Editorial

وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کئی عشروں پر محیط ہیں۔ یہ ایک لازوال دوستی کی داستان ہے، جس پر پوری دُنیا رشک کرتی ہے۔ سعودی عرب وہ مقدس سرزمین ہے جہاں سے دُنیا بھر میں بسنے والے مسلمان خصوصی عقیدت و محبت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب نے ہر کڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ نبھایا ہے اور پاکستان نے بھی اُسے کبھی مایوس نہیں کیا۔ دونوں اسلامی برادر ممالک کے مابین دوستی کا یہ رشتہ گزشتہ کئی دہائیوں میں سیاسی، سلامتی اور اقتصادی شعبوں میں رہا ہے، سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی سے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ یہ یک جان دو قالب والا معاملہ ہے تو غلط نہ ہوگا۔ پاکستان اور سعودی عرب دو ایسے ممالک ہیں جو نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئے اور نظریے کی بنیاد پر دونوں کے درمیان دوستی کا رشتہ قائم ہوا۔ 23ستمبر 1932ء کو سعودی عرب بھی احیائے اسلام کے نام پر وجود میں آیا تو پاکستان بھی کلمے کی بنیاد پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ پاکستان کو تسلیم کرنے میں سعودی عرب نے ذرا بھی دیر نہ لگائی۔ یوں دونوں ممالک کے درمیان دوستی ابتدا میں ہی قائم ہوگئی جو اب تک قائم و دائم ہے۔ سعودی عرب کے حکمران پوری امت مسلمہ سے انتہائی عقیدت و محبت رکھتے ہیں اور سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کو اپنا بھائی سمجھا ہے۔ سعودی حکمرانوں نے پاکستان سے محبت اور تعلق کا اظہار متعدد بار دوٹوک انداز میں کیا۔ سعودی عرب نے اپنے عمل سے بھی یہ ثابت کیا کہ اسے واقعی پاکستان کے عوام سے محبت ہے۔ 1965ء کا پاک بھارت معرکہ ہو یا 1971ء کی جنگ، سعودی عرب نے پاکستان کو ہر طرح کی مدد فراہم کی۔1974ء میں او آئی سی اجلاس کی میزبانی کا شرف پاک سرزمین کو حاصل ہوا۔ اس کا انعقاد بھی سعودی عرب ہی کی محنت کا ثمر تھا۔ پاکستان کی مالی معاونت کے ساتھ سعودی عرب صحت، تعلیم، انفرا سٹرکچر اور فلاحی منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اور جب کبھی بھی پاکستان پر برا یا کڑا وقت آیا تو شانے سے شانہ ملا کر کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کے مثالی تعلقات کی واضح مثال پاکستان کے ایٹمی دھماکے ہیں، دنیا کے اکثر ممالک ایٹمی دھماکوں پر پاکستان سے خوش نہ تھے۔ بہت سے ملکوں نے پاکستان کی امداد بند یا مختصر کردی گئی تھی۔ 1998ء میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک پر بدترین عالمی پابندیاں عائد ہوئیں تو سعودی عرب اس موقع پر بھی بھائی کی طرح ساتھ کھڑا رہا۔ ایک برس تک 50ہزار بیرل تیل ادھار دیا۔ 2005ء کے بدترین زلزلے اور 2010ء کے تباہ کن سیلاب میں سعودی عرب نے پاکستان کی مدد میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ سیلاب 2022ء میں بھی پیش پیش رہا۔ وطن عزیز پچھلے کئی سال سے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔ ان نازک حالات میں سعودی عرب اور چین جیسے عظیم دوست ملکوں نے دامے، درمے، سخنے ہر طریقے سے پاکستان کی مدد کی ہے اور اسے تنہا ہرگز نہیں چھوڑا ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف ان دونوں سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے عمرہ ادا کیا اور اس کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں پاکستان میں پانچ ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کا مرحلہ جلد مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد اور شہباز شریف نے الصفا پیلس مکہ میں ملاقات کی، جس میں سعودی ولی عہد نے انہیں منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاقات میں پاکستان میں 5ارب ڈالر مالیت کے سعودی سرمایہ کاری پیکیج کا پہلا مرحلہ جلد مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ بات چیت کا محور پاک سعودی تعلقات کو مزید مضبوط اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا تھا۔ ملاقات میں پاکستان کی معیشت میں سعودی عرب کے تعاون کو سراہا گیا اور پاک سعودی کاروبار اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے کے باہمی عزم کا اظہار کیا گیا۔ شہباز شریف نے سعودی عرب کی غیر متزلزل حمایت اور مہمان نوازی پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا اور دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ سعودی ولی عہد نے پاکستان کا جلد دورہ کرنے کی دعوت قبول کرلی۔ قبل ازیں اتوار کو مکہ مکرمہ میں وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے افطار کی خصوصی دعوت دی۔ وزیراعظم اور وفد کا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے استقبال کیا تھا۔ ولی عہد نے وزیراعظم کے اعزاز میں افطار ڈنر دیا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور باہمی امور پر تبادلہ خیال بھی ہوا تھا۔ پاک سعودی تجارتی اور سرمایہ کاری کے امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ مکہ مکرمہ کے الصفا پیلس میں سعودی ولی عہد کی جانب سے دی گئی دعوت افطار میں وزیراعظم شہباز شریف کے علاوہ بحرین کے ولی عہد بھی شریک ہوئے۔ پاکستان کے موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات انتہائی اہم ہے۔ پانچ ارب ڈالرز کی سعودی سرمایہ کاری معیشت کے لیے ٹانک کی سی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے عوام برادر ملک سعودیہ کی پاکستان کے لیے کوششوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ موجودہ حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ان شاء اللہ پاکستان کی مشکلات کے دن تھوڑے ہیں۔ کچھ ہی سال میں وطن عزیز پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا اور ملکی معیشت ترقی و خوش حالی سے ہمکنار ہوگی۔
منشیات کیخلاف کامیاب مہم
پاکستان میں منشیات کے استعمال کے رجحان میں وقت گزرنے کے ساتھ تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ہماری نئی نسل اس جانب تیزی سے راغب ہورہی اور اپنی زندگی کو ایک بھنور کی نذر کررہی ہے۔ منشیات کا بڑھتا رجحان معاشرے کے لیے سم قاتل کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہمارے معاشرے میں ایک کروڑ سے زائد لوگ مختلف نشوں کی لت میں مبتلا ہیں۔ ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو نشے میں تمام حدیں عبور کرکے دُنیا و مافیہا سے بالکل بے خبر ہوچکے، یہ لوگ ناصرف اپنے اہل خانہ کے لیے مستقل عذاب اور بوجھ کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ معاشرے کے بگاڑ کی وجہ بھی بنتے ہیں۔ نشے کی لت کا شکار ایسے افراد ملک کے طول و عرض میں فٹ پاتھوں، پلوں کے نیچے، سڑک کنارے، پارکوں، مزاروں اور قبرستانوں میں اپنے نشے کی جھینپ مٹاتے دکھائی دیتے ہیں۔ معاشرے میں ایسے نشے کے عادی افراد کی بھی کمی نہیں، جن کا نشہ مخفی رہتا اور وہ نارمل زندگی گزارتے ہیں۔ معاشرے کے افراد کو ان سے متعلق علم ہی نہیں ہوتا کہ یہ نشے کی لت کا شکار ہیں یا نہیں۔ ایسے افراد کی تعداد بے شمار ہے۔ ان میں خواتین بھی بہت بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ نشہ آہستہ آہستہ ہمارے معاشرے کو نقصان پہنچا رہا اور تباہی کی جانب گامزن کر رہا ہے۔ اس کا راستہ نہ روکا گیا تو آگے چل کر صورت حال سنگین شکل اختیار کر سکتی ہے۔ اس حوالے سے مریم نواز نے وزارت اعلیٰ پنجاب کا منصب سنبھالنے کے بعد بڑا قدم اُٹھایا اور پنجاب بھر میں منشیات کے خلاف سخت کریک ڈائون کیا گیا، جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ ہزاروں لوگ گرفتار کیے جاچکے اور وافر منشیات پکڑی جاچکی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر منشیات استعمال اور بیچنے والوں کے خلاف مہم تیز کردی گئی۔ صوبہ بھر میں سترہ روز میں دس ہزار سے زائد چھاپے مارے گئے، 4713ملزمان گرفتار اور 4941ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ انسداد منشیات مہم کے دوران 3398کلو چرس اور 20کلو افیون برآمد ہوئی۔ ساڑھے 17کلو خطرناک ترین نشہ آئس بھی برآمد کرلی گئی۔ انسداد منشیات مہم کے دوران 42ہزار لیٹر سے زائد شراب بھی پکڑی گئی۔ گزشتہ 24گھنٹے میں پولیس اور دیگر اداروں کے 427چھاپے مارے گئے، 139گرفتار اور 173ایف آئی آر درج ہوئیں۔ ایک ہی روز میں 102کلو چرس کے علاوہ آئس اور ہیروئن بھی برآمد ہوئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو منشیات سے بچانا ہمارا عزم ہے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بلاشبہ یہ منشیات کے خلاف بڑی کامیابیاں ہیں۔ پنجاب کی تقلید کرتے ہوئے دوسرے صوبوں میں بھی منشیات کے خلاف ایسے ہی بڑا قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ ملک کے نوجوانوں کو منشیات کی لت سے بچانے کے لیے مزید اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ ملک و قوم کے مفاد میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button