ColumnNasir Sherazi

انقلاب کے خواب دکھانے والے .. ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

 

پاکستان کے طول و عرض میں ایک تصویر کے بڑے چرچے ہیں جس میں ایک نادار، مسکین شخص کسی خلیجی ملک میں سڑک کنارے زیبرا کراسنگ پر کھڑا ہے، کہ کوئی آئے اور اُس بے چارے کو پار پہنچادے، قریباً دو ماہ قبل یہی شخصیت اتنی طاقت ور تھی کہ اس کے اشارے پر وہ سب بدل جاتا تھا جس کا آپ تصور نہیں کرسکتے، یہ تصویر دیکھ کر اگر آپ دنیا کی بے ثباتی، ایک پل میں تخت سے تختے تک پہنچ جانے والی سینکڑوں کہانیوں کو یاد کرکے رنجیدہ ہورہے ہیں اور آنسو آپ کی آنکھوں سے ٹپکنے ہی والے ہیں تو براہ کرم اپنے آنسوئوں کو ضائع ہونے سے بچائیں انہیں کسی اور موقعہ پر بہانے کے لیے محفوظ رکھیں، ایسی تصویریں اس وقت اتروائی اور شائع کرائی جاتی ہیں جب کوئی منہ سے کسی بات کا کسی الزام کا جواب دینے کی پوزیشن میں نہ ہو یا پھر دل کی بات کسی خاص ہستی تک پہنچانا مقصود ہو، تصویر میں پیغام ہے کہ صاحبِ تصویر اللہ لوک، حال مست اور قانون کی پاس داری پر یقین رکھتے ہیں، انہیں قیمتی ملبوسات اور مہنگے جوتے کبھی پسند نہیں رہے، وہ جینز اور ٹی شرٹ پہن کر سڑکوں پر مٹر گشت کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے، مزید برآں ان کے اربوں ڈالر کے اثاثے نہیں ہیں اور ان کی زندگی کو کوئی خطرہ بھی نہیں ہے۔ امریکہ کو امریکیوں سے زیادہ سمجھنے والے اور مغرب کو مغربی باشندوں سے زیادہ جاننے کا دعویٰ رکھنے والے اور بغیر کسی دوربین یا خوردبین کے دیوار کے پار دیکھنے کی صلاحیت سے مالا مال انقلابی رہنما نے اِس غریب سڑک چھاپ کے بارے میں متعدد مرتبہ کہا ہے کہ وہ ایکسٹینشن لیتے
ہی بدل گئے انہوں نے یوٹرن لے لیا مجھے ان کا پتا ہی نہیں چلا، اگر ان صاحب نے ایسا کیا ہے تو کچھ عجب نہیں، کیونکہ ماضی قریب میں فرمایا جاچکا ہے کہ کامیابی کے لیے یوٹرن بہت ضروری ہوتا ہے، اس حوالے سے مثال بھی دی گئی کہ اگر نپولین بونا پارٹ، ہٹلر اور مختلف زمانوں کی شکست خوردہ شخصیات اپنے فیصلوں سے یوٹرن لے لیتیں تو شکست کے ساتھ ساتھ ہزیمت سے بھی بچ سکتی تھیں، میرے ذاتی خیال کے مطابق سڑک چھاپ شخصیت نے اگر یوٹرن لیے ہیں تو انہوں نے انہی اقوال زریں پر عمل کرتے ہوئے عظیم کامیابی حاصل کی ہے، انقلاب خان کہتے ہیں ایکسٹینشن دینا میری سب سے بڑی غلطی تھی، وہ خود بے اختیار تھے لیکن ملک ان کی وجہ سے ترقی کررہا تھا۔
انہوں نے ایک تازہ ترین انٹرویو میں حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں اور تسلیم کیا ہے کہ ہسپتال کے لیے جمع کردہ رقوم کو ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے کاروبار میں لگایاگیا ان کی سادگی پر اس وقت فوت ہوجانے کو جی چاہا جب انہوں نے کہا کہ مجھے اس وقت اس ہائوسنگ سوسائٹی کا نام یاد نہیں، اس سے قبل وہ یہ اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ ماضی
میں ان فنڈز سے سٹہ کھیلا گیا جس سے رقم ڈوب گئی پھر یہ رقم اپنی جیب سے ادا کردی گئی۔ یعنی ایک جیب سے دوسری جیب میں مال ڈال کر سرخرو ہوگئے، انہوں نے قوم کے علم میں اضافہ کرتے ہوئے بتایا کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس غلط تھیں، یہ رپورٹس انقلابی حکومت کی وزیر صحت جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں دیکھ کر تصدیق کرچکی تھیں کہ نوازشریف کی حالت بہت خراب ہے، پھر ایک اور ماہر جملہ امراض اور کینسر ہسپتال کے سب سے بڑے افسر نے رپورٹس دیکھیں جس کے بعد انقلابی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ جناب نوازشریف کو جنگی بنیادوں پر بلاوقت ضائع کیے ملک سے باہر بھیجنے کی اجازت دینی چاہیے، جو دے دی گئی، دُکھ بھرے لہجے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ شہبازگل کی رپورٹس بھی تبدیل کی گئی جس کا انہیں پتا ہی نہیں چلا۔ ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے بتایاگیا کہ چند پولنگ اسٹیشنز پر حملہ ہوا لیکن الیکشن کمیشن نے پورا الیکشن دوبارہ کرادیا یوں ان کا امیدوار ہار گیا، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حکومتی مشینری کی بھرپور معاونت اور الیکشن مہم کے باوجود اِس امیدوار کو شکست کیوں ہوئی، اس انٹرویو میں تسلیم کیاگیا کہ کراچی کے باسی سب سے زیادہ باشعور ہیں لیکن بلدیاتی انتخابات میں ان کی طرف سے انقلاب کو ووٹ نہ ملنے ، تیسرے نمبر پر رہنے کے باوجود اِس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ٹانگ کی پٹی کھلنے کے بعد وہ کراچی ہی نہیں سندھ کا دورہ کریں کریں گے، اس وقت
تک چڑیاں مکمل طور پر کھیت چگ گئیں تو پھر کیا کریں گے یہ پھر بتائیں گے۔
انٹرویو میں یہ ابہام دور کیاگیا کہ ’’نیو فورسٹار‘‘ سے ان کی ملاقات نہیں ہوئی نہ ہی کبھی بات ہوئی ہے یوں ان تمام بغل بچوں کی نفی ہوگئی جو بلاناغہ ٹی وی چینلز پر بازی پلٹ جانے کی خبریں دیتے تھے اور قوم کو گمراہ کرتے تھے کہ جانے والا ہماری حکومت گراگیا، آنے والا ہمیں دوبارہ حکومت میں لاکر خدا کے سامنے سرخرو ہونا چاہتا ہے اور اِس مرتبہ تو کفارہ ادا کرتے ہوئے دو تہائی اکثریت بھی دلائے گا، اعلان کردیاگیا ہے کہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مندوں کی فہرستوں کو آخری شکل دی جائے، اعلان کا اہم حصہ یہ ہے کہ پارٹی ٹکٹوں کا ہر سطح پر فیصلہ وہ خود کریں گے، یہ فیصلہ دور رس نتائج کا حامل ہوگا اس فیصلے سے گھڑے کے پانی میں شکلیں دیکھ دیکھ ٹکٹوں کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔ فوٹوگرافر کی اتاری گئی تصویر میں فوٹو شاپ کے ذریعے خدوخال اور شخصیت کے تمام عیوب پر پردہ پڑ جاتا ہے جبکہ گھڑے کے پانی میں اُبھرنے والی تصویر پیور واٹر کی طرح پیور ہوتی ہے، یہ نئی ٹیکنالوجی ہے، 2018 کے انتخابات میں اس سے بھرپور فائدہ اٹھایاگیا تھا، دنیا کو اِس جانب راغب ہوکر اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
مذکورہ انٹرویو میں اِس امر پر دُکھ کا اظہار کیاگیا کہ ان کے معصوم ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ خان پر کاٹا لگادیاگیا ہے لہٰذا اب اس کا ساتھ نہیں دینا، اِن دھمکیوں سے نازک دل ممبران کی کیفیت ہے کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں۔
ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں میرٹ کو ترجیح اول قرار دیاگیا، انتخابی میرٹ کے بنیادی نکات تو حلقے میں برادری ووٹ، الیکشن اخراجات کے لیے کم ازکم پانچ کروڑ روپے اور پارٹی فنڈ میں دینے کے لیے خطیر رقم ضروری ہے، پس مخلص کارکن، فقرے اور بلٹ پروف گاڑیوں کے آگے دھمالیں ڈال ڈال کرپارٹی لیڈروں کو اپنی بے لوث وابستگی کے ثبوت مہیا کرنے والے اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرنے والے اِس غلط فہمی کا شکار نہ ہوں کہ وہ میرٹ پر پورے اُترتے ہیں اور اِس مرتبہ انہیں پارٹی ٹکٹ ضرور ملے گا، اس طبقے سے تعلق رکھنے والے تمام کارکنوں کو اپنی اوقات یاد رکھنا چاہیے اور ایسے خواب نہیں دیکھنے چاہئیں جن کی کبھی کوئی تعبیر نہ ملے۔ یہ طبقہ یہ کارکن انتخابی ریلوں کا ایندھن ہوتے ہیں ان کے مقدر میں بلٹ پروف فراٹے بھرتی گاڑیوں کے بھاری ٹائروں تلے آکر کچلے جانا لکھا ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ ہر ایسے مرنے والے کارکن کو بعد از موت شہید جمہوریت قرار دے کر اس کی روتی بیوی، سسکتے بچوں اور ضعیف والدین کے لیے پانچ مرلے کا گھر اور پانچ کروڑ نقد دی جائے ۔ یوتھ کے لیے ضروری ہے کہ کوئی ہنر سیکھیں، خواہ منجی پیڑھی ٹھوکنا ہی کیوں نہ ہو، عزت کی روٹی کمائیں، سسرالوں کے پیچھے نہ بھاگیں، آپ غلام ہیں غلام ہی رہیں گے ، حکمران وہی ہوں گے جو برسوں سے حکمران چلے آرہے ہیں۔ سینکڑوں کنال کے گھر میں رہنے والے اوردرجن بھر گاڑیوں کے حصار میں سفر کرنے والے چھبیس برس انقلاب کے خواب دکھانے والے اقتدار ملنے پر گھر سے دفتر ہیلی کاپٹر پر جاتے تھے ، یاد ہے نا!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button