ColumnNasir Sherazi

بڑا زلزلہ آنے کو ہے! ۔۔ ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

بڑا زلزلہ آنے کو ہے!

ہفتہ عشرہ نہیں گزرا، ایک اسرائیلی ماہر ارضیات نے کہا تھا کہ آنے والے چند مہینوں میں ایک ایسا تباہ کن زلزلہ آسکتا ہے جس کی زد میں آکر خطے کی 93 فیصد بلند عمارتیں تباہ ہوسکتی ہیں، ساتھ ہی یہ بھی بتایاگیا کہ مختلف مقامی حکومتیں اس متوقع زلزلے سے ہونے والی تباہی کا ادراک نہیں رکھتیں اور ان کے پاس متاثرین کی مدد ، بچائو کے ساتھ ساتھ پھر ان کی آباد کاری کا کوئی انتظام نہیں، اس لمیے کے اثرات عرصہ دراز تک رہیں گے۔
اسرائیلی ماہر نے جس زلزلے کے بارے میں خبر دار کیا ہے وہ تو نہیں آیا البتہ کچھ کم شدت کا زلزلہ آیا ہے جس سے چین، افغانستان، بھارت، ترکمانستان، تاجکستان ، ازبکستان، کرغیزستان اور پاکستان لرز اٹھے۔پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں زلزلے کے جھٹکے شدید نوعیت کے تھے، پندرہ افراد کے جاں بحق اور قریباً دوسو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، زلزلے کے سبب لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ قراقرم بند ہوگئی ہے جبکہ بعض دیگر سڑکوں میں دراڑیں آئی ہیں، کچھ لوگ ایسے سوئے کہ ہمیشہ کی نیند سوگئے۔
اس ارضی زلزلے سے قبل ایک سیاسی زلزلہ آیا اس کا ارتعاش بھی کم نہ تھا بلکہ لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہا تھا، زلزلے کا سبب سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کا انٹرویو ہے، جو ایک صحافی نے پرنٹ کی صورت پیش کیا ہے، ایک اور اینکر نے اپنے نمبر بنانے کے لیے اس انٹرویو کو من گھڑت تو نہیں کہا لیکن یہ کیا ہے کہ یہ انٹرویو باجوہ صاحب نے نہیں دیا اس کی تصدیق، ثبوت موجود نہیں ، اس انٹرویو کے مندرجات میں کچھ سیاست دانوں اور کچھ صحافیوں کی خوب خوب منجی ٹھوکی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ سیاست دان اور صحافیی حسب خواہش ہر شخص کی منجی ٹھوکا کرتے اور اس پر اتراتے تھے، آج ایک ریٹائرڈ ترکھان نے ان کے ساتھ وہ کیا جو شاید لوہار بھی ان کے ساتھ نہ کرسکے۔
اس انٹرویو کے مطابق پنڈی بوائے کو جھوٹا قرار دیاگیامزید یہ بھی کہاگیا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے اپنا تعلق ایک حساس ادارے سے جوڑ کر مختلف کہانیاں سناتا رہا ہے اس کا کبھی اس ادارے سے کوئی تعلق نہیں رہا، شیخ رشید سے اس حوالے سے ایک صحافی نے سوال کیا تو ان کے چہرے پر خجالت کے آثار تھے، بات ان کے منہ سے نہ نکل رہی تھی انہوںنے فقط اتناہی کہا کہ مجھے جنرل باجوہ کے اس بیان پرافسوس ہوا ہے میرے ذاتی خیال کے مطابق جنرل باجوہ صاحب نے اگر ان کے بارے میں یہ کچھ کہا ہے تو شاید درست کہا ہے، انہیں شیخ رشید سے ماضی میں کوئی شکایت تھی نہ اب ہے، تو پھر وہ غلط بیانی کیوں کرتے۔ شائع شدہ انٹرویو کے مطابق انہوں نے تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان کو بھی اسی صف میں رکھا ہے اور انہیں بھی جھوٹا قرار دیا ہے وہ مزید کہتے ہیں کہ عمران خان کسی بھی بات کے بارے میں بار بار جھوٹ بولتے ہیں اور ان کے کارکن ان کی بات کا یقین کرلیتے ہیں، کچھ صحافیوں کو نوکریوں پر لگوانے اور فارغ کرانے کے حوالے سے ان کا جواب ہے کہ مجھے اس بارے میں بہت بعد میں علم ہوا میں یہ سب کچھ نہیںکرارہا تھا، ان کی اہم معاملات پر لاعلمی بھی عجب ادا ہے، اس ادا پر ان کے صدقے واری ہونے کو جی چاہتا ہے، جنرل باجوہ نے ایک حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ ہر ادارے کی طرح ان کے یہاں بھی کچھ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار تھے، عین ممکن ہے کچھ غضب انہوں نے ڈھائے ہوئے ہوں، فرض کرلیجئے ایسا ہی ہوا ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آٹے کے ساتھ ساتھ گھُن پس گیا اور وہ بے خبر رہے۔ ایک شخص کی ناک کے نیچے بہت کچھ ہورہا ہو اور وہ بے خبر نکلے تو یہ خوبی شمار نہ ہوگی، اہم عہدوں پر ممتکن دو آنکھوں سے نہیں دیکھتے ، دو کانوں سے نہیں سنتے، ان کی چار آنکھیں اور چار کان ہوتے ہیں جبکہ ترجمان چار سو ہوتے ہیں، بے خبری بڑا جرم نہیں ہے لیکن حقائق کے برعکس قوم کو گمراہ کرنا صرف جرم نہیں ملک و قوم سے بغاوت ہے، آج کل حساس ادارے، افواج پاکستان اور آرمی چیف کے خلاف بعض شخصیات کے اشارے پر وہ کچھ کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے جو بغاوت کے زمرے میں آتا ہے انہیں لگام نہ دی گئی تو یہ فیشن بن جائے گا، ان کے خلاف فوری اور تیز رفتار انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے مقدمات چلائے جائیں، انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے، سانپ گذرجانے کے بعد لکیر پیٹنے کا فائدہ نہ ہوگا، سانپ پھنکارتا ہوا تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس سے زیادہ تیزی سے کنچلیاں بدل رہا ہے، سیاسی میدان میں زیر زمین لاوا جمع ہورہا ہے، جب زمین سے باہر آئے گا تو نیا زلزلہ نئے ولولے کےساتھ آئے گا جو ہر شے کو بھسم کردے گا۔ چودھری پرویز الٰہی ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ، کچھ عرصہ بعد بھید کھلے گا واقعہ کچھ اور تھا، تحریک انصاف نے پرویز الٰہی کے ہاتھ پر بیعت کی تھی، شیخ رشید کی طرح اکلوتی سیٹ کی پارٹی اور اس کے لیڈر جناب اعجاز الحق اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ہیں وہ دھیمے مزاج کے سیاستدان ہیں امید ہے وہ چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ مل کر خوب انصاف کریں گے، قاف لیگ کنگز پارٹی کہلاتی ہے پرویز الٰہی کنگ بن گئے ہیں یعنی وہ پارٹی کے صدر ہیں جو کنگ سے کم نہیں ہوتا۔ اعجازالحق پرنس ہیں کچھ اور پرنس اس پارٹی میں شامل ہونے والے ہیں بہت جلد پارٹی مکمل طور پر کنگ اینڈ پرنس کے قبضے میں ہوگی باقی سب پیادے بن جائیں گے، پیادوں کی طاقت اورشطرنج کی بساط پر اتنی چال کتنی موثر ہوتی ہے اس کھیل کے کھلاڑی بہتر جانتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے پیادے بادشاہ کے سامنے بے بس ہی نظر آئے ان کا منصب، بادشاہ کے سامنے ہاتھ باندھ کر آداب بجا لانے سے زیادہ کی اجازت نہیں دیتا۔
تحریک انصاف جب تک وظیفہ ذوجیت کمال مہارت سے ادا کرتی رہے گی پرویز الٰہی بھی فرائض شوہری پورے کرتے رہیں گے، ایک کے پاس حق طلاق ہے، دوسرے کے پاس خلع کا دروازہ کھلا ہے دیکھئے کب تک شیر و شکر رہتے ہیں، کب ایک دوسرے سے اکتا جاتے ہیں، دونوں ایک دوسرے پر مشکوک چال چلن کا الزام کب دھرتے ہیں، طلاق کی طاقت استعمال کی جاتی ہے یا خلع سے نفع حاصل ہوتا ہے۔
صوبائی اسمبلیوںکے انتخابات ملتوی ہونے کا اعلان پہلا جھٹکا ہے، اس کے بعد بڑا زلزلہ آئے گا، بلند و بالا سیاسی عمارتیں زمین بوس ہوسکتی ہیں، سب کھلے آسمان تلے پڑے ہوں گے، کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا، عقل والوںکے لیے اس میں نشانیاں ہیں چال چلن درست کرنے اور زبانوںکو لگام دینے کی آخری مہلت ہے بصورت دیگر بڑا زلزلہ آکر رہے گا۔ بڑا زلزلہ آنے کو ہے، سیاسی شوق شہادت سے سرشار سہمے بیٹھے ہیں، بکرے کی امی جان کی نہیں، باری بکرے کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button