Editorial

شہداء آرمی پبلک سکول کی آٹھویں برسی

 

سانحہ آرمی پبلک سکول پشاورکو آج آٹھ سال پورے ہوگئے ہیں۔ 16 دسمبر 2014 کی صبح دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک سکول میں بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے 132 طالبِ علموں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا تھا۔ ستر ہزار سے زائد شہدا کے جنازے اٹھانے والی پاکستانی قوم کے لیے سانحہ آرمی پبلک سکول اِس لیے ناقابل برداشت اور الم ناک تھا، کیونکہ دہشت گردوں نے سکول کے معصوم بچوں کو بے دردی سے نشانہ بناکر اپنی سفاکی ثابت کی مگر عالمی امن کے ٹھیکیداروں نے مذمتی بیانات پر ہی اکتفا کیاکیونکہ اِس سانحے کے پس پردہ کردار اوراُن کی پشت پناہ ریاست کی سیاہ کاریاں اور عالمی سطح پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں اِس کے ملوث ہونے اور دہشت گرد تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرنے سے لیکر انہیں انسانوں کے قتل عام کے اہداف دینے تک سارے معاملات اب اوجھل نہیں رہے مگر توسیع پسندانہ عزائم اور عالمی سطح پر حاکمیت و اُجارہ داری برقرار رکھنے کی خواہش نے بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے حوصلے بڑھائے ہیں کیونکہ آج تک بھارت نے دوسری طاقتوں کے آلہ کار کے طور پر ہمیشہ اُن کے مفادات کا تحفظ بھی کیا ہے اور اسی تعلق کی بنیاد پر پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان کے خلاف اپنے مذموم مقاصد بھی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ نسل نو کو واضح رہنا چاہیے کہ بھارت نے آج تک ہمیں آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا لہٰذا زیادہ وسائل اور مفاد پرست طاقتوں کی آشیر واد سے ہمیشہ پاکستان کو نشانہ بناکر کمزور کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم ہمیشہ ہر آزمائش میں پورا اُترے ہیں اور جو بھی محاذ بھارت نے ہمارے خلاف کھولا ہے ہم نے ڈٹ کر اُس محاذ پر مقابلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت ہمارے متعلق مذموم مقاصد کبھی حاصل نہیں کرسکا۔ دہائیاں پہلے بھارتی دہشت گرد بم دھماکوں کے ذریعے عام پاکستانیوںکو نشانہ بناتے رہے اور جب عالمی سطح پر بڑے دہشت گرد گروہ سامنے آئے تو بھارت نے نہ صرف ان کو چھتری مہیا کی بلکہ مالی امداد کی اور انہیں پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کیا ۔ وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جوہر ٹاؤن لاہور واقعہ میں بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت
موجود ہیں اور اس واقعہ کے ذمہ داران بھارت کی پناہ میں ہیں جبکہ بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی میں’’را ‘‘ ملوث ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری دورہ امریکہ کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جی77 پلس چین گروپ کے اجلاس میں بھارتی دہشت گردی کا معاملہ اٹھائیں گے۔ اگرچہ جوہر ٹائون میں دہشت گردی پہلا ایسا واقعہ نہیں جس کے ٹھوس ثبوت ملے ہوں بلکہ دہشت گردی کے ننانوے فیصد سے زائد واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت سامنے آچکے ہیں، لہٰذا آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کا قتل عام ہو یا پھر جوہر ٹائون میں دہشت گردی، ہر جگہ بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں، زیادہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ آٹھ سال قبل جب آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا اس وقت امریکہ اور نیٹو افواج افغانستان پر قابض تھیں اور انہی کی ناک کے نیچے بھارتی قونصل خانے دہشت گردی کے نیٹ ورک چلارہے تھے اور انہی قونصل خانوں میں سانحہ اے پی ایس کے لیے منصوبہ بندی کی گئی اور سکول میں موجودگی کے دوران دہشت گرد انہی قونصل خانوں میں بھارتی افسروں اور دہشت گردوں سے رابطے میں رہے۔ ہماری سکیورٹی فورسز نے نہ صرف دہشت گردوں کو اُن کے انجام تک فوری پہنچایا بلکہ اِسی دوران کھُرے تک پہنچ گئے کہ اِس سانحہ کے پیچھے بھارت ملوث ہے اور کس دہشت گرد کا کیا کردار تھا۔ بھارت کا دہشت گردی میں ملوث ہونے کا گھنائونا کردار کسی سے اوجھل نہیں لیکن مگر اِس کے باوجود بھارت کو ہمسایہ ریاستوں کے خلاف استعمال کیا جانا انتہائی افسوس ناک طرز عمل ہے۔ جنوبی ایشیا آج آگ کی لپیٹ میں ہی اسی لیے ہے کیونکہ بڑی طاقتوں نے اِسے اپنے مفاد کے لیے میدان جنگ بنایا ہوا ہے اور اِس کا مرکزی کردار بھارت ہے جو عالمی ضابطوں اور عدالتوں کی پکڑ سے باہر ہے کیونکہ اِسے باہر رکھا گیا ہے وگرنہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی، بھارت میں اقلیتوں کی زندگی محال ، عبادت گاہوں کی مسماری، سرعام قتل عام اور پاکستان میں کئی دہائیوں تک دہشت گردی پھیلانے کے واضح ثبوت بھارت کو دہشت گرد ریاست ثابت کرکے عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کرنے کے لیے کافی ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور پاکستان نے اس جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اب پاکستان نے بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ایک اور ڈوزیئر پیش کر دیا ہے، اس ڈوزیئر میں واضح ثبوت ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بنا جبکہ بھارت نے دہشت گردی سے فائدہ اٹھایااور ، بھارت دہشت گردی سے متاثر ہونے کا پراپیگنڈا کرکے خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی اور اب بھی کر رہا ہے۔اب ایک بارپھر عالمی امن کے ٹھیکیداروں کی آزمائش شروع ہوا چاہتی ہے کہ وہ اب بھی بھارت کو پکڑ میں لاتے ہیں یا بدستور بے گناہ انسانوں کے قتل عام کا ’’لائسنس‘‘ بھارت کے پاس رہتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ آرمی پبلک سکول کو بنیاد بناکر عالمی برادری کو بھارت کے خلاف گھیرا تنگ کرنا چاہیے کیونکہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کی زد میں کوئی بھی ریاست آسکتی ہے ، آج ہم بھارتی دہشت گردی کا شکار ہیں، کل کلاں کوئی اور ریاست بھی ہوسکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button