ColumnZameer Afaqi

اب اے ٹی ایم سے سب کچھ ملے گا .. ضمیر آفاقی

ضمیر آفاقی

 

گزشتہ صدی میں سائنس و ٹیکنالوجی نے جس قدر ترقی و ترویج کی تھی اب موجودہ صدی میں اس کی تجدید کا عالمی پیمانے پر عہد کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں اہل یورپ اور خصوصاً امریکہ نے سائنس و ٹیکنالوجی میں جو بے بہا ترقی کی اس سے ایک طرف پوری دنیا کا نقشہ ہی یکسر بدل کر رہ گیا تو دوسری جانب انسان کی مشکلات میں بے پنا کمی واقع ہونے کے ساتھ آسانیاں بھی پیدا ہوئیں۔ سائنسی ایجادات نے اہل دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا اور اب موجودہ اکیسویں صدی کے آغاز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بارے میں پوری دنیا میں عجیب و غریب دعوے کئے جا رہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ اکیسویں صدی مکمل طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہو گی بلکہ ہر روز طلوع ہونے والا سورج انسان کو حیرت کے سمندر میں غرق کر رہا ہے سائنسی ایجادت ایسا یونیورسل سچ بن کر سامنے آرہی ہیں جسے اپنانے پر دنیا کر ہر انسان مجبور ہو چکا ہے ان ایجادات سے انسانیت بلا رنگ و نسل ،و تفریق مذہب و مسلک فائدہ اٹھا رہی ہے۔انسانیت کے راستے آسان اور مشکلیں دور کرنے کے حوالے سے سائنس دانوں کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔کبھی ہم جنس ،دھات اور کرنسی نوٹوں کے زریعے مبادلہ کرتے تھے اور آج جیب میں موجود ایک چھوٹا سا پلاسٹک کارڈ ہمارے محفوظ مالی لین دین کا زریعہ بن چکا ہے ۔
دنیا کی سب سے پہلی اے ٹی ایم مشین (آٹو میٹیڈ ٹیلر مشین)27 جون 1967 لندن میں لگائی گئی جس نے مالیاتی لین دین کی دنیا میںانقلاب برپا کیا پیسے کے لین دین کے طریقہ کار میں زبردست تبدیلی رونما ہوئی اور اسے مالیاتی دنیا میں لین دین کا انقلاب کہا جا سکتا ہے۔ اب تو ٹاکنگ اے ٹی ایم ( ATM Talking) بھی وجود میں آ چکا ہے۔ ویسے دنیا میں 1969 میں سب سے پہلے نیویارک (امریکہ) کے کیمیکل بینک میں ڈوکیوٹیل نے اپنی ڈوکیوٹیلر مشین نصب کی تھی اور ہندوستان میں ہانگ کانگ اور شنگھائی بینک کارپوریشن کے ذریعے اے ٹی ایم 1987 میں آیا۔ اے ٹی ایم ہے کیا؟ اسے آٹومیٹیڈ ٹیلر مشین کے علاوہ مختلف ممالک میں آٹومیٹک ٹیلر مشین، آٹومیٹیڈ بینکنگ مشین (اے بی ایم)، کیش مشین، کیش پوائنٹ، کیش لائن یا ہول اِن دی وال بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دراصل ایسی کمپیوٹرائزڈ ٹیلی کمیونی کیشن مشین ہے، جس کے سہارے ایک کلائنٹ کسی بھی کیشیئر، کلرک یا بینک ٹیلر کے بغیر مالیاتی لین دین کر سکتا ہے۔اس پورے عمل میں جس کارڈ کا استعمال ہوتا ہے، وہ اے ٹی ایم کارڈ کہلاتا ہے، جس میں مقناطیسی پلیٹ لگی ہوتی ہے، مگر اب تو ایسا سسٹم بھی وجود میں آ گیا ہے، جس میں کارڈ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ رائل بینک آف سکاٹ لینڈ نے ایسا اے ٹی ایم شروع کیا ہے، جس کے ذریعے کارڈ کا استعمال کیے بغیر 100 پائونڈ تک کی رقم نکالی جا سکتی ہے۔کوئی بھی شخص اپنے بینک کے اکائونٹ تک پہنچ کر رقم نکالنے، ڈیبٹ کارڈ کیش کرنے اور اپنے اکائونٹ بیلنس کو چیک کرنے جیسےفوائد حاصل کر سکتا ہے۔ اس مشین اور کارڈ کے زریعے اب روز مرہ کی اشیاءاپنے قریبی علاقے میں حاصل کی جاسکتی ہیں یہاں تک کے صاف پانی بھی اسی مشین کے زریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔پاکستان میں ابھی تک اس کا استعمال صرف بنکوں سے رقوم نکلوانے کے لیے کیا جاتا رہا ہے مگر اب یہ حیرت انگیز مشین صاف پانی اور دودھ کے حصول کا زریعہ بنتی بھی نظر آرہی ہے۔ صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ اس مشین کا مقصد صاف پانی کے زیاں(جو بہت زیادہ ہے) کو روکنا بھی بتایا گیا ہے۔اب دیکھتے ہیں دنیا میں اس کا استعمال کس طرح ہو رہا ہے ۔جاپان میں پہلی اے ٹی ایم مشین کو چالو کیا گیاجس میں کریڈٹ کارڈ کی بجائے ہتھیلی استعمال کی جا سکتی ہے۔ پیسے نکالنے یا دینے کے لیے شخص اپنی ہتھیلی اے ٹی ایم مشین پر رکھتا ہے، پھر تاریخ پیدائش اور پن کوڈ لکھتا ہے۔ قدرتی آفات آنے کی صورت میں ایسی اے ٹی ایم مشینز انتہائی مفید ثابت ہوں گی کیونکہ ہنگامی صورتحال میں پیسے اور کاغذات غائب ہو سکتے ہیں۔
کینیڈا میں بھنگ فراہم کرنے والی پہلی اے ٹی ایم مشین متعارف کرائی گئی تھی،ٹمپریچر پروف اس مشین سے بھنگ لینے کے لیے ڈاکٹر کا نسخہ لازمی ہے جس کے ڈالتے ہی چھوٹی چھوٹی تھیلیوں میں بھنگ مشین سے باہر آجاتی ہے۔سونے کا انڈا دینے والی مرغی کا ذکر تو بہت سے لوگوں نے سن رکھا ہو گا مگر متحدہ عرب امارات میں سونادینے والی مشین کا اچھوتا تجربہ کیا گیا جس سے کرنسی کے بدلے سنہرے سکے نکالے جا سکیں گے۔
اے ٹی ایم کی طرز کی یہ جدید مشین ابوظہبی کے ایمرٹس پیلس ہوٹل میں لگائی گئی ہے۔ اس منفرد آئیڈیا کے خالق جرمن بزنس مین تھامس گِیزلر بھی مشین کی افتتاحی تقریب میں شریک تھے۔ وہ اپنے ملک میں اس کا تجربہ کرچکے ہیں۔ اس منفرد مشین میں کرنسی یا کریڈٹ کارڈ ڈالنے پر مارکیٹ کی قیمت کے حساب سے مختلف ڈیزائن کے حامل دس گرام کے سونے کے سکے یا گولڈ بار حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ امریکہ کولڈ ڈرنک، سوئٹس اور ٹوائیز مشین کے بعد یہاں کپ کیک اے ٹی ایم متعارف کروادیے گئے ہیں۔ ڈیزائنرکپ کیکس کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور بیکری نے امریکی شہر بیورلی ہلز میں 24گھنٹے کیک فراہم کرنے والی اے ٹی ایم مشین نصب کی ہے جہاں سے کسی بھی وقت اپنی پسند کے فلیور کا کپ کیک حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بھارتی ریاست گجرات میںایسی اے ٹی ایم مشین لگائی گئی ہے جس سے دودھ کے پیکٹ کسی بھی وقت خریدے جاسکیں گے مشین میں دس روپے ڈالیں اورتین سو ملی لیٹر دودھ خرید لیں جبکہ اترپردیش کے ضلع متھرا میں ایسی اے ٹی ایم طرز کی مشینیں لگادی گئی ہیں جن میں کارڈ ڈال کر صرف 30 پیسے فی لیٹر کے حساب سے پانی لیا جا سکتا ہے۔حیرت کے ابھی باب اور بھی ہیں مگر پھر کبھی سہی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button