Editorial

ملکی ترقی کیلئے درست سمت کا تعین ناگزیر

پاکستان عرصہ دراز سے مشکل صورت حال سے دوچار ہے۔ ملکی معیشت کے حوالے سے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔ پچھلے پانچ چھ سال کے دوران معیشت کے حوالے سے صورت حال وقت گزرنے کے ساتھ خراب سے خراب تر ہوتی رہی۔ ان حالات کے تدارک کے لیے موثر اقدامات نہ کیے جاسکے، جس کا بدترین خمیازہ ملک اور قوم کو بھگتنا پڑا۔ ایک طرف تاریخ کی بدترین گرانی آئی تو دوسری جانب معیشت کا پہیہ روز بروز سست سے سست تر ہوتا رہا۔ ایشیا کی سب سے مضبوط کرنسی کہلانے والا پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے توقیری سے دوچار ہوا۔ اب بھی حالات مختلف نہیں، امریکی ڈالر اُسے چاروں شانے چت کرتا دِکھائی دیتا ہے۔ پی ڈی ایم کی سابق اتحادی حکومت نے معیشت کی بہتری کے لیے چند اہم اقدامات کیے تھے، جن کے نتائج آئندہ وقتوں میں ظاہر ہوں گے۔ روس سے سستے تیل کی درآمد کا معاہدہ بڑی پیش رفت تھی۔ اسی طرح روس سمیت دیگر ممالک سے سستی ایل پی جی اور ایل این جی کے معاہدے بھی اہم کامیابیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ دوست ممالک چین اور سعودی عرب سے بڑا تعاون میسر آیا۔ آئی ایم ایف کا پروگرام حاصل کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا۔ عرب ممالک کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری کی نویدیں سامنے آئیں، جن کے آئندہ وقتوں میں قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔ اتحادی حکومت اپنی مدت میعاد مکمل کرنے کے بعد انتہائی احسن انداز میں اقتدار نگراں حکومت کے سپرد کرکے رخصت ہوچکی ہے۔ نگراں حکومت کے سربراہ انوار الحق کاکڑ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ملک کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اُن کی نیک نامی کے سبھی معترف ہیں۔ وہ ملک کی ترقی کی بنیاد رکھنے کے عزم کا اعادہ کررہے ہیں۔ اس ضمن میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مقررہ مدت میں پاکستان کی ترقی کی بنیاد رکھنے کی کوشش کریں گے۔ نگراں کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ رول آف آرڈر سے ہی قانون کی حکمرانی ہوگی، قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے وژن پر عمل کرکے پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی اور قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے، ملکی اور غیر ملکی سطح پر کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے، مجھے فخر ہے کہ میری ٹیم تجربہ کار اور بہترین ہے، معاشی مسائل کے حل کے لیے بہترین اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یقین ہے اللہ تعالیٰ ہمیں سرخرو کریں گے، تمام وزرا سے امید کرتا ہوں کہ وہ اپنی اپنی وزارتوں میں بھرپور کام کریں گے۔ نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان مختلف مذاہب اور زبانوں کا حامل ملک ہے، معاشرے میں مذہبی انتہاپسندی کی کوئی گنجائش نہیں، انصاف اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی، ریاست اقلیتوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے ساتھ نہیں ہے، اکثریت کو اقلیت کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند رویے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور اسے قانون سے روکا اور کنٹرول کیا جائے گا، ہماری ہر سرگرمی کا پیسہ عوام دیتے ہیں، ہم مالی ڈسپلن لائیں گے۔ اس موقع پر نگراں وزیراعظم نے 9مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد پیش آنے والے واقعات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ مزید برآں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ نگراں وزیراعظم سے صدر آزاد ریاست جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں صدر آزاد جموں و کشمیر نے انوار الحق کاکڑ کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ صدر آزاد جموں و کشمیر نے نگراں وزیراعظم کو آزاد جموں و کشمیر آنے کی اور قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرنے کی دعوت دی۔ نگراں وزیراعظم نے صدر آزاد جموں و کشمیر کو پاکستان کی جانب سے کشمیر کے لیے غیر مشروط حمایت کا یقین دلایا۔ نگراں وزیراعظم کا اس موقع پر کہنا تھا پاکستان کشمیریوں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی مدد تب تک جاری رکھے گا جب تک اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق استصوابِ رائے سے نہیں ہوجاتا۔ انوار الحق کاکڑ سے بلوچستان کے نگراں وزیرِاعلیٰ علی مردان ڈومکی نے بھی ملاقات کی۔نگراں وزیراعظم کا ملک کی ترقی کی بنیاد رکھنے کی کوشش سے متعلق اظہار کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ اس میں شبہ نہیں کہ نگراں کابینہ میں اپنے اپنے شعبے کی نامور شخصیات موجود ہیں، جو ملک کے لیے اگر جانفشانی سے کام کریں تو ترقی کے سفر کا ناصرف آغاز ہوسکتا بلکہ اس حوالے سے واضح سمت متعین ہوسکتی ہے، جس پر آگے آنے والے چل کر ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچا سکتے ہیں۔ بلاشبہ پاکستان زرعی ملک ہے، اس کی کُل مجموعی قومی پیداوار میں زراعت کا 20فیصد حصّہ ہوتا ہے۔ جدید دور کے طریقوں پر عمل کرتے ہوئے زرعی پیداوار کو خاصا حد تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان قدرت کی عطا کردہ عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ وسائل کی کسی طور کمی نہیں، بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ وسائل سے ہی تمام تر معاشی مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ انتہاپسندی کے رجحان کے حوالے سے وزیراعظم کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ ہمارا سماج انتہا پسند نظریات کا کسی طور متحمل نہیں ہوسکتا۔ یہاں تمام مذاہب کے ماننے والے آزاد شہری ہیں اور اُنہیں تمام تر حقوق حاصل ہے۔ جڑانوالہ سازش میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے اور ان کو نشان عبرت بنایا جائے کہ آئندہ کوئی ایسی گھنائونی سازش کا مرتکب نہ ہوسکے۔ سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اس معاملے میں انصاف اور قانون کے تمام تر تقاضے پورے کیے جائیں۔

مہنگائی کی شرح میں بڑا اضافہ
ویسے تو ملک عزیز کے عوام پچھلے 5سال سے بدترین مہنگائی کے عذاب کو جھیل رہے ہیں، اس دوران اُن پر بڑی بے دردی کے ساتھ گرانی کے بم برسائے جاتے رہے ہیں۔ 2018ء کے انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت نے نظام معیشت تجربوں کی بھینٹ چڑھا کر چلانے کی کوشش کی، جس کا نتیجہ وقت گزرنے کے ساتھ حالات کی خرابی کے ساتھ برآمد ہوا۔ ہر گزرتا دن غریبوں کے لیے امتحان بنادیا گیا تھا۔ دھڑلے سے کہا جاتا تھا کہ عوام کی چیخیں نکلیں گی، مہنگائی اتنی زیادہ ہوگی، روزانہ ہی گرانی کے نشتر قوم پر برسائے جاتے رہے اور عوام کی ہمدرد حکومت ہونے کے دعوے ساتھ کیے جاتے رہے۔ چار سال حکومت کرکے یہ رخصت ہوئے تو گرانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھی جب کہ معیشت کا بھرکس نکل چکا تھا اور ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچا ہوا تھا۔ ان کے بعد پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت آئی، اس کے دور میں بھی مہنگائی کا عفریت پوری شدّت سے قوم کو متاثر کرتا رہا۔ اس دوران غریب عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا کسی امتحان سے کم نہ تھا۔ اُن کے لیے ہر نیا دن کٹھن آزمائش کے ساتھ آتا اور اگلے دن اس سے بھی زیادہ صورت حال سنگین ہوجاتی۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی کا شکار ہوا۔ اب مدت میعاد پوری ہونے پر اتحادی حکومت رخصت ہوئی ہے تو نگراں حکومت نے بھی آتے ساتھ ہی عوام پر پٹرول بم گرادیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا گیا۔ جس کا نتیجہ دیگر اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں ہوش رُبا اضافے کی صورت برآمد ہورہا ہے۔ ٹرانسپورٹرز نے بھی کرایوں میں بڑا اضافہ کردیا ہے جب کہ پاکستان ریلوے نے ٹرین کے کرائے بڑھا دئیے ہیں۔ دوسری جانب مہنگائی کو بڑھاوا دینے والے کیونکر پیچھے رہتے، اُنہوں نے بھی غریب عوام کو اُلٹی چھری سے ذبح کرنے کا منصوبہ پہلے سے ہی تیار کر رکھا تھا۔ منافع خور، ذخیرہ اندوز اور گراں فروش سرگرم عمل ہوگئے۔ آٹے، چینی، دالوں، تیل، گھی اور دیگر اشیاء کے نرخوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق نگراں حکومت کے ابتدائی دو روز کے دوران زندگی گزارنے کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ چینی اور سریے کی قیمتیں تیزی سے بڑھنا ہے۔ پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں 20روپے اضافے کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن کی بڑھتی لاگت، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے پہلے سے ہی دبائو کے شکار صارفین کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔ چینی کے ڈیلرز کے مطابق دو روز کے دوران اس کی تھوک قیمت 8روپے فی کلو اضافے سے 153روپے کلو ہوگئی جب کہ چینی کی خوردہ قیمت بڑھ کر 160 روپے فی کلو ہوگئی، آن لائن اسٹورز پر اس کی قیمت170روپے فی کلو تک جاپہنچی۔ کراچی ہول سیلر گروسرز ایسوسی ایشن کے رئوف ابراہیم نے بتایا کہ نگراں سیٹ اپ کا ’’تباہ کن نوٹ’’ کے ساتھ آغاز ہوا ہے، کیونکہ آتے ساتھ ہی پٹرول کا دھچکا لگا، جس کے صارفین پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ آخر کب تک عوام کا یوں ہی بھرکس نکالا جاتا رہے گا۔ خدارا غریبوں پر رحم کیا جائے۔ اُن کی زندگیوں میں آسانیاں لائی جائیں۔ اُن کو مزید مشکلات سے دوچار نہ کیا جائے۔ موجودہ دور میں اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ترین امر بن گیا ہے۔ اُن کی اشک شوئی کا بندوبست کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button