Editorial

جوہرٹائون دہشت گردی میں بھارت ملوث

 

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ 23 جون 2021ءکو جوہر ٹائون لاہور کے دھماکہ میں ’را‘ ملوث ہے اور دہشت گردی کے کئی ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ایجنسیوں نے دہشت گردی کے واضح ثبوت پکڑے ہیں۔ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ ثبوت عالمی برادری کے سامنے پیش کریں گے اور بھارت کے دہشت گردی کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا جائے گا۔ بھارتی ایجنٹوں کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔ جوہر ٹائون میں دہشت گردی کی کارروائی میں چھ سالہ بچے سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت چوبیس سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں نے منصوبہ بندی کے تحت گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کرکے ہدف تک پہنچنے کی کوشش کی مگر سکیورٹی کی وجہ سے گاڑی آگے نہ لے جاسکے ، منصوبے میں ناکامی پر دہشت گردوں نے سکیورٹی بیریئر کے قریب دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کھڑی کی اور دورجاکر آلے کے ذریعے اِس کو دھماکے سے اڑا دیا۔ جوہرٹائون میں دہشت گردی کی کسی دہشت گرد تنظیم نے ذمہ داری قبول نہ کی تاہم سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوںکے خلاف گھیرا مزید تنگ کردیا اور چوبیس گھنٹے سے پہلے ہی سکیورٹی فورسز اس واقعے کی تہہ تک پہنچ چکی تھیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اس دھماکے میں تین مجموعی طور پرپانچ ملزمان ملوث تھے جن میں سے تین کو سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر گرفتارکرلیا جبکہ دو ملزم فرار رہے تاہم سکیورٹی فورسز نے ایک دہشت گرد عید گل کو روال سال اپریل میں بلوچستان سے گرفتار کرلیااور اسی کی نشاندہی پر پانچواں دہشت گرد سمیع الحق بھی بلوچستان سے ہی گرفتار ہوا جوسال 2012 سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے کام کرتا تھا۔ دوران تحقیقات شواہد نے ثابت کیا کہ سمیع الحق ،سنجے تیواری اور وسیم سے رابطہ تھا اور بھارت نے8 لاکھ 75 ہزار ڈالرز 4 افراد کو پاکستان میں دہشت گردی کےلیے دیئے تھے۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ بھارت کے گھنائونے چہرے کو بے نقاب کریں گے اور وزیر خارجہ بلاول اور وزارت خارجہ معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھائیں گے۔ بلاشبہ ہماری انٹیلی جنس اور سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیت کا نتیجہ ہی ہے کہ جوہر ٹائون میں دہشت گردی کے فوری بعد تین دہشت گردوں کو گرفتار کرلیاگیا اور باقی ملوث ارکان کی تلاش جاری رکھی گئی۔ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے اور اِس آگ نے کسی طبقے اور مذہب کو نہیں چھوڑا، قرین انصاف تو یہی ہے کہ ہم اِس کے محرکات تک پہنچیں تاکہ بنا کسی ابہام کے اصل معاملہ پیش کیا جاسکے۔ دراصل نائن الیون نے امریکہ کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا اُمت مسلمہ اور خصوصاً پاکستان کو پہنچایا ہے، نائن الیون کو جواز بناکر امریکہ کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقعہ ملا، امریکہ کا نام نہاد اتحادی بن کر بھارت نے افغانستان میں درجنوں دہشت گردی کے مراکز قائم کیے اور انہیں قونصل خانوں کا نام دیا، بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسران دنیا بھر سے دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں منظم کرکے اپنے اہداف کی جانب بھیجتے رہے، انہی دہشت گرد تنظیموں نے جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان کوبیس سال سے زائد عرصے تک دہشت گردی سے دوچار رکھا، دو دہائیوں کا ذکر اِسی لیے کیا جارہا ہے کہ اب ہم دہشت گردی کے عفریت کو بوتل میں بند کرچکے ہیں اور اس کے تمام حربے کم و بیش ناکام بناچکے ہیں اگرچہ ہمیں اسی ہزار سے زائد شہدا کے جنازے اٹھانے پڑے ہیں لیکن ہم نے دہشت گردی کی دنیا کی سب سے بڑی جنگ تن تنہا اپنے وسائل اورقوت بازو سے جیت لی ہے۔ امریکی قونصل خانوں میں جو کچھ ہوتا رہا وہ امریکہ یا نیٹو اتحادیوں کے علم میں نہ ہو، ایسا قطعی ممکن ہی نہیں پس واضح ہے کہ بھارت نے پاکستان کو بڑی طاقتوں کی آشیرواد کے ساتھ دہشت گردی سے دوچار کیا لیکن بالآخر منہ کی کھانا پڑی۔ ایک روز بعد ہم سانحہ آرمی پبلک سکول کو یاد کرتے ہوئے سوگ وار ہوں گے، اِس دہشت گردی کے تانے بانے بھی بھارت کی افغانستان میں موجودگی سے ملے اور پھر اِس کے واضح ثبوت سلامتی کونسل سمیت تمام ممالک کو ڈوزیئرز کے طور پر بھجوائے گئے مگر بھارت کی اِس اہم معاملے میں کسی پلیٹ فارم سے گرفت نہ ہوئی۔ پس واضح ہے کہ نیٹو افواج کی موجودگی میں بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو دہشت گردی سے دوچارکررہا تھا مگر امریکہ اور نیٹو ممالک کی طرف سے خاموشی تھی لیکن جب سانحہ آرمی پبلک سکول سمیت دہشت گردی کی بڑی وارداتوں کے ثبوت عالمی برادری کو فراہم کیے گئے تب بھی وہی سکوت دیکھا گیا جو نیٹو کی افغانستان میں موجودگی کے دوران بھارتی دہشت گردی کے مواقعوں پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ وطن عزیز کو دہشت گردی سے دوچار کیاگیا ، کوئی دن کوئی شہر ایسا نہ تھا جو دہشت گردوں کے نشانہ پر نہ تھا لیکن پاک فوج اورسکیورٹی فورسز نے اِس معاملے پرعالمی برادری کی بے حسی دیکھتے ہوئے اپنے وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے قوت ایمانی کے ساتھ جنگ لڑی اور بلاشبہ آج تک لڑی جارہی ہے، ہم نے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملادیئے ہیں اور مصدقہ شواہد کے ساتھ عالمی برادری کو بھی متوجہ کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود بھارت گرفت سے باہر ہے اور ’’لاڈلے ‘‘ کی حیثیت سے پورے خطے کو ہی نہیں بلکہ خطے سے باہر ممالک کا بھی امن تباہ کررہا ہے۔ بلاشبہ جوہر ٹائون میں دہشت گردی کے واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھنے چاہئیں لیکن مدنظر رہنا چاہیے کہ کل بھوشن یادو جو بھارتی حاضر سروس کمانڈر بلوچستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک چلاتے پکڑا گیا اِس پر بھی عالمی برادری بالخصوص بڑی طاقتوں نے انصاف نہیں کیا، لہٰذا جب بھی انصاف ہوگا بھارت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک ثابت ہوگا کیونکہ تمام شواہد بھارت کے خلاف ہیں یہی نہیں بلکہ امریکہ اوربرطانیہ کے موقر اخبارات ثبوتوں کے ساتھ بھارت کو دہشت گردی کی ماں قرار دے چکے ہیں مگر پھر بھی بھارت گرفت سے آزاد ہے جو اقوام عالم بالخصوص بڑی طاقتوں کے دہرے معیار کا بین ثبوت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button