Editorial

سلامتی کونسل: غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

غزہ پچھلے ساڑھے 5ماہ سے زائد عرصے سے بُری طرح لہو لہو ہے۔ ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے مسلسل حملوں کے باعث اس کا پورے کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد ہوچکا۔ لگ بھگ تمام عمارتیں ملبوں کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ ان کے ملبوں تلے کتنے مسلمان زندگی کی قید سے آزاد ہوچکے اور کتنے حیات ہیں، کوئی شمار نہیں۔ 32 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا، ان میں 14ہزار کے قریب معصوم شہدا بھی شامل ہیں، ان اطفال کو ابھی بڑا ہونا اور اپنی زندگی کو گزارنا تھا، لیکن اُن سے اس سے بہت پہلے ہی اسرائیلی درندوں نے حقِ زیست چھین لیا۔ ان بچوں کی شہادتوں پر والدین کے کلیجے چھلنی ہوکر رہ گئے۔ اُن کی دُنیا لُٹ سی گئی اور ان کی زندگی جینے کی اُمنگ ہی مٹ گئی۔ بہت بڑی تعداد میں خواتین بھی شہدا میں شامل ہیں۔ 75ہزار کے قریب فلسطینی مسلمان زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے ان حملوں کے دوران تمام تر جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھا۔ عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے، اسپتال بھی اسرائیلی درندگی سے محفوظ نہ رہے، امدادی اداروں کے مراکز پر بھی حملے جاری رکھے گئے جب کہ تعلیمی اداروں پر بھی آتش و آہن برسایا جاتا رہا۔ بدترین انسانی المیے کو پیدا کیا گیا۔ غذائی بحران کو جنم دیا گیا۔ وبائوں کو پھیلاوا دینے میں مذموم کردار ادا کیا گیا۔ درجنوں بچوں نے غزہ میں بھوک سے داعی اجل کو لبیک کہا۔ یہ تمام مظالم تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیے جاسکیں گے۔ افسوس تو اُن پر تھا جو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے ساتھ ہی ناجائز ریاست کو معصوم اور فلسطینیوں کو ظالم قرار دیتے نہیں تھک رہے تھے۔ دُنیا کے بیشتر ممالک نے اسرائیل سے فوری حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ بھی بارہا اپنے مطالبات دہراتی رہی، لیکن اسرائیل کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی بلکہ اُس کے حملوں میں مزید شدّت دیکھنے میں آئی۔ پچھلے مہینوں عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو فلسطین پر فوری حملے روکنے کا حکم دیا، اس کو بھی یہ ناجائز ریاست کسی خاطر میں نہ لائی اور حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس حوالے سے بڑی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ساڑھے پانچ ماہ کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی ہے۔ گزشتہ روز سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔ قرارداد میں تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ سلامتی کونسل کے 15رکن
ممالک میں سے 14نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکا غیر حاضر رہا، اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سلامتی کونسل بار بار جنگ بندی کی قرارداد پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی تھی۔ امریکا کا قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کا اقدام غزہ میں اسرائیل کی جارحیت پر اس کے اور اس کے اتحادی اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلاف کا اشارہ ہے جب کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی سے متعلق قرارداد منظور ہونے کا خیرمقدم کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد میں رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ میں انسانی امداد کے آزادانہ بہائو کی اجازت دینے، انسانی امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے اور پوری غزہ کی پٹی میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے مطالبے کا بھی خیرمقدم کرتا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران، پاکستان نے متعدد بار اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی شدید اور غیر واضح مذمت کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد مستقل جنگ بندی اور غزہ میں انسانی صورت حال سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گی۔ اعلامیے میں ایک بار پھر واضح کیا گیا کہ پاکستان جون 1967ء سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے۔ ادھر مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ بین الاقوامی برادری قرارداد پر عمل درآمد کیلئے اسرائیل کو پابند کرے۔ حماس ترجمان باسم نعیم نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قرارداد کا خیرمقدم کیا اور اسے اہم قرار دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری قرارداد پر عملدرآمد کیلئے اسرائیل پر کس طرح زور ڈالتی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری قابل تحسین ہے۔ اس پر مِن و عن عمل درآمد یقینی بنانے میں بھی عالمی برادری کو اپنا کردار نبھانا چاہیے۔ غزہ کی صورت حال کی بہتری کے لیے بھی عالمی ادارے اور ممالک اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ دوسری جانب ہم ان سطور کے ذریعے کہنا چاہیں گے کہ فلسطین کی خودمختاری اور آزادی کا معاملہ اب حل ہوجانا چاہیے۔ اسرائیل نصف صدی سے زائد عرصے سے فلسطین میں ظلم و ستم کی بدترین مثالیں قائم کررہا ہے۔ فلسطینی مسلمان تمام تر بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کی پامالی کے سلسلے ہیں۔ اور پچھلے ساڑھے پانچ ماہ سے زائد عرصے میں جو اسرائیل نے بدترین تاریخ رقم کی ہے، اُسے تو کسی طور بھُلایا ہی نہیں جاسکتا۔ اس تناظر میں دُنیا فلسطین کی خودمختاری کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ عالمی اصول کے تحت فلسطینیوں کو بھی آزادی سے زیست گزارنے کا حق دیا جانا چاہیے۔
پاکستان میں پہلے آئی ٹی پارک کا آغاز
آج کی جدید دُنیا پر نظر دوڑائی جائے تو وہی ممالک ترقی کی معراج پر پہنچے دِکھائی دیتے ہیں جو آئی ٹی کے شعبے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، اُن کی معیشت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کا بڑا حصّہ ہوتا ہے اور اُن کی حیرت انگیز ترقی پر دُنیا انگشت بدنداں رہتی ہے۔ اس حوالے سے چین کی مثال نہ دی جائے تو بڑی ناانصافی میں شمار ہوگی، چین وہ ملک ہے، جو تین دہائیوں قبل انتہائی کٹھن دور سے گزر رہا تھا۔ اُس کے عوام نے ہر شعبے میں جانفشانی سے مہارتوں کے عظیم کارنامے سرانجام دیے اور کچھ ہی سال کی محنت شاقہ کے ثمرات آج واضح دِکھائی دیتے ہیں۔ پچھلے برسوں میں چین دُنیا کی سب سے مضبوط ترین معیشت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اس میں آئی ٹی کے شعبے نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس سیکٹر میں آج چین کا طوطی بولتا ہے۔ پاکستان اور اس کے عوام کی بہتری کے لیے پچھلے مہینوں سنجیدہ اقدامات کیے گئے۔ ایس آئی ایف سی کا قیام عمل میں لانا ایک بڑا سنگِ میل تھا۔ اس کے بعد سے ملک میں انتہائی وسیع پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری کے معاہدات طے پائے ہیں۔ ملکی آبادی کا 60فیصد سے زائد حصّہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ آج کل آئی ٹی کا دور ہے اور کامیابی کے لیے اس شعبے میں منصہ شہود پر آنا ناگزیر ہے۔ ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی کے شعبے میں مزید بہتری کے لیے اقدامات بھی یقینی بنائے جارہے ہیں۔ اسی سلسلے میں گزشتہ روز ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ایس آئی ایف سی کے زیر اہتمام پاکستان میں پہلے آئی ٹی پارک کا آغاز کردیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی) کی جانب سے ایک اور احسن اقدام، جس کے ذریعے اسلام آباد میں پاکستان کے سب سے بڑے آئی ٹی پارک کی منظوری دے دی گئی۔ اسلام آباد میں پہلے آئی ٹی پارک کا قیام سیکٹر G۔10میں 3.3 ایکڑ پر محیط ہوگا، جس سے وفاقی دارالحکومت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا منظربدل جائے گا۔ یہ اہم منصوبہ پاکستان کے ٹیک لینڈ اسکیپ کے لیے نمایاں سنگِ میل ہے، جو جدت اور ترقی کے بے مثال مواقع فراہم کرے گا۔ یہ آئی ٹی پارک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ کا حصّہ ہے، جس کے تحت قریباً 6ہزار فری لانسرز کو جدید ترین سہولتیں فراہم کرنا اور ای سروسز کے ذریعے ملکی معیشت میں اپنا حصّہ ڈالنا ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد ایک ایسا ماحول فراہم کرناہے، جہاں آئی ٹی انڈسٹری میں تخلیقی صلاحیتوں اور تعاون کی حوصلہ افزائی کی ہو۔ آئی ٹی پارک منصوبے کی کامیابی کے لیے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (PSEB)اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن (MoITT) کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ پاکستان میں پہلے آئی ٹی پارک کے حوالے سے کام کا آغاز یقیناً موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس سے بیشتر لوگ مستفید ہوں گے۔ اس ضمن میں تمام تر اقدامات کو جلد از جلد پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں مزید بہتری اور ترقی کے لیے اور بھی سنجیدہ کاوشیں وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتی ہیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button