Editorial

دہشت گردی کیخلاف جامع آپریشن کا فیصلہ

سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد دہشت گردوں سے ملک کو پاک کرنے کا عزم مصمم کیا گیا، پاک افواج کے آپریشنز ضرب عضب اور ردُالفساد نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی۔ ان کی کمین گاہوں کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا گیا، کتنے ہی دہشت گرد مارے گئے، کتنے ہی گرفتار ہوئے، جو بچ گئے انہوں نے یہاں سے فرار میں ہی عافیت جانی۔ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی۔ ملک و قوم کے لیے یہ بہت بڑی کامیابی تھی۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ پچھلے چند برس کے دوران خصوصاً سابق حکومت کے آخری دو سال کے دوران دہشت گردی کی کارروائیاں ملک کے مختلف حصوں میں رونما ہونے لگیں، خصوصاً بلوچستان اور کے پی کے میں یہ تخریبی کارروائیاں کی جانے لگیں۔ قوم کو خاصی مشکل اور پاک افواج کی بڑی قربانیوں کے بعد امن و چین نصیب ہوا تھا، امن و امان کی صورت حال پھر متاثر ہونے لگی، دہشت گردی کا عفریت کم شدت سے سہی سر اُٹھاتا نظر آیا۔ اس صورت حال کے تدارک کی ضرورت خاصی شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس حوالے سے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔ سیاسی و عسکری قیادت نے ملک میں انسداد دہشت گردی کارروائیاں مزید تیز کرنے، قومی معاملات پر کسی بھی دبائو میں نہ آنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی اندرونی اور بیرونی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت جمعہ کو قومی سلامتی کمیٹی کا 41واں اجلاس ہوا، جو 2گھنٹے تک جاری رہا، اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، اطلاعات، دفاع، خزانہ، خارجہ اور وزارت داخلہ کے وزرا، شریک ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی ایم او سمیت دیگر عسکری اور سویلین حکام بھی شریک ہوئے جبکہ کمیٹی ارکان اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی خصوصی طور پر شریک تھے۔ اجلاس میں امن و امان کی صورت حال، داخلی و خارجی اور معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں حساس اداروں کے سربراہان نے قومی سلامتی پر بریفنگ دی۔ شرکا نے ملک کے مختلف حصوں میں شر پسندی کے خلاف جاری کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی، سیکیورٹی اداروں کے افسروں اور جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی نی قومی معاملات پر کسی بھی دبائو میں نہ آنے کا عزم ظاہر کیا۔ کمیٹی نے کہا کہ ملکی اندرونی اور بیرونی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کمیٹی نے ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لیے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کے اعتراف کے ساتھ نئے آپریشن کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر ٹی ٹی پی کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ ہے، یہ پالیسی عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے، پالیسی کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی اجازت دی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کر دیا گیا، واپس آنے والے ان خطرناک دہشت گردوں سے ملکی امن و استحکام متاثر ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق ان کو افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے سے بھی امن و استحکام منتشر ہوا، یہ امن و استحکام بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا، اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کر ہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ آپریشن ایک نئے جذبے اور نئے عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا، پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔ اعلامیہ کے مطابق مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی، سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پر کوششیں بھی شامل ہوں گی، اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی دو ہفتے میں اس پر عملدرآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس میں مقتدر انٹیلی جنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کو بہت سراہا گیا، آپریشنز میں انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کیا گیا، یہ دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور ’’براس’’ کا بانی و رہنما اور ایک عرصے سے دہشت گردی میں ملوث تھا۔ کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، شہدا کی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل امن کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی، معاشرے میں تقسیم سے قومی سلامتی متاثر ہوئی، در پردہ اہداف کی آڑ میں اداروں اور قیادت کے خلاف بیرونی سپانسرڈ زہریلا پراپیگنڈا۔ سوشل میڈیا پر پھیلانے سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے۔ افسوس سابق دور میں دانستہ یا نادانستہ دہشت گردوں کو چھوٹ دینا سنگین اور فاش غلطی تھی، جس کا خمیازہ آج آئے روز کی تخریبی کارروائیوں کی صورت بھگتنا پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر بلوچستان زیادہ متاثر نظر آتا ہے، وہاں پے درپے شر پسندی کی کارروائیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے پھیلائو کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہر لحاظ سے اہم تھا، اس میں کئے گئے تمام تر فیصلے ملک سے دہشت گردی، نفرت، شر انگیزی اور دیگر برائیوں کے خاتمے میں ممد و معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جامع آپریشن کی ضرورت بھی کافی محسوس کی جارہی تھی۔ شرپسندوں کے خلاف جامع آپریشن کے ذریعے ارض پاک کو اس ناسور سے پاک کرنے میں خاصی مدد ملے گی۔ پاک سرزمین میں امن خاصی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا، اس کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کے خلاف راست کارروائیاں تسلسل کے ساتھ یقینی بنائی جائیں۔ ان کی کمین گاہوں کا خاتمہ کیا جائے۔ پڑوسی ممالک کی سرحدوں سے وطن کی سرحد پر ہونے والے حملوں کا راستہ روکا جائے۔ بیرونی فنڈڈ دہشت گردی کا قلع قمع کیا جائے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ملک میں امن و امان کی بحالی میں اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔
شعبہ صحت کیلئے پنجاب
حکومت کی صائب کوششیں
بڑھتی آبادی کے تناسب سے ملک میں صحت کی سہولتوں کی کمی سے انکار نہیں، لیکن اگر اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں، شہروں میں ہسپتالوں کی تعداد بڑھائی جائے، ان کو جلد از جلد تعمیر کرکے فعال کیا جائے تو خلق خدا کی بڑی تعداد اس سے مستفید ہوسکتی اور یہ حکومت کا بڑا اقدام کہلاسکتا ہے۔ اسی حوالے سے ایک اچھی اطلاع پنجاب سے آئی ہے، جہاں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے زیر صدارت وزیراعلیٰ آفس میں خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں محکمہ صحت کی کارکردگی اور خصوصی اقدامات پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ محسن نقوی نے پنجاب کے ہسپتالوں کی تعمیر و مرمت اور توسیع کے پراجیکٹ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا حکم دیا اور ڈرپ اینڈ شفٹ کے ذریعے دل کے مریضوں کے بروقت علاج پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جائے گی اور ویڈیو و آڈیو ریکارڈنگ کے لیے مانیٹرنگ روم قائم کیا جائے گا۔ اجلاس میں دورانِ ملازمت انتقال کرنے والے ڈاکٹروں کے لواحقین کو مالی امداد دینے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا اور ہیلتھ پروفیشنل الانس میں اضافے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ پنجاب کی جیلوں میں 52700قیدیوں کی ہیلتھ سکریننگ کا عمل مکمل کرلیا ہے اور بیمار قیدیوں کے علاج کے لیے اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ سپیشل ایجوکیشن کے 30ہزار سپیشل بچوں کی ہیلتھ سکریننگ بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ہر تین ماہ کے بعد سکریننگ کرنے کی ہدایت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ حاملہ مائوں کی ہسپتالوں میں منتقلی کے لیے مزید 200ایمبولینسز مہیا کی جائیں گی۔ چلڈرن اسپتال لاہور کے ایمرجنسی وارڈ کی تعمیر و مرمت اور بحالی کا پراجیکٹ جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ ہسپتالوں کی تعمیر و مرمت اور توسیع کے پراجیکٹ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا حکم یقیناً لائق تحسین ہے، اس پر من و عن عمل درآمد کئے جانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح دوران ملازمت انتقال کرنے والے ڈاکٹروں کے ورثاء کے لیے مالی امداد دینے کی تجویز صائب معلوم ہوتی ہے۔ اس پر عمل پیرا ہوا جائے تو مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ سب سے بڑھ کر حاملہ خواتین کے لیے 200ایمبولینسوں کی فراہمی عظیم اقدام ہے، جس کی توصیف نہ کئے جانا یقیناً ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ صحت کی بہتر سے بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے، جو بھی ممکن ہوسکے، حکومت کو اقدامات کرنے چاہئیں کہ یہ غریب عوام کے لیے عظیم خدمت کہلائے گی۔ نگراں پنجاب حکومت کی تقلید کرتے ہوئے دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی اپنے ہاں علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کی فراہمی اور اسپتالوں کو جدید طریقہ ہائے علاج سے آراستہ کرنے کے لیے راست اقدامات ممکن بنانے چاہئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button