرح سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے لیے قدم بڑھاتا ہے اسی طرح پاکستان نے بھی ہمیشہ سعودی عرب کے لیے بے لوث خدمات پیش کی ہیں اس لیے دونوں برادر ملکوں کے تعلقات ہر نئی صبح کے ساتھ پہلے سے زیادہ مضبوط اور وسعت اختیارکرتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ جنرل عاصم منیر کے دورہ سعودی عرب سے دونوں ملکوں کے دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا اور سعودی وزارت دفاع پاکستان کی عسکریت صلاحیت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے غورکرے گا کیونکہ دونوں ملکوںکی سیاسی و عسکری قیادت نے ہمیشہ مستقبل کی راہیں متعین کی ہیں ، جدید دَور کے تقاضوں اور مستقبل کے چیلنجز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قوموں کے ساتھ تعلقات کو استوار کرکے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے اور اسی لیے پاکستان اور سعودی عرب تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹنے کے لیے ایک دوسرے پر مکمل اعتماد اور انحصار کرتے ہیں اور باہمی تعلقات کو بھی مزید استحکام اور دوام بخشنے کے بھی خواہاں رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button