ColumnImtiaz Aasi

مشاعر مقدسہ کے اخراجات میں کمی .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

سعودی حکومت نے رواں سال حج میں مشاعر مقدسہ کے اخراجات میں کمی کر دی ہے، اس طرح عازمین حج کے ستر ہزار اخراجات کم ہو جائیں گے۔ سعودی مملکت نے منیٰ میں پاکستانی عازمین حج کے خیموں کے لیے وہی جگہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جو 2019 کے حج میں ہمارے حاجیوں کے خیموں کے لیے مختص تھی۔کبریٰ ملک خالد اور کبریٰ ملک عبدالعزیز والی جگہیں جمرات کے قریب واقع ہیں جہاں سے حجاج کو شیطانوں (جمرات) کی رمی کرنے کے لیے بہت کم مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔ ایک اہم بات یہ ہے پل ملک خالد اور پل ملک عبدالعزیز ٹرین اسٹیشن کے قریب ہیں جہاں سے حاجیوں کو عرفات جانے کے لیے ریلوے سٹیشن بالکل قریب پڑتا ہے۔جیسا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ امسال پاکستانی حاجیوں کو منیٰ سے عرفات جانے کے لیے ٹرین کی سہولت میسر ہو گی گویا عازمین حج کے لیے یہ کسی خوشخبری سے کم نہیں۔
سعودی حکومت نے دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج کی دیکھ بھال کرنے والے موسسہ جات کی گذشتہ سال تنظیم نو کر دی تھی جس کے بعد پاکستانی عازمین حج کی دیکھ بھال کرنے والے موسسہ جنوبی ایشیاء کو اب موسسہ البیت کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ عازمین حج کو اس امر کی آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ جس موسسہ کے پاس چاہیں مشاعر مقدسہ میں قیام کر سکتے ہیں۔عازمین حج کومنیٰ اور عرفات میں مرضی سے قیام کی اجازت سے موسسہ جات میں اخراجات میں مقابلے کا رحجان پیدا ہونے میں مدد ملی ہے اسی لیے موسسہ البیت نے عازمین حج کے اخراجات میں کمی کر دی ہے۔سعودی عرب میں معلمین کا نظام دولت عثماینہ کے عہد سے چلا آرہا تھا اسی دور میں معلمین کو حجاج کرام کی خدمت کا اعزاز بخشا گیا ۔اس نظام کے تحت پشت در پشت معلمین چلے آرہے تھا لیکن اب معلمین کی حیثیت موسسہ البیت کے ایک ملازم کی سی رہ گئی ہے جہاں سے ایک معلم کو حج سیزن میں ایک لاکھ ریال معاوضہ ملے گا ورنہ تو معلمین لاکھوں ریال کما لیا کرتے تھے۔سعودی حکومت نے معلمین کے نظام میں اصلاحات لا کر ایک طرح سے معلمین کی اجارہ داری کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا ہے۔
معلمین کے نظام کی تنظیم نو کے بعد سعودی معلمین آج کل پاکستان کے دورہ پر ہیں وہ پرائیویٹ حج گروپ آرگنائزروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ۔وفاقی دارالحکومت میں پرائیویٹ حج گروپ آرگنائزروں سے ملاقاتوں کے بعد وہ دیگر شہروں کے دورہ پر ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ عازمین حج کو اپنے ہاں قیام کے لیے قائل کر سکیں۔ حج کے ایام میں عازمین حج کا سب سے بڑا مسئلہ منیٰ میں قیام کے دوران جمرات کی رمی کا ہوتا ہے۔ اگرچہ سعودی حکومت نے جمرات جانے والے راستوں کو یک طرفہ کر دیا ہے ورنہ گذشتہ سالوں میں جمرات کے قریب بھگڈر سے حجاج کی بہت بڑی تعداد شہید ہو جایا کرتی تھی۔جب سے جمرات جانے والے راستوں کو یک طرفہ کر دیا گیا ہے کوئی بڑا حادثہ رونما نہیں ہوا ۔جب سے منیٰ سے عرفات جانے کے لیے ٹرین کی سہولت میسر ہوئی ہے حجاج کی شکایات میں کمی واقع ہوگئی ہے ورنہ حجاج کی بہت بڑی تعداد عرفات جانے سے محروم رہ جایا کرتی تھی ۔دراصل نو ذوالحجہ کا دن حجاج کرام کے لیے ایک اہم دن ہوتا ہے جب انہیں زوال سے پہلے میدان عرفات میں وقوف کے لیے پہنچنا ہوتا ہے۔ حج کی نیت سے آنے والے مسلمانان عالم کے لیے عرفات کا دن ایسا روز ہے جس کا انتظار وہ عمر بھر کرتے ہیں۔
وقوف عرفہ زوال سے غروب آفتاب تک عرفات میں ٹھہرنے کو کہتے ہیں۔عرفات کے مناظر کو الفاظ میں قلم بند نہیں کیا جا سکتا قیامت کا سماں ہوتا ہے حجا ج کرام اپنے منعم حقیقی کے حضور رورو کر اپنے گناہوں کی بخشش کے طلب گار ہوتے ہیں۔حجاج میں خواہ کوئی کتنا بیمار کیوں نہ ہو حتیٰ کہ آکیسجن کے ٹینٹوں میں رکھے گئے حاجیوں کو ایمولینس میں مکہ مکرمہ سے وقوف عرفات کے لیے براہ راست میدان عرفات لایا جاتا ہے جو سعودی حکومت کی حجاج کرام کی خدمت کا مظہر ہے۔رواں سال جنوری میں مکہ مکرمہ میں حج کانفرنس کے موقع پر موسسہ البیت اور وزارت مذہبی امور کے مابین طے پانے والے معاہدے یہ طے پایا تھا سرکاری سکیم کے تمام حجاج موسسہ البیت کے پاس جائیں گے۔ ایک بااعتماد ذریعہ نے ہمیں بتایا ہے بعض لوگوں نے سعودی عرب میں قیام کے دوران خیبر پختونخوا اور اسلام آباد سے جانے والے کئی ہزارپرائیویٹ عازمین حج کو مشاعر مقدسہ میں موسسہ الشرق کے پاس قیام کرانے کا زبانی معاہدہ کر لیا تھا لیکن موسسہ البیت کی طرف سے مشاعر مقدسہ کے اخرجات میں کمی کرنے سے موسسہ الشرق سے معاہدے کو پذیرائی نہیں مل سکی۔
حج میں مشاعر مقدسہ کے انتظامات بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیںیہاں حجاج کرام نے صرف قیام ہی نہیں کرنا ہوتا بلکہ ان کے لیے کھانے پینے کے انتظامات بھی کرنا ہوتے ہیں۔کسی موقع پر واش روم کی تعداد اور پینے کے پانی کی کمی واقع ہو جائے تو حجاج کرام کو بڑی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔حج انتظامات رجب میں شروع ہوجاتے ہیں مسلمان ملکوں کے وفود مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ آکر اپنے اپنے حاجیوں کے لیے رہائش اور ٹرانسپورٹ کے انتظامات کے معاہدے کرتے ہیں۔سرکاری سکیم میں جانے والوں کے لیے تمام انتظامات سعودی عرب میں حج مشن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔اگرچہ سعودی حکومت حج گروپ آرگنائزوں کو خصوصی ویزہ کی سہولت دیتی ہے لیکن جب سے پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کو آن لائن انتظامات کرنے کی سہولت دی گئی ہے وہ پاکستان سے ہوٹلز مالکان کو رہائش اور منی عرفات کے اخرجات بھیج کر اپنے گروپ کے حاجیوں کی رہائش کا انتظام کر لیتے ہیں۔حکومت نے حج مشن میں ڈائریکٹر حج کی تقرری کر دی ہے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری کا معاملہ ابھی تک کھٹائی میں پڑا ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جس کا جدہ میں ایک بڑا حج مشن ہے جس پر حکومت پاکستان سالانہ کئی ارب زرمبادلہ خرچ کر رہی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button