پاکستان

بااختیار طاقتیں عام معافی کا اعلان کر کے آگے بڑھیں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی اور پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور نہ کہا ہے کہ بااختیار طاقتوں کو کہتا ہو کہ عام معافی کا اعلان کرکے آگے بڑھے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا لیڈر (عمران خان) ہمارے دلوں میں موجود ہے، نہ خود کسی کے سامنے جھکیں گے نہ قوم کو جھکنے دیں گے۔

انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیڈر کے ظرف کی وجہ سے زبان بند ہے اگر زبان کھول دی تو پھر کسی کو منھ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔

وزیراعلی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ہم کسی کیساتھ لڑنا نہیں چاہتے ملک کی خوشحالی اور ترقی چاہتے ہیں۔ ’بااختیار طاقتوں کو کہتا ہو کہ عام معافی کا اعلان کرکے آگے بڑھے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی فوج بھی ہماری، پولیس بھی ہماری، عدلیہ بھی ہماری اور عوام بھی ہمارے ہیں، ہمارالیڈر عوام اور اس ملک کے لیے جیل میں ہے۔ اداروں کو کہتے ہیں کہ وہ خود کو سیاست سے دور رکھیں۔

انھوں نے نو مئی کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماوں اور کارکنوں کے ساتھ جو ظلم کیا گیا اس کی پہلے مثال نہیں ملتی۔ ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جو کیا گیا ان کی معافی کون مانگے گا۔

علی آمین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت میں آتے ہی سب کو معاف کر دیا،آٹھ اضلاع میں میرے خلاف جعلی پرچے کاٹے گئے، جعلی پرچے کاٹنے والے معافی مانگیں۔ انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیڈر کو رہا کو اور ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کا مینڈیٹ واپس کرو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ہمارے لیڈران اور کارکنان پر ناجائز مقدمات ختم نہیں کئے جاتے اور ان کو رہا نہیں کیا جاتا ملک میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہمارے لیڈر کو غلط گرفتار کیا،غلط گرفتاری کرنے والوں ان کو بھی معافی مانگنی چاہیئے۔

انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ ’مذاکرات کے میز پر آجائیں اگر ہم غلط ہوئے تو مجھے پھانسی پر لٹکائے اگر آپ لوگ غلط ثابت ہوئے تو ہم ملک کی خاطر سب کو معاف کرتے ہیں۔‘

انھوں نے جلسہ میں کہا کہ مجھے کرسیاں نہیں بلکہ اپنے لیڈر کا ساتھ چاہیئے ، گورنر راج کی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں اگر گورنر راج لگالیا تو صوبے کے عوام وزیراعلی ہاوس اور گورنر ہاؤس پر قبضہ کرلیں گے۔ ان کا کہنا تھا خیبرپختونخوا میں گورنر راج نہیں بلکہ عوامی راج چلتا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی کے سابق رکن پرویز خٹک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’پرویز خٹک میرے ساتھ خانہ کعبہ میں جا کر یہ بتائیں کہ سی ایم ہاؤس کے لان میں کیا کہا تھا، پرویز خٹک نے کہا کہ باجوہ صاحب کہتے ہیں کہ مجھے ایکسٹینشن دیں اور باقی پارٹیوں کو این آر او دیدیں عدم اعتماد واپس لے لوں گا، ہمارے لیڈر (عمران خان) نے صاف انکار کردیا اگر وہ حکومت کا لالچی ہوتے تو ڈیل کر لیتے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فیض حمید کو آرمی چیف بنانے جو کوئی ارادہ نہیں تھا ورنہ چھ مہینے کا ایکسٹینشن کے بعد فیض حمید کو آرمی چیف بنا سکتے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات سے ہمارے لیڈر نے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ قائد اعظم کا اسرائیل کے بارے میں جو نظریہ تھا اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اپنے لیڈر، رہنماوں اور کارکنوں کی رہائی تک عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button