جرم کہانی

لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کرنے والے ملزم سے متعلق انکشافات

صوبائی دارلحکومت لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کرنے والے ملزم سے متعلق انکشافات سامنے آئے۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی دارلحکومت لاہور میں سب انسپکٹرسمیت 3 اہلکاروں کو قتل کرنیوالا فیضان سے پولیس کی تفتیش جاری ہے۔

ملزم فیضان کالعدم تنظیم کےسوشل میڈیانیٹ ورک کاحصہ تھا، فیضان نےمصری شاہ میں سب انسپکٹرکوقتل کرنے سے پہلے تصویر لی تھی۔

ملزم نے سب انسپکٹر کی تصویرسوشل میڈیا گروپ میں بھیج کراجازت مانگی تھی، یہ بھی انکشاف کیا کہ ملزم نےسوشل میڈیاگروپ میں کہاکہ ٹارگٹ دو پھولوں والا ہے۔

ملزم فیضان کو گروپ سے اجازت ملی توسب انسپکٹر کو شہید کردیا، سب انسپکٹرکی برگرشاپ پرموجودگی کی تصویر بھی سامنے آگئی۔

ملزم نے کانسٹیبل غلام رسول کے قتل سے پہلے بھی سوشل میڈیاگروپ پر اجازت لی تھی۔

گذشتہ روز لاہور میں پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ملزم فیضان بٹ کا اعترافی بیان سامنے آگیا، جس میں کہا کہ سی ٹی ڈی نے پہلے غلط مقدمے میں ملوث کیا، جیل میں لشکرجھنگوی کے رؤف گجر سے ملاقات ہوئی جس نے میری ضمانت کرائی۔

ملزم فیضان کا بیان میں کہنا تھا کہ رؤف گجر نے رہا کرا کر افغانستان کے علاقے خراسان بھجوا دیا، افغانستان میں عاصم نامی شخص سےملاقات ہوئی جس نے 6اہلکاروں کے قتل کاٹاسک دیا، مجھے کہا گیا 6 اہلکاروں کے قتل کے بعد تمہیں افغانستان بلا لیں گے۔

پستول ڈیرہ سے حاصل کیا، موٹر سائیکل شادباغ لاہور سے چھینی، موٹر سائیکل کا نمبر تبدیل کر کے پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button