
پاک فوج کے شہدا ،قوم کا فخر ہیں
پاک فوج کے شہدا ،قوم کا فخر ہیں!
جنوبی وزیرستان میں شہید ہونے والے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی اور ان کے ساتھی شہدا کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیاگیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید بریگیڈیئر مصطفی کمال برکی کی نماز جنازہ ریس کورس راولپنڈی میں ادا کی گئی جس میں صدر عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکت کی۔ نماز جنازہ میں حاضرسروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران اورجوان بھی شریک ہوئے جبکہ حکومتی حکام، ارکان پارلیمنٹ اور عوام کی بڑی تعداد نے بھی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی انسداد دہشت گردی کے کئی آپریشنز میں شامل رہے، انہوں نے پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے متعدد نیٹ ورک ختم کیے یہی نہیں بلکہ بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی نے 2016 میں اےپی ایس میں دہشت گردوں کو ختم کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی جنوبی وزیرستان میں آپریشن کو لیڈ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ شہید بریگیڈیئر برکی نے اے پی ایس حملے میں ملوث دہشت گردوں کے خاتمہ میں کردار ادا کیا۔ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں پاک فوج اور قوم کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہے جو وطن عزیز سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر مادر وطن سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ اُن شہدا اور غازیوں کی مائوں، بہنوں، بیٹیوں کو سلام جنہوں نے اپنے پیارے اِس ارض مقدس کی حفاظت کے لیے قربان کیے اور اب بھی ثابت قدم ہیں۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اورشہدا کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ وطن عزیز کے دونوں صوبے بلوچستان اور خیبر پختونخوا دہشت گردوں کی زد میں ہیں مگر پاک فوج نے پیشہ ورانہ مہارت اور بہترین فوجی حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کیاہے جو قریب قریب پورے ملک میں پھیل چکی تھی۔ پاک فوج نے دنیا کی پہلی اور طویل ترین جنگ دہشت گردی کے خلاف لڑی اِس سے قبل پوری دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہو اور دہشت گردوں کا اپنی سرزمین سے خاتمہ کیا ہو۔ ہمارے معاملے میں ایک چیز تو واضح ہے کہ خطے میں وطن عزیز کی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے ہمیشہ بڑی طاقتوں نے اِسے غیر مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ روس افغان جنگ ہو یا امریکہ افغان جنگ۔ دونوں طویل جنگوں میں سب سے زیادہ نقصان ہر لحاظ سے پاکستان کو اٹھانا پڑا یہی نہیں دوسری طرف بھارت نے بھی ہمہ وقت محاذ گرم رکھا لہٰذا یہی وجہ ہے کہ خطے میں امن و امان کی صورت حال اورسکیورٹی کے چیلنجز نے پاک فوج کو دنیا کی بہترین اور قابل تقلید فوج کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ امریکہ افغان حالیہ جنگ اگرچہ افغانستان کی سرزمین پر لڑی گئی مگر اس کے کئی مقاصد تھے، جن کو بیان کیا جائے تو وطن عزیز کو درپیش خارجی چیلنجز لرزہ طاری کردیتے ہیں۔ نیٹو افواج نے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو بھی ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا جس کی وجہ سے قبائل کی آزادی اورخود مختاری متاثر ہوئی اور بعض شرپسندوں کو دشمنوں کا آلہ کار بننے کا موقعہ ملا۔ نیٹو افواج کی موجودگی میں بھارت نے درجن بھر سفارتخانے افغانستان میں کھولے، جن کا بظاہر ایک ہی مقصد تھا جو پورا بھی کیاگیا کہ پوری دنیا سے بھارتی خفیہ اداروں نے افغان حکومت اور نیٹو افواج کی موجودگی دہشت گرد افغانستان میں جمع کیے انہیں وسائل فراہم کیے اور پھر انہیں پاکستان میں بدامنی کے لیے بھیجا لہٰذا پاک فوج اور سکیورٹی اداروں کی بروقت جوابی کارروائی اور حکمت عملی نے بڑی طاقتوں کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کو ملیا میٹ کرکے دہشت گردی کی جنگ میں فتح کو اپنے نام کیا۔ آج قبائلی علاقوں میں افواج پاکستان اور حکومت پاکستان نے جس قدر وسائل فراہم کیے ہیں اورترقیاتی کام کرائے ہیں ان کی نظیر نہیں ملتی، اسی طرح بلوچستان کی عوام کی محرومیوں کو دور کرنے کے لیے وطن عزیز کے بڑے صوبوں کے برابر وہاں وسائل فراہم کیے گئے ہیں اور ترقیاتی کام کرائے گئے ہیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ لہٰذا مسئلہ محرومیوں کا نہیں بلکہ سرحد پار بیٹھے دشمن کی سازش ہے جس کو شرپسند عناصر کام بنانے کی خواہش کے ساتھ اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں کیونکہ سکیورٹی فورسز اس طویل جنگ میں ہر سبق سیکھ چکی ہیں، ہم دشمن اور ان کے مقاصد بھی بخوبی علم ہیں اور ان کا قلع قمع کیسے کرنا ہے، یہ بھی ہم بخوبی جانتے ہیں۔ مٹھی بھر دہشت گرد اور ان کے آقائوں کے وطن عزیز کے خلاف تمام مذموم مقاصد خاک میں مل جائیں گے کیونکہ ہر محب وطن پاکستانی پاک فوج کے شانہ بشانہ اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہے۔ ہم شہدا کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے، شہدا کے اہل خانہ کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم غازیوں کی کوششوں اور قربانیوں کا بھی اعتراف کرتے ہیں جو ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت حالت جنگ میں ہیں۔