ColumnTajamul Hussain Hashmi

سیاست میں حکم عدولی .. تجمل حسین ہاشمی

تجمل حسین ہاشمی

 

جمہوریت پسند ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں جمہوریت اور قانون کی بالا دستی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے بھرپور ایکشن کیا، بلکہ پیمرا اور پولیس نے جمہوری اقدار کو تقویت بخشی۔ بھرپور کارروائی کے احکامات تھے پس پنجاب میں کئی دن ہنگامہ آرائی جاری ہے، مگر اب 9 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت میں توسیع ہو گئی ہے اور ایک بار پھر زمان پارک میں پولیس نے آپریشن کیا۔ حکومت بہتر سمجھ سکتی ہے کہ ماضی میں بھی اس طرز کے آپریشن کئے گئے تھے اور ان کے اثرات ابھی تک قوم بھگت رہی ہے۔ نفرت ، تفریق اور تقسیم کو اِن سے طاقت ملتی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے وقت درجنوں بیانات داغے گئے کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے ۓ گا ، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ، قوت خرید ختم ہو چکی ہے، ایسا احساس دلایا گیا کہ عمران خان نے ملک کی معاشی حالت پتلی کر دی ہے، عمران خان پر الزامات تھے کہ ان کی ٹیم نکمی ہے، وزیر خزانہ کی بار بار تبدیلی سے معیشت ترقی نہیں کر رہی ، دوست ممالک ناراض ہو چکے ہیں ، کراچی کے لیے کوئی پراجیکٹ اور فنڈز نہیں دئیے گئے ، ٹیکسز کا حب کراچی تھا جس کو نظر انداز کیا گیا۔ خان کے دور میں بھی سیاسی جماعتوں پر مقدمات بنے، یہ حقیقت ہے کہ عمران حکومت نے کراچی کے لیے کوئی میگا پراجیکٹ نہیں دیا ،اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے خان حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی اور پی ڈی ایم کا ساتھ دیا، سیاست میں حکم عدولی کی گنجاش نہیں رہی ، ووٹ کو عزت کے نعرے سڑکوں تک محدود رہے، گزشتہ سالوں میں آصف زرداری، نواز شریف، عمران خان اور شہباز شریف حکومت نے کراچی کو کون سے میگا پراجیکٹ دیا، کے فور پانی کا منصوبہ ابھی تک سیاست کی نذر ہے جس سے کراچی کی عوام کو سُکھ ملنا تھا، انتہائی افسوس کہ 11 جماعتوں کی اتحادی حکومت کے منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کراچی کے ساتھ لا وارث جیسا رویہ اختیار کیاہے کراچی میں اس وقت آٹا دستیاب نہیں ہے ، 10 کلو آٹا کی قیمت 1600 روپے ہے لیکن پھر بھی مارکیٹ میں آٹا دستیاب نہیں ہے وزیر اعظم پاکستان نے مفت آٹا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں پہلے مرحلہ میں اسلام آباد ، پنجاب اور خیبر پختو میں آغاز کر دیا گیا ہے لیکن کراچی کا کہیں نام نظر نہیں آیا ۔
سندھ کی دو بڑی اتحادی سیاسی جماعتوں کی طرف سے کوئی احتجاج نظر آیا،اٹھارویں ترمیم کا مقصد پاور کو گراؤنڈ تک شیئر کرنا تھا فنڈز کی تقسیم یو سی کی سطح تک ہونی تھی لیکن کریڈٹ لینے والوں نے ابھی تک بلدیاتی سسٹم نافذ نہیں کیا۔ مفتاح اسماعیل ٹیکسز کی وصولی کی تقسیم کو بیاں کر چکے ہیں، وفاق کے پاس اتنا فنڈ نہیں جو ملک چلا سکے۔ حکومت عمران خان کی گرفتاری پر بیانات داغ رہی ہے لیکن عوامی مسائل پر بات کرنے سے گریزاں ہے۔
صوبائی وزیر بلدیات ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو بھی ریمنڈ ڈیوس جیسا انصاف مل رہا ہے لیکن وزیر صاحب نے کراچی میں فری آٹا کی فراہمی کے لیے آواز بلند نہیں کی ، سندھ میں کسانوں کے ساتھ وفاق کی طرف سے وعدوں پر کوئی احتجاج نظر نہیں آیا، ریمنڈ ڈیوس کو بھی تو شہباز شریف حکومت میں انصاف ملا تھا،سندھ ، کراچی اور بلوچستان کے لیے وفاق کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کروانا اتحادی جماعتوں کا کام ہے۔ عوامی مسائل کو بنیاد بنا کر خان حکومت کو گھر بھیج دیاگیا تھا اتحادی جماعتیں اب عوامی مسائل کو حل کرنے کی بجائے ان کو الزام ترشی کے سپرد کرنا چاہتی ہیں ، پچھلے 75 سالوں سے یہی ہوتا رہاہے اپنی نا کامی دوسرے پر ڈالو ، اس پر سیاست کرو ، تیری ، میری کا چکر رہا ۔ جس نے حکم عدولی کا سوچا وہ اپنا بیگ تیار رکھے ۔سابقہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی ایک طرف ہونا پڑے گا دو کشتیوں کا سفر مشکل ہے ، عباسی صاحب نے اسحاق ڈار سے مطالبہ کیا ہے کہ ا یٹمی اثاثوں پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ عباسی صاحب سب کچھ جان کر بھی انجان بننے ہوئے ہیں ، پاکستان میں سیمینار کر رہے ہیں اور حقیقی عوامی مسائل سنا کر تالیاں بجوا رہے ہیں لیکن عمران خان سے تقاضا کرتے ہیں کہ اگر حکومت نہیں کر سکتا تھا تو حکومت کیوں لی گھر چلا جاتا لیکن افسوس عباسی صاحب! پچھلی کئی دہائیوں سے حکومتوں کا حصہ رہے مسلم لیگ نون تین بار وفاق کی حکمران رہی اور وہ خود وزیر اعظم کی سیٹ پر موجود رہے ہیں اب بھی حکمران جماعت ان کی پارٹی ہے لیکن مسائل کو حل نہیں کر پار رہے ، لیکن گھر بھی نہیں جا رہے ، لہٰذا الیکشن کروائیں ، جمہوری نظام کو چلنے دیں ۔
عمران خان کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے یہی کچھ ماضی میں ان کی حکومت کے خلاف بھی ہوتا رہا لیکن سیاست دان کبھی اچھے اور کبھی برے کب تک بنیں گے ، جمہوریت کے 32 سالوں سے سیاست دان میں مچورٹی کا فقدان رہا ہے باقی 33 سالہ حکمرانی آمریت والوں کے پاس رہی ہے۔ جمہوری حکومت میں عمران خان کے خلاف 100 کے قریب مقدمات درج ہو چکے ہیں ، قانون کی عمل داری کے لیے ایک مقدمہ ہی کافی ہوتا ہے۔
نواز شریف کو تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیاگیا اور والیم ٹین اور کئی مقدمات فیصلے کے منتظر ہیں ، یوسف رضا گیلانی خط نہ لکھنے کا مرتکب ٹھہرا اور نا اہل ہوا۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اگر عدلیہ انہیں اضافی ریلیف نہ دے تو وہ دنوں میں ٹھیک ہو جائے گا۔ رانا صاحب! پڑوس میں جمہوری ملک انڈیا، جنگی جنون میں سب سے آگے نکل گیا ہے، دفاہی سامان کی خریداری میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ تحقیق ادارے سٹاک ہوم انٹر نیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے انکشاف کیا کہ بھارت کا ہتھیار وں کی خریداری میں دنیا بھر میں حصہ 11 فیصد ہے، جب آپ کا پڑوس ایسا ہو تو پھر حکومت کو ایسے اقدامات سے گریزاں ہونا چاہیے جس سے ملک افراتفری کا شکار ہو، بگڑتی معاشی صورت حال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،جب بھی سیاسی جماعتیں جموریت ، قانون سے ہٹ کر فیصلے کرتی ہیں تو پھر خود کو برا اور اچھا ثابت کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر سوالات کے سلسلہ کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے، قانون کے نیچے تمام ادارے کام کر رہے ہیں جو ریاست کے ستون ہیں ، اگر ستون خود کو ریاست سمجھ لیں تو نقصان ملک اور جمہوریت کا ہو گا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button