Ahmad NaveedColumn

ڈاکٹر عتیق کا مسیحائی جذبہ .. احمد نوید

احمد نوید

امریکی آنکولوجسٹ ڈا کٹر عتیق آرکنساس میں کینسر کے مریضوں کے لئے ایک ہسپتال چلا رہے ہیں۔ اس ہسپتال کو چلانے میں ان کے بیوی اور بچے بھی شامل ہیں۔ دو سال قبل ڈا کٹر عتیق نے اپنے مریضوں کو چھ لاکھ پچاس ہزار امریکی ڈالر معاف کر دئیے تھے۔ یہ وہ طبی معاوضہ تھا، جو کینسر کے مریضوں نے ابھی ڈا کٹر عتیق کو ادا کرنا تھا۔ ڈاکٹر عتیق کا خیال ہے کہ جب لوگ بیمار ہوتے ہیں تو ان کے ذہن میں سب سے پہلا خیال یہ آتا ہے، کہ علاج کے پیسے کہاں سے آئیں گے۔ یہ سوچ کر لوگ علاج کی ادائیگی کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ امریکہ میں خوش قسمتی سے مریضوں کی اکثریت کے پا س ہیلتھ انشورنس ہوتی ہے۔ لیکن کچھ مریضوں کے پاس ہیلتھ انشورنس نہیں بھی ہوتی۔ یہ سوچ کر ڈاکٹر عتیق نے کرسمس کی چھٹیوں پر اپنے مریضوں کا وہ معاوضہ جو ابھی مریضوں نے ڈاکٹر عتیق کو ادا کر نا تھا۔ معاف کر دیا تھا۔ ڈاکٹر عتیق نے اس موقع پر ان تمام مریضوں کو کرسمس کارڈ بھیجا۔ کرسمس کارڈ پر رقم میسج میں ڈاکٹر عتیق نے اپنے ہر مریض کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اب انہیں باقی کوئی رقم دینے کی ضرورت نہیں۔ ڈاکٹر عتیق کا خیال تھا کہ ان کے مریضوں کے قرضے سیکڑوں ڈالرز سے لے کر ہزاروں ڈالرز تک ہیں۔ چونکہ کرونا وائرس وبائی مرض کے اثرات نے بہت سارے گھرانوں پر مالی دبائو بڑھا دیا تھا۔ اس لئے ڈاکٹر عتیق اور ان کے خاندان نے ان طریقوں پر غور کیا ، جن سے وہ ان کی مدد کر سکتے تھے۔ ڈاکٹر عتیق کی فیملی کا خیال تھا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ انہیں پیسوں کی ضرورت نہیں تھی۔ اس لئے انہیں نے اپنے مریضوں کا وہ معاوضہ جو ابھی ادا ہونا تھا، معاف کرنے کا فیصلہ کیا اور ہمدردی کی ایک شاندار مثال قائم کی۔
ڈاکٹر عمر عتیق آرکنساس کینسر انسٹی ٹیوٹ کے بانی ڈائریکٹر ہیں اور امریکن کالج آف فزیشنز کے صدر ہیں۔ انہوں نے اپنی میڈیکل کی ڈگری خیبر میڈیکل کالج، پشاور یونیورسٹی، پاکستان سے حاصل کی۔ بعد ازاں شکاگو کی لوئولا یونیورسٹی کے ایڈورڈ ہائنز جونیئر ویٹرنز ایڈمنسٹریشن ہسپتال اور فوسٹر جی میک گاو ہسپتال میں ہائوس جاب کی۔ ڈاکٹر عمر عتیق نے نیویارک کے میموریل سلوان کینسر سینٹر میں میڈیکل آنکولوجی اور ہیماٹولوجی کی فیلوشپ ٹریننگ کی۔ ڈاکٹر عمر عتیق پاکستانی نعاد پہلے ڈاکٹر اور امریکی کالج آف فزیشنز کے صدر منتخب ہونے والے دوسرے بین الاقوامی میڈیکل گریجویٹ ہیں
اپریل 2019ء میں ڈاکٹر عتیق کو اے سی پی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین کے طور پر بھی نامزد کیا گیا تھا۔ وہ 1993 سے اے سی پی کے فیلو ہیں، فیلو شپ ایک اعزازی عہدہ ہے جو میڈیسن کی پریکٹس میں جاری انفرادی خدمات اور شراکت کو تسلیم کر تا ہے۔
ڈاکٹر عمر عتیق آرکنساس ریاست کے میڈیکل بورڈ میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس سے قبل وہ آرکنساس میڈیکل سوسائٹی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ اے سی پی کے آرکنساس چیپٹر میں بطور گورنر چار سال خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ امریکن کالج آف فزیشنز، امریکہ کی سب سے بڑی ماہر طب کی تنظیم ہے جس کے دنیا کے 145سے زائد ممالک میں اراکین موجود ہیں۔ اے سی پی کے اراکین میں ایک لاکھ 54ہزار انٹرنل میڈیسن فزیشنز ( انٹرنسٹ)، متعلقہ ماتحت ماہرین اور میڈیکل کے طلبہ شامل ہیں۔
پاکستانی نژاد ڈاکٹر عمر عتیق خود چو نکہ کینسر کے مرض کے ماہر ہیں، وہ آرکنساس ریاست کے علاقہ پائن بلف میں ایک کینسر کا مرکز چلا رہے ہیں۔ سال 2020میں جہاں کرونا کی بیماری کے باعث ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کی کمائی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، وہیں دنیا بھر کے افراد علاج و ادویات کے لیے بھی پریشان دکھائی دئیے۔
کرونا کی وبا کے باعث نافذ ہونے والی پابندیوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان جیسے ممالک کے افراد متاثر ہوئے بلکہ وبا کے باعث لگنے والے لاک ڈائون سے امریکی افراد بھی مالی طور پر متاثر ہوئے۔
کرونا کی وبا کے باعث مالی طور پر متاثر ہونے والے ایسے ہی افراد میں وہ مریض بھی تھے، جنہیں 10کروڑ روپے سے زائد کی فیس معاف کردی گئی۔ افسوس ایسی کوئی مثال کبھی پاکستان میں دیکھنے کو نہیں ملی۔ ڈاکٹر عمر عتیق کی جانب سے کینسر کے شکار 200مریضوں کو فیسوں کی معافی کا جب پیغام بھجوایا گیا تو امریکی عوام نے انہیں مسیحا قرار دیا گیا۔
ڈاکٹر عتیق کہتے ہیں کہ انہوں نے کبھی کسی مریض کو کسی بھی وجہ سے علاج سے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے صرف اپنے مریضوں کے طبی حالات پر توجہ دی۔ ڈاکٹر عتیق کا یہ مسیحائی جذبہ سراہے جانے کے لائق ہے اور پاکستان کے ڈاکٹرز کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔ پاکستان میں علاج بہت مہنگا ہے۔پاکستان میں علاج کے لئے مریضوں کو ڈاکٹرز کی ہمدردی اور شفقت کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ اک بہترین ڈاکٹر کا بہترین اورنہایت شفیق انسان ہو نا بھی ضروری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button