پاکستان

’عوامی مینڈیٹ کی حفاظت کریں گے‘ جسٹس منصور علی شاہ

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔

آج دورانِ سماعت مخصوص نشستوں پر نامزد خواتین ارکان اسمبلی کی جانب سے بینچ پر اعتراض اٹھایا گیا اور وکیل خواتین ارکان کا کہنا تھا یہ آئین کے آرٹیکل 51 کی تشریح کا مقدمہ ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت کیس 5 رکنی بینچ سن سکتا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بھی 3 رکنی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ اپیلیں لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے بینچ پر اعتراض مسترد کر دیا اور جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ابھی تو ابتدائی سماعت ہے، اگر اپیلیں قابل سماعت قرار پائیں تو کوئی بھی بینچ سن لے گا، اس مرحلے پر تو 2 رکنی بینچ بھی سماعت کر سکتا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بھی تین رکنی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ اپیلیں لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے۔

تاہم عدالت کی جانب سے بینچ پر اعتراض مسترد کر دیا گیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو ابتدائی سماعت ہے، اگر اپیلیں قابل سماعت قرار پائیں تو کوئی بھی بینچ سن لے گا۔

وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے آزاد جیتے ہوئے اراکین اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا 7 امیدوار تاحال آزاد حیثیت میں قومی اسمبلی کا حصہ ہیں؟

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پوچھا کیا پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے؟ جس پر فیصل صدیقی نے بتایا کہ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا آزاد اراکین کو کتنے دن میں کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا آزاد اراکین قومی اسمبلی کو 3 روز میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے۔

سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمانی جماعت بن سکتی ہے: وکیل فیصل صدیقی

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے تو کیا اس کے امیدوار نمائندگی کے حق سے محروم ہو جائیں گے؟ جس پر فیصل صدیقی کا جواب تھا کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمانی جماعت بن سکتی ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ نہ لے اور آزاد جیتے ہوئے اراکین اس جماعت میں شمولیت اختیار کر لیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا سیاسی جماعتوں کے درمیان مخصوص نشستوں کی تقسیم کس فارمولے کے تحت ہوتی ہے، سیاسی جماعت کیا اپنی جیتی ہوئی سیٹوں کے مطابق مخصوص نشستیں لےگی یا زیادہ بھی لے سکتی ہے؟

وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کوئی سیاسی جماعت اپنے تناسب سے زیادہ کسی صورت میں مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 جون تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرانھیں ریکارڈ سمیت طلب بھی کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button