Editorial

پلوامہ ڈرامہ: وزیراعظم شہباز کا دُنیا سے بڑا مطالبہ

بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی نے پلوامہ ڈرامہ رچایا، اُس میں اپنے ہی ملک کے فوجیوں کو مروایا، اس کا الزام پاکستان پر لگایا، سیاسی فائدہ سمیٹا اور دوبارہ وزیراعظم کے منصب پر براجمان ہوگیا۔ تب سے لے کر اب تک یہ اس واقعہ میں پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتا آرہا ہے۔ پاکستان نے ہر موقع پر مودی کی ہرزہ سرائی کا مدلل اور ثبوتوں کے ساتھ جواب دیا ہے۔ ہر عالمی فورم پر پاکستان کے جوابات کے بعد بھارت اور مودی کو رُسوائی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنی چال بازیوں سے باز نہیں آتا اور اب تک پاکستان پر پلوامہ حملے کا الزام دھرتا رہتا ہے۔ گزشتہ دنوں مودی کے اس ڈھول کا پول سابق گورنر جموں و کشمیر ستیہ پال ملک نے کھولا ہے۔ انہوں نے اس تمام تر ڈرامے کا ذمے دار نریندر مودی کو ٹھہرایا اور یہ بھی کہا کہ مودی نے سب کچھ جانتے بوجھتے بھارتی فوجیوں کو اس واقعے میں مروایا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ڈرامہ مودی نے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے کیا تھا۔ اس نے اسی پر بس نہیں کیا تھا۔ اُس کی سربراہی میں ہندو انتہا پسندوں نے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو بدترین انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا۔ کتنے ہی مسلمان انتہاپسند ہجوم کے ہاتھوں زندگی سے محروم ہوئے، کتنی ہی مسلمان لڑکیوں کی عصمت دری کے واقعات رونما ہوئے، کتنے ہی نوجوانوں کو روزگار کے حوالے سے متعصب رویوں کو جھیلنا پڑا، مساجد پر حملے کروائے گئے، اُنہیں شہید کیا گیا، مساجد کی جگہ مندروں کی تعمیر کے بیانیے پیش کیے گئے۔ ظلم اور درندگی کی انتہا کردی گئی۔ مودی کے دور میں بھارت میں بدترین تشدد کی ریت ڈالی گئی جو اَب خاصی مضبوط ہوچکی ہے۔ بہرحال سابق گورنر جموں و کشمیر کے بیان کے بعد پاکستان کا شفاف کردار دُنیا کے سامنے آچکا ہے۔ بھارتی الزامات لغو اور بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عالمی سطح پر مطالبہ کیا کہ بھارت کی اس غنڈہ گردی کا نوٹس لیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارتی حکومت نے پلوامہ حملے کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا، دُنیا بھارت کی غنڈہ گردی کا نوٹس لے۔ پلوامہ واقعہ کے حقائق سامنے آنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کا ردعمل بھی سامنے آگیا، ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کی حقیقت کے بارے میں سابق گورنر مقبوضہ جموں و کشمیر کے انکشافات سے عیاں ہوگیا کہ کس طرح بھارتی حکومت نے سیاسی فائدے کے لیے صورت حال کا فائدہ اُٹھایا، سابق گورنر کا انٹرویو پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتا ہے، دُنیا کو بھارت کے ایسے خطرناک رویے کا نوٹس لینا چاہیے جو خطے کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتاہے، ستیہ پال کے انکشافات سے پاکستان پر لگا الزام دُھل گیا، دُنیا بھارت کی اس غنڈہ گردی کا نوٹس لے، مزید براں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب سے دو ارب ڈالر ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے، سعودی عرب نے کمال مہربانی سے ہمیں دو ارب ڈالر مزید دئیے ہیں، یو اے ای نے بھی ہمیں ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے، آئی ایم ایف کی یہ بھی شرط پوری ہوگئی، اس کے باوجود زرمبادلہ کی صورت حال بہت نازک ہے، انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران خطاب میں ٹریفک حادثے میں جاں بحق وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے صائب انداز میں دُنیا سے بھارت کے من گھڑت الزامات اور ڈرامے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اُنہوں نے مودی کے مکروہ کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان کا موقف انتہائی مدلل انداز میں پیش کیا۔ پاکستان کا کردار اُجلا تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ پاکستان نے کبھی بھی بدامنی کو بڑھاوا نہیں دیا۔ بھارت ابتدا سے ہی وطن عزیز کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف عمل رہا ہے اور اب تک ان حرکتوں سے باز نہیں آیا ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی ڈرامہ رچاتا ہے اور الزام پاکستان پر دھر دیتا ہے۔ دوسری جانب خطے میں بدامنی کو بڑھاوا دینے کے حوالے سے بھارت کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ چین ہو یا پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال یا کوئی اور پڑوسی ملک، سبھی سے اُس کے تنازعات ہیں۔ خطے میں اپنی چودھراہٹ کے لیے یہ چین سے کئی بار اُلجھ چکا اور منہ کی کھا چکا ہے۔ پاکستان نے بھی کئی بار اسے ناکوں چنے چبوائے۔ بھارتی دہشت گرد کارروائیوں، ڈراموں اور دیگر جرائم پر حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور اداروں کو بیدار ہونا چاہیے اور مودی کا کڑا احتساب کرنا چاہیے۔ پلوامہ ڈرامے پر عالمی عدالت انصاف میں اس کے خلاف مقدمہ چلنا چاہیے اور اسے قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔ اسے کسی طور بخشا نہ جائے، کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ دوسری جانب پاکستان کی معیشت کی صورت حال اس وقت خاصی نازک ہے، اس حوالے سے وزیراعظم نے اہم اطلاع دیتے ہوئے سعودی عرب سے دو ارب ڈالر ملنے کی تصدیق کی ہے جب کہ یو اے ای سے بھی ایک ارب ڈالر جلد ملنے کی خوش خبری سنائی ہے۔ موجودہ حالات میں یہ اطلاع یقیناً خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ معیشت کی بہتری کے مشن میں یہ یقیناً ممد و معاون ثابت ہوں گی۔ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور اس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔ یہ آج کی بات نہیں، یہ دوستی کئی عشروں سے خوش گوار تعلقات پر مبنی ہے۔ زرمبادلہ کی صورت حال کو وزیر اعظم نے نازک قرار دیا ہے۔ بلاشبہ چار برس کی خرابیوں کو فوری دُور نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت معیشت کی بہتری اور ملکی خوش حالی کے مشن پر گامزن ہے اور اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے احسن اقدامات ممکن بنارہی ہے۔ یقیناً جلد اس حوالے سے مثبت اطلاعات سامنے آئیں گی۔ حکومت کو بس نیک نیتی کے ساتھ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنی چاہیے۔ مسائل کو وسائل کے ذریعے حل کرنے پر تمام تر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ یقیناً اس حوالے سے درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

ایل پی جی کی قیمت میں بلاجواز اضافہ

ایل پی جی کے صارفین ملک بھر میں ہیں۔ بہت سے لوگوں کے روزگار اس سے وابستہ ہیں، جیسے ہوٹلز، ریڑھی پر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے اور دیگر لوگ۔ بہت سی گاڑیاں اس پر چل رہی ہیں۔ دیکھنے میں آرہا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے کے دوران ایل پی جی مافیا کی جانب سے عوام کی جیبوں پر بھرپور نقب لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے آئے روز اطلاعات میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ ازخود ایل پی جی کی قیمت بڑھادی جاتی ہے، پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران دو بار ایل پی جی کی قیمت میں 10، 10روپے کا اضافہ کیا گیا۔ اخباری اطلاع کے مطابق ایل پی جی کی قیمت میں 10روپے فی کلو کا اضافہ کیا گیا، جس کے بعد بڑے شہروں میں ایل پی جی 310روپے فی کلو اور پہاڑی اور دور دراز علاقوں میں 330روپے میں فروخت ہوتی رہی، چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر کے مطابق ایل پی جی کی قیمت میں 24گھنٹوں میں دوسری اور ایک ماہ میں تیسری بار بلاجواز اضافہ کردیا گیا، ایل پی جی کی سرکاری قیمت 229روپے فی کلو کی جگہ 320روپے فی کلو پر پہنچ گئی اور مزید قیمت بڑھنے کا اندیشہ ہے، عرفان کھوکھر نے بتایا کہ ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کے بعد گھریلو سلنڈر 100روپے اور کمرشل 400روپے مہنگا ہوگیا ہے اور اب گھریلو سلنڈر 2702روپے سے 3775روپے تک پہنچ گیا ہے، چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن نے بتایا کہ آزاد کشمیر، کوٹلی، میرپور، مظفرآباد میں ایل پی جی 350روپے فی کلو، گلگت بلتستان، سکردو اور ہنزہ میں 370روپے فی کلو ایل پی جی فروخت جاری ہے، عرفان کھوکھر کا کہنا تھا کہ ایل پی جی امپورٹر اور لوکل کوٹہ ہولڈرز مصنوعی قلت کرکے ایل پی جی کی قیمت بڑھا رہے ہیں، حکومت اس بلیک مارکیٹنگ کا فوری نوٹس لے۔ ایل پی جی کی قیمت میں منافع خوروں کی جانب سے بلاجوازاضافہ کسی طور درست نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ یہ عوام کے ساتھ سنگین کھلواڑ کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ سراسر ظلم اور ناانصافی کے مترادف امر ہے۔ آخر کب تک ایل پی جی صارفین مافیا کے ہاتھوں یوں ہی لُٹتے رہیں گے۔ یہ سوال جواب کا متقاضی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایل پی جی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے اس کے نرخ بڑھانے والے مافیا کے خلاف کارروائی یقینی بنائے۔ سرکاری مقررہ قیمت پر ملک بھر میں ایل پی جی کی فروخت یقینی بنائی جائے۔ اس سے زائد پر بیچنے والوں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ اگر ایسا کرلیا گیا تو یہ عوام کی بڑی خدمت شمار ہوگی اور وہ مافیا کے ظلم سے محفوظ رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button