سینیٹ میں بھارت کیخلاف متفقہ قرارداد منظور

پاکستان پُرامن اور ذمے دار ملک ہے۔ دُنیا کے امن کے لیے وطن عزیز کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پاکستان سب ہی ملکوں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات کا خواہش مند رہا ہے اور اس حوالے سے اُس کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ دُنیا بھر کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے اچھے اور بہتر تعلقات ہیں، ماسوائے چند ایک ملکوں کے۔ بھارت کے ساتھ بھی پاکستان کے کبھی مثالی تعلقات نہیں رہے کہ پڑوسی ہونے کے باوجود بھارت کو پاکستان کا وجود پچھلے 78 سال سے بُری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ وطن عزیز کے خلاف ریشہ دوانیوں اور سازشوں میں لگا رہتا ہے۔ پچھلے دنوں پہلگام مقبوضہ جموں و کشمیر میں حملے کے نتیجے میں 27سیاح اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ اس واقعے کے فوری بعد بھارتی حکومت اور اس کے میڈیا کی توپوں نے پاکستان کے خلاف رُخ کرلیا اور وہاں سے دھڑا دھڑ زہر اُگلا جانے لگا۔ جب بھی کوئی واقعہ رونما ہوتو تحقیقات ہوتی ہیں، حقائق سامنے آنے پر اس کے ذمے دار کا تعین کیا جاتا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے ایسا کبھی چنداں نہیں کیا گیا۔ پہلگام حملہ ماضی کی طرح بھارت کا ایک اور فالس فلیگ آپریشن ہی ہے، ماضی میں بھی مودی حکومت میں ایسے ڈرامے رچائے گئے اور حقیقت سامنے آنے پر مودی اور بھارت کو بُری سبکی اُٹھانی پڑی۔ اس مرتبہ بھی اُن کا مقدر یہی ہوگا۔ اگلے روز مودی حکومت نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا جب کہ تمام پاکستانیوں کو بھارت خالی کردینے کا حکم دیا۔ بھارت کے یہ اقدامات اُس کے مکروہ عزائم کا اظہار تھے۔ وہ پاکستان کا پانی بند کرنے کے مذموم ارادے رکھتا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے ان اقدامات کا سخت جواب دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارت بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس کے ساتھ واہگہ بارڈر بھی بند کرنے کا فیصلہ ہوا جب کہ بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کردی گئیں جب کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کو بڑے نقصانات اُٹھانے پڑے، اُس کی ایئرلائنز کو کروڑوں، اربوں کے نقصان پہنچے۔ بھارت پھر بھی باز نہیں آیا۔ اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ بھارتی میڈیا کی پروپیگنڈا وار میں وہاں کی اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی۔ آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی سے ملحقہ لائن آف کنٹرول کے وادی لیپہ سیکٹر میں پاک بھارت افواج کے درمیان چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، پاک فوج کی موثر جوابی کارروائی کے بعد بھارتی گنیں خاموش ہوگئیں۔ ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاس سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرنے کا کوئی یک طرفہ اختیار نہیں۔ دوسری جانب سینیٹ نے حالیہ بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد پیش کی جسے ایوان بالا نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے الزامات مسترد کرتے ہیں، بھارتی حکومت بدنیتی پر مبنی مہم چلارہی ہے، بھارت کو دوسرے ممالک بشمول پاکستان میں دہشت گردی پر قابل احتساب ٹھہرایا جائے، پاکستان کشمیر کی حمایت جاری رکھے گا۔ اس حوالے سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ معطل نہیں کیا جاسکتا، معاہدے میں لکھا ہے کہ اسے ختم کرنا ہے تو اتفاق رائے سے ہوگا، پانی 24کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، قومی سلامتی کمیٹی کہہ چکی پانی بند کرنا جنگ کے مترادف ہوگا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد میں ایوان کا دشمنوں کو مشترکہ پیغام گیا ہے، بھارت تاک میں رہا ہے کہ کیسے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے، پاکستان کو بدنام کرنے کی بھارت کی خواہش پوری نہیں ہوئی، بھارت نے ہر بین الاقومی فورم پر ہماری مخالفت کی۔ سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے بھارت کے خلاف متفقہ قرارداد کی منظوری خوش کُن امر ہے۔ بھارت پاکستان کی امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھے۔ پاکستان جوہری صلاحیت کا حامل ملک ہے۔ اسے دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج کا ساتھ میسر ہے، جو ماضی میں بھی بھارتی افواج کی بُری طرح درگت بناچکی ہیں۔ بھارت کو چاہیے زیادہ دُور نہ جائے، فروری 2019 ء میں کیے گئے اپنے ایڈونچر کو ہی یاد کرلے۔ اُس سبکی کو ہی دہرالے اور اپنی حرکتوں سے باز آجائے۔ خطے کے امن کو دائو پر نہ لگائے۔ خطے کے کسی ملک سے اُس کی نہیں بنتی۔ سبھی بھارت کی اوچھی حرکتوں پر اُسے بُرا تصور کرتے ہیں۔ بھارت کو پاکستان کے خلاف کی گئی مہم جوئیوں پر پہلے بھی دندان شکن جواب دیا جاچکا ہے۔ آئندہ بھی اُس کی جانب سے کوئی ایسا ایڈونچر کیا گیا تو اُس کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ خطے کے امن کے لیے ضروری ہے کہ بھارت دانش مندی کا ثبوت دے۔ جنگی بجٹ بڑھانے کے بجائے اُن پیسوں کو اپنے عوام کی فلاح و بہبود پر لگائے، کیونکہ لاکھوں بھارتی سڑکوں پر سوتے ہیں۔ کروڑوں بھارتیوں کو بیت الخلاء کی سہولت تک میسر نہیں۔ بھارت اگر اسی روش پر چلتا رہا تو یہ امر اُس کے لیے ازحد نقصان دہ ثابت ہوگا۔
انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری کے خلاف اقدامات ناگزیر
انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کا دھندا ملک کے طول و عرض میں عرصہ دراز سے جاری ہے۔ طبقہ امرا سے تعلق رکھنے والے اور بیرون ممالک بسنے والے وہ لوگ جن کے گردے خراب ہوجاتے ہیں، وہ موت کی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہوتے ہیں، اُن کے لیے پاکستان میں غیر قانونی انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا دھندا کرنے والے لوگ خاصی کشش رکھتے ہیں، جو اُن کے لیے انتہائی کم قیمت پر گردے کا بندوبست کرکے اُنہیں صحت کی دولت سے پھر سے مالا مال کر دیتے ہیں۔ یہاں سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بناکر اُن کا گردہ چوری کرنے کے ڈھیروں واقعات ملک کے طول و عرض میں رونما ہوچکے ہیں۔ بہت سے غریب اپنی مشکلات کے حل کے لیے انسانی اعضاء کا غیر قانونی دھندا کرنے والوں کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں، جو کچھ پیسوں کے لیے اپنا گردہ بیچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ معاشرے سے ایسے گھنائونے کرداروں کے خاتمے کی ضرورت خاصی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔ انسانی اعضاء کی پیوند کاری اور خرید و فروخت کا غیر قانونی دھندا کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ان کا قلع قمع ناگزیر ہے۔ گزشتہ روز ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل لاہور نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری میں ملوث گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق کارروائی متاثرہ شہری کی شکایت پر عمل میں لائی گئی۔ گرفتار ملزم محمد عرفان اسلم پر الزام ہے کہ اس نے مختلف مریضوں کے گردے پیوند کروانے کے لیے جعلی ٹیشو میچنگ رپورٹس تیار کیں اور غیر قانونی پیوند کاری کے لیے پرائیویٹ اسپتالوں کا سہارا لیا۔ ترجمان نے بتایا کہ ملزم سال 2024ء سے ایف آئی اے لاہور زون کو مطلوب تھا اور وہ انسانی اعضا کی خرید و فروخت کے غیر قانونی نیٹ ورک کا حصہ رہا ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک میں ملوث دیگر ملزمان اور سہولت کاروں کی گرفتاری بھی جلد عمل میں لائی جائے گی۔ ایف آئی اے کی یہ کارروائی لائق تحسین ہے۔ اس کے تمام ساتھیوں کو قانون کی گرفت میں لانا ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری اور خرید و فروخت میں ملوث تمام عناصر کے خاتمے کے لیے کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے اور اسے ایسے عناصر کے مکمل قلع قمع تک جاری رکھا جائے۔