Editorial

بجلی بحران ، حکومت کے دیرپا اقدامات

وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف نے بند پاور پلانٹس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنا اولین ترجیح ہے، دیوالیہ کا خطرہ ٹل گیا ہے،لوڈ شیڈنگ سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت نے گیس کے بروقت سودے نہ کئے جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ خود مانیٹر کر رہا ہوں،صوبوں کو پینے کے پانی ، زرعی سہولیات کی فراہمی سے متعلق معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک بھر میں جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق اجلاس میں اعلیٰ حکومتی و سرکاری شخصیات نے شرکت کی۔
دوسری طرف وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے عندیہ دیا ہے کہ عید کی چھٹیوں میں بھی لوڈ شیڈنگ ہوگی، انہوں نے خوشخبری دی کہ 720میگا واٹ پاور پلانٹ نے کام شروع کردیا ہے اور اب نئے میگاپراجیکٹ سے اگلے سال پریشانی نہیں ہوگی، پوری کوشش ہے کہ گھریلو صارفین کو سولر انرجی پر منتقل کیا جائے، تمام سرکاری عمارتوں کو درجہ بدرجہ شمسی توانائی پر منتقل کریں گے ،اس حوالے سے متعدد اقدامات اُٹھا ئے جا رہے ہیں ،آئندہ چند دنوں میں وزیر اعظم شہباز شریف سولر پراجیکٹ کا خود اعلان کریںگے کیونکہ سولر انرجی ٹاسک فورس نے ملک میں سرکاری عمارتوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنےکا فیصلہ کیا ہے، بجلی پر سبسڈی والےعلاقوں میں بھی سولر پلانٹس لگائے جائیں گے اور حکومت چھوٹے صارفین کو سولرانرجی پر منتقل کرنے کے لیے سبسڈی کے منصوبے پر بھی غور کررہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بجلی کے چھوٹے صارفین یعنی سبسڈی والے علاقوں اور سرکاری دفاتر میں سولر انرجی کے ذریعے کئی طرح سے فائدہ ہوسکتا ہے، بجلی کی کھپت میں کمی ہوگی، صارفین کی لوڈ شیڈنگ کی کوفت سے جان چھوٹے گی اور ایندھن وغیرہ کی مد میں قیمتی زرمبادلہ بھی محفوظ ہوگا،
سولر نظام کی وجہ سے کئی شعبوں میں افرادی قوت کا کام بھی کم ہوگا، ترقی یافتہ ممالک تو ایک طرف چھوٹے اور ترقی پذیر ممالک نے بھی سولر انرجی کے ذریعے بجلی بحران پر قابو پاکر خود کو کئی مشکلات سے محفوظ رکھا ہوا ہے، دور افتادہ علاقوں میں بھی بجلی کے تار بچھانے کی بجائے وہاں صارفین کو سولر سسٹم دے کر ہر لحاظ سے بچت کی گئی ہے نہ تو صارف کو بجلی کے بل بھرنا پڑتے ہیں اور نہ ہی حکومت کو میلوں دور تک بجلی کی ترسیل کو یقینی بنانا پڑتا ہے، سولر انرجی کی افادیت پر بات کی جائے تو شاید غیر معمولی طویل ہوجائے لیکن فقط اتنا ہی کہنا ہے کہ موجودہ حکومت فی الفور ہنگامی بنیادوں پر اِس منصوبے کا آغاز کرے اور صارفین کو انتہائی آسان شرائط پر سولر سسٹم کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ جلد از جلد وہ اہم مقاصد حاصل کیے جاسکیں جن کے حصول کے لیے حکومت نے اِس منصوبے پر تیزی سے کام شروع کیا ہوا ہے، سولر انرجی کا نظام کم و بیش دو دہائیوں سے پوری دنیا میں تیزی سے فروغ پارہا ہے لیکن بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے اِس اہم منصوبے سے استفادہ حاصل نہ کیا بلکہ بجلی کے مہنگے ذرائع سے ہی بجلی کے حصول پر توجہ مرکوز رکھی جو ملک و قوم دونوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ آج وطن عزیز ایک طرف شدید معاشی بحران کا شکار ہے تو دوسری طرف لوڈ شیڈنگ نے حالات مزید ابتر کررکھے ہیں،
وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف کم و بیش روزانہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور
کمی پر اجلاسوں کی صدارت کررہے ہیں اور دو روز قبل تو انہوں نے تشویش کا اظہار بھی کیا تھا کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے جتنی کاوشیں کی جارہی ہیں اُن کانتیجہ ویسے سامنے نہیں آرہا جیسے آنا چاہیے، مگر برائے وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے بھی قوم کو خوشخبری سنائی کہ کروٹ پاور پلانٹ نے 29جون سے 720میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع کر دی ، یہ وہی منصوبہ ہے جس کی وزیراعظم پاکستان نے دو روز قبل قوم کو خوشخبری دی تھی اور اس کی تاخیر کی وجوہات بھی قوم کے سامنے رکھی تھیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 58 سو میگا واٹ کے بجلی کے منصوبے سابقہ حکومت کی طرف سے بروقت ایندھن کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے تھے اور پوری قوم لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہی تھی،جہاں تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا معاملہ ہے اور اِس پر حزب اختلاف کی جانب سے طرح طرح کے سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں تو ان سوالات کا جواب خرم دستگیر خان نے مختصر اور بڑا واضح دے دیا ہے کہ پاکستانی کوئلے سے بڑی مقدار میں بجلی پیدا کی جا سکتی ہے،1214 میگا واٹ تھر کول کا میگا پلانٹ پاکستانی کوئلے سے چلنے والا بڑا پلانٹ ہوگا۔انہوں نے ایک اور خوشخبری بھی دی کہ تربیلا ڈیم میں گزشتہ 3 روز کے دوران پانی کی آمد میں بڑا اضافہ ہوا ہے جس سے تربیلا کی پیداوار میں 600 میگاوواٹ کا اضافہ ہوگیاہے اور اب ملک میں لوڈ شیڈنگ کم کرنے میں خاطر خواہ مدد ملی ہے ، توقع ہے کہ آئندہ چند روز تک تربیلا ڈیم اپنی پوری استعداد 34سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دے گا۔ایک طرف وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے بند پاور پلانٹس کھولنے کی ہدایت کی ہے تو دوسری طرف وفاقی وزیر نے بھی مختلف منصوبوں کے آغاز سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم ہونے کی خوشخبری سنائی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ بتدریج لوڈ شیڈنگ کمی اورپھر خاتمہ ہوگا کیونکہ پاور اور انرجی ڈویژن نے عید سے قبل ڈیموں میں پانی معمول سے زیادہ آنے کی توقع ظاہر کی ہے اور نتیجے میں ہائیڈرو پاور سے بجلی کی پیداوار ڈیموں میں زیادہ پانی آنے کے نتیجے میں بڑھ جائے گی، کچھ پاور پلانٹس ضروری مرمت اور دیکھ بھال کے بعد بجلی کی پیداوار کے قابل ہوجائیں گے
اسی طرح آر ایل این جی کی خریداری کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے انرجی ڈویژن اور پاور ڈویژن کی سمری منظور کر لی ہے جس کے تحت عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے بتدریج چھٹکارا دلانے کے لیے ماہ رواں میں آر ایل این جی کے دو گیس کارگو شپ اور اگست میں گیس کے پانچ کارگو شپ جبکہ ستمبر میں آر ایل این جی کے تین گیس کارگو شپ حاصل کرنے کیلئے اقدامات تیز کر دیئے گئے ہیں اور موجودہ حکومت کوشاں ہے کہ مہنگی گیس اور درآمدی فرنس آئل اور مہنگے درآمدی کوئلے سے پاور پلانٹس کو چلانے سے نجات حاصل کی جائے تاکہ بجلی مہنگی نہ ہو اور صارفین کو بھی ریلیف ملے،
ذرائع ابلاغ کے مطابق اسی سلسلے میں موجودہ حکومت ایسے اقدامات اٹھارہی ہے جن کے نتیجے میں فرنس آئل، ڈیزل، درآمدی گیس اور درآمدی کوئلے سے بجلی بنانے والے پلانٹس کو مرحلہ وار بند کر دیا جائے گا۔توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے موجودہ حکومت کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، ایسے ہی دیرپا اقدامات کے تسلسل کی ہم امید رکھتے ہیں، ڈنگ ٹپائو اور نمائشی فارمولے سے ہمہ وقت بحران آنے کا خدشہ موجود رہتا ہے، ہماری رائے میں ایک طرف حکومت پاور سیکٹر میں اپنی ٹارگٹ حاصل کرے تو دوسری طرف لازماً سولر انرجی سسٹم کو عام کرکے ہم امیر و غریب کی پہنچ میں کردے تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال پیدا نہ ہو جیسی صورتحال کاموجودہ حکومت کو ماضی کے حکمرانوں کے لاحاصل فیصلوں کے نتیجے میں سامنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button