سپیشل رپورٹ

جنرل ایمن کی سعودیہ میں آرمی چیف پر تنقید ، خفیہ ریکارڈنگ GHQ پہنچ گئی٬ صحافی کا انکشاف

سابق کور کمانڈر منگلا جنرل ایمن صفدر وڑائچ پچھلے دنوں عمرہ کے لیے جب سعودی عرب گئے تھے تو جس ہوٹل میں انہوں نے قیام کیا تھا وہ ‘بگڈ’ تھا۔ قیام کے دوران ان کا ایک شناسا ان سے ملاقات کے لیے آیا جس میں جنرل ایمن نے موجودہ آرمی چیف سے متعلق کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ان پر شدید تنقید کی۔ اس گفتگو کی خفیہ ریکارڈنگ آرمی چیف تک پہنچ گئی۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ سعودی انٹیلی جنس نے یہ ریکارڈنگ آرمی چیف تک پہنچائی۔ چنانچہ پاکستان واپسی پر جنرل ایمن کو جی ایچ کیو بلایا گیا اور ان سے کہا گیا کہ آپ ریٹائرمنٹ لے لیں، نہیں تو ہم آپ کا کورٹ مارشل کریں گے۔ یہ کہنا تھا صحافی شاہد اسلم کا۔

یوٹیوب پر وی لاگ میں شاہد اسلم نے بتایا کہ جنرل ایمن صفدر وڑائچ کا تعلق پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل پھالیہ کے چھوٹے سے گاؤں چھرانوالہ سے ہے۔ ان کے خاندان کے کئی لوگ پاک فوج سے وابستہ رہے ہیں۔ ان کے والد صاحب بھی فوج سے بطور میجر ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ ان کے ایک چچا رینجرز سے ریٹائرڈ ہوئے۔ ان کے ایک اور چچا یا تایا فوج سے کرنل ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ جنرل ایمن صفدر جب برگیڈیئر سے میجر جنرل بنے یعنی جب 2 سٹار عہدے پر پروموٹ ہوئے تو انہیں آئی جی ایف سی لگایا گیا۔ آئی جی ایف سی کی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد وہ جی ایچ کیو میں بھی اہم عہدے پر تعینات رہے۔ جب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل تھا تب جی ایچ کیو میں جنرل ایمن صفدر وڑائچ کی سربراہی میں ایک سپیشل سیل بنا تھا۔ انہوں نے پاکستان کو فیٹف لسٹ سے نکالنے کے لیے بہت کام کیا جس کی وجہ سے ان کے لیے ترقی کی مزید راہیں ہموار ہوتی گئیں
شاہد اسلم نے مزید بتایا کہ جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نومبر 2022 میں ریٹائر ہو رہے تھے تو ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل اکتوبر 2022 میں انہوں نے 12 میجر جنرلز کو بطور لیفٹننٹ جنرل پروموٹ کیا تھا۔ ایمن صفدر وڑائچ بھی ان میں شامل تھے اور اس ترقی سے ان کا نام بھی ان افسران کی فہرست میں شامل ہو گیا جن کے نام ممکنہ طور پر نومبر 2025 میں آرمی چیف یا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں کے لیے زیر غور آ سکتے تھے۔ جنرل ایمن سینیارٹی میں پہلے 3 نمبروں میں سے ایک پر موجود تھے۔ ایمن صفدر وڑائچ اکتوبر 2022 میں بطور لیفٹننٹ جنرل 3 سٹار عہدے پر پروموٹ ہوئے تو انہیں کور کمانڈر منگلا تعینات کیا گیا۔ کور کمانڈر منگلا اس لحاظ سے بہت اہم تعیناتی ہے کہ جب بھی بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو سب سے پہلے اسی کور نے جوابی حملہ کرنا ہوتا ہے۔
ان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ سے متعلق ایک خبر یہ ہے کہ چند ماہ قبل جنرل ایمن صفدر عمرے کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے۔ اس دوران جس ہوٹل میں ان کا قیام تھا وہ ‘بگڈ’ تھا یعنی اس ہوٹل میں ریکارڈنگز ہو رہی تھیں۔ بعض لوگوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سعودی انٹیلی جنس نے جنرل صاحب کی ریکارڈنگ کی۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا ایک شناسا شخص ان سے ملاقات کے لیے ہوٹل آیا جہاں انہوں نے موجودہ آرمی چیف کے بارے میں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ان پر شدید تنقید کی۔ اس تمام گفتگو کی آڈیو ریکارڈ ہو گئی۔ عمرے سے واپسی پر جنرل ایمن کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا اور انہیں وہ ریکارڈنگ سنائی گئی۔ ان سے سوال جواب ہوئے۔ شاہد اسلم کا کہنا ہے کہ میرے باوثوق ذرائع کے مطابق جنرل صاحب کو یہ واضح پیغام دیا گیا کہ اب آپ کے پاس دو آپشن ہیں؛ ایک یہ کہ آپ نے جو بھی باتیں کی ہیں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے، اس کے لیے ہم آپ کا کورٹ مارشل کریں۔ دوسرا یہ کہ آپ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر گھر چلے جائیں۔
اس کے بعد خبر آئی کہ وفاقی کابینہ نے جنرل ایمن صفدر وڑائچ کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست منظور کر لی مگر اس سے دو ہفتے قبل ہی انہیں کام سے روک دیا گیا تھا۔ جنرل صاحب کو ‘پری میچور ریٹائرمنٹ ود نو فالٹ’ دی گئی یعنی ان کو تمام مراعات ملیں گی۔ ان کا کورٹ مارشل کیا گیا اور نا ہی انہیں جبری طور پر گھر بھیجا گیا جس سے ان کو دی جانے والی مراعات متاثر ہو سکتی تھیں۔

ان کے مستعفی ہونے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عمر ایوب خان اور جنرل ایمن کے گھرانوں کا قریبی تعلق تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عمر ایوب کی والدہ نے ہی جنرل ایمن کو پالا ہے۔ جنرل ایمن اور عمر ایوب سکول سے کالج تک ایک ساتھ پڑھے۔ بچپن، لڑکپن سب ساتھ گزارا۔ جب 9 مئی کے واقعات کے بعد عمر ایوب منظر سے غائب ہوئے تو ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ جنرل ایمن نے ہی عمر ایوب کو تحفظ دیا تھا۔ اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ حماد اظہر کو بچانے میں بھی مبینہ طور پر جنرل ایمن نے کردار ادا کیا۔
جنرل ایمن کے ساتھ ایک اور معاملے کو بھی جوڑا گیا۔ کہا گیا کہ انہوں نے گھر کی تعمیر میں مبینہ طور پر کرپشن کی ہے۔ کور کمانڈر منگلا کے گھر کی تعمیر کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر 24، 25 کروڑ کا غبن کیا ہے۔ ان الزامات پر جنرل صاحب نے وضاحت دی تھی کہ پہلی بات تو یہ کہ وہ میرا ذاتی گھر نہیں ہے اور میرے بعد جو بھی وہاں تعینات ہو گا اس نے اس رہائش کو استعمال کرنا ہے۔ دوسری بات یہ کہ گھر کی تعمیر پر 24، 25 نہیں بلکہ 5 یا 6 کروڑ روپے کی لاگت آئی تو اس معاملے میں کرپشن یا کک بیک کے الزامات غلط ہیں۔

مین سٹریم میڈیا پر اس خبر کو بہت کم کوریج دی گئی یا یہ خبر ملی ہی نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے بڑی بحث کا آغاز ہو رہا تھا۔ ایسے کیا حالات بنے کہ انہیں جلد ریٹائرمنٹ لینی پڑی جبکہ وہ اگلے سال آرمی چیف کے عہدے کے لیے سرفہرست امیدواروں میں سے ایک تھے۔ اس بحث کو ختم کرنے اور اس کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے اس خبر کی کوریج کرنے پر پابندی لگائی گئی اور کہا گیا کہ کوئی حکومتی افسر بھی اس پر گفتگو نہیں کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button